پیا رنگ کالا کیسی ہے ؟

حسن ترمذی

محفلین
پیا رنگ کالا۔۔ میں نے تھوڑی سی پڑھی، اس پر لوگوں کی آراء پڑھیں۔ محسوس ایسا ہوتا ہے کہ یہ اردو ادب کی دنیا میں انقلاب برپا کردینے والی کتاب ہے لیکن یہ نقطہ نظر محض ایک ادیب کا ہوسکتا ہے۔ جدید دور کے صوفی آپ نے ممتاز مفتی، قدرت اللہ شہاب، اشفاق احمد اور بانو قدسیہ کو لکھا۔ یہ لوگ بھی تقریبا سب ادیب ہیں۔ علم تصوف پر ان کی گہری نظر کو تو تسلیم کیا جاسکتا ہے۔ صوفی اور ولی میں فرق ہے یا نہیں، اس کا فیصلہ بابا کے خود کو ولی اللہ کہنے پر مت کیجئے۔ ولی اللہ ہر مسلمان خود کو کہہ سکتا ہے اگر وہ خدا کی عطا کردہ صراط مستقیم پر گامزن ہے۔ تصوف ایک الگ دنیا ہے۔ اس پر چلنا شریعت کے سیدھے راستے پر چلنے سے زیادہ کٹھن ہے کیونکہ پہلے یہ لوگ شریعت کو سمجھتے ہیں۔ اس پر عمل کرتے ہیں۔ اس کے بعد عشق کی منازل طے کرتے ہوئے آگے سے آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں۔ ان کے مقامات اور راہیں الگ الگ ہوسکتی ہیں اور اسی اعتبار سے ان کے درجات ہیں۔ بابا کی کتاب کا موضوع کچھ بھی ہو اور اندازِ بیان کتنا ہی جاندار کیوں نہ ہو، انہیں ولی اللہ قرار دینے کے لیے ان کی ذاتی زندگی کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔ اس کے بعد ہی یہ تسلیم کرنے یا نہ کرنے کی نوبت آسکتی ہے کہ وہ ولی اللہ تھے یا محض خود کو ولی اللہ کہتے تھے۔ ولی اللہ کیسے ہوتے تھے، یہ جاننے کے لیے تذکرۃ الاولیا سے بہتر کتاب مجھے آج تک نہیں ملی۔ اگر کسی کی نظر میں ہو تو ضرور بتائے ۔۔
بالکل سہی بات کی کہ ولی اللہ قرار دینے کے لیئے "ذاتی" کے بارے جاننا ضروری ہے ۔۔ تو پھر یہ بابا یحیٰ کی چاروں کتب ضرور پڑھیں کیونکہ یہ ان کی ذاتی زندگی پہ مبنی کتاب ہے
اس میں لکھی گئی ہر بات ان کی ذاتی ہے۔۔ اور کتاب تھوڑی سی پڑھی تو کیا پڑھی ۔۔
 
بالکل سہی بات کی کہ ولی اللہ قرار دینے کے لیئے "ذاتی" کے بارے جاننا ضروری ہے ۔۔ تو پھر یہ بابا یحیٰ کی چاروں کتب ضرور پڑھیں کیونکہ یہ ان کی ذاتی زندگی پہ مبنی کتاب ہے
اس میں لکھی گئی ہر بات ان کی ذاتی ہے۔۔ اور کتاب تھوڑی سی پڑھی تو کیا پڑھی ۔۔
احباب معذرت کے ساتھ۔ اوپر چند مراسلوں اور اس مراسلے میں بھی ایک بات بڑی شد مد سے کہی جا رہی ہے کہ "ولی اللہ قرار" دیا یا دیتے ہیں یا دیا جا سکتا ہے۔ ایک لمحے کو رکیے۔ یہ ہمارے پاس کیا پیمانہ ہے، یا یہ اختیار ہمارے پاس کب سے ہے کہ ہم کسی کو اللہ کا ولی "قرار" دیں یا نہ دیں۔ کیونکہ یہ تو کسی کا ذاتی معاملہ ہے کہ وہ پابند شریعت ہو، خدمت خلق کرتا ہو، حقوق اللہ و رسول اور حقوق العباد پورے کرتا ہو، اب یہ بندے کی ذاتی پسند ہے کہ وہ بندوں کو دوست رکھے یا اللہ کو۔ اور اللہ اسے دوست رکھتا ہے یا نہیں یہ یا تو اللہ بتا سکتا ہے یا کوئی صاحب الرائے جس کی اللہ سے اتنی لو ہو کہ وہ اعلی علین کے معاملات جانتا ہو۔ کیونکہ، جہاں تک میں بڑوں کی صحبت میں بیٹھا ہوں تو احوال اولیا میں یہ "قرار" دیے جانے والی روایت نہیں سنی۔ ہاں جس کے احوال اور اقوال اچھے تھے لوگ ان کے صحبت سے فیض یاب ہوتے تھے اور ہیں۔ پھر اصحاب تصانیف نے لوگوں کی رہنمائی کے لیے ان کے احوال و اقوال نقل کیے کہ لوگ سبق حاصل کریں۔ میری رائے جو عین ممکن ہے۔ غلط بھی ہو، یہ بات اولا موضوع گفتگو ہی نہ تھی اور بعد میں بات غلط سمت نکل گئی کہ وہ ولی ہیں یا نہیں۔ کتاب پر رائے کے لیے لڑی بنی تھی احباب نے اس پر رائے دی۔ باقی احباب خود پڑھ کے بہتر جان لیں گے کہ اس کتاب میں کس طلسم ہو شربا کی باتیں ہیں۔ اللہ و رسولہ اعلم۔
 

فرقان احمد

محفلین
بہتر ہے کہ ہم اپنے اعمال کو سدھارتے چلے جائیں اور اپنے نفس کی اصلاح کرتے جائیں۔ جو افراد اک ذرا زیادہ آگے بڑھ کر مزید بھول بھلیوں میں پڑ جاتے ہیں، ان کی ہمت کی داد دینا پڑتی ہے۔ کم از کم میرے ناقص خیال میں اگر ہم زیادہ پیچیدگیوں میں پڑ جائیں تو اصل مقصد، تزکیہء نفس سے غافل بھی ہو سکتے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ آج کل عقابوں کے نشیمن زاغوں کے تصرف میں ہیں اور تصوف کے نام کو خوب بدنام کیا جا رہا ہے۔ بہت زیادہ جزئیات میں جانا اور تفصیلات میں دخل دینا شاید مناسب نہیں، گو کہ میری رائے غلط بھی ہو سکتی ہے۔ میرے تجربے میں ایسے افراد موجود ہیں، جو بھلے چنگے ہوا کرتے تھے تاہم آج کل وہ زیادہ تر کسی خاص 'مقام' کے حصول کی تگ و دو میں لگے پڑے ہیں اور افسوس کی بات تو یہ ہے کہ زیادہ تر افراد میں پروفیشنل جیلیسی کی سی کیفیت پائی جاتی ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آتا ہے کہ تزکیہء نفس کے راستے پر چلنے والوں میں تعصب کیسے پیدا ہو جاتا ہے۔ شاید مجھے عافیت اسی میں معلوم ہوتی ہے کہ صراط مستقیم پر چلا جائے، اگر اللہ پاک نے کوئی مقام عطا کرنا ہوا، تو خود بخود ہی مل جائے گا۔ اور نہ بھی مل سکا تو نیت کا پھل تو مل ہی جائے گا کم از کم :)
 
پیا رنگ کالا تو انٹرنیٹ پر پی ڈی ایف شکل میں کافی عرصے سے موجود ہے
تین سال تو مجھے ہو گئے ہیں اس کتاب کو پڑھے کویت میں تھی میں تب
جی ہو گی۔۔۔۔
مگر مجھے آنلائن پڑھنے کا مزہ نہیں آتا۔۔۔۔
سو اس لیے کئی قابل قدر کتابیں میری پہنچ سے دور ہیں۔
 

محمد امین

لائبریرین
ریختہ والوں نے جدید ادبی صوفیوں کے بارے میں علی اکبر ناطق کا انٹرویو کیا تھا، جس میں ناطق صاحب نے اشفاق احمد و شہاب سے لے کر بابا یحییٰ، سب کو بری طرح لتاڑا ہے۔۔ لنک ملے تو شیئر کرتا ہوں۔۔
 

عائشہ عزیز

لائبریرین
میں نے کافی دیر پہلے "کاجل کوٹھا" پڑھی تھی پھر بابا یحییٰ خان سے فون پر بات بھی ہوئی۔ انہوں نے کہا "پیا رنگ کالا" بھی پڑھو۔ لیکن یہ میرے سے پوری نہیں پڑھی گئی، شاکر بھائی نے پڑھی تھی۔
 

سید عمران

محفلین
لیکن میں تصوف کا حامی ہوں۔ حکومت کو چاہئے کہ مولویوں کہ جگہ وہ بابا یحییٰ جیسے لوگ رکھے اور لوگوں کو امن پسند صوفی بنائے۔
۱) عوام کی اکثریت علماء کرام کو نہایت بدتمیزی اور طنزیہ لہجے میں حقارت سے مولوی کہنے لگی ہے۔ جو لوگ صاحب ایمان ہیں ان کے لیے یہ بات عرض ہے کہ احادیث مبارکہ میں انبیاء کرام و صحابہ کرام کے بعد علماء کرام وہ واحد طبقہ ہے جس کی توہین سخت جرم قرار دی گئی ہے۔ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی اور عہدے اور لیاقت والے کو یہ مرتبہ نہیں دیا ۔ اس لیے اس بارے میں بدزبانی سے پرہیز کیا جائے۔
۲) حضور اکرم کی لائی ہوئی شریعت کی ان علماء کرام ہی نے روکھی سوکھی کھا کر حفاظت بھی کی ہے اور اسے آج ڈیڑھ ہزار سال بعد نسل در نسل منتقل بھی کررہے ہیں۔ اللہ اور اس کے رسول کے دین کی ترویج و اشاعت میں علماء کرام کے علاوہ کسی اور کا کوئی حصہ نہیں۔ آج ہم جتنے بھی مسلمان ہیں اور ہمارے پاس دین کی جتنی بھی معلومات ہیں وہ سب کی سب ان ہی مولوی کے باعث ہم تک پہنچی ہیں۔ اس میں کسی انجینئر، ڈاکٹر یا کسی اور کا کوئی رول نہیں۔
۳) تصوف اگر تابع احکامِ شریعت و سنت نہیں تو عین زندقہ ہے ۔
۴) کشف و کرامات راہِ سلوک کی دھول ہیں۔ صوفیاء کرام نے انہیں کبھی اہمیت نہیں دی۔
۵) تصوف کا حاصل احکام شریعت پر عشق و محبت سے عمل کرنا ہے۔
۶) صوفیاء کرام کا واحد مقصد اللہ تعالیٰ سے وہ خاص تعلق پیدا کرنا ہوتا ہے جسے اصطلاح تصوف میں عرفان، نسبت مع اللہ، تعلق مع اللہ اور معیت الٰہیہ وغیرہ کہا جاتا ہے۔
۷) اس خاص تعلق کو ’’حدیثِ احسان ‘‘ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح بیان کیا ہے:
اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اس کو دیکھ رہے ہو۔
۸) جس کو اللہ تعالیٰ کے اس خاص تعلق کی نسبت کا موتی عطا ہوگیا اسی کو ولی اللہ کہتے ہیں۔ باقی راہِ سلوک طے کرنے والے ہر اس سالک کو صوفی کہا جاتا ہے جسے ابھی گوہر مراد ہاتھ نہیں آیا۔
۹) نماز روزے کی طرح اللہ کا ولی بننے کی کوشش کرنا بھی ہر مسلمان پر فرض ہے۔ کیوں کہ قرآن پاک کی واضح آیت ہے:
یاایھا الذین امنوا اتقوا اللہ و کونوا مع الصادقین
اے ایمان والو، اللہ سے ڈرو (یعنی تقویٰ حاصل کرو ) اور (حصول تقویٰ کے لیے) سچوں کے ساتھ رہو۔
اور یہ سچے کون لوگ ہیں؟ قرآن پاک میں دوسری جگہ اس کی یہ تفسیر بیان ہورہی ہے:
اولٰئک الذین صدقوا و اولٰئک ھم المتقون
یہی لوگ سچے ہیں اور یہی لوگ متقی ہیں۔
یعنی ولایت کا موتی حاصل کرنے کے لیے تین چیزیں ضروری ہیں:
۱) کسی ولی کا ساتھ جو راستہ طے کرکے اللہ تعالیٰ کا قرب خاص حاصل کرچکا ہو، ۲) اعمال صالحہ یعنی شریعت و سنت کی پابندی اور ۳)تقویٰ کا اہتمام یعنی ہر قسم کے صغیرہ کبیرہ گناہوں سے بچنا، اور اگر کبھی بربنائے بشری کوئی گناہ سرزد ہوجائے تو اللہ کے حضور اشک بار آنکھوں سے توبہ کرکے سجدہ گاہ تر کردینا۔
بس یہ حقیقت ہے تصوف و طریقت کی۔
اگر مزید تفصیل کے بارے میں تجسس ہے تو بندہ حاضر ہے۔
 
آخری تدوین:

bilal260

محفلین
جب یہ تھریڈ میں نے دیکھا تو اسی وقت پیا رنگ کالا کتاب ڈائونلوڈ کر لی۔چند صفحات پڑھنے کے بعد مزید فضول وقت ضائع کرنے کی ہمت نہیں رہی۔
اور ساتھ ہی میں نے کالا کوٹھا بھی ڈائونلوڈ کر لی کتاب اردو میں اس صرف سرسری دیکھا اور اور بس جی کچھ نہیں پیا رنگ کالا جیسی کتاب ہی کی طرح ہو گی یہ کالا کوٹھا اس لئے دیکھنے پر ہی اکتفا کیا۔
میں حساب سے یہ دونوں کتابیں وقت کا ضیائع کے علاوہ کچھ نہیں اس میں عجیب و غریب فضول باتوں اور بے تکی باتوں کی بھر مار ہے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
پیارنگ کالا تو میں نے پڑھ لی ہے اور کاجل کوٹھا بھی شروع کردی ہے ....پڑھنے کے بعد میری اتنی رائے بدل گئی ہے کہ وہ سچے انسان ہیں مگر کس حد تک؟؟ یہ تو نہیں جانتے. ان کی کتاب حقیقت اور فسانے کا آمیزہ ہے کہیں سچ سچ کرکے بتایا جو کہ نوے فیصد سچ تھا جبکہ سچ کو کہیں اسی فیصد چھپایا گیا ہے ...بابا یحیی خان کے لکھنے کا انداز وجدانی ہے . اس لیے ان کی نثر کی گھمن پھیریاں سمجھ نہیں لگتی ہیں اک بات ختم ہوتی نہیں تو دوسری شروع ہو جاتی ... یہ کتاب میرے علم میں خاطر خواہ اضافہ اس لیے بھی نہیں کرسکی کیونکہ مجھے لگتا بابا یحیی خان نے اپنے مشاہدے کو تجربے کی صورت زیادہ دکھایا ... یہ فسانہ کہیں کہیں تخییل اور سچ کہیں کہیں تجربہ ہے. اس لیے یہ بطور قرات تو اچھی کتاب ہے مگر رہنمائی کے لیے قران کریم ہی سچی کتاب ہے. یہ ماننا پڑے گا بابا یحیی خان کے پاس علم کی دولت ہے مگر اک سچا صوفی پیسوں سے علم کیوں بیچے گا. یہ بات اہم ہے
 

نور وجدان

لائبریرین
جب یہ تھریڈ میں نے دیکھا تو اسی وقت پیا رنگ کالا کتاب ڈائونلوڈ کر لی۔چند صفحات پڑھنے کے بعد مزید فضول وقت ضائع کرنے کی ہمت نہیں رہی۔
اور ساتھ ہی میں نے کالا کوٹھا بھی ڈائونلوڈ کر لی کتاب اردو میں اس صرف سرسری دیکھا اور اور بس جی کچھ نہیں پیا رنگ کالا جیسی کتاب ہی کی طرح ہو گی یہ کالا کوٹھا اس لئے دیکھنے پر ہی اکتفا کیا۔
میں حساب سے یہ دونوں کتابیں وقت کا ضیائع کے علاوہ کچھ نہیں اس میں عجیب و غریب فضول باتوں اور بے تکی باتوں کی بھر مار ہے۔
کالا کھوٹھا نہیں شاید کاجل کوٹھا؟
 
Top