وہ رنگوں میں ڈھلی لڑکی ۔۔۔

عمر سیف

محفلین
وہ رنگوں میں ڈھلی لڑکی
کبھی جب بات کرتی ہے
تو اس کے لفظ خوشبو کی طرح محسوس ہوتے ہیں
وہ ہنستی ہے تو جیسے سارا عالم اس ہنسی میں ڈوب جاتا ہے
وہ لب اس کے، وہ آنکھیں اور وہ چہرے کی شادابی
کہ جیسے اپسرا کوئی
وہ میرا نام لیتی ہے تو میری روح میں جیسے نشہ سا اک اُترتا ہے
مرا مَن جھوم اٹھتا ہے
وہ رنگوں میں‌ڈھلی لڑکی
جھکائے اپنی پلکوں کو کبھی مجھ سے جو کہتی ہے
مجھے تم سے محبت ہے
تو اس کا شرمگیں لہجہ، یقیں مجھ کو دلاتا ہے کہ دُنیا خوبصورت ہے
وہ رنگوں میں ڈھلی لڑکی
اُداسی کے گھنے سایوں کو جب بھی اُوڑھ لیتی ہے
مرا دل خون روتا ہے
میں اس کی شربتی آنکھوں کے نم سے بھیگ جاتا ہوں
وہ رنگوں میں ڈھلی لڑکی
جسے مجھ سے محبت ہے
مرا اظہار سنتی ہے تو پھر سب بھول جاتی ہے
جھکائے اپنی پلکوں کو وہ ایسے مسکراتی ہے
کہ جیسے اپسرا کوئی
وہ رنگوں میں ڈھلی لڑکی
مرے لفظوں میں رہتی ہے
مجھے اکثر یہ کہتی ہے
مجھے تم سے محبت ہے


عاطف سعید​
 
Top