پاکستانی انجینئر نے پانی سے گاڑی چلا دی

میر انیس

لائبریرین
3) ایک ٹی وی پروگرام کے دوران ڈوکٹر عطاء الرحمٰن نے آغا وقار سے کہا کہ آپ فرسٹ لاء اف تھرموڈائنامکس کو نہیں جھٹلاسکتے تو اس نامعقول نے جواب دیا۔۔۔ ۔ "میں نے کردیا ہے جناب۔۔۔ ۔آپ دیکھیں تو۔۔۔ "
امین آپ صحیح کہ رہے ہیں اور بات سب کی سمجھ میں آ بھی گئی ہے پر اب تک اسکی ناکامی کا اعلان کیوں نہیں ہوا جو باتیں آپ کہ رہے ہیں وہ تو لوگ پہلے دن سے ہی کر رہے ہیں اسکے باوجود اسکے ٹرائل کی تو بات ہورہی تھی نا ۔ اب تجرباتی طور پر اسکا کیا نتیجہ نکلا وہ اپنی کار کو کس طرح چلا رہا تھا اور حامد میر نے بھی کافی سیر کی تھی اسنے چالاکی کیا کی تھی یہ ہنوز پوشیدہ ہے۔ اور اب اسکا کیا حال ہے وہ کہاں ہے کیا اسنے بھی اپنی ناکامی کا اعتراف کر لیا یا نہیں اب در اصل لوگوں کو ان سوالوں کے جواب میں دلچسپی ہے ۔
 

میر انیس

لائبریرین
محترم بھائی
مجھے یقین ہے کہ محترم مدیر اعلی وضاحت کر یں گے تو سب سامنے آ جائے گا ۔
ویسے آپ کتنے وقت کے بعد اس دھاگے پر آئے ہیں ۔ ؟
ہاں آپ صحیح کہ رہے ہیں میں کافی گھنٹے بعد اس دھاگے میں آیا ہوں۔ کیا آپ اس پوسٹ کی تھوڑی تفصیل بتائیں گے کم از کم آپ کو کس بات پر یہ کسی مسلک کے خلاف لگا تھا یہی بتادیں
 

ساجد

محفلین
یہ انصاف تو نہیں ہے محترم مدیر اعلی
اک پوسٹ چوبیس گھنٹے کسی کے مسلک کا مذاق اڑاتی رہے ۔
اور داد پاتی رہے ۔
جیسے ہی مدیر اعلی کی توجہ مبذول کرائی جائے ،
پوسٹ بمعہ اپنے " دادی نا دادی " تبصروں سمیت بنا کسی اطلاع غائب ۔
براہ مہربانی میری پوسٹ حذف کرنے کی وجہ بیان کی جائے ۔
نایاب بھائی ، ایسی بھی کیا اجنبیت کہ میرا نام لینے سے آپ محترز ہیں۔:)
آپ کی پوسٹ میں ایک اقتباس تھا اس بنیادی پوسٹ کا جس پر آپ نے اعتراض اٹھایا تھا اور اس کے ساتھ آپ کا یہ مختصر سا پیغام تھا
اگر اس زمرے کے کوئی مدیر اعلی ہیں تو​
وہ محترم مدیر اعلی توجہ فرمائیں ۔​
کچھ ہی دیر میں یہاں مدنی کے ساتھ ساتھ " مکی " ایرانی " برطانوی "طیاروں کی لینڈنگ متوقع ہے ۔​
اب آپ ہی بتائیے کہ اس مراسلہ میں ایسا کیا تھا جو اصل مراسلے کی تحذیف کے بعد اس دھاگے میں برقرار رکھنا ضروری تھا؟۔ پوسٹ کے دادا یا دادی کو تو میں نہیں جانتا لیکن آپ کی تحریر پر کسی بھی رکن نے کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا۔ آپ نے میری توجہ کس لئے طلب کی تھی ؟ اسی لئے نا کہ اس مراسلے پر مناسب کارروائی کی جائے اور جب کارروائی کی گئی تو پھر بھی آپ معترض!!!۔​
محمد امین بھیا ، آپ نے بھی تو اُس مراسلے کو رپورٹ کیا تھا اور جبکہ وہ مراسلہ حذف کر دیا گیا تو اب آپ بھی نایاب بھائی کے شکایتی مراسلے پر متفق ہو کر میری حیرانی میں اضافے کا سبب بن گئے ہیں۔​
وہ تحریر جتنی دیر بھی یہاں رہی وہ اسی لئے تھی کہ میں اپنے طور پر کارروائی کرنے سے پہلے اراکین کے رد عمل کا انتظار کر رہا تھا ۔ اگر آپ لوگ اُس پر اعتراض نہ بھی کرتے تو وہ مراسلہ اردو محفل کے قواعد کی صریح خلاف ورزی کی بنیاد پر حذف ضرور ہو جانا تھا۔​
ایک بار پھر یاد دلا دوں کہ کسی مراسلے پر سر عام اعتراض اٹھانے کی بجائے اسے رپورٹ کیا جائے تو زیادہ مناسب ہوتا ہے۔ اگر نایاب بھائی نے اس مراسلے کو رپورٹ کیا ہوتا تو ہماری بحث کا یہ توت بھی کھڑا نہ ہوتا۔​
 

ساجد

محفلین
مجھے بہت قلق ہے کہ ہمارے وہ معزز اراکین جو غیر اہم معاملات میں بھی معلومات کی صحت اور اُن کے مستند ہونے پر مصر ہوتے ہیں اور مذہب کو ہر جگہ گھسیڑنے پر معترض ہوتے ہیں ، وہ ، سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے نفرت انگیز مواد کو بغیر کسی تصدیق اور صحت کے یہاں کاپی پیسٹ کرتے اور اس پر پسند کے بٹن دباتے وقت اپنے تمام تر تحقیقی معیار سے دستبردار ہوتے دکھائی دئیے۔ حالانکہ اس دھاگے میں تحقیق و تصدیق ہی کی بات چل رہی تھی اور میں نے اس پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا
یہ تجربہ کامیاب ہو یا ناکام لیکن یہی بہت ہے کہ اس وقت محفل پر ہم لوگ سائنس کے حوالے سے اپنے تجربات و خیالات سانجھے کر رہے ہیں بجائے نزاعی معاملات پر الجھنے کے ۔ میرے نزدیک تو یہ بھی بڑی مثبت بات ہے۔​
لیکن افسوس کہ یہ مسرت دیرپا ثابت نہ ہوئی اور خالص سائنسی معاملے میں مذہب اور مسلک کو بڑے غلط انداز میں گھسیڑا گیا ۔
درخواست گزار ہوں کہ اردو محفل کے قواعد کا پاس رکھئے اور اپنی اخلاقی ذمہ داری کا بھی احساس کیجئے۔نوازش ہو گی۔
 

نایاب

لائبریرین
نایاب بھائی ، ایسی بھی کیا اجنبیت کہ میرا نام لینے سے آپ محترز ہیں۔:)
آپ کی پوسٹ میں ایک اقتباس تھا اس بنیادی پوسٹ کا جس پر آپ نے اعتراض اٹھایا تھا اور اس کے ساتھ آپ کا یہ مختصر سا پیغام تھا

اب آپ ہی بتائیے کہ اس مراسلہ میں ایسا کیا تھا جو اصل مراسلے کی تحذیف کے بعد اس دھاگے میں برقرار رکھنا ضروری تھا؟۔ پوسٹ کے دادا یا دادی کو تو میں نہیں جانتا لیکن آپ کی تحریر پر کسی بھی رکن نے کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا۔ آپ نے میری توجہ کس لئے طلب کی تھی ؟ اسی لئے نا کہ اس مراسلے پر مناسب کارروائی کی جائے اور جب کارروائی کی گئی تو پھر بھی آپ معترض!!!۔​
محمد امین بھیا ، آپ نے بھی تو اُس مراسلے کو رپورٹ کیا تھا اور جبکہ وہ مراسلہ حذف کر دیا گیا تو اب آپ بھی نایاب بھائی کے شکایتی مراسلے پر متفق ہو کر میری حیرانی میں اضافے کا سبب بن گئے ہیں۔​
وہ تحریر جتنی دیر بھی یہاں رہی وہ اسی لئے تھی کہ میں اپنے طور پر کارروائی کرنے سے پہلے اراکین کے رد عمل کا انتظار کر رہا تھا ۔ اگر آپ لوگ اُس پر اعتراض نہ بھی کرتے تو وہ مراسلہ اردو محفل کے قواعد کی صریح خلاف ورزی کی بنیاد پر حذف ضرور ہو جانا تھا۔
ایک بار پھر یاد دلا دوں کہ کسی مراسلے پر سر عام اعتراض اٹھانے کی بجائے اسے رپورٹ کیا جائے تو زیادہ مناسب ہوتا ہے۔ اگر نایاب بھائی نے اس مراسلے کو رپورٹ کیا ہوتا تو ہماری بحث کا یہ توت بھی کھڑا نہ ہوتا۔​
محترم ساجد بھائی
اک تو مجھے علم نہ تھا کہ آپ اس زمرے کے بھی مدیر اعلی ہیں ۔
دوسرے مجھے حیرانگی ہوئی تھی کہ ایسی قابل اعتراض پوسٹ اتنے وقت تک کیسے موجود ہے ۔
جبکہ محفل اردو کے دو سینئر مدیران شریک گفتگو بھی ہیں ۔
اور آپ کا جواز جو کہ سرخی مائل ہے ۔ خود اپنے نفس مضمون سے اپنی نفی کر رہا ہے ۔
کاش کہ آپ کا یہ درج ذیل مراسلہ اس قابل اعتراض پوسٹ کے شائع ہونے کے فورا بعد آتا ۔
اور اگر آپ میری پوسٹ حذف کرتے مجھے وارننگ دے دیتے تو میں کبھی بھی وضاحت کی جانب نہ آتا ۔

مجھے بہت قلق ہے کہ ہمارے وہ معزز اراکین جو غیر اہم معاملات میں بھی معلومات کی صحت اور اُن کے مستند ہونے پر مصر ہوتے ہیں اور مذہب کو ہر جگہ گھسیڑنے پر معترض ہوتے ہیں ، وہ ، سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے نفرت انگیز مواد کو بغیر کسی تصدیق اور صحت کے یہاں کاپی پیسٹ کرتے اور اس پر پسند کے بٹن دباتے وقت اپنے تمام تر تحقیقی معیار سے دستبردار ہوتے دکھائی دئیے۔ حالانکہ اس دھاگے میں تحقیق و تصدیق ہی کی بات چل رہی تھی اور میں نے اس پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا

لیکن افسوس کہ یہ مسرت دیرپا ثابت نہ ہوئی اور خالص سائنسی معاملے میں مذہب اور مسلک کو بڑے غلط انداز میں گھسیڑا گیا ۔
درخواست گزار ہوں کہ اردو محفل کے قواعد کا پاس رکھئے اور اپنی اخلاقی ذمہ داری کا بھی احساس کیجئے۔نوازش ہو گی۔
 

ساجد

محفلین
اور آپ کا جواز جو کہ سرخی مائل ہے ۔ خود اپنے نفس مضمون سے اپنی نفی کر رہا ہے ۔
برادرِ عزیز ، انتظامیہ کی طرف سے فوری رد عمل ذاتی پسند یا ناپسند کے زمرے میں شمار کر لیا جاتا ہے اس لئے اراکین کے رد عمل کا انتظار کیا جاتا ہے ۔ تبھی تو آپ اراکین سے بارہا گزارش کی جاتی ہے کہ دھاگے میں اعتراض اٹھانے کی بجائے متنازعہ مراسلات کو رپورٹ کیجئے تا کہ انتظامیہ آپ کے رد عمل سے براہِ راست آگاہ ہو سکے۔
 

S. H. Naqvi

محفلین
ہاں آپ صحیح کہ رہے ہیں میں کافی گھنٹے بعد اس دھاگے میں آیا ہوں۔ کیا آپ اس پوسٹ کی تھوڑی تفصیل بتائیں گے کم از کم آپ کو کس بات پر یہ کسی مسلک کے خلاف لگا تھا یہی بتادیں
یہ لیں جی مسلک کے ٹھیکیدار، نایاب بھائی سے مسلک کا نام سنتے ہی یار لوگوں کے کان کھڑے ہو گئے اور کود پڑے فورا، بڑے درد سے پوسٹ بارے استفسار کرنا شروع کر دیا، بہت خوب۔۔۔۔۔!
ارے آپ گاڑی کو چلا، رکوا رہے ہیں تو اسی پر بات کریں نا چھوڑیں نا غیر متعلقہ بات کو، نایاب اور ساجد خود ہی صلح صفائی کر لیں گے;)
ہاں تو اس سارے قصہ الف لیلہ میں آسان بات تو یہی ہے کہ گاڑی کی انسپکشن کرا لینی چاہئے، مگر کون کرے؟ اور دوسرا مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ پاکستان کی پڑھی لکھی شخصیات دو ٹوک الفاظ میں اس دعوے کی نفی کیوں نہیں کررہیں؟ کوئی ٹیسٹ کرنے کا کہہ رہا ہے اور کوئی خاموش ہے؟ یہ کیا ماجرا ہے۔
 
میری پچھلی پوسٹس میں اس کا جواب موجود ہے۔ اگر مزید تفصیلی جواب چاہیے تو ادھر دیکھ سکتے ہیں۔
مجحے تو اس میں اس سوال کا کوئی جواب نہیں ملا جو میں نے پیش کیا تھ۔۔۔اس مضمون میں بھی سارا زورِ قلم اس بات پر صرف کیا گیا ہے کہ سائنسی قوانین (جو سکولوں میں پڑھائے جاتے ہیں)کی رُو سے ایسا ہونا ناممکن ہے۔۔۔ارے بھائی ہمارا سوال یہ نہیں ہے، ہمارا سوال تو فقط یہ ہے کہ ان صاحب نے آخر کس طرح اتنی دیر یہ کار چلا لی در آں حالیکہ پی سی ایس آئی آر اور پاکستان سائنس فائنڈیشن کے سربراہان بھی دھوکہ کھاگئے(اگر فی الواقع یہ دھوکہ ہے تو)۔۔۔آپ اپنی موشگافیاں تھوڑی دیر کیلئے چھوڑ کر محض اس سوال کا جواب تلاش کردیں (عملی طور پر انسپکشن کرکے) تو معاملہ بہتر انداز میں کلئیر ہوجائے گا۔
اور رہی بات قوانین فزکس کی، تو آخر کیا وجہ ہے کہ ان قوانین کو جاننے ار پڑھنے کے باوجود دنیا بھر میں انجینئرز پرپچوئل موشن کیلئے مختلف ڈیوائسز پر محنت کرتے رہے۔۔آج بھی کئی جلدوں میں موجود کافی ضخیم کتابیں اس موضوع پر موجود ہیں کہ کس طرح خاصے پڑھے لکھے انجینئرز نے اس سلسلے میں کیا کیا کوشیں کیں اور انکے مختلف مکینزمز سے کتابیں بھری پڑی ہیں۔۔بات یہ ہے کہ اگر کوئی شخص (آپکی نظر میں مکینک ہی سہی) کچھ محنت کر رہا ہے، تو اسکے خلاف اسقدر ہوسٹائل ہونے کی کیا ضرورت ہے۔ اسکو اپریشیٹ کرنا چاہئیے، دنیا میں تبدیلیاں زیادہ تر وہی لوگ لائے ہیں جنہوں نے کوشش کی، اور دنیا نے انکو دیوانہ ہی کہا۔۔۔صاحبِ مضمون نے تو ڈاکٹر قدیر اور ڈاکٹر ثمر مبارکمند ، پی سی ایس آئی آر کے چیرمین اقور ساہنس فاونڈیشن کے ہیڈ کا بھی کافی مذاق اڑایا ہے (ڈاکٹر عبدالسلام کو چھوڑ کے )۔۔۔میرے نزدیک تو آپکے دئے گئے اس مضمون کی کوئی اہمیت نہیں کیونکہ رائٹر خود اپنے آپ کو سپیکٹک کہلانا پسند کرتا ہے اور اس قسم کےسپیکٹک کا تو کام ہی نکتہ چینی برائے نکتہ چینی ہوتا ہے۔۔۔ ڈاکٹر قدیر اور ڈاکٹ ثمر مباک اگر جاہل ہیں اور عالم صرف ڈاکٹر عبدالسلام ہے تو میں سمجھ سکتا ہوں کہ لکھنے والے کا کیا پس منظر ہوگا۔۔ رسولِ کریم نے رب تعالیٰ سے علمِ نافع طلب کرنے کی دعا تلقین فرمائی ہے۔۔۔یعنی وہ علم جس سے لوگوں کو نفع پہنچے۔ اور الحمدللہ ان دونوں صاحبان کی وجہ سے پاکستانی قوم اور اسکے دفاع کو بیحدنفع پہنچا ہے، جبکہ ڈاکٹر عبدالسلام کے کام سے پاکستان اور امت مسلمہ کو کوئی نفع اور جوئی خیر نہیں حاصل ہوئی۔۔
آخر میں گزارش یہ ہے کہ ان صاحب یعنی انجینئر وقار کے کام کو ذرا پازیٹو انداز میں دیکھنے کی بھی کوشش کریں۔۔اس سارےئ معملے میں جو غلط کام ہوا ہے وہ میدیا کی طرف سے ہوا ہے، مذمت میڈیا کی کریں جو بغیر کسی مناسب تحٖیق کے ان صاحب کو آن ایر لے آیا اور مقابل میں ڈاکٹر عطا، ڈاکٹر قدیر، ڈاکٹر ثمر اور پرویش ہود بھائی کو اس مسکین سے بندے سے بھڑانے کی کوشش کی جسکا جرم یہ ہے کہ اس نے کچھ سوچ کر اس سمت میں عملی طور پر کچھ محنت کرنے کی کوشش کی ہے۔۔جبکہ کچھ لال بجھکڑوں اور بقراطوں کے ندیک یہ ناقابلِ معافی جرم ہے
 

نایاب

لائبریرین
یہ لیں جی مسلک کے ٹھیکیدار، نایاب بھائی سے مسلک کا نام سنتے ہی یار لوگوں کے کان کھڑے ہو گئے اور کود پڑے فورا، بڑے درد سے پوسٹ بارے استفسار کرنا شروع کر دیا، بہت خوب۔۔۔ ۔۔!
ارے آپ گاڑی کو چلا، رکوا رہے ہیں تو اسی پر بات کریں نا چھوڑیں نا غیر متعلقہ بات کو، نایاب اور ساجد خود ہی صلح صفائی کر لیں گے;)
ہاں تو اس سارے قصہ الف لیلہ میں آسان بات تو یہی ہے کہ گاڑی کی انسپکشن کرا لینی چاہئے، مگر کون کرے؟ اور دوسرا مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ پاکستان کی پڑھی لکھی شخصیات دو ٹوک الفاظ میں اس دعوے کی نفی کیوں نہیں کررہیں؟ کوئی ٹیسٹ کرنے کا کہہ رہا ہے اور کوئی خاموش ہے؟ یہ کیا ماجرا ہے۔
محترم نقوی بھائی
کچھ زیادتی کر گئے آپ ۔
 

S. H. Naqvi

محفلین
محترم بھائی اگر آپکو میری بات بری لگی تو تہہ دل سے معذرت خواہ ہوں۔۔۔۔۔! مزید میں کیا کہوں کیوں کہ میں نے اگر اپنے عمل کی توجیہ پیش کرنا شروع کر دی تو موضوع بھٹک جائے گا۔ واقفان حال تو سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ میں نے ایسا کیوں کہا۔ بہرحال آپ سے معذرت ایک دفعہ پھر۔۔۔۔!
 

سید ذیشان

محفلین
مجحے تو اس میں اس سوال کا کوئی جواب نہیں ملا جو میں نے پیش کیا تھ۔۔۔ اس مضمون میں بھی سارا زورِ قلم اس بات پر صرف کیا گیا ہے کہ سائنسی قوانین (جو سکولوں میں پڑھائے جاتے ہیں)کی رُو سے ایسا ہونا ناممکن ہے۔۔۔ ارے بھائی ہمارا سوال یہ نہیں ہے، ہمارا سوال وق فق
آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ آغا وقار نے گاڑی میں ہائڈروجن گیس کا سلنڈر رکھا ہوا تھا۔ کیونکہ اگر وہ ایسا نہ کرے تو صرف بیٹری کی مدد سے اتنی گیس پیدا نہیں ہو سکتی کہ جس پر گاڑی چل سکے۔
 
آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ آغا وقار نے گاڑی میں ہائڈروجن گیس کا سلنڈر رکھا ہوا تھا۔ کیونکہ اگر وہ ایسا نہ کرے تو صرف بیٹری کی مدد سے اتنی گیس پیدا نہیں ہو سکتی کہ جس پر گاڑی چل سکے۔
میری پوسٹ مکمل ہوئے بغیر انٹر پر کلک ہوگیا تھا اسلئیے اب اسکی تدوین کردی ہے وہ بھی عجلت میں۔۔۔دوسری بات یہ کہ آپنے فرمایا کہ اس نے گاڑی میں سلنڈر رکھا ہوا تھا۔۔کیا یہ کسی ٹھوس شہادت کی بنیاد پر ہے یا مفروضے کی بنیاد پر کہہ رہے ہیں۔۔۔اس بات کو فی الحال چھوڑ دیں کہ بیٹری کی مدد سے یہ ہوسکتا ہے یانہیں ہوسکتا۔۔
 

S. H. Naqvi

محفلین
کیا آپ نے خود یہ ملاحظہ کیا تھا یا کوئی ویڈیو پروف ہے، اگر ہے تو سلنڈروالی بات شئیر کریں۔:cool:
 

عثمان

محفلین
ہمارا سوال تو فقط یہ ہے کہ ان صاحب نے آخر کس طرح اتنی دیر یہ کار چلا لی
غزنوی بھائی کچھ دیر تو گاڑی چل ہی سکتی ہے جب تک کہ بیٹری میں اتنی جان ہے کہ وہ عمل کو جاری رکھے۔ حاصل بحث یہ ہے کہ نہ تو یہ عمل مستقل جاری رہنے کے قابل ہے اور نہ ہی اکنامکل ہے۔ :)
 
غزنوی بھائی کچھ دیر تو گاڑی چل ہی سکتی ہے جب تک کہ بیٹری میں اتنی جان ہے کہ وہ عمل کو جاری رکھے۔ حاصل بحث یہ ہے کہ نہ تو یہ عمل مستقل جاری رہنے کے قابل ہے اور نہ ہی اکنامکل ہے۔ :)
عثمان بھائی، ڈان کے اس مضمون میںصاحب مضمون نے یہ لکھا ہے کہ یہ گاڑی بیٹری کی مدد سے زیادہ سے زیاہ ڈیڑھ منٹ چل سکتی تھی (اسکی کیلکولیشنز کی رو سے)۔۔لیکن گاڑی تو آدھا گھنٹہ چلتی رہی، چنانچہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس بات کی تحقیق کی جائے کہ ایسا کیسے ہوا۔
 

عثمان

محفلین
عثمان بھائی، ڈان کے اس مضمون میںصاحب مضمون نے یہ لکھا ہے کہ یہ گاڑی بیٹری کی مدد سے زیادہ سے زیاہ ڈیڑھ منٹ چل سکتی تھی (اسکی کیلکولیشنز کی رو سے)۔۔لیکن گاڑی تو آدھا گھنٹہ چلتی رہی، چنانچہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس بات کی تحقیق کی جائے کہ ایسا کیسے ہوا۔
دیا گیا مضمون تو اب تک میں نے نہیں پڑھا۔ شائد مصنف کی کیلکولیشن میں کوئی سقم ہو یا کچھ ویرئیبل نظر انداز کر رہا ہو۔ تاہم ثمر مبارک مند والی ویڈیو کا خلاصہ واضح ہے۔ کہ اول تو کار محض پانی پر نہیں بلکہ ہائبرڈ ہے۔ پھر یہ کہ یہ عمل مستقل جاری رہنے والا نہیں وجہ مشاہدہ اور وہی فزکس کے قوانین۔ پھر یہ طریقہ اکنامکل بھی نہیں۔ دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی جو واٹر کٹس بنائی گئی ہیں وہ بھی کبھی پروٹو ٹائپس سے آگے بڑھ نہیں پائیں۔ :)
 

سید ذیشان

محفلین
میری پوسٹ مکمل ہوئے بغیر انٹر پر کلک ہوگیا تھا اسلئیے اب اسکی تدوین کردی ہے وہ بھی عجلت میں۔۔۔ دوسری بات یہ کہ آپنے فرمایا کہ اس نے گاڑی میں سلنڈر رکھا ہوا تھا۔۔کیا یہ کسی ٹھوس شہادت کی بنیاد پر ہے یا مفروضے کی بنیاد پر کہہ رہے ہیں۔۔۔ اس بات کو فی الحال چھوڑ دیں کہ بیٹری کی مدد سے یہ ہوسکتا ہے یانہیں ہوسکتا۔۔
سلنڈر(ٹیوب) تو وڈیو میں صاف نظر آ رہا ہے۔ اور آغا وقار نے تسلیم بھی کیا ہے کہ وہ گیس کو سٹور کرتا ہے۔

اور بیٹری کی کیلکولیشن تو بڑی سیدھی سادھی ہے۔ جس نے سائنس میں ایف ایس سی کیا ہو وہ بھی یہ کر سکتا ہے۔

اس وڈیو میں 22 منٹ کے بعد دیکھیں:
 

نایاب

لائبریرین
سلنڈر(ٹیوب) تو وڈیو میں صاف نظر آ رہا ہے۔ اور آغا وقار نے تسلیم بھی کیا ہے کہ وہ گیس کو سٹور کرتا ہے۔

اور بیٹری کی کیلکولیشن تو بڑی سیدھی سادھی ہے۔ جس نے سائنس میں ایف ایس سی کیا ہو وہ بھی یہ کر سکتا ہے۔

اس وڈیو میں 22 منٹ کے بعد دیکھیں:
یہی نکتہ آغا وقار کی ایجاد پر سائنس دانوں کو کوئی حتمی رائے دینے میں رکاوٹ ہے ۔
ہو سکتا ہے کہ یہ گیس کی ذخیرہ اندوزی کسی صورت اس قانون کی مددگار ثابت ہو رہی ہو ۔
اور ان پٹ کو تقویت دے رہی ہو ۔
" آوٹ پٹ ہمیشہ ان پٹ سے کم ہی رہے گی چاہے جتنابھی بہترین کم مزاحمت والا موصل استعمال کر لیا جائے "
 

سید ذیشان

محفلین
مجحے تو اس میں اس سوال کا کوئی جواب نہیں ملا جو میں نے پیش کیا تھ۔۔۔ اس مضمون میں بھی سارا زورِ قلم اس بات پر صرف کیا گیا ہے کہ سائنسی قوانین (جو سکولوں میں پڑھائے جاتے ہیں)کی رُو سے ایسا ہونا ناممکن ہے۔۔۔ ارے بھائی ہمارا سوال یہ نہیں ہے، ہمارا سوال تو فقط یہ ہے کہ ان صاحب نے آخر کس طرح اتنی دیر یہ کار چلا لی در آں حالیکہ پی سی ایس آئی آر اور پاکستان سائنس فائنڈیشن کے سربراہان بھی دھوکہ کھاگئے(اگر فی الواقع یہ دھوکہ ہے تو)۔۔۔ آپ اپنی موشگافیاں تھوڑی دیر کیلئے چھوڑ کر محض اس سوال کا جواب تلاش کردیں (عملی طور پر انسپکشن کرکے) تو معاملہ بہتر انداز میں کلئیر ہوجائے گا۔
اوپر وڈیو دیکھ لیں آپ کو جواب مل جائے گا۔

اور رہی بات قوانین فزکس کی، تو آخر کیا وجہ ہے کہ ان قوانین کو جاننے ار پڑھنے کے باوجود دنیا بھر میں انجینئرز پرپچوئل موشن کیلئے مختلف ڈیوائسز پر محنت کرتے رہے۔۔آج بھی کئی جلدوں میں موجود کافی ضخیم کتابیں اس موضوع پر موجود ہیں کہ کس طرح خاصے پڑھے لکھے انجینئرز نے اس سلسلے میں کیا کیا کوشیں کیں اور انکے مختلف مکینزمز سے کتابیں بھری پڑی ہیں۔۔ب
جو بھی محنت یا ریسرچ کی جاتی ہے وہ مشین کی efficiency بڑھانے پر کی جاتی ہے۔ پرپیچول موشن مشین سائنس کے اصولوں کے خلاف ہے۔ تھرموڈاینمکس کا پہلا اصول یہ کہتا ہے کہ توانائی نہ تو تخلیق کی جا سکتی ہے اور نہ ہی ختم کی جا سکتی ہے۔ لیکن یہ ایک شکل سے دوسری شکل میں تبدیل کی جا سکتی ہے۔
ایک اور اصول انٹروپی کا ہے۔ جو یہ کہتا ہے کہ کائنات order سے disorder کی طرف جا رہی ہے۔ ان دونوں اصولوں کو ملائیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ایسی مشین ممکن نہیں ہے جس میں باہر سے کوئی توانائی نہ آتی ہو اور وہ ہمیشہ سے اپنی ہی محدود توانائی پر چلتی رہے۔
آپ کہہ سکتے ہیں کہ اس مشین میں باہر سے پانی ڈالا جاتا ہے۔ تو مسئلہ یہ ہے کہ پانی ایندھن نہیں ہے جس کو جلا کر ہم توانائی حاصل کر سکیں۔ ہائڈروجن ایندھن ہے لیکن پانی سے ہائڈروجن بنانے کے لئے توانائی درکار ہے۔

ات یہ ہے کہ اگر کوئی شخص (آپکی نظر میں مکینک ہی سہی) کچھ محنت کر رہا ہے، تو اسکے خلاف اسقدر ہوسٹائل ہونے کی کیا ضرورت ہے۔ اسکو اپریشیٹ کرنا چاہئیے، دنیا میں تبدیلیاں زیادہ تر وہی لوگ لائے ہیں جنہوں نے کوشش کی، اور دنیا نے انکو دیوانہ ہی کہا۔۔۔ صاحبِ مضمون نے تو ڈاکٹر قدیر اور ڈاکٹر ثمر مبارکمند ، پی سی ایس آئی آر کے چیرمین اقور ساہنس فاونڈیشن کے ہیڈ کا بھی کافی مذاق اڑایا ہے (ڈاکٹر عبدالسلام کو چھوڑ کے )۔۔۔ میرے نزدیک تو آپکے دئے گئے اس مضمون کی کوئی اہمیت نہیں کیونکہ رائٹر خود اپنے آپ کو سپیکٹک کہلانا پسند کرتا ہے اور اس قسم کےسپیکٹک کا تو کام ہی نکتہ چینی برائے نکتہ چینی ہوتا ہے۔۔۔ ڈاکٹر قدیر اور ڈاکٹ ثمر مباک اگر جاہل ہیں اور عالم صرف ڈاکٹر عبدالسلام ہے تو میں سمجھ سکتا ہوں کہ لکھنے والے کا کیا پس منظر ہوگا۔۔
سپیکٹک کیا ہوتا ہے؟ آپ شائد سکیپٹیک بمعنی نقاد کہنا چاہ رہے تھے۔
لیکن آپ ایک بات بھول رہے ہیں کہ ڈاکٹر عطا الرحمان اور ڈاکٹر ہودبائے نے بھی آغا وقار کو فراڈ قرار دیا ہے۔
اور جہاں تک عبدالسلام کی بات ہے تو اس پر میں کچھ نہیں کہوں گا۔ کیونکہ فزکس میں نوبل انعام لینا کسی گامے ماجے کا کام نہیں ہے۔

رسولِ کریم نے رب تعالیٰ سے علمِ نافع طلب کرنے کی دعا تلقین فرمائی ہے۔۔۔ یعنی وہ علم جس سے لوگوں کو نفع پہنچے۔ اور الحمدللہ ان دونوں صاحبان کی وجہ سے پاکستانی قوم اور اسکے دفاع کو بیحدنفع پہنچا ہے، جبکہ ڈاکٹر عبدالسلام کے کام سے پاکستان اور امت مسلمہ کو کوئی نفع اور جوئی خیر نہیں حاصل ہوئی۔۔
یہ مذہبی گفتگو کا دھاگہ ہے نہیں ورنہ اس پر ضرور کچھ لکھتا۔ فی الحال اتنا ہی کہوں گا کہ ایٹم بم گنہگار اور بے گناہ میں امتیاز نہیں کرتا۔

آخر میں گزارش یہ ہے کہ ان صاحب یعنی انجینئر وقار کے کام کو ذرا پازیٹو انداز میں دیکھنے کی بھی کوشش کریں۔۔اس سارےئ معملے میں جو غلط کام ہوا ہے وہ میدیا کی طرف سے ہوا ہے، مذمت میڈیا کی کریں جو بغیر کسی مناسب تحٖیق کے ان صاحب کو آن ایر لے آیا اور مقابل میں ڈاکٹر عطا، ڈاکٹر قدیر، ڈاکٹر ثمر اور پرویش ہود بھائی کو اس مسکین سے بندے سے بھڑانے کی کوشش کی جسکا جرم یہ ہے کہ اس نے کچھ سوچ کر اس سمت میں عملی طور پر کچھ محنت کرنے کی کوشش کی ہے۔۔جبکہ کچھ لال بجھکڑوں اور بقراطوں کے ندیک یہ ناقابلِ معافی جرم ہے

دنیا میں بہت کچھ ہو رہا ہے جناب۔ ناسا والے انسان کو مریخ پر بیجھنے کے منصوبے بنا رہے ہیں اور ادھر ہم ان باتوں سے باہر نہیں آ سکے کہ عبداسلام کا مذہب کیا تھا۔
 
Top