وہ نہیں ملا تو ملال کیا ، جو گذر گیا سو گذر گیا

ظفری

لائبریرین

وہ نہیں ملا تو ملال کیا ، جو گذر گیا سو گذر گیا
اُسے یاد کرکے نہ دل دُکھا ، جو گذر گیا سو گذر گیا

نہ گلہ کیا ، نہ خفا ہوئے ، یونہی راستے میں جدا ہوئے
نہ تُو بے وفا ، نہ میں بے وفا ، جو گذر گیا سو گذر گیا

تجھے اعتبار و یقین نہیں ، نہیں دنیا اتنی بُری نہیں
نہ ملال کر ، میرے ساتھ آ ، جو گذر گیا سو گذر گیا

وہ وفائیں تھیں کہ جفائیں تھیں ، یہ نہ سوچ کس کی خطائیں تھیں
وہ تیرا ہے اس کو گلے لگا ، جو گذر گیا سو گذر گیا
 

ظفری

لائبریرین
سنا کرتے تھے کہ وحشت سی کوئی وحشت ہے ۔ مگر ہمارے ساتھ مصروفیت سی کوئی مصروفیت ہے ۔ ;)
غزل پسند کرنے کا شکریہ ۔ :)
 

وہ نہیں ملا تو ملال کیا ، جو گذر گیا سو گذر گیا
اُسے یاد کرکے نہ دل دُکھا ، جو گذر گیا سو گذر گیا

نہ گلہ کیا ، نہ خفا ہوئے ، یونہی راستے میں جدا ہوئے
نہ تُو بے وفا ، نہ میں بے وفا ، جو گذر گیا سو گذر گیا


تجھے اعتبار و یقین نہیں ، نہیں دنیا اتنی بُری نہیں
نہ ملال کر ، میرے ساتھ آ ، جو گذر گیا سو گذر گیا

وہ وفائیں تھیں کہ جفائیں تھیں ، یہ نہ سوچ کس کی خطائیں تھیں
وہ تیرا ہے اس کو گلے لگا ، جو گذر گیا سو گذر گیا


بہت خوب ۔ ۔
 
Top