نہ ملے تم ، تو ملا کوئی تمہارے جیسا

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ایک بہت ہی پرانی غزل سرکلر فائل سے براہِ راست آپ احباب کی خدمت میں پیش ہے ۔ شاید آپ کو پسند آئے ۔​


نہ ملے تم ، تو ملا کوئی تمہارے جیسا
فائدہ عشق میں دیکھا ہے خسارے جیسا

موج اڑاتی ہوئی مخمور سمندر آنکھیں
ڈھونڈتی رہ گئیں اک شخص کنارے جیسا

عشق حیراں ہے ابھی پہلی نظر کے مانند
حسن ابھی تک ہے وہ خاموش نظارے جیسا

اک دھنک میرے تصور کو بنا رکھتا ہے
اُن لبوں پر جو تبسم ہے اشارے جیسا

وہ کہیں میرا تشخص نہ کچل کر رکھدے
مہرباں ہاتھ جو لگتا ہے سہارے جیسا

دیکھئے کیسے گزرتی ہے شب ِ تنہائی
سوزِ دل آج بھڑکتا ہے شرارے جیسا



ظہیر احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۰۳​
 
کیا کہنے ظہیر بھائی۔
وہ کہیں میرا تشخص نہ کچل کر رکھدے
مہرباں ہاتھ جو لگتا ہے سہارے جیسا
اس شعر کی تو کیا ہی بات ہے۔


نہ ملے تم ، تو ملا کوئی تمہارے جیسا
فائدہ عشق میں دیکھا ہے خسارے جیسا

موج اڑاتی ہوئی مخمور سمندر آنکھیں
ڈھونڈتی رہ گئیں اک شخص کنارے جیسا

دیکھئے کیسے گزرتی ہے شب ِ تنہائی
سوزِ دل آج بھڑکتا ہے شرارے جیسا
خوب
 

فہد اشرف

محفلین
واہ واہ! کیا خوبصورت غزل ہے۔ لاجواب
ایک بہت ہی پرانی غزل سرکلر فائل سے براہِ راست آپ احباب کی خدمت میں پیش ہے ۔ شاید آپ کو پسند آئے ۔​


نہ ملے تم ، تو ملا کوئی تمہارے جیسا
فائدہ عشق میں دیکھا ہے خسارے جیسا

موج اڑاتی ہوئی مخمور سمندر آنکھیں
ڈھونڈتی رہ گئیں اک شخص کنارے جیسا

عشق حیراں ہے ابھی پہلی نظر کے مانند
حسن ابھی تک ہے وہ خاموش نظارے جیسا

اک دھنک میرے تصور کو بنا رکھتا ہے
اُن لبوں پر جو تبسم ہے اشارے جیسا

وہ کہیں میرا تشخص نہ کچل کر رکھدے
مہرباں ہاتھ جو لگتا ہے سہارے جیسا

دیکھئے کیسے گزرتی ہے شب ِ تنہائی
سوزِ دل آج بھڑکتا ہے شرارے جیسا



ظہیر احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۰۳​
 
Top