پاک نستعلیق کے ایک مکمل نمونہ

شاکرالقادری

لائبریرین
چش۔۔۔۔۔۔۔م ب۔۔۔۔د دور
پاك نستعلیق كا نمونہ دیكھا اس بات كو معلوم كركے بہت زیادہ خوشی ہوئی كہ یہ انتہائی سبك رفتارہے اور فائل كو بوجھل نہیں كرتا اس پر كام كرتے ہوئے گویا كہ آپ یہ محسوس كرتے ہیں كہ آپ انگریزی ٹیكسٹ كے ساتھ كام كر رہے ہیں۔
لیكن كسی لگی لپپٹی كے بغیر عرض كرتا ہوں كہ لفظ ﴿نستعلیق﴾ جمالیات كی علامت بن چكا ہے اور اردو زبان میں كہا جاتا ہے فلاں شخص بہت نستعلیق قسم كا آدمی ہے یعنی اپنی نشست و برخاست ركھ ركھائو اور نك سك كے اعتبار سے اتنا نفیس ہے گویا خط نستعلیق ۔
كچھ دوستوں كی نظر میں جمالیات كی اہمیت نہیں اور ان كا كہنا یہ ہے كہ اگر ہم جمالیات اور خوبصورتی كے چكر میں پڑ گئے تو پھر كام سے گئے ان دوستوں كے لیے گزارش ہے كہ اگر صرف سبك رفتاری اور سرعت سے لوڈ ہونا ہی ہماری ضرورت ہے تو پھر نستعلیق ہی كیوں تھاہوما اور بہت سے دوسرے سریع الرفتار تحریری فانٹ موجود ہیں ایسے فانٹس كی موجودگی میں ہم نستعلیق كے پیچھے كیوں پڑے ہوئے ہیں؟
ظاہر ہے اس كا ایك ہی جواب ہے كہ نستعلیق اپنی دلكشیﹺ ۔ خوبصورتی ۔ جیومیٹری ۔ اور حرف و لفظ كی نشست و برخاست كے باعث انسان كی جمالیاتی حس كو مكمل تسكین فراہم كرتا ہے اورجمالیاتی حس كی تسكین اور لذت گیری انسان كا بنیادی حق ہے اس كے علاوہ نستعلیق ہماری ثقافت كا حصہ ہے اور اس كا رچائو ہماری تہذیب میں اس قدر گہرا ہے كہ ہم اس كی خوبصورتی اور دلكشی سے ایك لمحہ كے لیئے بھی دست بردار نہیں ہونا چاہتے اسی لیئے روز اول سے ماہرین اس كوشش میں ہیں كہ كمپیوٹر پر نستعلیق كو لایا جائے ذرا تصور كیجیئے ان لوگوں كے بارے میں جنہوں نے اس كام كی خشت اول ركھی ان كے لیے یہ كام كتنا مشكل تھا بلكہ اس كو ناممكن سمجھا جا رہا تھا اسی وجہ سےلگیچرز كی بنیاد پر فونٹ بنائے گئے لیكن تلاش اور جستجو كا سلسلہ تو نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے
یہ كائ۔۔ن۔۔ات ابھ۔۔ی نا تم۔۔۔۔۔ام ہے ش۔۔۔۔۔۔۔۔اید
كہ آرہ۔۔ی ہے دم۔۔۔ادم صدائ۔۔۔ے ك۔۔۔ن ف۔ی۔كون
نوری نستعلیق نے ہمارے ذوق جمالیات كو قدرے تسكین بخشی لیكن ہم اس میں موجود لفظون كی یكسانیت سے اكتا چكے ہیں كیونكہ ہماری تہزیب میں جس نستعلیق كا رچائو ہے وہ یكسانیت كا شكار نہیں بلكہ وہ ہر لمحہ الفاظ كی ایك نئی صورت گری كرتا ہے ایك ایك لفظ كی كئی كئی صورتیں ہیں ۔ كرننگ اور كشیدہ كی تیكنیك نستعلیق كی جان ہے ۔
مجھے جو كچھ كہنا ہے وہ یہ ہے كہ
آپ كو یاد ہوگا كہ تقسیم ہندوستان كی وجوہات میں سے ایك وجہ اردو بھی تھی كہ مسلمانوں كا كہنا تھا كہ اردو ہماری زبان ہے یہی وجہ ہے كہ آج ہندوستان میں اردو رسم الخط میں لكھنا پڑھنا امر محال نہیں تو انتہائی مشكل ضرور ہے لیكن ایك مرتبہ پھر حیرت ہوتی ہے كہ اردو پر جتنا كام ہندوستان میں ہوا ہمارے ہاں شاید اس كا عشر عشیر تك نہیں ہو پایا اب ان پیج سافٹ ویئر اور نوری نستعلیق كو ہی لیجیئے آج اگر یہ دستیاب نہ ہوتا تو ہم كہاں كھڑے ہوتے اب تو انہوں نے لاہوری نستعلیق كا نیا ورژن متعارف كرایا ہے ﴿خط فیض لاہوری﴾ كے نام سےجس كی خوبصورتی اور كرننگ و كشیدہ كو دیكھ كر انسان عش عش كر اٹھتا ہے۔ اس فونٹ كو اسلم كرتپوری نے ذیزائن كیا ہے۔
ضرورت اس بات كی تھی كہ پاكستان میں یہ كام اس انداز میں كیا جاتا كہ پہلے اس ضمن میں جو كام ہو چكا ہے اس كو پیش نظر ركھتے ہوئے آگے بڑھنے كی كوشش كی جاتی اور اسطرح ایك مربوط تحقیق ہوتی اور كام آگے بڑھتا اس كے برعكس یہاں ہر كوئی علیحدہ علیحدہ كام كر رہا ہے اور اسے یہ كام پہلی اینٹ سے شروع كرنا پڑتا ہے پاكستان میں صلاحیتوں كی كمی نہیں بلكہ ربط و ضبط اخلاص اور كمٹمنٹ كی كمی ہے۔
محسن حج۔۔۔۔۔۔ازی جیسے با صلاحیت نوجوانوں كی موجودگی سے دل كو حوصلہ ہوتا ہے اور مایوسی كے اندھیروں میں روشنی كی ایك كرن سی پھوٹ پڑتی ہے اور دل پھر سے امیدیں باندھ لیتا ہے۔ محسن تن تنہا جس انداز میں یہ كام كر رہے ہیں ان كو داد نہ دینا نا انصافی ہوگی بلاشبہ وہ باصلاحیت ان تھك اور عزم و حوصلہ سے لبریز نوجوان ہیں جن كے پاس تیكنیكی صلاحیتوں كی كمی نہیں ان كی محنت اور حوصلے كا پھل مزید شیرینی كا حامل ہوتا اگر نفیس نستعلیق ۔ پی دی ایم ایس نفیس رقم نستعلیق اور نایاب یونی نستعلیق كے اخذ شدہ ترسیموں كو كام میں لایا جاتا اور ایك سریع الرفتار فونٹ تیار كیا جاتا یا میں محسن حجازی كے دوسرے فورم اوپن سورس نستعلیق فانٹ میں بھی یہ بات كر چكا ہوں كہ پہلے سے موجود كسی نستعلیق فونٹ كو بنیاد بنا كر كام كیا جائے چاہے وہ ایرانی نستعلیق ہو یا پاكستان كے كسی ادارے كا تخلیق كردہ اور اس سلسلہ میں محسن حجازی میری اس بات سے اتفاق بھی كر چكے ہیں اور انہوں نے اپنی كسی تفصیلی پوسٹ میں كاپی رائٹ قوانین كی ایسی تیسی كی بات بھی كی ہے اور اس كام پر آمادگی كا اظہار بھی كیا ہے۔
جہاں تك پاك نستعلیق كے موجودہ نمونے كی بات ہے تو ظاہر ہے كہ یہ ابھی ریلیز بھی نہیں ہوا اس كے بارے میں اس مرحلہ پركوئی حتمی رائے قائم كرناذیادتی ہوگی ابھی تو ہم یہ كہ سكتے ہیں كہ یہ فونٹ ابھی اپنی تخلیق كے ارتقائی مراحل سے گزرے گا تاہم بطور تجاویز كچھ باتوں كی نشاندہی كی جا سكتی ہے ایك تو یہ كہ اس كے كچھ حروف عدم یكسانیت كا شكار ہیں جس كی بنا پر الفاظ میں جوڑ درست طور پر نہیں لگتے مثلا ﴿لكھنا﴾ كی ل كی ابتدائی شكل اور ك كی درمیانی شكل كا جوڑ اسی طرح ﴿كھ﴾ ك ھ كا جوڑ ۔ حرف كاف كی ابتدائی شكل كسی بھی دوسرے حرف كے ساتھ بہتر جوڑ نہیں بنا رہی ۔ اسی طرح حرف ﴿پ﴾ كی ابتدائی شكلیں بھی دوسرے حروف كے ساتھ مل كر درست ربط نہیں بنا رہی ہیں۔ كرننك كیی سہولت كی عدم فراہمی كی بنا پر ﴿زیر دستخطی﴾ كے لفظ كو دیكھیں د اور ستخطی كے درمیان كا فاصلہ كتنا غیر فطری نظر آتا ہے یہ بات اپنی جگہ بجا ہے كہ كرننگ سے سرعت رفتار میں كمی آتی ہوگی لیكن اس كاكوئی حل نكالا جانا ضروری ہے كیونكہ اس كے بغیر نستعلیق كی نمائش بہتر ہو ہی نہیں سكتی ۔ اگر ان حروف جو درجست جوڑ نہیں بنا رہے كے ترسیوں كو دوبارہ اخذ كر كے شامل كیا گائے اور كرننگ كی سہولت كے ساتھ اگر تمام حروف میں ممكن نہ ہو تو چند خاص حروف كو كھینچ كر كشش كی صورت میں لكھنے كی سہولت دے دی جائے تو یقین جانیے كہ یہ فونٹ بہت كامیاب ثابت ہوگا اور اردو ویب كی دنیا میں ایك انقلاب ہوگا۔ یاد آیا كہ كرننگ كی سہولت مہیا ہوجانے كے بعد حرف كاف﴿ك﴾ مسائل پیدا كر سكتا ہے كیونكہ اس كی كشش كا زاویہ لاہوری نستعلیق كی طرح اوپر كو اٹھتا ہوا نہیں بلكہ قدرے بیٹھا ہوا دہلوی انداز كا ہے جو كرننگ كی صورت میں لفظ ما قبل كے ساتھ ٹكرانے یا اس كے اوپر چڑھنے كی صورت میں ہو سكتے ہیں ان كا تدارك بھی ضروری ہوگا
بہر حال ہمیں آپ كے اس نستعلیق سے بہت حوصلہ ملا ہے بہتری كی گنجائش تو ہر وقت موجود رہتی ہے اس مرحلہ پر اتنی بڑی كامیابی پر آپ كو ڈھیر وں مباركبادیاں قبول ہوں
ہنر مند كا دایاں ہاتھ سونا اور بایاں ہاتھ چاندی ہے
 

محسن حجازی

محفلین
ایک بہت بڑی غلط فہمی کا ازالہ کرتا چلوں کہ نوری نستعلیق بھارتی نہیں خالصتا پاکستانی کوشش ہے جناب احمد جمیل مرزا کی۔ ان کے ترسیمہ جات چرا لیے گئے تھے جو بعد میں بھارت لے جائے گئے۔ ان کا کمال صرف اتنا کہ ایم ایف سی کو استعمال کرتے ہوئے اسے گرافیکل انٹرفیس دے دیا۔
خوبصورتی اور حسن۔
مجھے اس بات پر ہرگز ہرگز اصرار نہیں کہ پاک نستعلیق بہت حسین ہے۔ میں خود اس سے بہت بہت مایوس ہوں شکل و صورت کے اعتبار سے۔ اپنے آپ کو اگر میں بدخط لکھ بیٹھا ہوں تو ہرگز اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں بد ذوق بھی ہوں۔ جو کچھ آپ نے گنوایا وہ میرے علم میں بھی ہے۔ بلکہ جو کچھ آپ نہیں گن سکتے میرے علم میں وہ بھی ہے۔ ان سب کاموں کی ایک طویل فہرست ہے جو میرے مائکروسافٹ پراجیکٹ اور ون نوٹ میں دھری رہتی ہے۔ کتابت کے بنیادی اصولوں اور قواعد کا مطالعہ کرکے ہی اس کام میں ہاتھ ڈالا گیا ہے۔ عجز و انکساری کا مطلب تہی دامنی ہرگز نہیں۔
تیسری بات۔
میں کئی بار عرض کر چکا ہوں کہ پاک نستعلیق کی ہر تین ماہ بعد ایک ریلیز آئے گی۔ یوں رفتہ رفتہ اس کی شکل بہتر ہوگی۔ اس میں ایک تو موجود اشکال کی کچھ نوک پلک سنوارنے کی ضرورت ہے۔ دوم کچھ نئی اشکال بھی ڈالنا ہیں لیکن بات وہی۔۔۔ فیچر فریز۔ ابھی ہم بہت سے محاذ نہیں کھول سکتے سو اس واسطے اسی سے گزارا کرنا ہوگا۔ اگر یہ کہا جائے کہ اس سے تو بہتر نسخ فونٹس ہیں تو یہ بھی صریح زیادتی ہوگی۔
چوتھا۔۔۔
ہم نستعلیقی انداز کو لاطینی ٹائپوگرافی کے کھانچے میں فٹ کرنےکی کوشش کر رہے ہیں۔ یہی ساری مشکل ہے۔ میں ایک سال کی جدوجہد کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ اوپن ٹائپ میں چند بڑی تبدیلیوں کی ضرورت ہے اور اس جانب میں مناسب وقت پر آواز اٹھاؤں گا۔ مائکروسافٹ اور یونیکوڈ اس ضمن میں ہر ایرے غیرے کی بات نہیں سنتے، کیوں کہ مرکز فضیلت یونی کوڈ کا بھی ممبر ہے اور دوسری طرف ڈاکٹر صاحب (ڈاکٹر عطش درانی) مائکروسافٹ کی پارٹنر شپ بھی گھیرے ہوئے ہیں ( لوکلائزیشن ) تو اس لیے ان تمام چیزوں کو بروئے کار لاتے ہوئے مناسب وقت پر ہم بات کریں گے۔ اس ضمن میں میری اور ڈاکٹر صاحب کی تفصیل بات کئی بار ہوچکی ہے۔
پانچواں۔۔۔۔
انگریز قوم ملا کر لکھنے کی عادی تھی۔ لیکن پریس کی خاطر انہوں نے یہ عادت بدلی۔آج بھی آپ انگریزی ہینڈ رائٹنگ اور چھپے متن میں اشکال کا واضح فرق دیکھ سکتے ہیں۔ مثال کے لیے g اور a کی اشکال ہی دیکھ لیں۔ نستعلیق دستکاری ہے فنکاری ہے۔ مشین کو فنکاری کے درجے پر نہیں لایا جا سکتا۔نوری نستعلیق بے شک معراج پر۔ لیکن بڑے خطاط حضرات اسے بھی گھاس نہیں ڈالتے کیوں کہ وہ بھی میعار پہ اس انداز سے پورا نہیں اترتا۔ انگریز قوم نے صنعتی دور تک پہنچے کے لیے کچھ سمجھوتے کیے۔ ہم نے نہ کیے سو ادھر کے ادھر۔ ہم ڈیجیٹل دو ر کے بھی کچھ سمجھوتے ہیں نہ کیے تو۔۔۔۔ پھر وہیں کہ وہیں۔
چھٹا۔۔۔
میں خط فیض بھی دیکھ چکا ہوں۔ اس کا مقصد ڈیسک ٹاپ پبلشنگ ہے یہ بھی آپ جانتے ہوں گے۔جس خط فیض کی بات کی گئی اس ضمن میں عرض یہ کہ وہ چھپائی کے کاموں کے لیے موزوں ہے ویب کے لیے نہیں یا یوں کہہ لیجیے کمپیوٹنگ کے لیے نہیں کیوں کہ اس میں بھی کثیر ترسیمہ جات موجود ہیں۔ اس کا اپنا ایک پروگرام ہوگا جس کی حدود میں وہ چلے گا۔ لیکن اس سے باہر نہیں۔ خط کو کمپیوٹر سکرین تک لانا کوئی مسئلہ نہیں۔ اگر یہی بات تھی تو نوری نستعلیق موجود تھا اور ہے ان پیچ میں ٹائپ کر کے دیکھیے اور جی خوش کیجیے۔ ہمیں (مرکز فضیلت) اس قدر جھک مارنے کی کیا ضرورت تھی؟ پھر اگر صرف دیکھنے کی ہی بات ہے تو پھر نفیس نستعلیق کا مجھ سے بڑا مداح واقعی کوئی نہیں۔ بہت حسین ہے۔ لیکن چند جملوں کے بعد حال دیکھ لیجیے۔ بات وہی کہ پھر ہمیں جھک مارنے کی کیا ضرورت تھی؟ نفیس نستعلیق بھی موجود تھا۔ اور ہم پر پہلا الزام بھی یہی آتا ہے کہ صاحب فونٹ تو پہلے بھی بنا ہوا ہے یہ لوگ پیسہ ضائع کر رہے ہیں
آخری۔۔۔
Unfortunately enough, I have to state a few things in a bit differenet manner that's the reason for switching the medium. Problem solving means to solve the problem within a given "framework" and with a given set of "restrictions". If both are ignored or atleast one is ignored, then scientifically speaking, proposesed effort will not be a solution by no means.

Our framework is "Computing" (if you zoom-in, that means you've to fit your solution within the boundries of the underlying OS Services whatever they be...) And while considering restrictions, our chosen framwork demands "performance" due to the architecture of the underlying framework not that I have to save a few CPU cycles for myself!

Noori Nastaleeq and Khat-e-Faiz Lahori both ignore the framework altogather, not only willingly, but rather intentionally as there design goals are entirely differnt and that is: to support the Desktop Publishing.
On the other hand, Nafees Nastaleeq respects the framework but ignores the "restrictions" and hence is a failed solution altogather.
Please make a clear distinction between the Word Processing Requirments and Computing Requirments. Both have entirely different goals. As I stated earlier, We are also in move to convince the large software vendors to extend the boundries of there framework.

Best regards,
Mohsin Hijazee
 

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم،

میں اس سلسلے میں کچھ عرض کرنا چاہ رہا تھا لیکن اب شاکرالقادری اور محسن حجازی نے میرے لیے کچھ کہنے کی گنجائش ہی نہیں چھوڑی ہے۔ میں‌ دونوں کے پیغامات پڑھ کر عش عش کر رہا ہوں۔ میں اس کے باوجود جلد اپنی گزارشات پیش کروں گا، خواہ وہ ان باتوں کی تکرار ہی کیوں نہ لگے۔ فی الحال تو اتنا ہی کہوں کہ۔۔ ماشاءاللہ۔
 

اعجاز

محفلین
میں‌محسن صاحب کو انکی ان کاوشوں پر مبارکباد دینا چاہونگا اور ساتھ میں یہ بھی کہونگا کے سکون سے اپنا کام مکمل کریں ۔ ہمیں‌کوئ جلدی نہیں‌ ہے بس ایک نستعلیق پاک نستعلیق چاہیے۔ بے شک ایک دو مزید سالوں بعد۔
اعجاز
 

محسن حجازی

محفلین
جناب آپ حضرات بھی تبصرہ کیجیے اور کھل کے کہیے خواہ خیالات کی تکرار ہی کیوں نہ ہو۔۔۔
ثانیاً خط فیض لاہوری یا نوری نستعلیق کا نفیس نستعلیق یا پاک نستعلیق سے موازنہ کرنا سیب اور کیلوں کا تقابلی جائزہ لینے والی بات ہے۔
 

محسن حجازی

محفلین
ضرورت اس بات كی تھی كہ پاكستان میں سركاری اداراتی سطح پر یہ كام اس انداز میں كیا جاتا كہ پہلے اس ضمن میں جو كام ہو چكا ہے اس كو پیش نظر ركھتے ہوئے آگے بڑھنے كی كوشش كی جاتی اور اسطرح ایك مربوط تحقیق ہوتی اور كام آگے بڑھتا اس كے برعكس یہاں ہر كوئی علیحدہ علیحدہ كام كر رہا ہے اور اسے یہ كام پہلی اینٹ سے شروع كرنا پڑتا ہے پاكستان میں صلاحیتوں كی كمی نہیں بلكہ ربط و ضبط اخلاص اور كمٹمنٹ كی كمی ہے۔
محسن حج۔۔۔۔۔۔ازی جیسے با صلاحیت نوجوانوں كی موجودگی سے دل كو حوصلہ ہوتا ہے اور مایوسی كے اندھیروں میں روشنی كی ایك كرن سی پھوٹ پڑتی ہے اور دل پھر سے امیدیں باندھ لیتا ہے۔ محسن تن تنہا جس انداز میں یہ كام كر رہے ہیں ان كو داد نہ دینا نا انصافی ہوگی بلاشبہ وہ باصلاحیت ان تھك اور عزم و حوصلہ سے لبریز نوجوان ہیں جن كے پاس تیكنیكی صلاحیتوں كی كمی نہیں ان كی محنت اور حوصلے كا پھل مزید شیرینی كا حامل ہوتا اگر اس منصوبہ كے لیے پہلے سے منصوبہ بندی كر لی جاتی اور اس پروجیكٹ میں ماہر خوشنویسوں كو بھی شامل كر لیا جاتا یا پھر نفیس نستعلیق ۔ پی دی ایم ایس نفیس رقم نستعلیق اور نایاب یونی نستعلیق كے اخز شدہ ترسیموں كو كام میں لایا جاتا اور ایك سریع الرفتار فونٹ تیار كیا جاتا یا كم از كم نوری نستعلیق سے ترسیمے اخذ كرنے كی بجائے اس پرو جیكٹ كے اپنے كاتبوں سے لكھوائے جاتے میں محسن حجازی كے دوسرے فورم اوپن سورس نستعلیق فانٹ میں بھی یہ بات كر چكا ہوں كہ پہلے سے موجود كسی نستعلیق فونٹ كو بنیاد بنا كر كام كیا جائے چاہے وہ ایرانی نستعلیق ہو یا پاكستان كے كسی ادارے كا تخلیق كردہ اور اس سلسلہ میں محسن حجازی میری اس بات سے اتفاق بھی كر چكے ہیں اور انہوں نے اپنی كسی تفصیلی پوسٹ میں كاپی رائٹ قوانین كی ایسی تیسی كی بات بھی كی ہے اور اس كام پر آمادگی كا اظہار بھی كیا ہے۔
جناب من! جوہر نستعلیق، نفیس نستعلیق سمیت کسی نے اپنا کام کھول کر رکھا ہی نہیں میں کس چیز پر بنیاد رکھتا؟ دوم یہ کہ آپ نے میری کاپی رائٹ والی بات کا ذکر کیا، ایسا اوپن سورس پروجیکٹ میں تو ہوسکتا ہے جہاں کوئی فرد یا ادارہ ذمہ دار نہیں لیکن اس انداز میں کام حکومتی سطح پر تو ممکن نہیں کیونکہ بہت سے اداروں کے تجارتی مفادات بھی ہیں۔
نفیس نستعلیق ہی بات کر لیجیے۔ چلیے آپ ڈاکٹر سرمد سے نفیس نستعلیق کا سورس نکلوا لیجیے، میں اپنے آپ کو پاک نستعلیق سمیت آگ لگانے کو تیار ہوں!
یا پاک ڈیٹا والے اگر اس ضمن میں تعاون پر تیار ہوں تو بھی بتائیے گا۔
میں نےانٹر کے زمانے میں‌ڈاکٹر سرمد اور ان لوگوں کی منتیں کیں ہیں کہ جناب کچھ تو فرمائیے اس بابت مگر ایک شان بے نیازی۔۔۔
پاک ڈیٹا والوں سے بھی رابطہ کر چکا ہوں لیکن جواب ندارد! چلیے سرمد صاحب ٹال تو دیتے تھے ای میل پر! ادھر تو وہ بھی نہیں! بھائی صاحب! جو شخص اپنی چیز بیچ رہا ہے بنا کر وہ آپ کو کیوں بتائے گا کہ کیونکر اور کسیے بنائی اس نے؟ اس طرح کی توقعات تو محض سادہ لوحی کی سوا کچھ نہیں! گھوڑا گھاس سے دوستی کرے گا تو کھائے گا کیا؟

نستعلیق کا خیال آج سے نہیں بہت پہلے سے میرے ذہن میں تھا مگر اس پر کام نہ کر سکا۔ لیکن قدرت نے بھی کوئی ایسا چکر چلایا کہ آج یہی کام مجھے چاہتے نہ چاہتے کرنا پڑ رہا ہے۔
اردو ویب کے بھی بہت سے حضرات نے اس ضمن میں ڈاکٹر سرمد سے رابطہ کیا مگر کچھ شنوائی نہ ہوئی۔

برادرم! نستعلیق پر کوئی مدد کوئی دستاویز دستیاب نہیں اگر زعم ہو تو گوگل پر سرچ کر کے دیکھیے آپ کو کس قدر مدد ملتی ہے۔ آپ کو تعارفی کلمات تو بہت مل جائیں گے مگر تعمیر کیسے کرنا ہے یہ کوئی نہ بتا رہا ہے نہ کوئی بتائے گا۔ سب کے اپنے تجارتی راز ہیں۔ ہماری اس کوشش (اور پھر ایک اور اوپن سورس فونٹ جو ہم اسی محفل سے بنا رہے ہیں) کے بعد انشاءاللہ یہ کوئی بلیک آرٹ نہیں رہے گا۔
ہم تو بنا کر چلے جائیں گے۔۔۔ ہمیں کون یاد رکھے گا بس ترکیب انشاءاللہ آپ کے واسطے چھوڑ جائیں گے حسب ذائقہ نستعلیق فونٹ بناتے رہیے۔۔۔ انشاءاللہ اس ضمن میں ہونے والی تحقیق کو صدری نسخہ بنا کر توشہءآخرت کے طور پر قبر میں رکھنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
 

دوست

محفلین
ماشاءاللہ۔ ماشاءاللہ۔
بہت علمی گفتگو ہوئی۔
جاری رکھیے مجھے پڑھنے میں مزہ آرہا ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
یہاں اوپن سورس پر بات ہو رہی تھی تو ذرا موضوع سے ہٹ کر بات کر دیتا ہوں۔ کئی بہت بڑے اوپن سورس پراجیکٹس ایسے بھی ہیں جن سے دوسرے بڑے تجارتی اداروں کے مفادات بھی وابستہ ہوتے ہیں۔ یورپ اور امریکہ کی یونیورسٹیوں اور کئی صنعتی کنسورشیمز کے زیر انتظام کئی ایسے اوپن سورس پراجیکٹ چل رہے ہیں۔ ایک مثال ایکلپس (Eclipse) ڈیویلپمنٹ ٹول ہے۔ اس کا بنیادی فریم ورک اوپن سورس ہے جبکہ اسی کے ایڈ آن وغیرہ کمرشل بنیادوں پر بھی تیار کیے جا سکتے ہیں۔

میرے خیال میں ہر تحقیقی کام کے براہ راست حکومت کی فنڈنگ انحصار کرنا بھی ٹھیک نہیں ہے۔ تحقیق بنیادی طور پر یونیورسٹیوں کی ذمہ داری ہے۔ یورپ اور امریکہ میں یونیورسٹی کا پروفیسر پاکستان کے سی ایس ایس افسر جتنے اختیارات رکھتا ہے۔ وہ لوگ اپنے پراجیکٹ کی فنڈنگ کا انتظام کر لیتے ہیں۔ خیر۔۔ اس موضوع پر پھر سہی۔۔

ابھی چلتے ہیں واپس موضوع پر۔
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت عمدہ محسن بھائی۔ اوپن سورس ایک بار ہوجائے فانٹ تو آنے والی تاجر نسلیں ہمیں گالیاں‌اور باقی عوام دعائیں دے گی اور دونوں‌کا اپنا “سواد“ ہوگا
قیصرانی
 

الف نظامی

لائبریرین
محسن حجازی نے کہا:
برادرم! نستعلیق پر کوئی مدد کوئی دستاویز دستیاب نہیں اگر زعم ہو تو گوگل پر سرچ کر کے دیکھیے آپ کو کس قدر مدد ملتی ہے۔ آپ کو تعارفی کلمات تو بہت مل جائیں گے مگر تعمیر کیسے کرنا ہے یہ کوئی نہ بتا رہا ہے نہ کوئی بتائے گا۔ سب کے اپنے تجارتی راز ہیں۔ ہماری اس کوشش (اور پھر ایک اور اوپن سورس فونٹ جو ہم اسی محفل سے بنا رہے ہیں) کے بعد انشاءاللہ یہ کوئی بلیک آرٹ نہیں رہے گا۔
ان شا اللہ
ویسے تو سب کہتے ہیں کہ علم تقسیم کرنے سے بڑھتا ہے، خصوصا اردو کی ترویج و اشاعت کے سلسلہ میں تو علمی تعاون نہایت ضروری ہے، لیکن اس علمی تعاون کا عملی مظاہرہ کم ہی نظر آتا ہے۔
میں سمجھتا ہوں ایسے حالات میں محسن حجازی ایک روشن مثال ہیں اور دوسروں کو بھی ان کی تقلید کرنی چاہیے۔
 
محسن بھائی : آپ کی اس پر خلوص کاوش کو کامیابی سے ہمکنار ہونے کے لیے دعا گو ہوں ۔

پر آپ کا پاک نستعلیق فونٹ کا بیٹا ورژن کب تک پیش کیا جائے گا ؟
 
محسن پہلے تو آپ کا بہت بہت شکریہ کہ آپ نے اتنی عمدہ اور علمی گفتگو شروع کرکے ہم سب کو بھی اس علم کی چند بنیادی باتوں تک رسائی فراہم کی اور ساتھ ہی ساتھ جناب شاکر القادری صاحب کا بھی شکریہ کہ انہوں نے بہت عمدہ نکات اٹھائے جس پر محسن حجازی کے جوابات کا سلسلہ شروع ہو سکا۔

محسن آپ نے اسم بامسمٰی ہونے کا ثبوت دیا ہے اس پراجیکٹ‌ پر کام شروع کرکے اور یقین جانیں کہ آنے والی نسلیں اس اوپن سورس پراجیکٹ کے بعد آپ کو محسن پکارے گی ہی نہیں بلکہ سمجھیں گی بھی۔ جاری رکھیں اس صدقہ جاریہ کو اور جو خدمت ہم انجام دے سکیں اس کے بارے میں بتاتے جائیں۔
 
Top