الف نظامی

لائبریرین
نظم "گونگی" وچوں بند
-
میں گونگی توں اکھیوں انھی
دل نوں کونڑ پھرولے ماں
تیرا میرا دُکھ سُکھ سانجھا
پیو ہوندے نی بھولے ماں
ہِک انجان دی خاطر منے
دل دے بوہے کھولے ماں

میں گونگی اور آپ اندھی ہو
دل میں کیا ہے یہ کون جانے اے ماں
آپ کا اور میرا دکھ سکھ سانجھا ہے
باپ تو سادہ لوح ہوتے ہیں اے ماں
ایک انجان کی خاطر میں نے
دل کے دروازے کھولے ، اے ماں


رضا ہمدانی : 1914ء وچ پشور وچ جمے ، اردو ، پشتو ، فارسی تے پنجابی وچ شاعری کیتی ، کئی کتاباں لکھیاں ، پرچے کڈھے ، پنجابی شعراں دی اک کتاب وی چھاپی
بحوالہ: پنجابی ادب از شفقت تنویر مرزا ، صفحہ 93​
 

صابرہ امین

لائبریرین

الف نظامی

لائبریرین
دھرتی بلدی ، حسرت دے ہتھ ملدی
اک رحمت دی کنی پوے تے پھلدی
رب ولوں جد پوے تجلی دل تے
کوئی گل فر نعت دے اندر چلدی


دھرتی سلگتی اور حسرت سے ہاتھ ملتی ہے
رحمت کی بوند پڑ جائے تو سر سبز و شاداب ہوتی ہے
رب کی طرف سے جب دل پر تجلی ہو
پھر کوئی نعت کی بات چلتی ہے


(حافظ محمد افضل فقیر)
بحوالہ : آب و رنگ ؛ مجموعہ رباعیات از حافظ محمد افضل فقیر ، صفحہ 127​
 

الف نظامی

لائبریرین
قطرہ ونج پیا دریاوے تاں اوہ کون کہاوے
جس تے اپنا آپ گواوے آپ اوہو بن جاوے

قطرہ دریا میں جا گرا، تب وہ کیا کہلائے
جس کے لیے اپنا آپ گنوایا ، آپ وہی بن جائے
( میاں محمد بخش )
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
بلھے نالوں چُلھا چنگا جس تے اَن پکائی دا
رَل فقیرا مجلس کیتی بَھورا بَھورا کھائی دا

بلھے سے چولہا اچھا ہے جس پر کھانا پکایا جاتا ہے
اے فقیر ! مل بیٹھ کر محفل لگائی جاتی ہے اور لقمہ لقمہ کھایا جاتا ہے
( بلھے شاہ )​
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
میں گونگی اور آپ اندھی ہو
دل میں کیا ہے یہ کون جانے اے ماں
آپ کا اور میرا دکھ سکھ سانجھا ہے
باپ تو سادہ لوح ہوتے ہیں اے ماں
ایک انجان کی خاطر میں نے
دل کے دروازے کھولے ، اے ماں
بہت بہت شکریہ!
نظامی صاحب!
ترجمہ سے بہت تسلی ہوجاتی ہے کہ ہم صحیح سمجھ رہے ہیں ۔۔۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ویکھ فریدا جو تِھیا ، سکر ہوئی وِس
سائیں باجھوں آپنے ویدن کہیئے کِس

دیکھ فرید جو کچھ ہُوا ، شکر زہر ہو گئی
مالک ( اللہ ) کے بغیر اپنے دُکھ درد کس کو کہنا
( اشلوک از بابا فرید الدین مسعود گنجِ شکر رحمۃ اللہ علیہ )

ویکھ : دیکھ
جو تِھیا : جو ہوا
سکر : شکر
وِس: زہر
سائیں : مالک ( اللہ ، خدا )
باجھوں: کے بغیر ، کے سوا
ویدن: دکھ درد​
 
آخری تدوین:

صاد الف

محفلین
مار سُٹیَا تیرَیاں رَوسَیاں نَیں
پُھوک سُٹیَا بے پَروائی تَیری

لےکےجان تُوں اَجےنہ گُھنڈچایَا
خَبرےہَورکِیہہ اےمُنہ وَکھائی تَیری
 

الف نظامی

لائبریرین
ایہ انہوݨی اِک نہ اِک دن ہوݨی سی
ککھاں آخر کد تک اگ لکوݨی سی
انج بھلا ہُن ہتھ ملݨ دا فایدا کیہ
ریتاں دے نال لِپی چھت تے چوݨی سی

یہ انہونی ایک نہ ایک دن ہونی تھی
تنکوں نے کب تک آگ چھپانی تھی
ایسے اب ہاتھ ملنے کا فائدہ کیا
ریت سے لپائی کی گئی چھت نے تو ٹپکنا تھا
( ڈاکٹر رزاق شاہد )​
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
جس پاروں اے دل زندہ او چاہت ہے تساڈی
جس وچ اسیں وسنے آں اوہ سنسار تُسی او

(حفیظ تائب)
دل جس سے زندہ ہے وہ تمنا تمہی تو ہو
ہم جس میں بس رہے ہیں وہ دنیا تمہی تو ہو
(ظفر علی خان)
 

الف نظامی

لائبریرین
کناں باہجوں سننے والا، تکدا ہے بن نیناں
باہجھ زبان کلام کریندا ، ناں اُس بھائی بھیناں
غالب امر مبارک اُس دے ناں ہویاں نُوں کیتا
ہویاں نُوں نابُود کریسی آپ ہمیشہ جیتا

( میاں محمد بخش رحمۃ اللہ علیہ )
بغیر کانوں سننے والا ، دیکھتا ہے بغیر آنکھوں کے
زبان کے بغیر کلام کرتا ہے اور اسی کے کوئی بھائی بہن نہیں
اس کے غالب امر مبارک سے جو نہ تھے وہ ہو گئے
جو ہیں وہ اُن کو نابود کرے گا ، وہ ہمشہ ہے / رہے گا​
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
ایہہ دریا مُہانے باجھوں لنگھݨ مُول نہ ہوندا
رُھڑ مردا یا ڈُبدا جیہڑا آپ ہِکلا پوندا

( میاں محمد بخش رحمۃ اللہ علیہ )
یہ دریا ملاح کے بغیر ہرگز پار نہیں ہوتا
جو اکیلا اس دریا میں قدم رکھتا ہے وہ بہہ جاتا ہے یا ڈوب جاتا ہے​
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
جے تیں عقل لطیف ، کالے لکھ نہ لیکھ
اپنے گریباں میں ، سِر نِیواں کر ویکھ

جے:اگر ، تیں:تو ، عقل لطیف:باریک بیں عقل ، کالے:سیاہ ، لیکھ:مقدر ، اعمال نامہ ، سِر نِیواں کر:سر جھکا کر ، ویکھ:دیکھ
اردو ترجمہ: اگر تو باریک بین دانائی رکھتا ہے تو پھر برے اعمال سے اپنے اعمال نامہ سیاہ نہ کر ، سر جھکا کر ذرا اپنے گریبان میں جھانک لیا کر۔ یعنی اپنے ضمیر سے مشورہ کر لیا کر کیونکہ گناہ سے ضمیر کو ٹھیس پہنچتی ہے اور اس پر دھبے پڑ جاتے ہیں۔
عربی ترجمہ: اذا کنت تملک عقلا سلیما ایھا الانسان فلا تکتسب السیئات و لا تکتب فی کتابک عملا سیئا ، و علیک ان تطل علی ضمیرک و تشتشیر قلبک السلیم الصالح
فارسی ترجمہ : اگر عقل مند و زیرک ہستی ، نامہ اعمال خودت را سیاہ منویس ، وباید کہ گردن خود را خم کنی و در گریبان خود بنگری (مرد پرہیز گار مرد دانا است ، و ضمیر خود را رہنما سازد)
اردو ، عربی اور فارسی ترجمہ کتاب "معارفِ فریدیہ" از ڈاکٹر ظہور احمد اظہر سے لیا گیا ہے
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
فریدا میں نوں منج کر ، نکی کر کر کُٹ
بھرے خزانے رب دے جو بھاوے سو لُٹ
منج:مونج یہ ایک گھاس ہے جو کوٹ کر نرم کی جاتی ہے ، اس کی رسیاں بنتی ہیں
نکی: باریک ، کُٹ:کوٹ ، بھاوے:پسند آئے ، لُٹ:لوٹ
اردو ترجمہ:اے فرید مجھے مونج بنا لو اور کوٹ کوٹ کر باریک کر دو۔ پروردگار کے خزانے بھرے پڑے ہیں ، ان میں سے جو اچھا لگے اُٹھا لو۔

ترجمہ کتاب "معارفِ فریدیہ" از ڈاکٹر ظہور احمد اظہر سے لیا گیا ہے
 
آخری تدوین:

صاد الف

محفلین
جو شاعِر بے پِیڑا ہووے، سُخن اوہدے بھی رُکھّے
بِے پِیڑے تِھیں شِعر نہ ہوندا، اگ بِن دُھوں نہ دُھکھّے
میاں محمد بخش

ترجمہ کی کوشش کی ہے ، احباب درستگی کر سکتے ہیں :
جو شاعر درد نہ رکھتا ہو، اس کے سخن بھی روکھے ہوتے ہیں.
جیسے آگ کے بغیر دھواں نہیں اٹھتا ویسے ہی درد نہ رکھنے والے سے شعر بھی موزوں نہیں ہوتا.
 

الف نظامی

لائبریرین
عشق چلایا طرف اسماناں فرشوں عرش وکھایا ھو
رہ نی دنیا ٹھگ نہ سانوں ساڈا اگے جی گھبرایا ھو
اسیں پردیسی ساڈا وطن دوراڈا اینویں کوڑا لالچ لایا ھو
باہو مر گئے جو مرن تھیں پہلے تنہاں ای رب نوں پایا ھو

(سلطان باہو)
عشق چلایا طرف آسمانوں کے ، فرش سے عرش دکھایا ھو
دور ہٹ دنیا ٹھگ نہ ہمیں ہمارا پہلے ہی جی گھبرایا ھو
ہم پردیسی ، ہمارا وطن دور ہے ، ویسے ہی جھوٹا لالچ لگایا ھو
باہو مر گئے جو مرنے سے پہلے انہوں نے ہی رب کو پایا ھو​
 
آخری تدوین:
Top