وکلا کی ناکام تحریک

مغزل

محفلین
قبلہ اگر پی پی پی کو ووٹ ملے یا نواز کو ووٹ ملے اس کا سبب یہ ہے کہ
الیکشن میں ہمارے پاس بد اور بدترین میں سے ہی چناؤ کرنا تھا ۔۔ نہ نواز
دودھ کے دھلے ہیں اور نہ بی بی مائی حجن تھیں۔۔۔ رہی بات زرداری کی تو یہ
المیہ ہے کہ اونٹوں کے ریوڑ چرانے والے آج اس ملک کے حکمران ہیں۔

حدیث کے مطابق یہ بھی قیامت کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔۔۔
 

گرو جی

محفلین
”جی ہاں ۔۔ حالیہ ایک عالمی جریدے کی رپورٹ کے مطابق بینظیر صاحبہ نے اپنے اوور کوٹ میں ایٹم بم کے حوالے سے مواد
شمالی کوریا کو دیا ۔۔۔ ‘ُ

رہی بات وکلا کی جناب ۔۔ انشااللہ ۔۔ جلد ہی آپ دیکھ لیں گے کہ عوامی پزیرائی کسے کہتے ہیں۔۔۔۔ نہ مخالفین کے سینے پر مونگ دل دی ۔۔۔ تو کہئے گا۔۔۔۔

’’ لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے ۔۔۔
( مجھے آپ کے نکتہ نظر سے اختلاف کرنے کا حق حاصل ہے جیسے کہ آپ کو ۔؟؟ )

جب اس ملک کے حکمراں‌
عدالتوں‌ میں‌لائے جائیں گے
اور سب ان کے کالے کرتوت
عوام کو بتائے جائیں گے
 

مغزل

محفلین
ایک بات اور واضح کردوں کہ میرا معاملہ وکلا تحریک کے حوالے سے بھی مختلف ہے
60 برسوں میں جیسا کہ آپ نے کہا ۔۔۔ جو سچ بھی ہے کہ انہی قانون کے رکھوالوں نے
ملک کی ایسی کی تیسی کی ہے ۔۔ ہر آمر کے ہاتھ بھی مضبوط کیئے ۔۔۔ ۔۔ لیکن اگر کسی
کے دل میں اللہ نیکی ڈال دے ۔۔۔ کوئی راستی پر آجائے تو آپ جیسے بدخواہ کچھ بھی نہیں
بگاڑ سکتے ۔۔۔ معافی چاہتاہوں۔۔ ۔۔۔ یہ کہتے ہوئے کہ آپ تعصب سے کام لیتے ہیں
زمینی حقائق کو اسی طرح لینا چاہیئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ مثال دی جاتی ہے نہ اونٹ کے منھ میں زیرہ کس نے دیکھا
آپ اور آپ جیسے جو بھی احباب پارٹی وابستگی میں جتنا آگے بڑھ جاتے ہیں
اس کا عشر عشیر بھی ملک سے لگاؤ رکھیں تو آئندہ 5 برسوں میں ہم پچھلے 60 سال کا نقصان برابر اور
آئندہ مزید 5 سالوں میں خاطر خواہ ترقی کر سکتے ہیں۔۔۔ بات صرف " میں " سے آگے نکل کر " ہم " کی ہے۔۔
 

مغزل

محفلین
جب اس ملک کے حکمراں‌
عدالتوں‌ میں‌لائے جائیں گے
اور سب ان کے کالے کرتوت
عوام کو بتائے جائیں گے


جی ہاں انشا اللہ
زرداری اور Ppp کا دکھڑا ہی یہی ہے کہ جج بحال ہوتے ہی Nro کے معاملے ،
Ppp کے دور میں ہزاروں معصوموں کا خون اور لوٹ کھسوٹ کا جواب بھی دینا پڑے گا
میاں صاحب تو اس لیئے ہاں ہاں کر رہے ہیں کہ وقتی طور پر ان کی ٹور بن رہی ہے۔۔
وگرنہ دھڑکا تو انہیں بھی ہے " قرض اتارو ملک سنوارو " کا اربوں ڈکارنے کا ۔۔۔
مگر وہ اس خوش فہمی میں ہیں کہ ممکن کے جج انہیں وعدہ معاف گواہ بنالیں۔

ہمتّ علی صاحب اگر آپ اخبار پڑھتے ہیں تو میرے کالم بھی یقینا آپ ملاحظہ کیجئے گا۔۔۔ میں کوشش کرتا ہوں کہ مفصل جواب دے سکوں۔۔۔

ایک بات اور " حدیث ِ قدسی ہے کہ جیسا گمان کرو گے ویساپاؤ گے‌"
آپ جو گمان کیجئے ۔۔ مگر ہمیں بہتر اور اچھے دنوں کے گمان سے روک نہیں سکتے ۔

والسلام
 

گرو جی

محفلین
ایک بات اور واضح کردوں کہ میرا معاملہ وکلا تحریک کے حوالے سے بھی مختلف ہے
60 برسوں میں جیسا کہ آپ نے کہا ۔۔۔ جو سچ بھی ہے کہ انہی قانون کے رکھوالوں نے
ملک کی ایسی کی تیسی کی ہے ۔۔ ہر آمر کے ہاتھ بھی مضبوط کیئے ۔۔۔ ۔۔ لیکن اگر کسی
کے دل میں اللہ نیکی ڈال دے ۔۔۔ کوئی راستی پر آجائے تو آپ جیسے بدخواہ کچھ بھی نہیں
بگاڑ سکتے ۔۔۔ معافی چاہتاہوں۔۔ ۔۔۔ یہ کہتے ہوئے کہ آپ تعصب سے کام لیتے ہیں
زمینی حقائق کو اسی طرح لینا چاہیئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ مثال دی جاتی ہے نہ اونٹ کے منھ میں زیرہ کس نے دیکھا
آپ اور آپ جیسے جو بھی احباب پارٹی وابستگی میں جتنا آگے بڑھ جاتے ہیں
اس کا عشر عشیر بھی ملک سے لگاؤ رکھیں تو آئندہ 5 برسوں میں ہم پچھلے 60 سال کا نقصان برابر اور
آئندہ مزید 5 سالوں میں خاطر خواہ ترقی کر سکتے ہیں۔۔۔ بات صرف " میں " سے آگے نکل کر " ہم " کی ہے۔۔


کیا بات ہے مغل صاحب
واہ نئی مثال پڑھی میں نے
شاید اس سے ملتی جلتی مثال یہ بھی ہے شاید
جنگل میں‌ مور ناچا کس نے دیکھا
 

آبی ٹوکول

محفلین
ایک بات اور واضح کردوں کہ میرا معاملہ وکلا تحریک کے حوالے سے بھی مختلف ہے
60 برسوں میں جیسا کہ آپ نے کہا ۔۔۔ جو سچ بھی ہے کہ انہی قانون کے رکھوالوں نے
ملک کی ایسی کی تیسی کی ہے ۔۔ ہر آمر کے ہاتھ بھی مضبوط کیئے ۔۔۔ ۔۔ لیکن اگر کسی
کے دل میں اللہ نیکی ڈال دے ۔۔۔ کوئی راستی پر آجائے تو آپ جیسے بدخواہ کچھ بھی نہیں
بگاڑ سکتے ۔۔۔ معافی چاہتاہوں۔۔ ۔۔۔ یہ کہتے ہوئے کہ آپ تعصب سے کام لیتے ہیں
زمینی حقائق کو اسی طرح لینا چاہیئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ مثال دی جاتی ہے نہ اونٹ کے منھ میں زیرہ کس نے دیکھا
آپ اور آپ جیسے جو بھی احباب پارٹی وابستگی میں جتنا آگے بڑھ جاتے ہیں
اس کا عشر عشیر بھی ملک سے لگاؤ رکھیں تو آئندہ 5 برسوں میں ہم پچھلے 60 سال کا نقصان برابر اور
آئندہ مزید 5 سالوں میں خاطر خواہ ترقی کر سکتے ہیں۔۔۔ بات صرف " میں " سے آگے نکل کر " ہم " کی ہے۔۔
زبر دست مغل بھائی کیا بات ہے ؟ ہمارا المیہ ہی یہ ہے کہ جب بھی کوئی بھلا کام ہونے لگتا ہے ہم گذشتہ ہوئے برے کاموں کو بطور دلیل زکر کرکے اچھے کام کی مخالفت شروع کردیتے ہیں ۔
 

گرو جی

محفلین
زبد دست مغل بھائی کیا بات ہے ؟ ہمارا المیہ ہی یہ ہے کہ جب بھی کوئی بھلا کام ہونے لگتا ہے ہم گذشتہ ہوئے برے کاموں کو بطور دلیل زکر کرکے اچھے کام کی مخالفت شروع کردیتے ہیں ۔

جناب ایسا ہوتا ہے
ہر دور میں‌میر جعفر اورمیر صادق پائے جاتے ہیں
 

آبی ٹوکول

محفلین
جناب ایسا ہوتا ہے
ہر دور میں‌میر جعفر اورمیر صادق پائے جاتے ہیں
لیکن میرے خیال میں یہ مسئلہ میری جعفر اور میر صادق سے زیادہ ہمارے ناقص فہم کی عکاسی کرتا ہے کہ ہم کسی بھی مسئلہ کو اس کے صحیح تناظر میں سمجھنے سے ہی قاصر ہیں
 

گرو جی

محفلین
لیکن میرے خیال میں یہ مسئلہ میری جعفر اور میر صادق سے زیادہ ہمارے ناقص فہم کی عکاسی کرتا ہے کہ ہم کسی بھی مسئلہ کو اس کے صحیح تناظر میں سمجھنے سے ہی قاصر ہیں

جناب دراصل بہکانے والے کون ہیں
وہی میر اورجعفر
تو عوام ان کے بہکاوے میں آجاتی ہے
میں نے اس تناضر میں‌بات کی تھی
 

گرو جی

محفلین
جی ہاں انشا اللہ
زرداری اور Ppp کا دکھڑا ہی یہی ہے کہ جج بحال ہوتے ہی Nro کے معاملے ،
Ppp کے دور میں ہزاروں معصوموں کا خون اور لوٹ کھسوٹ کا جواب بھی دینا پڑے گا
میاں صاحب تو اس لیئے ہاں ہاں کر رہے ہیں کہ وقتی طور پر ان کی ٹور بن رہی ہے۔۔
وگرنہ دھڑکا تو انہیں بھی ہے " قرض اتارو ملک سنوارو " کا اربوں ڈکارنے کا ۔۔۔
مگر وہ اس خوش فہمی میں ہیں کہ ممکن کے جج انہیں وعدہ معاف گواہ بنالیں۔

ہمتّ علی صاحب اگر آپ اخبار پڑھتے ہیں تو میرے کالم بھی یقینا آپ ملاحظہ کیجئے گا۔۔۔ میں کوشش کرتا ہوں کہ مفصل جواب دے سکوں۔۔۔

ایک بات اور " حدیث ِ قدسی ہے کہ جیسا گمان کرو گے ویساپاؤ گے‌"
آپ جو گمان کیجئے ۔۔ مگر ہمیں بہتر اور اچھے دنوں کے گمان سے روک نہیں سکتے ۔

والسلام

کون سے اخبار میں‌لکھتے ہیں‌حضرت
 

خرم

محفلین
صاف نظر آ رہا ہے کہ کون کیا چال چل رہا ہے۔ نوازشریف کو عدالتوں اور ججوں سے کوئی دلچسپی نہیں۔ کیا خیال ہے کہ جس شخص کے دور میں دو سپریم کورٹیں چلیں، جس نے ججوں میں پھوٹ ڈلوا کر اس ادارے کو بدنام کیا اور پھر اس پر اپنے حمایتیوں سے حملہ تک کروایا، وہ عدلیہ کی آزادی کا حامی ہوگا؟ اور پھر قرض اتارو نواز سنوارو اور فارن کرنسی اکاؤنٹس، قرضوں کی معافیاں اور ان سے بڑھ کر کئی اور معاملات کا جواب کیا نواز شریف ایک آزاد عدلیہ کو دے سکے گا؟ کبھی نہیں۔ یہ تو صرف ایک ہتھیار ہے جو انہوں نے اس وقت کے لئے سنبھال کر رکھا ہے جب پرویز مشرف کی چھٹی ہو جائے گی تاکہ پھر اس ہتھیار سے آصف زرداری کو گھائل کرکے اقتدار کی راہ ہموار کر سکیں۔ آصف زرداری کو علم ہے کہ پی پی کی حکومت پرویز مشرف کی موجودی کے ساتھ مشروط ہے اسی لئے پرویز مشرف پرسکون ہے۔ دوستی کی آڑ میں پرانی دشمنیاں پھل پھول رہی ہیں۔ لہٰذا خاطر جمع رکھئے ہونا ہوانا کچھ نہیں ماسوائے اس کے کہ کچھ ماہ بعد جب پرویز مشرف باہر نہ ہوا تو 88 کا منظر دوبارہ شروع ہو جائے گا۔
واللہ اعلم
 
ایک بات اور واضح کردوں کہ میرا معاملہ وکلا تحریک کے حوالے سے بھی مختلف ہے
60 برسوں میں جیسا کہ آپ نے کہا ۔۔۔ جو سچ بھی ہے کہ انہی قانون کے رکھوالوں نے
ملک کی ایسی کی تیسی کی ہے ۔۔ ہر آمر کے ہاتھ بھی مضبوط کیئے ۔۔۔ ۔۔ لیکن اگر کسی
کے دل میں اللہ نیکی ڈال دے ۔۔۔ کوئی راستی پر آجائے تو آپ جیسے بدخواہ کچھ بھی نہیں
بگاڑ سکتے ۔۔۔ معافی چاہتاہوں۔۔ ۔۔۔ یہ کہتے ہوئے کہ آپ تعصب سے کام لیتے ہیں
زمینی حقائق کو اسی طرح لینا چاہیئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ مثال دی جاتی ہے نہ اونٹ کے منھ میں زیرہ کس نے دیکھا
آپ اور آپ جیسے جو بھی احباب پارٹی وابستگی میں جتنا آگے بڑھ جاتے ہیں
اس کا عشر عشیر بھی ملک سے لگاؤ رکھیں تو آئندہ 5 برسوں میں ہم پچھلے 60 سال کا نقصان برابر اور
آئندہ مزید 5 سالوں میں خاطر خواہ ترقی کر سکتے ہیں۔۔۔ بات صرف " میں " سے آگے نکل کر " ہم " کی ہے۔۔

جناب ملک اس طرح نہیں‌چلتے کہ ایک غلطی بار بار ہورہی ہو اور ایک شخص توبہ کرلے تو سب ٹھیک ہوجائے گا۔ ایک نظریہ کے مطابق اگر کہیں‌غلطی کا امکان ہو یعنی غلط کام کا امکان ہو تو وہ غلط کام ضرور ہوگا۔ لہذا اگر ایک ادارہ غلط کام کررہا ہو تو صرف ایک شخص کے توبہ کرلینے سے غلطی کا امکان ختم نہیں‌ہوجائے گا۔ بلکہ وہ غلطی ضرور دھرا کر رہے گی۔ اچھے سسٹم غلطی کے امکان کوکم سے کم کرتے یا ختم کرتے ہیں۔ یہ سسٹم انسان بناتے ہیں اور یہ انسان تجربات سے سیکھتے ہیں۔ انسانوں‌کے نظام کا اپنے حق میں‌بہتر کرنے کے ایک اچھا ادارہ پارلیمنٹ ہے۔ دوسری اصطلاح میں دربار، شوریٰ و خلافت بھی ہیں۔ یہ سب ادارے نظام کو انسانی معاشرے کی فلاح کے لیے بہتری کی طرف لے جانے کے لیے کام کرتے ہیں۔ دور حاضر میں موجود ادارہ پارلیمنٹ ہی ہے۔
بہرحال اگر عدلیہ غلط کاریاں‌کرتی رہی ہے تو اس کی اصلاح اچھی قانون سازی سے ممکن ہے۔ اچھی قانون سازی کے لیے ایک اچھی پارلیمنٹ‌ کی ضرورت ہے۔ اچھی پارلیمنٹ ایک مثالی چیز ہے۔ انسانوں‌میں‌ مثالی چیز اپنے تمام کمالات کے ساتھ موجود نہیں‌ہوسکتی کیونکہ انسان بذات خود ناقص ہے۔ لہذا ایک ارتقائی عمل کے ذریعہ پارلیمنٹ کے ادارہ میں‌بہتری اتی ہے۔ یہ بہتری سیاسی عمل کا حصہ ہے۔ سیاسی جماعتیں معاشرے کے سیاسی شعور کے مطابق اچھی پارلیمنٹ تشکیل دیں‌گی۔
مگر بھائی اپ پارلیمنٹ کو چلنے تو دیں۔ اگر پارلیمنٹ فنکشنل نہ رہے ۔ معاشرے پر اثرانداز نہ ہو تو اور وکلا سے ڈکٹیشن لے رہی ہوتو پھر کچھ اچھا نہ ہوگا۔ وکلا کا گروہ پارلیمنٹ پر دباو ڈال رہا ہے صرف ایک شخص‌کی توبہ پر۔ بھائی انفرادی توبہ کا معاملہ اس شخص تک محدود ہے۔ عدلیہ جب ہی پارلمینٹ کا ستون ہوگی جب وہ فوجی آمروں‌ کا ستون بننا بند کردے یہ جب ہی ہوگا جب ائین میں‌کچھ ترامیم کی جائیں‌تو ان کا راستہ ہمیشہ کے لیے روک دیں۔
کچھ زمینی حقائق بھی ہوتے ہیں۔ فوج ایک لمبے عرصے تک اقتدار کے مزے لوٹتی رہی ہے۔ اس کا راستہ ایسے ہی نہیں روکا جاسکتا ۔ یہ ایک اھستہ اور پائیدار پروسیس کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
ڈھول ڈھمکا نہیں‌ چلے گا۔
 
۔۔۔۔

ایک بات اور " حدیث ِ قدسی ہے کہ جیسا گمان کرو گے ویساپاؤ گے‌"
آپ جو گمان کیجئے ۔۔ مگر ہمیں بہتر اور اچھے دنوں کے گمان سے روک نہیں سکتے ۔

والسلام
نہ میں‌اچھے گمان سے روک رہا ہوں نہ میں‌اپ کا بدخواہ ہوں۔
اچھا گمان تو یہ ہے کہ کریکشن پارلمنٹ کے ذریعہ ہو نہ کہ فوجی مداخلت سے۔
دوسرے حدیث قدسی کے مہفوم بھی اپ بہت محدود دائرہ میں لے رہے ہیں۔ میری رائے کے مطابق یہ گمان اللہ کے بارے میں اور اللہ کے احسانات کے بارے میں ہے۔ مگریہ میری رائے ہے ظاہر ہے حدیث کا مہفوم میری رائے پر مقید نہیں ہے ۔ مگر یہ زیادہ بڑا دائرہ ضرور ہے۔
 
صاف نظر آ رہا ہے کہ کون کیا چال چل رہا ہے۔ نوازشریف کو عدالتوں اور ججوں سے کوئی دلچسپی نہیں۔ کیا خیال ہے کہ جس شخص کے دور میں دو سپریم کورٹیں چلیں، جس نے ججوں میں پھوٹ ڈلوا کر اس ادارے کو بدنام کیا اور پھر اس پر اپنے حمایتیوں سے حملہ تک کروایا، وہ عدلیہ کی آزادی کا حامی ہوگا؟ اور پھر قرض اتارو نواز سنوارو اور فارن کرنسی اکاؤنٹس، قرضوں کی معافیاں اور ان سے بڑھ کر کئی اور معاملات کا جواب کیا نواز شریف ایک آزاد عدلیہ کو دے سکے گا؟ کبھی نہیں۔ یہ تو صرف ایک ہتھیار ہے جو انہوں نے اس وقت کے لئے سنبھال کر رکھا ہے جب پرویز مشرف کی چھٹی ہو جائے گی تاکہ پھر اس ہتھیار سے آصف زرداری کو گھائل کرکے اقتدار کی راہ ہموار کر سکیں۔ آصف زرداری کو علم ہے کہ پی پی کی حکومت پرویز مشرف کی موجودی کے ساتھ مشروط ہے اسی لئے پرویز مشرف پرسکون ہے۔ دوستی کی آڑ میں پرانی دشمنیاں پھل پھول رہی ہیں۔ لہٰذا خاطر جمع رکھئے ہونا ہوانا کچھ نہیں ماسوائے اس کے کہ کچھ ماہ بعد جب پرویز مشرف باہر نہ ہوا تو 88 کا منظر دوبارہ شروع ہو جائے گا۔
واللہ اعلم

بادی النظر اپ کی رائے کچھ درست ہے۔
مگر یہاں ایک اور منافق ایلیمنٹ بھی ہے۔ یہ ہُشیار فسادی اعتزاز ہے۔ جس نے کل ہی یہ نعرہ لگایا ہے کہ "پارلیمنٹ ہمارا نشانہ ہے" باقی تو درخت کے پھل اکیلے کھانے کے چکر میں‌ہیں‌۔ یہ تو سرے سے درخت ہی کے خلاف ہے۔
 
ہمت علی صاھب میرے ناقص اندازے کے مطابق آپ کا خیال ہے کہ


1۔ وکلا تحریک آمریت کو نئی قوت فراہم کرنا چاہتی ہے
ذرا بتانا پسند فرمائیں گے کہ انکی تحریک سے آمریت کو کیسے تقویت حاصل ہوگی جبکہ آپکی اپنی وزیر شیری رحمان کے مطابق یہ تحریک انکا جمہوری حق ہے اور اس سے پی پی کی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔۔۔ [/color]
یہ بھی دیکھ لیجیے

1100423325-2.gif

ایکسپریس
 

گرو جی

محفلین
جناب آپ نے شاید بات کو سمجھا نہیں
اور رہی بات شیریں رحمان کی تو ان کا کچھ بھروسہ نہیں ہے
آج کہیں‌کل کہیں
 

مغزل

محفلین
جناب ملک اس طرح نہیں‌چلتے کہ ایک غلطی بار بار ہورہی ہو اور ایک شخص توبہ کرلے تو سب ٹھیک ہوجائے گا۔ ایک نظریہ کے مطابق اگر کہیں‌غلطی کا امکان ہو یعنی غلط کام کا امکان ہو تو وہ غلط کام ضرور ہوگا۔ لہذا اگر ایک ادارہ غلط کام کررہا ہو تو صرف ایک شخص کے توبہ کرلینے سے غلطی کا امکان ختم نہیں‌ہوجائے گا۔ بلکہ وہ غلطی ضرور دھرا کر رہے گی۔ اچھے سسٹم غلطی کے امکان کوکم سے کم کرتے یا ختم کرتے ہیں۔ یہ سسٹم انسان بناتے ہیں اور یہ انسان تجربات سے سیکھتے ہیں۔ انسانوں‌کے نظام کا اپنے حق میں‌بہتر کرنے کے ایک اچھا ادارہ پارلیمنٹ ہے۔ دوسری اصطلاح میں دربار، شوریٰ و خلافت بھی ہیں۔ یہ سب ادارے نظام کو انسانی معاشرے کی فلاح کے لیے بہتری کی طرف لے جانے کے لیے کام کرتے ہیں۔ دور حاضر میں موجود ادارہ پارلیمنٹ ہی ہے۔
بہرحال اگر عدلیہ غلط کاریاں‌کرتی رہی ہے تو اس کی اصلاح اچھی قانون سازی سے ممکن ہے۔ اچھی قانون سازی کے لیے ایک اچھی پارلیمنٹ‌ کی ضرورت ہے۔ اچھی پارلیمنٹ ایک مثالی چیز ہے۔ انسانوں‌میں‌ مثالی چیز اپنے تمام کمالات کے ساتھ موجود نہیں‌ہوسکتی کیونکہ انسان بذات خود ناقص ہے۔ لہذا ایک ارتقائی عمل کے ذریعہ پارلیمنٹ کے ادارہ میں‌بہتری اتی ہے۔ یہ بہتری سیاسی عمل کا حصہ ہے۔ سیاسی جماعتیں معاشرے کے سیاسی شعور کے مطابق اچھی پارلیمنٹ تشکیل دیں‌گی۔
مگر بھائی اپ پارلیمنٹ کو چلنے تو دیں۔ اگر پارلیمنٹ فنکشنل نہ رہے ۔ معاشرے پر اثرانداز نہ ہو تو اور وکلا سے ڈکٹیشن لے رہی ہوتو پھر کچھ اچھا نہ ہوگا۔ وکلا کا گروہ پارلیمنٹ پر دباو ڈال رہا ہے صرف ایک شخص‌کی توبہ پر۔ بھائی انفرادی توبہ کا معاملہ اس شخص تک محدود ہے۔ عدلیہ جب ہی پارلمینٹ کا ستون ہوگی جب وہ فوجی آمروں‌ کا ستون بننا بند کردے یہ جب ہی ہوگا جب ائین میں‌کچھ ترامیم کی جائیں‌تو ان کا راستہ ہمیشہ کے لیے روک دیں۔
کچھ زمینی حقائق بھی ہوتے ہیں۔ فوج ایک لمبے عرصے تک اقتدار کے مزے لوٹتی رہی ہے۔ اس کا راستہ ایسے ہی نہیں روکا جاسکتا ۔ یہ ایک اھستہ اور پائیدار پروسیس کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
ڈھول ڈھمکا نہیں‌ چلے گا۔

جنابِ والا یہی تو المیہ ہے کہ آپ محض ایک رخ سے دیکھ رہے ہیں۔ اور یہ کس نے کہہ دیا کہ سب قانون سازی سے ہی منطبق ہے ۔۔ اور یہ آہستہ پروسس کیا ہے ۔۔۔ 60 برسوں میں ایم کیو ایم ، مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی سمیت کس نے کیا تیر مارا ہے مجھے سب خبر ہے ۔۔عوام کو ڈھکوسلے دینا بند کیجئے ،،،
جنابِ من ملک صرف پارلیمنٹ سے ہی نہیں چلتے ذرا کشادہ دلی کا مظاہرہ کیجئے اور اپنے علم میں اضافہ کیجئے
ملک / ریاست کے چلانے کیلئے مقننہ (پارلیمنٹ) ، انتظامیہ (فورسز)، عدلیہ (جوڈشنری) اور صحافت (میڈیا) کی بنیادی ضرورت ہوتی ہے۔ اس میں مقننہ کا جو کردار ہے اس سے ملتا جلتا کردار انتظامیہ کا ہوتا ہے ( جو عمارت کے ظاہری دو ستون ہوتے ہیں) ۔۔ جبکہ عدلیہ اور میڈیا ریاست کی اس عمارت کے دو نسبتاّ غیر ظاہر ستون ہوتے ہیں (یہاں صحافت (میڈیا ) کی اعلی اقدار کی بات ہے جو محض خبر نہیں ہے ۔۔ بلکہ تجزیہ و تجاویز ہیں) ۔۔۔۔اور ان سب میں (کسی غیر مسلم معاشرے یا مسلم معاشرے میں) بنیادی وکلیدی کردار عدلیہ کا ہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو قوانین کے تحت معاشرے میں عدل کو قائم رکھنے پر معمور ہے۔۔۔عدلیہ (منصفی پر ایک ہی دلیل حضرت علی کاقول ہے ۔۔۔ " کہ معاشرہ کفر پر تو زندہ رہ سکتا ہے نا انصافی پر نہیں ۔۔ جو آپ کی دس کروڑ واضاحتوں اور دلیلوں پر بھاری ہے چاہے آپ مانیں یا نہ مانیں ) اقوامِ عالم میں کافر ریاستیں صرف اسی لیے مستحکم ہیں کہ وہاں عدل قائم ہے جبکہ بشمول پاکستان کئی دیگر ممالک اس لئے ذلت اور پستی میں غرق ہیں کہ یہاں عدل نہیں ۔۔۔آپ حقائق سے آنکھیں چراتے رہیں ۔۔۔۔ یہ آپ ذاتی صوابدید پر منحصر ہے۔۔
ہمیں ایک نئی صبح کا انتظار ہے ۔۔۔ جو شب پرستوں سے سینے پھاڑتی ہوئی طلوع ہوتی نظر آرہی ہے ۔۔
خدا نخواستہ ایسا نہیں بھی ہوتا تو ۔۔۔ ہمیں وکلا تحریک کی صورت ایک نئی سیاسی بصیرت کے حامل پڑھے لکھے لوگوں کا گروہ نظر آرہا ہے جو آئندہ اس ملک کی صحیح معنوں میں بھاگ دوڑ سنبھالے کا مجاز ہے۔۔۔

لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے ۔۔۔ جب تخت اچھالے جائیں‌گے۔۔

والسلام
 
جنابِ والا یہی تو المیہ ہے کہ آپ محض ایک رخ سے دیکھ رہے ہیں۔ اور یہ کس نے کہہ دیا کہ سب قانون سازی سے ہی منطبق ہے ۔۔ اور یہ آہستہ پروسس کیا ہے ۔۔۔ 60 برسوں میں ایم کیو ایم ، مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی سمیت کس نے کیا تیر مارا ہے مجھے سب خبر ہے ۔۔عوام کو ڈھکوسلے دینا بند کیجئے ،،،
جنابِ من ملک صرف پارلیمنٹ سے ہی نہیں چلتے ذرا کشادہ دلی کا مظاہرہ کیجئے اور اپنے علم میں اضافہ کیجئے
میرے بھائی میں‌ذاتی حملے نہیں‌کروں گا۔ 60 برس پاکستان کی تاریخ ہے۔ ا یم کیو ایم وپیپلز پارٹی و حالیہ مسلم لیگ ن کی نہیں۔ ان ساٹھ برسوں کی زیادہ تر عرصہ پاکستان میں غیر عوامی حکومت رہی۔ معاشرتی ارتقا ایک اھستہ عمل ہے اگر اپ کو نہیں‌پتہ یا متفق نہیں‌تو بھی اس حقیقت پر اثر نہیں‌پڑتا۔

ملک / ریاست کے چلانے کیلئے مقننہ (پارلیمنٹ) ، انتظامیہ (فورسز)، عدلیہ (جوڈشنری) اور صحافت (میڈیا) کی بنیادی ضرورت ہوتی ہے۔ اس میں مقننہ کا جو کردار ہے اس سے ملتا جلتا کردار انتظامیہ کا ہوتا ہے ( جو عمارت کے ظاہری دو ستون ہوتے ہیں) ۔۔ جبکہ عدلیہ اور میڈیا ریاست کی اس عمارت کے دو نسبتاّ غیر ظاہر ستون ہوتے ہیں (یہاں صحافت (میڈیا ) کی اعلی اقدار کی بات ہے جو محض خبر نہیں ہے ۔۔ بلکہ تجزیہ و تجاویز ہیں) ۔۔۔۔اور ان سب میں (کسی غیر مسلم معاشرے یا مسلم معاشرے میں) بنیادی وکلیدی کردار عدلیہ کا ہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو قوانین کے تحت معاشرے میں عدل کو قائم رکھنے پر معمور ہے۔۔۔عدلیہ (منصفی پر ایک ہی دلیل حضرت علی کاقول ہے ۔۔۔ " کہ معاشرہ کفر پر تو زندہ رہ سکتا ہے نا انصافی پر نہیں ۔۔ جو آپ کی دس کروڑ واضاحتوں اور دلیلوں پر بھاری ہے چاہے آپ مانیں یا نہ مانیں ) اقوامِ عالم میں کافر ریاستیں صرف اسی لیے مستحکم ہیں کہ وہاں عدل قائم ہے جبکہ بشمول پاکستان کئی دیگر ممالک اس لئے ذلت اور پستی میں غرق ہیں کہ یہاں عدل نہیں ۔۔۔آپ حقائق سے آنکھیں چراتے رہیں ۔۔۔۔ یہ آپ ذاتی صوابدید پر منحصر ہے۔۔
پارلیمنٹ‌سپریم ہے جو ہر ادارے کے دائرہ کار کو وضع کرتی ہے۔ یہ سب ادارے جن کا ذکر اپ نے کیا ہے کیسے جانیں‌گے کہ انھیں کیا کرنا ہے۔ یہ تو بنیادی بات ہے جو اپ کی سمجھ میں نہیں‌ارہی۔ پارلیمنٹ ہی ان سب اداروں کا دائرہ کار متعین کرتی ہے اور یہ سب ادارے پارلیمنٹ کے ماتحت ہیں۔ جب اپ پارلیمنٹ کو ہو تباہ کردیں گے تو یہ سب ادارے کیا بھٹے بیچیں گے۔
حضرت علی کی قول کی میں‌نے مخالفت کی ہی نہیں اس قول کا درست موضوع پاکستان میں‌خود عدلیہ و فوج کی ملی بھگت ہے۔ اقوام عالم میں کافر ریاستیں اس لیے قائم ہیں کہ ایک ارتقائی عمل کے ذریعے انھیں نے متفقہ طور پر کچھ فلاحی اصول وضع کیے۔ مگر بھائی یہ انصاف اگر وہاں‌قائم ہے (مجھے کچھ اختلاف ہے) تو بھی یہ وہاں‌ پارلیمنٹ یا جو بھی مشاورتی ادارہ ہے کے ماتحت ہے۔
ہمیں ایک نئی صبح کا انتظار ہے ۔۔۔ جو شب پرستوں سے سینے پھاڑتی ہوئی طلوع ہوتی نظر آرہی ہے ۔۔
یہ نئی صبح پی پی پی کے خلاف 1977 میں‌تحریک چلانے والوں‌کو بھی نظر ارہی تھیں‌جن کا سورج ضیاالحق کی صورت میں‌ طلوع ہوا۔ پھر یہ نواز شریف کے جانے اور مشرف کے انے پر مٹھائی بانٹنے والوں کو بھی نظر ارہی تھیں۔ یہ نئی صبح دراصل امریت کی صبح تھی۔ بھائی میرے نیا سورج جب ہی طلوع ہوگا جب ائین پاکستان کی برتری کی بات ہوگی ۔ وہ اسلامی ائین جو بھٹو کے دور میں‌پارلمینٹ نے متفقہ دور پر دیا تھا۔ ورنہ اپ کی نئی صبح پر جی ایچ کیو سے نمودار ہوگی۔
خدا نخواستہ ایسا نہیں بھی ہوتا تو ۔۔۔ ہمیں وکلا تحریک کی صورت ایک نئی سیاسی بصیرت کے حامل پڑھے لکھے لوگوں کا گروہ نظر آرہا ہے جو آئندہ اس ملک کی صحیح معنوں میں بھاگ دوڑ سنبھالے کا مجاز ہے۔۔۔
وکیل عدالتی کاروائی کے ماہر ہیں اور ان کا دائرہ کار ہی عدالتی کاروائیوں‌ سے جڑا ہے۔ اس سے بڑھ کر ان سے کچھ توقع رکھنا زیادتی ہوگی۔ خود وکلا سیاسی عمل کے خلاف ہیں‌ تو پھر کیسے وہ سیاسی بصیرت کے حامی ہیں۔ وہ چیف جسٹس افتخار چوہدری کی بحالی چاہتے ہیں۔ یہ ایسے ہی ہے کہ کسی اسکول کے ھیڈماسٹر کو برطرف کردیا جائے پھر اسکول کے اساتذہ احتجاج کریں‌بالاخر ھیڈ ماسٹر بحال ہوجائے۔ اور بس۔ یہ تو نہیں ہوسکتا کہ پھر اسکول اساتذہ تمام شھر کے کوتوال بن جائیں۔ یہ صرف ایک مثال ہے کہ شاید اپ کو سمجھ اجائے۔
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے ۔۔۔ جب تخت اچھالے جائیں‌گے۔۔
میری دعا ہے کہ پاکستانی قوم اب اچھل اچھال سے باز اجائے اور تعمیری کام کرے ورنہ ان کی گوشمالی کے لیے امریکی سرحد پرکھڑے ہیں۔خدانہ خواستہ ایسا نہ ہو کہ تخت ہی تختہ ہوجائے۔
 
Top