پاکستان کا لبیک دھرنا

انڈیا کے لئے راگ و راگنی گانے سے قبل وہاں کے مسلمانوں کی حالت زار پر غورفرمالیتے۔ جہاں گائے کا گوشت کا الزام لگا کر لوگوں کو قتل کردیا جاتا ہے۔ سیکولر انڈیا میں مذہب کے نام پر الیکشن لڑ کر مودی سرکار برسراقتدار ہے، اور وہاں کے مسلمان ہندو توا کے زیر اثر ایک عام شہری کی حثیت کھو چکے ہیں۔
مسلمانوں کی حالت ہر جگہ زار ہے، خود مسلم اکثریت ممالک میں بھی مسلمان حالت زار ہی میں ہیں۔ ٹرمپ کے سفارتخانہ بیان پر مسلمانوں کا ردعمل دیکھ لیں۔
 
۔ منافرت پر مبنی جو فضا یہ ملا حضرات پیدا کر رہے ہیں، یہ ہر سطح پر قابلِ مذمت ہے اور ان کے متعلق یہ فرمانا، کہ یہ نوے فی صد درست باتیں کر رہے ہیں، ایک معصومانہ تبصرہ ہے۔ کوئی بات تلخ محسوس ہو، تو معذرت!
معصومانہ نہیں جانبدارانہ۔ پاکستان کا ایک بڑا طبقہ ان کٹر مولویوں سے انسیت رکھتا ہے بس ووٹ نہیں دیتا۔
 
مجھے یوں لگتا ہے کہ بہت سے احباب میڈیا کے پرپیگنڈا سے بہت زیادہ متاثر ہیں۔ جہاں تک میری معلومات کا تعلق ہے ان کا مقصد یہ تھا کہ جو لوگ ختم نبوت کے قانون میں تبدیلی کے جرم میں ملوث ہیں ان کو سزا دی جائے۔ اور ایسے بھیانک جرم میں ملوث لوگوں کو سزا دلوانے کے لئے نکلنا یقینا عظیم مقصد ہے۔ حکومت پہلے تو اس بات سے ہی انکاری تھی کہ جرم ہوا ہے بعد میں حکومت نے یہ تو تسلیم کر لیا کہ ہاں واقعی غلطی ہوئی ہے مگر مجرمین کو سزا دینے میں ٹال مٹول سے کام لیتی رہی ۔ ابھی تک صرف وزیر قانون کو منصب سے ہٹایا گیا ہے سزا نہیں دی گئی اور شنید یہ ہے کہ وزیر قانون کو کوئی اور بڑے منصب سے نوازا جائے گا۔
اگر سزا ہی دینی ہے تو تبدیل بل کمیٹی کے تمام اراکین کو دیں جس میں تمام جماعتوں کے کل ملا کر 34 نمائندے شامل تھے۔
 
اگر سزا ہی دینی ہے تو تبدیل بل کمیٹی کے تمام اراکین کو دیں جس میں تمام جماعتوں کے کل ملا کر 34 نمائندے شامل تھے۔
بالکل ان سب کو سزا ملنی چاہئے مگر آغاز وزیر قانون سے ہو جس پر سب سے زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
مختصر سی گزارش ہے کہ جب طریقہء کار ہی غلط ہو، جب بنیاد میں ہی کجی ہو، تو اس کے نتیجے میں معاملات غلط ہو جائیں یا عمارت ٹیڑھی تعمیر ہو جائے تو زیادہ گلے شکوے کرنا نادانی ہے۔ حکومتی بدانتظامی اپنی جگہ، تاہم، اپنی کوتاہیوں سے صرفِ نظر کرنا بھی غیر مناسب طرزِ عمل ہے۔ اور ہاں، انتخابات کا مرحلہ بھی زیادہ دور نہیں ہے؛ خیال رہے کہ خادم رضوی صاحب اور ان کے ہم نوا کئی مواقع پر انتخابی سیاست میں آنے کے واضح اشارے دے چکے ہیں۔
نہ طریقہ کار غلط ہے اور نہ ہی انتخابی سیاست میں آنا غلط ہے۔ آپ کس قانون سے تحریک لبیک کا انتخابی سیاست میں حصہ لینے کو غیر قانونی کہتے ہیں؟
گالم گلوچ، مان بہن کی گالیوں کی بے تکلف انداز گفتگو کا خطاب ملا۔
آپ ایک بھی ویڈیو کلپ نہیں دکھا سکتے جس میں خادم حسین رضوی نے ماں بہن کی گالی دی ہو۔
یہ صرف اور صرف پروپگنڈا ہے تا کہ اصل مسئلہ قانون میں ترمیم کے ذمہ داروں کے احتساب سے توجہ ہٹائی جا سکے۔
 
آپ معاملہ عدالت میں لے جاؤ، اگر وہ بھی قادیان کے کفر کی تصدیق کردیں تو پھر جرمنی میں سیاسی پناہ لے لینا، اس طرح آپ کا رفیوجی کیس اسٹرونگ ہوجائے گا
لیکر گئے تھے 1974 میں۔ وہ بولے تبدیلی آئین میں ہوئی ہے ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ اگر صرف قانون میں ہوتی تو آئین کی رو سے اسے معطل کر دیتے۔ یہ ہے آپکی نام نہاد اسلامی جمہوریت۔
 

الف نظامی

لائبریرین
لیکر گئے تھے 1974۔ وہ بولے تبدیلی آئین میں ہوئی ہے ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ اگر صرف قانون میں ہوتی تو آئین کی رو سے اسے معطل کر دیتے۔ یہ ہے آپکی نام نہاد اسلامی جمہوریت۔
بالکل درست ہے یہ اسلامی جمہوریت۔ قادیانی غیر مسلم اقلیت ہے اس میں کیا شک ہے۔
 
خادم حسین رضوی صاحب ہوں یا کوئی اور مسلمان وہ ناموس رسالت کے دشمن کی مدح سرائی نہیں کرے گا، ابوجہل یہ لفظ بہت بڑی گالی جو دشمن رسول کے لئے بولا جاتا ہے، ابوجہل کے چیلے چاہتے ہیں، انھیں گالی نہیں تعریف چاہئے۔
ابو جہل کو جہالت باپ اسلئے کہا جاتا ہے کیونکہ اس نے رسول اللہ کیساتھ دشمنی مول لی۔ اگر دوستی کر لیتا تو ابو سفیان کہلاتا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ابو جہل کو جہالت باپ اسلئے کہا جاتا ہے کیونکہ اس نے رسول اللہ کیساتھ دشمنی مول لی۔ اگر دوستی کر لیتا تو ابو سفیان کہلاتا۔
حضور محمد ﷺ کی نبوت پر ڈاکا ڈالنے والا مرزا قادیانی ابوجہل سے بھی بدتر ہے۔ اس پر تو یزید بھی لعنت کرتا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
دکھا سکتا ہوں لیکن اس فارم پر نہیں۔ یہاں ماں بہنیں موجود ہیں۔
بالکل نہیں دکھا سکتے۔ خادم حسین رضوی نے کسی کو ماں بہن کی گالی نہیں دی البتہ مرزا غلام قادیانی نے مسلمانوں کو کنجریوں کی اولاد ضرور کہا ہے۔
 
بالکل نہیں دکھا سکتے۔ خادم حسین رضوی نے کسی کو ماں بہن کی گالی نہیں دی البتہ مرزا غلام قادیانی نے مسلمانوں کو کنجریوں کی اولاد ضرور کہا ہے۔
غلام احمد زیر موضوع نہیں ہے۔ ایڈمن صاحب فرما چکے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
لیکر گئے تھے 1974 میں۔ وہ بولے تبدیلی آئین میں ہوئی ہے ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ اگر صرف قانون میں ہوتی تو آئین کی رو سے اسے معطل کر دیتے۔ یہ ہے آپکی نام نہاد اسلامی جمہوریت۔
اگر جج مسلمان ہو تو کسی قادیانی کو مسلمان نہیں مان سکتا چاہے قانون اور آئین کچھ بھی کہے
 
Top