پاکستان خوش ممالک کی فہرست میں سولہویں نمبر پر

اگر آپ پاکستانی ہیں اور اپنے طرزِ حیات سے ناخوش ہیں تو ذرا ایک بار پھر سوچ لیجئے کہ کہیں آپ ناشکری تو نہیں کر رہے؟ کیوں کہ آپ کے ہم وطنوں کی اکثریت تمام تر مسائل، لاقانونیت، لوڈشیڈنگ اور بدانتظامی کے باوجود اسی پاکستان میں خوشی خوشی زندگی گزار رہی ہے۔

جی ہاں! یہ انکشاف کیا ہے ایک بین الاقوامی سماجی ادارے نے جس کے مطابق دنیا کے 151خوش ممالک کی فہرست میں پاکستان سولہویں نمبر پر ہے۔ اور پاکستانیوں کے لیے اس سے بھی زیادہ مزے کی بات یہ ہے کہ ان 'خوش ممالک' کی فہرست میں بھارت ان سے کہیں پیچھے یعنی 32ویں، جب کہ سپر پاور امریکہ 105 ویں نمبر پر ہے۔

مذکورہ فہرست لندن کے ادارے 'نیو اکنامکس فاؤنڈیشن' نے مرتب کی ہے جسے 'ہیپی پلینٹ انڈیکس (ایچ پی آئی)' کا نام دیا گیا ہے۔
فہرست کو مرتب کرتے وقت اس میں شامل ممالک کے باشندوں کی اوسط عمر، اپنے طرزِ زندگی پہ ان کے اطمینان اور مستقبل میں بہتر زندگی کے امکانات جیسے عوامل کو بنیاد بنایا گیا ہے​
ادارے کا کہنا ہے کہ فہرست کو مرتب کرتے وقت 'اکالوجیکل فٹ پرنٹ' یعنی کسی ملک کے باشندوں کو خوشحال زندگی گزارنے کے لیے درکار وسائل اور مقامی طور پر ان وسائل کی فراہمی کے معیار کو بھی مدِ نظر رکھا گیا ہے۔
فہرست میں وسطی امریکہ کے ملک کوسٹا ریکا کو دنیا کا سب سے "خوش ملک" قرار دیا گیا ہے جب کہ ویتنام دوسرے اور کولمبیا تیسرے نمبر پر ہے۔
فہرست کےمرتبین کے مطابق پاکستان میں اوسط عمر اور خوش حال طرزِ زندگی کا حصول درمیانے درجے میں ہے لیکن یہاں کے 'اکالوجیکل فٹ پرنٹ' کی صورتِ حال اچھی ہے۔یعنی پاکستانیوں کو اپنی زندگی بہتر طریقے سے گزارنے کے لیے جن وسائل کی ضرورت ہے وہ بڑی حد تک پاکستان ہی میں موجود ہیں اور پاکستانی ان وسائل کو ضائع نہیں کر رہے۔

فہرست میں اسرائیل پاکستان سے صرف ایک درجہ اوپر یعنی پندرہویں نمبر پر ہے جب کہ بنگلہ دیش کا اپنے 'اکالوجیکل فٹ پرنٹ' کی بہتر صورتِ حال کے باعث گیارہواں نمبر ہے۔

دنیا کے آٹھ ترقی یافتہ ممالک کی نمائندہ تنظیم 'جی8' میں شامل ممالک میں سے سب سے بہتر کارکردگی برطانیہ کی رہی ہے جسے فہرست میں 41 واں نمبر دیا گیا ہے۔ چین 60 ویں جب کہ امریکہ 105 ویں نمبر پر ہے۔

فہرست میں افغانستان 109ویں نمبر پر ہے کیوں کہ وہاں اوسط عمر کم جب کہ خوش حال زندگی کا حصول مشکل ہے۔ تاہم 'اکالوجیکل فٹ پرنٹ' کے اعتبار سے افغانستان فہرست میں پہلے نمبر پر ہے جس کا مطلب ہے کہ افغانیوں کو اپنی من پسند زندگی گزارنے کے لیے دنیا بھر میں سب سے کم وسائل درکار ہیں اور وہ زمین پر بوجھ نہیں بن رہے۔

فہرست کے مطابق افریقی ملک بوٹسوانا دنیا کا اداس ترین ملک قرار پایا ہے۔
بشکریہ:وی او اے
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ہر گھنٹے بعد بجلی آنے کی خوشی:)
تین دن بعد سی-این-جی ملنے کی خوشی;)
پٹرول کی لائن میں لگ کر صرف 20منٹ بعد ہی باری آنے کی خوشی(y)
6 بڑی بوتلیں خریدنے پر 4روپے بچانے کی خوشی:sneaky:
اور ایسی کتنی ہی چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے عبارت ہے زندگی۔:bighug:
اور تو اور عالمی برادری میں سولہویں نمبر پر آنے کی خوشی:ROFLMAO:
 
ہر گھنٹے بعد بجلی آنے کی خوشی:)
تین دن بعد سی-این-جی ملنے کی خوشی;)
پٹرول کی لائن میں لگ کر صرف 20منٹ بعد ہی باری آنے کی خوشی(y)
6 بڑی بوتلیں خریدنے پر 4روپے بچانے کی خوشی:sneaky:
اور ایسی کتنی ہی چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے عبارت ہے زندگی۔:bighug:
اور تو اور عالمی برادری میں سولہویں نمبر پر آنے کی خوشی:ROFLMAO:

:rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
 

نایاب

لائبریرین
اسرائیل کا پندرہویں نمبر اور بنگلہ دیش کا گیارہویں نمبر آنا اغیار کی سازش ہے ۔
افغانستان کے بعد دوسرا خوش ملک صرف پاکستان ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
چلو یہ خوشی کی بات تو دیکھ نے میں آئی کہ ہم لوگ خوش ہیں
ایک بھارتی سے میں نے انٹرویوں لیا کہ تمہارے گھر فریج ہے اس نے کہا نہیں صاحب۔
میں پوچھا وہ کیوں تم تو اچھا کماتے ہو۔ اس نے کہا بھارت میں جہاں میں رہتا ہوں وہاں
بجلی صرف اور صرف 2 گھنٹے ملتی ہے۔
یقین جانیے کراچی میں جہاں میں رہتا ہوں وہاں صرف ایک گھنٹے صبح اور ایک گھنٹے شام کو لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے
قریب مارکیٹ ہے بچھڑے کا گوشت اپنے آنکھوں کے سامنے کٹتے ہوئے دیکھیں اور انتظار کرکے اس کا گوشت خریدیں۔
مرغی بھی اپنے سامنے کٹوائے۔
فش مارکیٹ موسی کالونی یا میمن مارکیٹ کریم آباد یا واٹر پمپ سے فریش فریش حاصل کریں۔
سبزیاں بھی تازی دستیاب
ہمارا بزنس بھی اچھا چل رہا ہے کیونکہ ہم فطرا والی پرچی بغیر چھان بین کیے اس علاقے کے بڑے گداگیر کو دے دیتے ہیں۔
ہاں البتہ فطرا پانچ ہزار سے پچاس ہزار کا ہوسکتا ہے یہ سوچنے والی بات نہیں سمجھنے والی بات ہے۔
الحمد للہ
ہم خوش ہیں جبکہ پتہ نہیں گھر پہنچے گے بھی کے نہیں ، اللہ اعلم۔
 
شکریہ ادا کرو پنجاب والوں کا جو بل بھی سب سے زیادہ دیتے ہیں اور لائن لاسز بھی بہت کم ہیں پھر بھی پنجاب کی بجلی کراچی اور دیگر صوبوں کو دے دی جاتی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
خوش کیوں نہ ہوں۔

جب بھی کسی سے ملو اور سلام کے بعد پوچھو کیا حال ہے تو جواب ملتا ہے بالکل ٹھیک ہے۔

تو جب سب ٹھیک چل رہا ہے تو پھر فکر کاہے کی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
خوش رہنے کا معاشیات سے بہت زیادہ تعلق نہیں ہے بلکہ خوش رہنے کے لئے مثبت سوچ کا ہونا بہت ضروری ہے، اگر آپ خوش رہنے کا ہنر جانتے ہیں تو آپ برے حالات میں بھی خوش رہ سکتے ہیں اور اپنی توانائیاں حالات بہتر بنانے پر خرچ کرسکتے ہیں۔ خوش رہنے کے لئے قناعت کی دولت بھی بہت اہم چیز ہے تاہم قناعت اور پست ہمتی کا فرق سمجھنا بے حد ضروری ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
احمد بھائی صحیح کہہ رہے ہیں۔ جتنے غریب لوگ خوش رہتے ہیں، امیر لوگ اس کا عشر عشیر بھی خوش نہیں رہتے۔

سیٹھ صاحب بڑے پریشان بیٹھے تھے۔ پوچھنے پر ان کے منشی نے بتایا کہ ان کو 3 کروڑ کا گھاٹا ہو گیا ہے۔ اس لیے پریشان ہیں۔

پوچھا کیسے اتنا بڑا گھاٹا ہو گیا۔ منشی نے بتایا، سیٹھ صاحب نے حساب لگا رکھا تھا کہ آٹھ کروڑ کا منافع ملے گا جبکہ پانچ کروڑ کا ملا ہے، اس لیے پریشان ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
کہتے ہیں کسی زمانے میں ایک بادشاہ بہت زیادہ بیمار ہوگیا ۔سارے ملک سے عالم فاضل طبیب بلوائے گئے۔ سب اطباء نے اپنے بھرپور علم اور تجربے کا استعمال کرتے ہوئے بادشاہ کا ہر ممکن علاج کیا لیکن وہ ٹھیک نہ ہوا۔ پھر ایک دن ایک طبیب نے کہا کہ بادشاہ کا علاج ہو سکتا ہے اگر بادشاہ کو اس ملک کے کسی ایسی شخص کی قمیص پہنائی جائے جو اپنی زندگی سے خوش اور مطمئن ہو۔

یہ بات سن کر بادشاہ نے اپنے ہرکارے سارے ملک میں دوڑا دیئے جو ایسے آدمی کو تلاش کرتے تھے جو اپنی زندگی سے خوش اور مطمئن ہو۔ یہ تلاش کافی طویل ثابت ہوئی کہ کوئی بھی شخص ایسا نہ تھا جو اپنی زندگی سے خوش ہو۔ خیر کافی تلاش بسیار کے بعد کسی دور اُفتادہ گاؤں میں ایک ایسا شخص بھی مل گیا جو اپنی زندگی سے خوش اور مطمئن تھا۔

بادشاہ کے ہرکارے اُسے پا کر بہت خوش ہوئے کہ اُن کی تلاش کسی نتیجے پر پہنچی۔ انہوں نے اُس آدمی سے کہا کہ اگر تم واقعی اپنی زندگی سے خوش اور مطمئن ہو تو فوراً سے پیشتر اپنی ایک قمیص ہمیں دے دو تاکہ ہم بادشاہ کی خدمت میں پیش کرسکیں۔

وہ مُسکرایا اور بولا: "بھائی قمیص تو میرے پاس کوئی بھی نہیں ہے میں نے تو اپنی ساری زندگی دھوتی پہن کر ہی گُزاری ہے۔ "
 

سید ذیشان

محفلین
یوسفی صاحب کے مطابق پاکستانیوں نے بہت عرصہ پہلے چارپائی ایجاد کر لی تھی۔ اس پر بیٹھنے یا لیٹنے کے بعد دنیا اور مافیہا کا کوئی ہوش نہیں رہتا۔ اب ایسا انسان خوش نہ ہو تو اور کیا کرے۔ :)
 
Top