پرانی کتابوں کا اتوار بازار، کراچی-23مارچ 2014

راشد اشرف

محفلین
تیئس مارچ کی ایک چمکیلی صبح شہر کراچی خدشات میں گھرا ہوا۔کہیں جلسہ، کہیں جلوس ، جان کا خوف اس پر مستزاد۔ لیکن اسی برس کے قاضی ِشہر کسی قسم کے اندیشے میں مبتلا نہیں پائے گئے۔ وہ صرف ایک ہی ادھیڑ بن میں رہتے ہیں ، وہ یہ کہ نئی شادی کب ،کہاں اور کیسے کی جائے۔۔۔۔۔ع
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں ’دھی‘ دا ’ ور‘ پیدا (روح ِاقبال سے معذرت کے ساتھ-خدا جانے ہمیں اور کتنی مرتبہ روح اقبال سے معذرتیں طلب کرنی پڑیں گی )

لیکن صاحبو! ور توکب کا پیدا ہوچکا اور اس خدمت کے لیے ہمہ وقت دستیاب بھی رہتا ہے۔ لاشیں گرتی رہیں ، گودیں اجڑتی رہیں ، صحرا تھر کے معصوم بچے بھوک سے دم توڑتے رہیں۔۔۔۔اسے کب پروا ہے ۔۔۔۔کون سنتا ہے فغان درویش۔ بقول داغ ۔۔۔
ساز، یہ کینہ ساز کیا جانیں
ناز والے نیاز کیا جانیں
حضرتِ خضر جب شہید نہ ہوں
لطفِ عمرِ دراز کیا جانیں


علی الصبح سات بجے ہی اتوار بازار کی جانب جانے والے رستے بند کیے جارہے تھے۔ راقم کسی طور وہاں پہنچا تو اسی فیصد کتب فروشوں کو موجود پایا۔ ایک بزرگ پٹھان کتب فروش ایک ایسی کتاب لیے بیٹھے تھے کہ جی خوش ہوگیا۔ سید یوسف بخاری دہلوی اس کے مصنف ہیں۔ ۔۔۔ع
حسن کے روبرو مجال کہاں
میں کہاں اور عرضِ حال کہاں

اس شعر کے خالق بخاری صاحب ہی ہیں۔ ذکر ان کی کتاب کا ہے جس کا نام ہے ”یہ دلی ہے“۔ پہلا نسخہ 1942 میں دلی کے جمال پریس سے شائع ہوا جبکہ دوسرا 1963 میں کراچی کے ناشر ایچ ایم سعید کمپنی نے شائع کیا۔ بزرگ پٹھان کتب فروش نے اتوار بازار میں اپنے مستقر کے سامنے موجود کوڑے کے ڈھیر کو ایک جانب سمیٹ کر آگ لگائی ہوئی تھی۔ ہم نے کھانستے ہوئے سوال کیا ” خاں صاحب! ھغہ حہ چی دی بیی دی کتاب ؟

کھانسی میں گندھی اس قماش کی پشتو سن کر خاں صاحب کے چہرے پر مسکراہٹ دوڑ گئی، ہمارے ساتھ وہ بھی کھانس رہے تھے اور اسی کیفیت میں انہوں نے پچاس روپے کا مطالبہ کردیا۔ صرف پچاس روپے یہ دلی ہے جیسی کتاب کے ؟ جو لگ بھگ چار سو صفحات پر مشتمل ہے۔ کتاب کو بغل میں داب وہاں سے کھسکنے کی فکر کی مبادا ان کا ارادہ نہ تبدیل ہوجائے۔

یوسف بخاری دہلوی10 جنوری 1907کو دلی میں پیدا ہوئے۔ اور یکم اگست 1991 کو کراچی میں انتقال کیا۔ بخاری مرحوم کے خاکوں کی یادگار کتاب ”یاران رفتہ“ مشفق خواجہ مرحوم کے آنجہانی ادارے اسلوب سے شائع ہوئی تھی۔ مرقع اقوال و امثال، موتی،دامن یوسف، بازگشت وغیرہ ان کی دیگر کتابوں کے نام ہیں۔

”یہ دلی ہے“ میں یوسف بخاری دلی کی گلیاں، دلی کی شادی، دلی کے شہدے، دلی کے کرخندار، دلی کی عید، دلی کی شطرنج، دلی کی پتنگ بازی جیسے ابواب سے کتاب کو سجایا ہے۔ بابائے اردو مولوی عبدالحق نے اس کا پیش لفظ تحریر کیا ہے۔ کہتے ہیں کہ:

یہ کتاب بہت ہی دلچسپ ہے۔ دلچسپی کے علاوہ اس میں بہت سی کام کی باتیں بھی ہیں۔ آپ اس میں بہت سے نئے لفظ، نئے محاورے اور نئی معلومات پائیں گے۔ سید یوسف بخاری صاحب کا طرز بیان دلکش ہے اوراس کے ساتھ شوخی و ظرافت کا بھی چٹخارہ ہے۔ زبان سادہ، شگفتہ اور دلی کی زبان ہے۔

مولوی عبدالحق نے یہ دلی ہے کا مسودہ پڑھنے کے بعد کہا تھا کہ ایسے مضمون وہی لکھ سکتا ہے جو بقول میر امن دلی کا روڑا ہو۔

یہ دلی ہے “ دراصل متفرق مضامین کا مجموعہ ہے۔ دلی کے شہدے اور دلی کی پتنگ بازی کو چھوڑ کر باقی تمام مضامین آل انڈیا ریڈیو، دلی سے تقاریر یا فیچر کی شکل میں نشر ہوتے رہے تھے۔ یوسف بخاری نے پہلے ایڈیشن کا مقدمہ حرف اول کے عنوان سے تحریر کیا تھا۔ اس وقت ان کا پتہ گلی امام صاحب، اردو بازار ،جامع مسجد دلی درج تھا۔ جبکہ 1963 میں کراچی سے شائع ہوئے دوسرے ایڈیشن پر پتہ تبدیل ہوچکا تھا۔ وہ دلی کو خیر باد کہہ چکے تھے اور ناظم آباد کراچی میں ”بیت یوسف بخاری“ میں قیام پذیر تھے۔ یہ ان کی اقامت گاہ کا نام تھا۔ دوسرے ایڈیشن کے حرف ثانی میں اپنی اقامت گاہ سے متعلق ایک شعر میں لکھتے ہیں:

بخارا رہا اب نہ دلی ہماری
کراچی میں ہے بیت یوسف بخاری

یوسف بخاری مرحوم کو دلی سے ملاقات کی کیسی ہڑک اٹھتی تھی، کیسے بے چین ہو ہو جایا کرتے تھے، اس کا اندازہ ان سطور سے ہوتا ہے:
” مجھ کو ایک بار، کم از کم ایک بار اس خاک پاک پر لے جائے تاکہ میں اس خانہ خدا جامع مسجد کی وہ ازاں سن آو ں جس کی صدا کعبے تک پہنچتی ہے۔ جمنا سے آب حیات سے دو گھونٹ پی لوں۔ دلی کے اوراق مصور کوچہ و بازار میں گھوم آو ¿ں ، گلی امام میں اپنے مولد و مسکن کو دیکھ آو ¿ں۔دلی تیری کوکھ ٹھنڈی رہے۔دلی! تیری گود بھری رہے۔ “
ایک جگہ یوسف بخاری لکھتے ہیں :
” سچ پوچھیے تو دلی میر اور غالب کے سامنے ہی مرحوم ہوچکی تھی۔ اس کے بعد آنے والوں نے جس دلی کو دیکھا وہ میر و غالب کے زمانے کی دلی کا صرف ایک نقش موہوم تھا اور کچھ نہ تھا۔ہم جو اس کے پس ماندگان کہلائے، اس جنت نشان دلی کے محض سوگوار اور پرستار تھے۔دلی کے چند بچے کھچے بوڑھوں اور قدیم آثاروں کو دیکھ کر جو باقی رہ گئے تھے ،اپنی آنکھیں ٹھنڈی کرلیا کرتے تھے۔ “

” یہ دلی ہے “ مکمل کتاب اسکین کرلی گئی ہے اور احباب کے لیے پیش خدمت ہے:


-------xxxx---------

پس نوشت:
پاکستان ٹیلی وژن کی اداکارہ عظمی گیلانی کی یادداشتوں پر مبنی کتاب "جو ہم پہ گزری" ڈیرہ اسمعیل خان سے شائع ہوئی ہے۔ مذکورہ کتاب بھی اتوار بازار ہی کے احوال میں شامل کی جارہی ہے۔ قصہ اس اجمال کا یہ ہے کہ کراچی میں واقع ایک کتابوں کی دکان پر کام کرنے والے ایک شخص نے، جو اتوار بازار میں تڑکے آتا ہے، باتوں باتوں میں ہمیں بتا بیٹھا کہ اس کے پاس مذکورہ کتاب کا ایک نسخہ ہے، سو کتاب خریدی گئی جس کا سرورق منسلک کیا جارہا ہے۔

اتوار بازار سے ملنے والی دیگر کتب کا تعارف اس طرح سے ہے:

بے اصلاح-
جوگندر پال-
تخلیق کار پبلیکیشنز دہلی-1998

یہ دلی ہے-سید یوسف بخاری دہلوی-ایچ ایم سعید کمپنی کراچی-1963 (طبع دوم)

گلہائے خنداں
مشاہیر ادب کے تذکرے
محمد ذکی الدہلوی-ایوان علم و ادب کراچی-1993

سفرنامے-حج و زیارات
مفتی احمد یار خان نعیمی
اشاعت: 1988، لاہور
 

جیہ

لائبریرین
یعنی کہ ہر اتوار کو اتوار بازار کا چکر لگانا ضروری ہے؟ :)
یہ آپ ہی کا دل گردہ ۔۔۔ جگر وغیرہ وغیرہ ہے

وفا داری بہ شرط استواری اصل ایماں ہے
 

راشد اشرف

محفلین
یعنی کہ ہر اتوار کو اتوار بازار کا چکر لگانا ضروری ہے؟ :)
یہ آپ ہی کا دل گردہ ۔۔۔ جگر وغیرہ وغیرہ ہے

وفا داری بہ شرط استواری اصل ایماں ہے

پانچ برس ہوگئے وہاں جاتے، ناغہ نہیں ہوا
اسی فیصد کتابیں اسکین کرکے پیش کرچکا ہوں
ان دنوں اپنی چوتھی کتاب پر کام کررہا ہوں جو خودنوشتوں پر تبصروں، متفرق مضامین، مقالوں، خاکوں اور یاد رفتگان پر مشتمل ہے۔ اس میں ایک باب اتوار بازار کے احوال پر مبنی مضامین کا بھی ہے۔ کل 17 مضامین شامل کیے ہیں۔
مذکورہ کتاب میں ان تمام کتابوں تک رسائی کے سافٹ لنکس بھی درج کیے جائیں گے، یہ ایک کتاب سینکڑوں کتابوں تک رسائی دے گی ۔۔۔۔۔۔اللہ تعالی نے چاہا تو۔۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
اٹکن بٹکن "چھوٹے بچوں" کا کھیل ہے جس میں کئی بچے اپنے ہاتھوں کی انگلیاں کھڑی کر کے زمین پر ٹکا دیتے ہیں۔ ایک بچہ سب بچوں کے ہاتھوں پر ایک ایک انگلی باری باری رکھتا جاتا ہے اور یہ کہتا جاتا ہے، "اٹکن بٹکن دہی چٹکن، اگلا جُھولے بگلا جُھولے ساون، ماس کریلا پُھولے، پھول پھول کی بالیاں، باوا گئے گنگا لائے سات پیالیاں، ایک پیالی پھوٹ گئی، نیولے کی ٹانگ ٹوٹ گئی۔ کھنڈا ماروں یا چُھری؟" اگر اُس نے کہا "کھنڈا" تو وہ کہے گا "تیری ماں کا پیٹ ٹھنڈا" اگر اُس نے کہا "چُھری" تو وہ کہے گا "تیری ماں بُری۔"

راشد بھائی بہت مزہ آیا۔ بہت شکریہ۔
 

عبد الرحمن

لائبریرین
جزاکم اللہ خیرا راشد بھائی! بہت زبردست!
بیٹھے بٹھائے پکا پکایا حلوہ مل رہا ہے ہمیں تو۔
وہ نادر و نایاب کتب جن کے حصول کی امید دم توڑ دیتی ہے، آپ کے پاس سے مل جاتی ہے۔
ہمیشہ خوش رہیں!
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اللہ رب العزت آپ کی عمر دراز فرمائے ۔
اور ہر اتوار کے دن اتوار بازار کی ملاقات کے شوق کو دن دونا روات چوگنا کرے۔
آپ کی بدولت ہم ہندوستانیوں کو بھی بعض ایسی کتابوں کی زیارت نصیب ہو جاتی ہے،جن کا میں کبھی دیدار نصیب نہیں ہوا تھا یا جن کا محض نام سُنا تھا۔
ہمارے شہر میں بھی دریائے سابرمتی کے کنارے صدیوں سے اتوار بازار لگتا ہے۔کتابیں، رسالے،فرنیچر،برتن، گھریلو سازوسامان، بھیڑ بکریاں، مرغے، مرغیاں، کبوتر، چڑیاں
دنیا بھر کے پرانے سامان برائے فروخت آتے ہیں۔ کتابیں بھی بہت آتی ہیں لیکن ان میں سب سے زیادہ گجراتی زبان کی اس کے بعد انگریزی اور پھر ہندی، مراٹھی،
اردو کی کتاب دو پانچ سال میں کبھی کبھار ہی نظر آتی ہیںاور اگر ہوتی بھی ہیں تو ان کا کوئی خریدار نہیں ہوتا۔
پیارے راشد اشرف صاحب آپ اتوار بازار جاتے رہیے اور اسی طرح وہاں کے قیمتی موتیوں کو چن کر لاتے رہیے۔
 

تلمیذ

لائبریرین
شکریہ راشد صاحب، ڈاؤن لوڈ کرنے میں دیر نہیں لگائی۔
ساز، یہ کینہ ساز کیا جانیں
ناز والے نیاز کیا جانیں
حضرتِ خضر جب شہید نہ ہوں
لطفِ عمرِ دراز کیا جانیں


اس “چو بیتی” سے ایک بات یاد آگئی ہے۔ پاکستان کے مشہور اک تارہ نواز سائیں مرنا مرحوم اپنا ساز بجاتے بجاتے جب مستی میں آتے تھے تو عالم وارفتگی میں ان کے منہ سے خود بخود کسی نغمے وٖغیرہ کے بول نکلنا شروع ہو جاتے تھے۔ ان کی ایک کیسٹ میں اک تارہ بجاتے ہوئے مندرجہ بالا شعر بھی ریکارڈ شدہ ہیں اور سننے سے تعلق رکھتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

راشد اشرف

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اللہ رب العزت آپ کی عمر دراز فرمائے ۔
اور ہر اتوار کے دن اتوار بازار کی ملاقات کے شوق کو دن دونا روات چوگنا کرے۔
آپ کی بدولت ہم ہندوستانیوں کو بھی بعض ایسی کتابوں کی زیارت نصیب ہو جاتی ہے،جن کا میں کبھی دیدار نصیب نہیں ہوا تھا یا جن کا محض نام سُنا تھا۔
ہمارے شہر میں بھی دریائے سابرمتی کے کنارے صدیوں سے اتوار بازار لگتا ہے۔کتابیں، رسالے،فرنیچر،برتن، گھریلو سازوسامان، بھیڑ بکریاں، مرغے، مرغیاں، کبوتر، چڑیاں
دنیا بھر کے پرانے سامان برائے فروخت آتے ہیں۔ کتابیں بھی بہت آتی ہیں لیکن ان میں سب سے زیادہ گجراتی زبان کی اس کے بعد انگریزی اور پھر ہندی، مراٹھی،
اردو کی کتاب دو پانچ سال میں کبھی کبھار ہی نظر آتی ہیںاور اگر ہوتی بھی ہیں تو ان کا کوئی خریدار نہیں ہوتا۔
پیارے راشد اشرف صاحب آپ اتوار بازار جاتے رہیے اور اسی طرح وہاں کے قیمتی موتیوں کو چن کر لاتے رہیے۔

بہت نوازش، جزاک اللہ
 

راشد اشرف

محفلین
شکریہ راشد صاحب، ڈاؤن لوڈ کرنے میں دیر نہیں لگائی۔
ساز، یہ کینہ ساز کیا جانیں
ناز والے نیاز کیا جانیں
حضرتِ خضر جب شہید نہ ہوں
لطفِ عمرِ دراز کیا جانیں


اس “چو بیتی” سے ایک بات یاد آگئی ہے۔ پاکستان کے مشہور اک تارہ نواز سائیں مرنا مرحوم اپنا ساز بجاتے بجاتے جب مستی میں آتے تھے تو عالم وارفتگی میں ان کے منہ سے خود بخود کسی نغمے وٖغیرہ کے بول نکلنا شروع ہو جاتے تھے۔ ان کی ایک کیسٹ میں اک تارہ بجاتے ہوئے مندرجہ بالا شعر بھی ریکارڈ شدہ ہے اور سننے سے تعلق رکھتا ہے۔

کرم نوازی ہے آپ کی
 
جزاک اللہ راشد اشرف بھائی

محنت طلب کام کر رہے ہیں آپ۔

ایک درخواست کرنی ہے آپ سے کہ یہ اسکین شدہ کتابیں آرکائیوز ڈاٹ آرگ ، فور شیرڈ اور میڈیا فائر پر بھی اپلوڈ کیا کریں کیونکہ سکربڈ کبھی کبھار نخرے دکھا کر ایک اور فائل اپلوڈ کرنے کے بعد ڈاؤنلوڈنگ کی اجازت دیتی ہے :شکریہ
 

راشد اشرف

محفلین
جزاک اللہ راشد اشرف بھائی

محنت طلب کام کر رہے ہیں آپ۔

ایک درخواست کرنی ہے آپ سے کہ یہ اسکین شدہ کتابیں آرکائیوز ڈاٹ آرگ ، فور شیرڈ اور میڈیا فائر پر بھی اپلوڈ کیا کریں کیونکہ سکربڈ کبھی کبھار نخرے دکھا کر ایک اور فائل اپلوڈ کرنے کے بعد ڈاؤنلوڈنگ کی اجازت دیتی ہے :شکریہ
شکریہ
یہ ایک دقت طلب کام ہے۔ بہرحال میری کوشش ہوگی کہ مذکورہ سائٹس پر بھی شامل کرسکوں۔ اسکرائبڈ والے بات بات پر پیسے مانگنے لگتے ہیں، یہ بات کچھ اور لوگوں نے بھی کہی ہے لیکن اس کا حل بھی ایک دوست نے تجویز کیا ہے، وہ یہ کہ اگر آپ ایک کتاب یا کوئی اور ڈاکیومنٹ اسکرائبڈ پر اپ لوڈ کردیں تو پیسوں کا تقاضا نہیں کیا جاتا۔ وللہ اعلم ۔۔۔ آپ یہ طریقہ بہرحال آزما چکے ہیں۔
ریختہ ڈاٹ کام والوں سے بات چیت چل رہی ہے، شاید یہ وہاں بھی دستیاب ہوسکیں
ساتھ ہی ساتھ ایک ایسی ایکسل فائل بھی بنا رہا ہوں جس پر اب تک کی تمام (چار سو سے زائد) کتابوں و دیگر متفرقات کے سافٹ لنکس معہ اردو عنوانات کے، درج کیے جارہے ہیں۔
 

عبد الرحمن

لائبریرین
شکریہ
یہ ایک دقت طلب کام ہے۔ بہرحال میری کوشش ہوگی کہ مذکورہ سائٹس پر بھی شامل کرسکوں۔ اسکرائبڈ والے بات بات پر پیسے مانگنے لگتے ہیں، یہ بات کچھ اور لوگوں نے بھی کہی ہے لیکن اس کا حل بھی ایک دوست نے تجویز کیا ہے، وہ یہ کہ اگر آپ ایک کتاب یا کوئی اور ڈاکیومنٹ اسکرائبڈ پر اپ لوڈ کردیں تو پیسوں کا تقاضا نہیں کیا جاتا۔ وللہ اعلم ۔۔۔ آپ یہ طریقہ بہرحال آزما چکے ہیں۔
ریختہ ڈاٹ کام والوں سے بات چیت چل رہی ہے، شاید یہ وہاں بھی دستیاب ہوسکیں
ساتھ ہی ساتھ ایک ایسی ایکسل فائل بھی بنا رہا ہوں جس پر اب تک کی تمام (چار سو سے زائد) کتابوں و دیگر متفرقات کے سافٹ لنکس معہ اردو عنوانات کے، درج کیے جارہے ہیں۔
بہت خوب! ماشاء اللہ!
 

تلمیذ

لائبریرین
ریختہ ڈاٹ کام والوں سے بات چیت چل رہی ہے، شاید یہ وہاں بھی دستیاب ہوسکیں
۔
لیکن وہاں پر تو کتابوں کوکمپیوٹر پر نظریں جما کر پڑھنا ہوگا۔ کیونکہ وہاں ڈاؤن لوڈ کی سہولت دستیاب نہیں۔ اور یہاں کے نیٹ کی ’عشوہ طرازیاں‘ تو آپ کے علم میں ہیں۔
 
Top