پرانے کمپیوٹر خریدتے اور بیچتے وقت اس کہانی سے سبق سیکھ لیں



رائٹر عبدالقدیر
تاریخ 21 ستمبر 2017
جگہ کراچی
کل رات میں میرا کمپیوٹر آخری سانسیں لے رہا تھا بار بار چلتے چلتے میں خود بہ خود ری
اسٹارٹ ہو جاتا تھا میں نے سوچا کہ یہ ریم کی وجہ سے ہوگا میں نے ریم نکالی پھر لگائی پر کچھ افاقہ نہ ہوا میرے پاس دو ریمیں تھیں میں نے سوچا کہ شاید ان میں سے کوئی ایک ریم خراب ہوگی دونوں بدل کر دیکھیں پھر بھی کوئی فائدہ نہ ہوا میں نے پھر ذہن نے اِدھر اُدھر دوڑنا شروع کیا تو ایک آئیڈیا اور ذہن میں آیا کہ ہوسکتا ہے ریم کی سلوٹ خراب ہو تو ایسا کرتا ہوں کہ ریم دوسریسلوٹ میں لگا کر دیکھ لیتا ہوں پر یہ آئیڈیا بھی کارگر ثابت نہ ہوا تو اور آخر کار میرا کمپیوٹرنے آخری سانس لی اور مجھے گُڈ بائے کہتا ہوا چلا گیا مجھے پھر بھی سکون نہ آیا میں نے بھی کمپیوٹر کی طرف دیکھ کر دل میں کہا آج تو رات ہوگئی کل نپٹونگا تجھ سے چلو جی پھر میں بھی سو گیا کام پر گیا کام پر سے واپس آیا کھانا وغیرہ کھایا فارغ ہوکر پھر کمپیوٹر پر نظر پڑی میں نے
سوچا چلو ہوسکتا ہے کہ کوئی معجزہ ہی ہوجائے کمپیوٹر آن ہوجائے چلایا پر کوئی ریسپانس نہ آیا جیسے تو سانس ہی نہیں ہو میں نے بھی اُمید نہیں چھوڑی اُس کو ڈاکٹر کے پاس لے کر گیا پر پتا چلا کمپیوٹر کے ڈاکٹر صاحب تو 3 دن کیلئے پنجاب گئے ہوئے ہیں میں نے کہا چلو پھر اب تمہیں بڑے ڈاکٹر کے پاس لے کر چلتے ہیں وہاں سے چلا میں اِس مریض کو لے کر ایک صاحب کو دیکھایا پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے
ہمارے پاکستان میں پرانے کمپیوٹر کیوں آتے ہیں - Taleem Hi Taleem
 
آخری تدوین:

گلزار خان

محفلین
میں نے عنوان دیکھا تو سوچا کے کے پتہ نہیں ایسا کیا ہوگیا جو سبق سیکھنا چاہے لیکن جب پوری پڑھلی تب نیچے لکھا ملا کے جاری ہے تو لنک پر کلک کیا تو وہ جناب بھی اوپن نہیں ہو رہے ہیں جب یہ مکمل نہیں لکھنی تھی تو چھیڑا ہی اسکو اور اگر عنوان ہی ایسا کیوں دیا کہ دوسرا بندہ آدھی ادھوری بات پڑھے اور آپ غائب رہیں اور سب انتظار ہی کرتے رہیں کے کب لکھیں گے اگلی قسط اب تک ڈیرھ سال بھی گزر گیا تقریبا اسکو لیکن مکمل نہیں لکھا ابھی تک آپ نے
 
رائٹر: عبدالقدیر
تاریخ: 05 مارچ 2019
جگہ : کراچی

بقیہ بھی بتا دیتا ہوں ۔ گلزار خان صاحب کی فرمائش پر اِس کہانی کو بھی مکمل کردیتا ہوں۔ جب دیکھنے والے ہوتے ہیں تب ہی مزا آتا ہیں کہانی سُنانے کا چلیں اب کہانی کی طرف چلتے ہیں اور بقیہ حصہ بھی پورا کرلیتے ہیں ۔
میں کمپیوٹر کو بڑے ڈاکٹر کے پاس لے کر جانے لگا پر سوچا راستے میں اِس کا چیک اپ کرالوں یہ نہ ہوکہ جاتے جاتے دم ہی نہ توڑ جائے تو اُن صاحب کو بتایا کہ میرا کمپیوٹر چلتے چلتے بند ہوگیا ہے اُن صاحب نے بھی کمپیوٹر کو ایسے کھولا جیسے اِن سے بڑا ڈاکٹر(کمپیوٹر ہارڈوئیر) کوئی اور ہے ہی نہیں اور مجھے بتایا کہ آپ کے کمپیوٹر کی ماں (مدربورڈ) مر چکی ہے اب اگر اِس کمپیوٹر کو زندہ دیکھنا چاہتے ہو تو ڈاکٹر (کمپیوٹر ہارڈوئیر ) کی جیب کو گرم کرو میں نے کہا کہ آپ اِس کمپیوٹر کو ویسے ہی پیک کردیں آپ کی مہربانی اور میں اُٹھا کر چلنے لگا پیچھے سے آواز آئی بھائی چیک اپ کی فیس میں پہلے ہی صدمے میں تھا کہ میرے کمپیوٹر کی ماں (مدربورڈ ) مر چکی تھی میں نے کہا بھائی آپ کی کتنی فیس ہے تو اُس نے بتایا کہ صرف 50 روپے میں نے اُسے دئیے اور اپنے ساتھ ایک کزن کو لے کر بڑے ڈاکٹر (صدرریگل کمپیوٹرہارڈوئیر ) کے پاس لے کر چلا گیا وہاں پر میں نے کمپیوٹر کی ماں (مدر بورڈ) تبدیل کرائی پھر جاکر میرے کمپیوٹر نے سانس لی ۔ آج اللہ کا شکر ہے ابھی تک صحیح ہے انشااللہ آئندہ بھی دُعا کریں کہ صحیح رہے آمین
 
Top