نیا سورج نیا جلوہ نئی تنویر لے آو۔ مصدق لاکھانی

نیا سورج نیا جلوہ نئی تنویر لے آو
ہمیشہ خواب لائے ہو کبھی تعبیر لے آو

زباں بھی بند کرلیتے مگر اب حکم آیا ہے
تصور کے لیے بھی آہنی زنجیر لے آو

مرے خوابوں بڑی مشکل سے اس دل کو سلایا ہے
کہیں ایسا نہ ہو تم پھر وہی تصویر لے آو

سیاست نے مسائل کا یہی اک حل نکالا ہے
کسی لفّاظ سے لکھوا کے اک تقریر لے آو

ہمارا قتل ایسا بھی کوئی مشکل نہیں یاروں
جگر ہاتھوں پہ رکھا ہے تم اپنے تیر لے آو

مری گمنامی پر یہ مشورہ ہے اہل دنیا کا
قلم کو بیچ کر بازار سے شمشیر لے آو

سنہرے بال کھولے منتظر بیٹھی ہے جو کب سے
مصدق زندگی سے اپنی وہ تقدیر لے آو
جناب مصدق لاکھانی​
 
Top