فرخ منظور
لائبریرین
نہ وہ ہمدم نہ وہ جلسا رہا ہے
تپِ دوری سے دل جل سا رہا ہے
جنوں کے فوج کی سُن آمد آمد
خرد کا پاؤں کچھ چل سا رہا ہے
کسی عاشق کا نعرہ چرخِ زن ہے
جو خیمہ چرخ کا ہل سا رہا ہے
مجھے اس واسطے ہے تلملاہٹ
کہ غم سینے میں دل مَل سا رہا ہے
غنیمت جان اسمتھ آ گیا ہے
کہ دشمن اُس سے اب ٹل سا رہا ہے
(اسمتھ)
تپِ دوری سے دل جل سا رہا ہے
جنوں کے فوج کی سُن آمد آمد
خرد کا پاؤں کچھ چل سا رہا ہے
کسی عاشق کا نعرہ چرخِ زن ہے
جو خیمہ چرخ کا ہل سا رہا ہے
مجھے اس واسطے ہے تلملاہٹ
کہ غم سینے میں دل مَل سا رہا ہے
غنیمت جان اسمتھ آ گیا ہے
کہ دشمن اُس سے اب ٹل سا رہا ہے
(اسمتھ)