پشاور: گرجا گھر کے باہر 2خود کش دھماکے، 56 افراد ہلاک

شمشاد

لائبریرین
ویے ایک بات بتاؤ تم نے امریکہ کی خدمت کرنے کے لئے کیا معاوضہ لیا ہوا ہے یہ آپس کی بات ہے فواد بھائی معصومانہ سوال ہے
یار فواد بھائی آپ اس جگہہ کیسے پہنچے ، اتنی معلومات ہے آپ کو ہر وقت آپ کھڑے ہوجاتے ہیں جیسے آپ فواد بھائی نہیں رچرڈسن وغیرہ ہو۔

فواد کے دستخط دیکھیں۔ یہ یو ایس سٹیٹ ڈیپارٹمنت کے تنخواہ دار ملازم ہیں۔
 

Fawad -

محفلین
میں تجارت سے وابستہ ہوں ، میں جانتا ہوں کہ آج کل کوئی بھی کام مفت نہیں کرتا۔ کچھ نہ کچھ مقصد ہے اس کے پیچھے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


ميں آپ کو يقين دلاتا ہوں کہ يو- ايس – اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ ميں کام کرنے کے ليے جو تنخواہ مجھے ملتی ہے وہ اس سے کہيں کم ہے جو مجھے امريکہ ميں کسی نجی کمپنی ميں کام کرنے کے عوض ملتی اور ميرے پاس اس کے مواقع موجود تھے ليکن ميں سمجھتا ہوں کہ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم ميں کام کر کے مجھے اس بات کا موقع مل رہا ہے کہ ميں دوسرے فريق یعنی امريکہ کا نقطہ نظر بھی جان سکوں اور آپ کو اس سے آگاہ کر سکوں۔ آپ اور ميں اچھی طرح سے جانتے ہيں کہ پاکستان ميں ہر سطح پر امريکہ کے خلاف انتہائ شديد جذبات پائے جاتے ہيں اس کی بنيادی وجہ انٹرنيٹ پر امريکہ کے بارے ميں بے بنياد جذباتی مواد ہے۔ ليکن يہ ميرا اپنا نقطہ نظر ہے کہ ہميشہ تصوير کے دو رخ ہوتے ہيں اور جب تک جذبات سے ہٹ کر دونوں فريقين کے نقطہ نظر کو نہ سمجھا جائے اس وقت تک کسی بھی معاملے کو سلجھايا نہيں جا سکتا۔ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے ممبر کی حيثيت سے مجھے يہ موقع ملتا ہے کہ ميں مختلف فورمز پر اہم موضوعات کے حوالے سے آپ لوگوں کے الزامات، تحفظات اور شکايات امريکی حکام تک پہنچاؤں اور ان کا موقف حاصل کر کے آپ کے سوالوں کا جواب دوں۔ مقصد آپ کو قائل کرنا نہيں بلکہ آپ کو دوسرے فريق کے نقطہ نظر سے آگاہ کرنا ہے تا کہ آپ حقائق کی روشنی ميں اپنی رائے قائم کر سکيں۔

ميں نے يہ کبھی دعوی نہيں کيا کہ امريکی حکومت اور اس کی خارجہ پاليسيوں پر "سب اچھا ہے" کی مہر لگائ جا سکتی ہے۔ ليکن کيا آپ جذبات کو بالائے طاق رکھ کر يہی بات تسليم کر سکتے ہيں کہ دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کی سرحدوں کے اندر "سب اچھا نہيں ہے"؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://s24.postimg.org/no26le2s5/baluch_earthquake.jpg
 

Fawad -

محفلین
امریکہ جلاد سے کم نہیں، اب تک 911 کے بعدجتنے بھی قتال ہوئے اس میں ڈایریکٹ یا ان ڈایرکٹ امریکہ شامل ہے، یہ



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ



اگر ميں آپ کی دليل کی منطق سمجھ سکا ہوں تو اس کے معنی يہ ہوئے کہ وہ دہشت گرد جو سکولوں کو بموں سے تباہ کر رہے ہيں اور جنازوں، مسجدوں، ہسپتالوں اور بازاروں پر خودکش بمباروں سے حملے کر رہے ہيں وہ اس ليے درست ہيں کيونکہ وہ تو محض امريکی پاليسيوں سے اختلاف کر کے اپنے غم وغصے کا اظہار کر رہے ہيں۔ آپ کيسے امریکہ کو مورد الزام قرار دے کر ان قاتلوں کو بری الذمہ سمجھ رہے ہيں جو روزانہ پاکستانيوں اور مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہيں؟


يہ امريکی حکومت نہيں بلکہ القائدہ اور اس کے چيلے ہيں جو کم سن بچوں کا برين واش کر کے انھيں ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کے خلاف بطور ہتھيار استعمال کر رہے ہيں۔ آپ کی دليل اس ليے بھی درست نہيں ہے کہ اسامہ بن لادن اور اس کے حمايتيوں نے دہشت گردی کی جس مہم کا آغاز کيا تھا اس ميں ہزاروں کی تعداد ميں امريکی فوجی اور شہری بھی ہلاک ہو چکے ہيں۔


دانستہ اور بلا کسی تفريق کے شہريوں کا بے دريخ قتل کبھی بھی ہماری پاليسی کا حصہ نہيں رہا لیکن دوسری جانب دہشت گرد تنظيموں نے بارہا مسلمانوں سميت عام شہريوں کے قتل کی توجيہات پيش کی ہيں۔ انھوں نے متعدد بار پاکستانی فوجيوں اور شہريوں کو ہلاک کيا ہے اور مسجدوں پر حملے کيے ہيں۔ کيا ان حملوں کے ليے امريکہ کو قصوروار قرار دينا درست ہے؟


اس میں کوئ شک نہيں کہ امريکی شہريوں کی حفاظت اور ان کی فلاح و بہبہود امريکی حکومت کی اہم ذمہ داريوں اور فرائض میں شامل ہے۔ ہماری خارجہ پاليسيوں سے متعلق اہم فيصلے ہماری شہريوں کی حفاظت کے بنيادی اسلوب کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی کيے جاتے ہیں۔ مگر کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ اس بنيادی مقصد کے حصول کے لیے دنيا میں زيادہ سے زيادہ دشمنوں کی تعداد ميں اضافہ سود مند ہے يا ديگر ممالک کے ساتھ عالمی سطح پر طويل المدت بنيادوں پر ايسے تعلقات استوار کرنا زيادہ فائدہ مند ہے جس سے تمام فريقین کے ليے باہم مفادات پر مبنی يکساں مواقعوں کا حصول ممکن ہو سکے؟



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu

http://s10.postimg.org/hgpjxx3xl/Jamshoro.jpg
 

کاشفی

محفلین
’چرچ پر حملہ ہم نے نہیں کیا، مگر شریعت کے مطابق تھا‘
شجاع ملک
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد


تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے حال ہی میں پشاور کے ایک قدیم گرجہ گھر پر ہونے والے حملے کے بارے میں کہا ہے کہ یہ حملہ ’شریعت کے مطابق‘ تھا تاہم یہ تحریک یا اس کی کسی ذیلی تنظیم نے یہ حملہ نہیں کیا۔

عمران کو طالبان سمجھائیں کس زبان میں
کسی نامعلوم مقام سے ٹیلی فون پر بی بی سی اردو سروس سے کیے گئے انٹرویو میں تحریک طالبان کے ترجمان نے کہا کہ تحریک ایک ایسی تنظیم ہے جس میں شامل تمام گروہوں کے نظریات یکساں ہیں تاہم تنظیم کے بہت سے ذیلی گروہ ہیں جیسا کہ کسی بھی حکومت کے مختلف ادارے ہوتے ہیں۔

ذرائع ابلاغ میں تحریک طالبان پاکستان کے ذیلی گروہوں کی تعداد تقریباً پینتیس تک بتائی جاتی ہے لیکن شاہد اللہ شاہد نے اپنے ذیلی گروہوں کی تعداد نہیں بتائی۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کسی بھی جگہ کارروائی کرنے کا فیصلہ کون کرتا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ مرکزی قیادت نہیں کرتی۔

’ہمارا مقصد سب (تمام ذیلی گروہوں) پر واضح ہے۔ ہم نے اپنے آدمیوں کو کھلی چھٹی دی ہے کہ جس دشمن کے ساتھ ہمارے جنگ ہے وہ ان کے خلاف کارروائی کریں۔‘ وہ ہمارے مقصد سے باخبر ہیں اور وہ ہمارے مقصد سے ہٹ کر حملہ نہیں کر سکتے۔ اگر وہ ہمارے مقصد کے خلاف حملہ کرتے ہیں تو ہم انہیں اپنی عدالت میں حاضر کرتے ہیں اور انہیں سزا دیتے ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ چونکہ تحریک نے اپنے لوگوں کو ’کھلی چھوٹ‘ دے رکھی ہے، یہ ممکن ہے کہ کسی بھی ذیلی گروہ نے پشاور میں حملہ کر دیا ہو تو انہوں نے کہا کہ حملے کے بعد انہوں نے میڈیا سے بات کرنے سے پہلے تحقیق کی۔’یہ ہم نے نہیں کیا۔‘

"’ہم نے اپنی طرف سے کوئی مقاصد وضح نہیں کیے، بس جو شریعت کے خلاف کارروائی کریں، ان کو سزا دی جاتی ہے‘"

شاہد اللہ شاہد ترجمان تحریک طالبان پاکستان

تحریک کے مقاصد کے بارے میں شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ یہ کہیں پر باقاعدہ قلمبند نہیں کیے گئے ہیں۔

تحریک طالبان میں شمولیت اختیار کرنے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ جو اسلام کو دوسرے مذاہب پر غالب کرنا چاہتا ہے وہ ہم میں شامل ہو جاتا ہے۔’بیعت لینے کا تکلف ہم زیادہ نہیں کرتے۔ عام طور پر لوگ چھوٹے چھوٹے گروہوں میں آ کر شامل ہوتے ہیں اور عام طور پر وہ ہمارے بڑے امیرصاحب کے ساتھ ملتے بھی نہیں ہیں۔ تحریک میں داخلہ طبعی ہے‘۔

پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے تحریکِ طالبان پاکستان کا باضابطہ دفتر کھولنے کی تجویز پر ان کا کہنا تھا کہ ’دفتر کھولنے کا ہمارا ابھی ارادہ نہیں ہے۔ ہم کراچی، اسلام آباد، پشاور اور دیگر شہروں میں بھی موجود ہیں۔ ہمیں ابھی دفتر کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر عمران خان نے یہ بات اخلاص کے ساتھ کی ہے تو ہم اس کے لیے ہدایت کی دعا کرتے ہیں۔‘

حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے تحریک کے ترجمان ماضی میں کہہ چکے ہیں کہ ان کی نظر میں ابھی کوئی غیر جانبدار ثالث سامنے نہیں آیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ماضی میں ایسی پیشکش کرنے والے رہنما مثلاً مولانا فضل الرحمان یا مولانا سمیع الحق، موزوں ثالث نہیں تو انہوں نے کہا کہ ابھی تحریک میں اس پر غور کیا جا رہا ہے تاہم حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے لیکن پھر بھی ذرائع ابلاغ نے بلاوجہ ’آسمان سر پہ اٹھا رکھا ہے‘۔
 
Top