ٹوٹ کر چاہنا پھر مر جانا - پلّوی تری ویدی

عندلیب

محفلین
پلّوی تری ویدی (pallavi trivedi)
ملازمت : سرکاری ملازم
رہائش : بھوپال ، انڈیا۔


کچھ پلّوی تری ویدی کے قلم سے :
کافی وقت نہیں ہوا مجھے لکھتے ہوئے ۔۔۔ ہمیشہ سے یہی لگتا تھا من میں کہیں کچھ ہے جو باہر آنے کو مچل رہا ہے ۔۔۔ جب قلم اُٹھائی ، احساسوں کو کاغذ پر اُکیرا ، تب جا کر تسلی ہوئی ۔۔۔ پتا نہیں کتنی کامیاب ہوئی ہوں ، پر دل کو اندر سے سکون کا احساس ہوتا ہے جب قلم اٹھاتی ہوں ۔۔۔

پسندیدہ موسیقی : مہدی حسن ، جگجیت سنگھ ، فریدہ خانم
پسندیدہ فلمیں : پڑوسن ، پریچے ، آنند ، دل ہے کہ مانتا نہیں ، انداز اپنا اپنا ، اجازت ، پیاسا ، چمیلی کی شادی ۔۔۔۔

*****

غم کی فطرت مجھے ستانے کی
میری بھی ضد اسے ہرانے کی

چھپا نہ پاؤ گے آنکھوں کی نمی
چھوڑو کوشش یہ مسکرانے کی

دل تمہارا ہے سچے موتی سا
کیا ضرورت تمہیں خزانے کی

ٹوٹ کر چاہنا پھر مر جانا
یہی تقدیر ہے پروانے کی


سینے کی قبر میں مردہ دل ہے
نہ کرو ضد مجھے جِلانے کی

کھیت چھوٹے ، نہ روزگار ملا
یہ سزا ہے شہر میں آنے کی

مفلسی میں تجھے پکارا ہے
ٹھانی ہے تجھ کو آزمانے کی
 

شمشاد

لائبریرین
بہت خوب عندلیب یہ کلام شریکِ محفل کرنے کا۔ بہت مزہ آیا پڑھ کر۔
صاحب کلام کا تعارف دینے کی ریت بہت اچھی ہے۔ بہت شکریہ۔
 

عندلیب

محفلین
آپ تمام کی پسندیدگی کا بہت شکریہ !
پلّوی کی ایک اور غزل ملاحظہ فرمائیں :


شاعر ہی تھا محفل کو دیکھ کر مچل گیا
درد دل سے اٹھا اور نظموں میں ڈھل گیا

دیکھا تھا کل رقیب کو مے خانے میں روتے
اچھا ہوا جو گرنے سے پہلے سنبھل گیا

سلام نہ دعا نہ وہ محفل نہ ٹھہاکے
غمِ فرقت میرے اُس یار کو کتنا بدل گیا

دوست کے سینے میں تھا اک دوست کا خنجر
منظر یہ دیکھ کر میرا دل بھی دہل گیا
 

ایم اے راجا

محفلین
سینے کی قبر میں مردہ دل ہے
نہ کرو ضد مجھے جِلانے کی

کھیت چھوٹے ، نہ روزگار ملا
یہ سزا ہے شہر میں آنے کی

مفلسی میں تجھے پکارا ہے
ٹھانی ہے تجھ کو آزمانے کی

بہت خوب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دوست کے سینے میں تھا اک دوست کا خنجر
منظر یہ دیکھ کر میرا دل بھی دہل گیا

واہ واہ بہت ہی خوب، بہت شکریہ عندلیب صاحبہ۔
 
Top