پتھر کے دور کے اوزار تو مل گئے مگر مالکان کا کوئی نشان نہیں

arifkarim

معطل
پتھر کے دور کے اوزار تو مل گئے مگر مالکان کا کوئی نشان نہیں
انڈونیشیا کے ایک جزیرے پر سائنسدانوں کو پتھر کے دور کے ایسے اوزار ملے ہیں جو کم از کم 118,000 برس پرانے ہیں۔ تاہم ان سائنسدانوں کو اس دور کے انسانوں کا کوئی سراغ نہیں ملا جنہوں نے ممکنہ طور پر یہ اوزار بنائے ہوں گے۔

یہ بات ایک نئی تحقیق میں بتائی گئی ہے جس کے نتائج تحقیقی جریدے ’نیچر‘ میں بدھ 13 جنوری کو شائع ہوئے۔ اس تحقیق کے مطابق یہ پیشرفت ممکنہ طور پر براعظم آسٹریلیا پہنچنے والے ابتدائی انسانوں کے بارے میں بھی معلومات فراہم کر سکتی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سولاویسی میں چار مختلف مقامات پر کی جانے والی کھدائی کے دوران ملنے والے سینکڑوں اوزاروں اور دیگر اشیاء کا یہ ذخیرہ ممکنہ طور پر جزائر کے اس سلسلے تک پہنچنے والے اور پھر ناپید ہو جانے والے انسانوں کی ایسی نسلوں کے بارے میں دوبارہ بحث کا نقطہ آغاز ثابت ہو سکتا ہے، جن کے بارے میں ابھی تک معلومات موجود نہیں ہیں۔
2003ء میں ایک قریبی جزیرے فلوریس سے ’ہومینِن‘ کی فوصل شدہ باقیات ملی تھیں۔ ہومینِن کی اصطلاح دراصل ابتدائی دور اور موجودہ دور کے انسانوں یا کے گروپ کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ اسی ہومینِن کو ’ہوبِٹ‘ کا نام دیا گیا تھا۔
آسٹریلیا کی وولونگونگ یونیورسٹی سے منسلک محقق اور اس تحقیقی رپورٹ کے مصنف گیرِٹ فان ڈین بیرغ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئی دریافت سے معلوم ہوتا ہے کہ ’’فلوریس وہ اکلوتا جزیرہ نہیں تھا جہاں موجودہ یا ماڈرن انسان سے قبل کے یا ’آرکائک‘ انسان آباد رہے ہیں۔‘‘

سولاویسی میں چار مختلف مقامات پر کی جانے والی کھدائی کے دوران سینکڑوں اوزار ملے
سولاویسی سے ملنے والے اوزاروں کے بارے میں فی الحال سائنسدان یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ آیا یہ جاوا کے قریب 1.5 ملین برس قبل پائے جانے والے انسانوں کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں یا نہیں۔ تاہم فان ڈین بیرغ کے مطابق نئی دریافت سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ ابتدائی دور کے انسان آسٹریلیا تک پہنچ گئے تھے۔
اس تحقیق کے مطابق ایک بات یقینی ہے کہ سولاویسی سے ملنے والے یہ اوزار ہومو سیپیئنز کی طرف سے نہیں بنائے گئے تھے۔ فان ڈین بیرغ کے مطابق یہ اوزار ہوموسیپیئنز کے دور سے کہیں زیادہ پرانے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق نئے دریافت ہونے والے تیز دھار ہتھیار لائم اسٹون یا چونے کے پتھر کو تراش کر تیار کیے گئے تھے۔ ان میں یک طرفہ اور دو طرفہ تیز دھار رکھنے والے ہتھیار بھی شامل ہیں۔
ماخذ
 

زیک

مسافر
آرٹیکل میں تاریخ کا کوئی ذکر نہیں۔ آرکیالوجسٹس کا اندازہ ہے کہ یہ اوزار 195000 سے 118000 سال پہلے کے ہیں۔
 

زیک

مسافر
کیا تصویر میں دیے گئے پتھر اوزار لگ رہے ہیں ؟
primitive اوزار لگ رہے ہیں۔ پتھروں کی شکل کچھ خاص انداز میں بنائی لگ رہی ہے مگر زیادہ مہارت سے نہیں۔ مگر یہ میرا اندازہ ہے ممکن ہے آرکیالوجسٹ کسی اور نتیجے پر پہنچے ہوں
 

اکمل زیدی

محفلین
میرا سبجیکٹ بھی تاریخ رہا ہے میں نے بھی جنرل ہسٹری میں ماسٹر کیا ہے مگر آرکیا لوجی چھوڑ کر موڈرن ہسٹری لے لی تھی ... اٹس آل بورنگ ...میرے پائنٹ اوف ویو سے اہم یہ نہیں انسان کیسے رہا کیا جتن کئے اہم یہ ہے کے اس کے زندگی گزارنے کے رہنما اصول کیا رہے ....
 

arifkarim

معطل
میرا سبجیکٹ بھی تاریخ رہا ہے میں نے بھی جنرل ہسٹری میں ماسٹر کیا ہے مگر آرکیا لوجی چھوڑ کر موڈرن ہسٹری لے لی تھی ... اٹس آل بورنگ ...میرے پائنٹ اوف ویو سے اہم یہ نہیں انسان کیسے رہا کیا جتن کئے اہم یہ ہے کے اس کے زندگی گزارنے کے رہنما اصول کیا رہے ....
انسانی تاریخ بہت ہی اہم موضوع ہے۔ اس سے ہمیں انسانی ارتقاء کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ مغربی لوگ اسفید فام کیوں ہیں، افریقی اقوام کی جسامت ایسی کیوں ہے، قدیم امریکی اقوام کہاں سے آئیں وغیرہ یہ بورنگ کیسے ہو سکتا ہے؟
 

اکمل زیدی

محفلین
انسانی تاریخ بہت ہی اہم موضوع ہے۔ اس سے ہمیں انسانی ارتقاء کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ مغربی لوگ اسفید فام کیوں ہیں، افریقی اقوام کی جسامت ایسی کیوں ہے، قدیم امریکی اقوام کہاں سے آئیں وغیرہ یہ بورنگ کیسے ہو سکتا ہے؟
بھائی صاحب یہ تو میرا ٹوپک تھا۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے آرکیا لوجی کی بات کی ..
 

arifkarim

معطل
بھائی صاحب یہ تو میرا ٹوپک تھا۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے آرکیا لوجی کی بات کی ..
میں آرکیولوجی کی ہی بات کر رہا ہوں۔ انسانی باقیات کی جانچ پڑتال کے ذریعہ قدیم انسانوں کی نقل مکانی کا سراغ لگانا۔ سائنسدانوں نے اسی کی مدد سے تمام انسانی ہجرتوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا ہے۔
 

اکمل زیدی

محفلین
میں آرکیولوجی کی ہی بات کر رہا ہوں۔ انسانی باقیات کی جانچ پڑتال کے ذریعہ قدیم انسانوں کی نقل مکانی کا سراغ لگانا۔ سائنسدانوں نے اسی کی مدد سے تمام انسانی ہجرتوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا ہے۔
بس پسند نہیں آیا مجھے ...مرے نزدیک مکان سے زیادہ اس میں رہنے والے لوگ ان کا طرز زندگی ہوتا تھا ........
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مجھے تو یہ پتھر اوراز (کے طور پر انسانی زیر استعمال رہنے والے ) ہر گز نہیں لگے۔
یا پھر تصاویر اچھے زاوئے سے نہیں کھیچی گئیں ، یاپھر یہ کہ پتھروں کو منتخب اچھی طرح نہ کیا گیا ۔
 

سید ذیشان

محفلین
انسانی تاریخ بہت ہی اہم موضوع ہے۔ اس سے ہمیں انسانی ارتقاء کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ مغربی لوگ اسفید فام کیوں ہیں، افریقی اقوام کی جسامت ایسی کیوں ہے، قدیم امریکی اقوام کہاں سے آئیں وغیرہ یہ بورنگ کیسے ہو سکتا ہے؟

اسکول، اسلو وغیرہ لکھ لکھ کر ہاتھ ایسا عادی ہو گیا ہے کہ اردو کے سیدھے سادھے الفاظ جیسے سفید اور ثبوت کو اسفید اور اثبوت لکھنے لگے ہیں۔ :pکیا یہ کھلا اتضاد نہیں ہے؟
 
Top