نہ کچھ عیب ٹھہرے اگر دیکھ لینا - حافظ محمد علی صاحب حفیظ جونہپوری

کاشفی

محفلین
غزل
(حافظ محمد علی صاحب حفیظ جونہپوری)

نہ کچھ عیب ٹھہرے اگر دیکھ لینا
تو مڑ کر ادھر اک نظر دیکھ لینا

ابھی تو عدو تم سے کہتے ہیں سب کچھ
نکل جائیں گے وقت پر دیکھ لینا

چھپے گی نہ میری تمہاری محبت
یہ مشہور ہوگی خبر دیکھ لینا

قفس کو بھی صیاد ہم لے اُڑیں گے
سلامت جو ہیں بال و پر دیکھ لینا

مری جان لے گی تری چارہ جوئی
یہ ہونا ہے اے چارہ گر دیکھ لینا

محبت نہیں تو عداوت ہی سے تم
اِدھر دیکھ لینا مگر دیکھ لینا

ابھی اس کو سمجھیں وہ تیر ہوائی
دکھائیں گی آہیں اثر دیکھ لینا

مرا دل بھی رکھنا عدو کی بھی خاطر
اُسے بھی مجھے دیکھ کر دیکھ لینا

حفیظ اُن سے ملنے تو دو رفتہ رفتہ
لگا لیں گے ہم راہ پر دیکھ لینا

تعارف شاعر:
حفیظ اپنا سخن بھی مستند ہے
کہ ہوں شاگرد امیر لکھنوی کا
 
Top