عاطف سعید

  1. محمد خرم یاسین

    بلیغیات

    محترم محفلین!السلام علیکم۔ میں نے چند روز قبل "بلیغیات" کے سلسلے میں ڈاکٹر اشفاق احمد ورک کی دو کتب کا مطالعہ کیا۔ پھربلیغیات سے متعلق جاننے کے لیے چند کتب کا بھی مطالعہ کیا جن میں "اصنافِ نظم و نثر" اور "اردو ادب میں طنز مزاح "شامل ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ یہاں بھی باقاعدہ بلیغیات کی لڑی ہو اور...
  2. شیزان

    عشق کوہِ گراں ہے، لگتا ہے۔ عاطف سعید

    عشق کوہِ گراں ہے، لگتا ہے یہ حقیقت گماں ہے، لگتا ہے وصل لمحوں میں سوچ اُگتی ہے ہجر بھی درمیاں ہے لگتا ہے مل گئے ہیں دو چاہنے والے یہ کوئی داستاں ہے، لگتا ہے ایسی تازہ نشانیاں ہیں تری تُو ابھی تک یہاں ہے، لگتا ہے آگ اندر کہیں یہ سُلگے تو چار جانب دُھواں ہے، لگتا ہے تُو جو بھُولی نہیں...
  3. شیزان

    ایک مدت گزر گئی لیکن ۔ ۔ عاطف سعید

    ایک قطعہ ایک مُدت گزر گئی لیکن دل کا موسم نہیں بدل پایا نہ تیری سوچ نے رہائی دی نہ تیری یاد سے نکل پایا عاطف سعید
  4. شیزان

    محبت کو بھُلانا چاہیے تھا۔ عاطف سعید

    محبت کو بُھلانا چاہیے تھا مجھے جی کر دکھانا چاہیے تھا مجھے تو ساتھ بھی اُس کا بہت تھا اُسے سارا زمانہ چاہیے تھا تم اُس کے بن ادُھورے ہو گئے ہو تمہیں اُس کو بتانا چاہیے تھا چراغاں ہو رہا تھا شہر بھر میں مجھے بھی دل جلانا چاہیے تھا سُنو یہ خامشی اچھی نہیں تھی ہمیں محشر اُٹھانا چاہیے تھا...
  5. شہر زاد

    سانس لینا ہوا محال مجھے ------- عاطف سعید

    سانس لینا ہوا محال مجھے اِس محبت سے اب نکال مجھے اب میں تیری ہی ذمہ داری ہوں کھو نہ جاﺅں کہیں سنبھال مجھے اب بہلتا نہیں میں لفظوں سے اب نہ دینا کوئی مثال مجھے سب کے بارے میں سوچتا ہوں مگر خود کا رہتا نہیں خیال مجھے جاتے جاتے وہ کس لئے پلٹا اب ستائے گا یہ سوال مجھے جو ترے بن گذارنا...
  6. عمر سیف

    پیاس کے عالم میں کیا بولوں مجھ کو کیسا لگتا ہے

    پیاس کے عالم میں کیا بولوں مجھ کو کیسا لگتا ہے اک قطرہ بھی اس دم عاطفؔ دریا جیسا لگتا ہے سُوکھے پتوں کی آہٹ اب بھی مجھ کو چونکاتی ہے یاد ہے مجھ کو اُن پر چلنا تم کو اچھا لگتا ہے میں تو اپنے آپ کو اکثر یہ سمجھاتا رہتا ہوں تو سب کچھ ہے پھر بھی آخر تو میرا کیا لگتا ہے اتنی مدت سے آنکھوں...
  7. عمر سیف

    وہ رنگوں میں ڈھلی لڑکی ۔۔۔

    وہ رنگوں میں ڈھلی لڑکی کبھی جب بات کرتی ہے تو اس کے لفظ خوشبو کی طرح محسوس ہوتے ہیں وہ ہنستی ہے تو جیسے سارا عالم اس ہنسی میں ڈوب جاتا ہے وہ لب اس کے، وہ آنکھیں اور وہ چہرے کی شادابی کہ جیسے اپسرا کوئی وہ میرا نام لیتی ہے تو میری روح میں جیسے نشہ سا اک اُترتا ہے مرا مَن جھوم اٹھتا ہے وہ...
  8. عمر سیف

    محبت کچھ نہیں ہوتی

    مجھے اکثر یہ کہتی تھی محبت کچھ نہیں ہوتی ہجر کا خوف بے مطلب‘ وصل کے خواب بے معنی کوئی صورت نگاہوں میں کہاں دن رات رہتی ہے اسے کیوں خامشی کہیے کہ جس میں بات رہتی ہے یہ آنسو بے زباں آنسو بھلا کیا بول سکتے ہیں کہاں دل میں کسی کی یاد سے طوفان اٹھتے ہیں کہاں پلکوں کے سائے میں نمی دن رات رہتی ہے...
  9. عمر سیف

    نظم - مری پیاری بجو آپ ہیں ۔۔۔ عاطف سعید

    مجھے یہ نظم تلاش کسی دوست کے لیے تلاش کرنی تھی (اس دوست سے معذرت) اور جب میں نے یہ نثری نظم تلاش کی تو پھر میرا دل بےایمان ہوگیا۔ اور اب یہ میری طرف سے خاص باجو ک لیے۔ کچھ لوگ بہت ہی پیارے ہوتے ہیں زندگی سے بڑھ کر پیارے ہوتے ہیں جن کو سوچنے سے خیال مہکتے ہیں جب کو دیکھنے سے آنکھوں میں ٹھنڈک...
  10. عمر سیف

    مجھے تم کیا بتاؤ گی ؟

    [align=right:769fa3c07d]مجھے تم کیا بتاؤ گی ؟ کہ جب سے مجھ سے بچھڑی ہو بہت بےچین رہتی ہو مری باتیں ستاتی ہیں مرے لفظوں کے جگنو! ایک پل اوجھل نہیں ہوتے مری نظمیں رُلاتی ہیں مری آنکھٰیں جگاتی ہیں مجھے تم کیا بتاؤ گی ۔۔ کہ تم نے بارہا اُن اجنبی چہروں کے جنگل میں مرے چہرے کو ڈھونڈا...
Top