پاکستان کا لبیک دھرنا

قادیانیوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے وہ خود کو علیحدہ مذہب تسلیم کریں اور شعارِ اسلام استعمال نہ کریں۔
تو نماز کو انگلش میں ادا کریں، آذان پنجابی میں دیں، مسجد کو گھنٹا گھر کہیں، کلمہ طیبہ مولویوں کی پسند کا پڑھیں؟
 

الف نظامی

لائبریرین
آپ کو ایسا کیوں محسوس ہوا؟ وہ ریاست سے متعلق ضرور ہیں تاہم انہیں ریاستی معاملات سے دور رکھا جائے تو یہ ملک کے لیے زیادہ مفید ہے؛ یہ ہماری ذاتی رائے ہے جس سے اختلاف کا حق آپ کو حاصل ہے محترم! :)
آپ کی ذاتی رائے اجتماعی رائے کیسے بن سکتی ہے۔ اجتماعی رائے تو پارلیمان کی قانون سازی سے جنم لیتی ہے۔ اگر کٹر ملاوں کو ریاستی معاملات سے لاتعلق رکھنا چاہتے ہیں تو پارلیمان میں اکثریت حاصل کیجیے اور قانون سازی کے ذریعے انہیں ریاست کے معاملات سے لاتعلق کر دیجیے اور یہ بھی یاد رکھیے کہ:
انتہا پسندی کسی انتہا پسندی کےردعمل سےجنم لیتی ہے۔
 
صرف دو اڑھائی ماہ قبل کون سوچ سکتا تھا کہ میڈیا پر خادم حسین رضوی ، ڈاکٹر طاہر القادری اور صاحبزادہ حمید الدین سیالوی کا طوطی بول رہا ہوگا اور پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ ن ، تحریک انصاف اور دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین ان کی خوشنودی کے خواہاں ہوں گے۔
تحریک انصاف تو ابھی تک اکیلے ہی جلسے کر رہی ہے اور ٹھیک ٹھاک تعداد میں لوگ آتے ہیں۔ ان دو نمبر مذہبی جتھوں کی خوشنودی کی کیا ضرورت ہے؟
 

فرقان احمد

محفلین
حضرت علامہ خادم حسین رضوی، ڈاکٹر طاہر القادری اور صاحب زادہ حمید الدین سیالوی کے ایک دوسرے سے متعلق 'زریں خیالات' پر محترم ارشاد احمد عارف کی ایک نگاہ پڑ جاتی تو شاید قلم کاری کا حق بھی کافی حد تک ادا ہو جاتا۔ :)
 
حضرت علامہ خادم حسین رضوی، ڈاکٹر طاہر القادری اور صاحب زادہ حمید الدین سیالوی کے ایک دوسرے سے متعلق زریں خیالات پر بھی محترم ارشاد احمد عارف کی ایک نگاہ پڑ جاتی تو قلم کاری کا حق بھی کافی حد تک ادا ہو جاتا۔ :)
یہ جاہل مولوی پاکستان میں ایران اسٹائل ملا گردی چاہتے ہیں۔ مگر انکا یہ خواب دیگر سیاسی جماعتیں کبھی پورا ہونے نہیں دیں گی۔
 

الف نظامی

لائبریرین
تحریک انصاف تو ابھی تک اکیلے ہی جلسے کر رہی ہے اور ٹھیک ٹھاک تعداد میں لوگ آتے ہیں۔ ان دو نمبر مذہبی جتھوں کی خوشنودی کی کیا ضرورت ہے؟
ایک قادیانی کی جانبدار رائے سے کیا ہوتا ہے؟
اب تو تحریک انصاف بھی طالبان کی حمایت کر رہی ہے جس کی تمام بریلوی دیوبندی اہل حدیث حمایت کرتے ہیں۔ اگرچہ قادیانی تھنک ٹینک نے تحریک انصاف میں بھی نقب لگانے کی کوشش کی تھی لیکن بھلا ہو مولانا طارق جمیل کا جن کے مشورہ پر عمران خان نے بروقت اقدام کیا اور سیکولر اقدار کے فروغ کی کوششوں کو صفر کر دیا۔
 
اب تو تحریک انصاف بھی طالبان کی حمایت کر رہی ہے جس کی تمام بریلوی دیوبندی اہل حدیث حمایت کرتے ہیں۔
عمران خان نے ہمیشہ ہی طالبان کی حمایت کی ہے بلکہ کچھ سال قبل تک انکے لئے دفتر کھولنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
 
اگرچہ قادیانی تھنک ٹینک نے تحریک انصاف میں بھی نقب لگانے کی کوشش کی تھی لیکن بھلا ہو مولانا طارق جمیل کا جن کے مشورہ پر عمران خان نے بروقت اقدام کیا اور سیکولر اقدار کے فروغ کی کوششوں کو صفر کر دیا۔
احمدیوں کے دو بڑے شہر قادیان اور ربوہ میں سیکولرازم کا نام و نشان نہیں ہے۔ ہاں وہاں دیگر مذاہب بڑی تعداد میں آباد ہیں اور کبھی سرکاری مسلمانوں جیسا غل غپاڑہ نہیں ہوا۔
 
محترم لئیق احمد بھیا! اسی لڑی میں آپ فرما چکے کہ طریقہء کار غلط تھا، بعدازاں، آپ نے طریقہء کار کو بھی دبے لفظوں میں درست قرار دیا
بھائی جان آپ میرے ان دونوں مراسلوں کا اقتباس یہاں نقل کر دیجئے تاکہ مجھے یہ سمجھنے میں آسانی رہے کہ یہ کنفیوژن کیوں پیدا ہوئی :)
میں البتہ ایک دفعہ پھر یہ وضاحت سے کہ دوں کہ رضوی صاحب کا طریقہ اور زبان مناسب نہیں تھی ۔ مگر تمام سیاستدان جو ضرورت پڑنے پر خود بھی ایسا ہی طریقہ اختیار کرتے ہیں ان کو رضوی صاحب کے طریقے پر تنقید کرنے کا کوئی حق نہیں ہے البتہ عوام کرسکتے ہیں جن کو ہرجانب سے تکلیف اٹھانا پڑتی ہے۔ اور میں یہ بھی کہوں گا احتجاج کرنے والوں اور اپنا حق مانگنے والوں کو یہ غلط طریقہ اختیار کرنے پر خود حکمرانوں نے مجبور کیا ہے۔
خیال رہے کہ ہم ہر قسم کی ملائیت کے خلاف ہیں، چاہے وہ مذہبی ملائیت ہو یا لبرل ملائیت
یہاں ملائیت سے آپ کی کیا مراد ہے؟
 

الف نظامی

لائبریرین
طالبان قادیانیوں کے دشمن ہیں اس لیے بریلویوں کے دوست ہیں۔
مرزائے قادیان امامِ حسین کا گستاخ ہے اس لیے اہل تشیع قادیانیوں کے مخالف ہیں اور دیوبندی شیعہ اتحاد کی بنیاد حبِ حسین ہے۔
مرزائے قادیان نے الوہیت کا دعوی کیا اس لیے توحیدی اہلِ حدیث قادیانیوں کے سخت دشمن ہیں۔
جئے وحدت
جئے اتحاد بین المسلمین
 

فرقان احمد

محفلین
لئیق بھیا، ملائیت شدت پسندانہ رویوں کو کہہ لیں جو کہ کسی بھی شعبے سے متعلقہ افراد کے اندر تب در آتی ہے جب ان کے پاس دلیل کی قوت ختم ہو جائے۔ بسا اوقات یہ ملائیت دشنام طرازی اور گالم گلوچ کی شکل اختیار کرتی ہے اور کبھی کبھار تو یوں ہوتا ہے کہ ایسے انتہاپسند افراد جتھے تشکیل دے کر مخالفین کی گردنیں مارنے لگ جاتے ہیں؛ اس طرح کے انتہاپسندانہ رویے معاشرے کے لیے زہرِ قاتل ثابت ہوتے ہیں۔ اب یہ بحث تو مناظرے کی صورت اختیار کرتی جا رہی ہے، اس لیے کیا یہاں فل اسٹاپ لگا دینا مناسب نہیں؟ :) ایسا نہ ہو کہ آپ کا لہجہ تلخ ہو جائے جو کہ ہمارے لیے تکلیف دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ :) ٹیگ لئیق احمد
 

الف نظامی

لائبریرین
بھائی جان آپ میرے ان دونوں مراسلوں کا اقتباس یہاں نقل کر دیجئے تاکہ مجھے یہ سمجھنے میں آسانی رہے کہ یہ کنفیوژن کیوں پیدا ہوئی :)
میں البتہ ایک دفعہ پھر یہ وضاحت سے کہ دوں کہ رضوی صاحب کا طریقہ اور زبان مناسب نہیں تھی ۔ مگر تمام سیاستدان جو ضرورت پڑنے پر خود بھی ایسا ہی طریقہ اختیار کرتے ہیں ان کو رضوی صاحب کے طریقے پر تنقید کرنے کا کوئی حق نہیں ہے البتہ عوام کرسکتے ہیں جن کو ہرجانب سے تکلیف اٹھانا پڑتی ہے۔ اور میں یہ بھی کہوں گا احتجاج کرنے والوں اور اپنا حق مانگنے والوں کو یہ غلط طریقہ اختیار کرنے پر خود حکمرانوں نے مجبور کیا ہے۔

یہاں ملائیت سے آپ کی کیا مراد ہے؟
"ملائیت کے خلاف ہونا" آج کل بولے تو فیشن ہے بھیا فیشن۔
 

الف نظامی

لائبریرین
لئیق بھیا، ملائیت شدت پسندانہ رویوں کو کہہ لیں جو کہ کسی بھی شعبے سے متعلقہ افراد کے اندر تب در آتی ہے جب ان کے پاس دلیل کی قوت ختم ہو جائے۔ بسا اوقات یہ ملائیت دشنام طرازی اور گالم گلوچ کی شکل اختیار کرتی ہے اور کبھی کبھار تو یوں ہوتا ہے کہ ایسے انتہاپسند افراد جتھے تشکیل دے کر مخالفین کی گردنیں مارنے لگ جاتے ہیں؛ اس طرح کے انتہاپسندانہ رویے معاشرے کے لیے زہرِ قاتل ثابت ہوتے ہیں۔ اب یہ بحث تو مناظرے کی صورت اختیار کرتی جا رہی ہے، اس لیے کیا یہاں فل اسٹاپ لگا دینا مناسب نہیں۔ :) ایسا نہ ہو کہ آپ کا لہجہ تلخ ہو جائے۔ :) ٹیگ لئیق احمد
جب بھی اسلامی اقدار کی سیاسی سطح پر مخالفت کی جائے گی تو شدید ردعمل ملے گا عمومی طور پر علما مسجد و محراب تک محدود رہتے ہیں۔ انہیں سیاسی میدان میں لانے کی ذمہ دار بھی موجودہ سیاسی قیادت ہے۔
 
Top