نوجوانوں کی خودکشی !

خودکشی ضروری نہیں کہ گناہوں کی وجہ سے ہی کی جائے۔ بہت سے ایسے سخت حالات زندگی ہوتے ہیں کہ انسان خودکشی کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے
خود کشی انسان اس وقت کرتا ہے جب اسے زندگی موت سے بدتر لگنے لگے، کچھ نیکیاں ایسی ہیں جنہیں ترک کرنا گناہ ہے جن میں سب بڑی نماز پڑھنا ہے۔ نماز ایسی چیز ہے جس سے دل کو راحت و سکون ملتا ہے، جس دل میں سکون ہو وہ شدید مایوس نہیں ہوتا اور خودکشی کی طرف نہیں جاتا۔
 

جان

محفلین
اپوزیشن میں جانے کے بعد کچھ ایسی حالت ہو گی۔

اک شخص کر رہا ہے ابھی تک وفا کا ذکر
کاش اس زباں دراز کا منہ نوچ لے کوئی
 

جان

محفلین
اگر نوجوانوں کو خود کشی سے بچانا ہے
تو محبوب کو مرکز میں لانا ہی لانا ہے
نون ایلیا :p
 

شاہد شاہ

محفلین
کوئی زیادہ فرق نہیں ہے۔ مغرب میں انفرادی خودکشیاں زیادہ ہیں۔ آپکے پاس خودکش بمبار زیادہ ہیں۔
وہی تو سب سے زیادہ کرتے ہیں۔ مذہب ہمیشہ معاشرت اور اخلاقیات پہ زور دیتا ہے۔ سیکولرزم اور لبرلزم انفرادیت کو پروموٹ کرتے ہیں اور یہ انفرادیت خود کشی کی راہ میں ایک بڑی وجہ ہے۔
 

کعنان

محفلین
السلام علیکم

بہت سے لوگ سوچتے ہیں کہ جوانی کی زندگی مزے اور لاپروائی کی ہوتی ہے اور نوجوانوں کو کسی بھی طرح کے مسائل اور پریشانیاں نہیں ہوتیں مگر یہ سچ نہیں۔ آج کل کے نوجوان بہت زیادہ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ تناؤ، پریشانی اور ڈپریشن کی لپیٹ میں آجاتے ہیں اور بعض اوقات خودکشی بھی کر لیتے ہیں۔ جو نوجوان تناؤ ، پریشانی اور ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں۔ ان میں مندرجہ ذیل علامات نمایاں طور پر نظر آتی ہیں: وہ ہر وقت دکھی رہتے ہیں اوران کا کسی بھی چیز میں دل نہیں لگتا۔ وہ بے چینی محسوس کرتے ہیں، چھوٹی اور غیر ضروری باتیں ان کو غصہ دلاتی ہیں۔ وہ لوگوں میں رہ کر بھی خود کو تنہا محسوس کرتے ہیں۔ ایسے لوگ اپنی جان کی پروا کرنا چھوڑ سکتے ہیں اور شدید مایوسی کی کیفیت میں خودکشی کے خیالات ان کے ذہن میں آنے لگتے ہیں۔ ان میں سے چند خودکشی کر لیتے ہیں۔

ان ممالک پر تو کچھ نہیں کہہ سکتے مگر پاکستان میں خود کشی کوئی بھی نہیں کرتا، اس پر جتنے بھی کیسیز دیکھے کوئی بھی زہر آلود چیز کھانے کے بعد جب دم گھٹنے لگتا ہے تو کمرے سے نکل کر گھر والوں کی طرف بھاگتے ہیں جس پر طبعی امداد وقت پر ملنے سے زندگی بچ جاتی ہے، اس میں زیادہ تر قتل کئے جاتے یا جاتی ہیں، پولیس کے ساتھ مل کر اسے خودکشی قرار دیا جانتا ہے اور میڈیکل رپورٹ بھی بنوا لی جاتی ہیں۔ خود کشی!

والسلام
 

نبیل

تکنیکی معاون
یہاں یوسفی صاحب کے ہمزاد مرزا عبدالودود بیگ یاد آگئے۔ ایک مرتبہ وہ عشق میں ناکامی کے بعد خودکشی کی غرض سے ایک مینار پر پہنچ گئے کہ یہاں سے چھلانگ لگا کر زندگی کا خاتمہ کر لیں گے۔لیکن مینار کی اونچائی دیکھ کر ان پر ہیبت طاری ہو گئی اور وہ بانو بازار سے چاٹ کھا کر واپس آ گئے۔
 
یہاں یوسفی صاحب کے ہمزاد مرزا عبدالودود بیگ یاد آگئے۔ ایک مرتبہ وہ عشق میں ناکامی کے بعد خودکشی کی غرض سے ایک مینار پر پہنچ گئے کہ یہاں سے چھلانگ لگا کر زندگی کا خاتمہ کر لیں گے۔لیکن مینار کی اونچائی دیکھ کر ان پر ہیبت طاری ہو گئی اور وہ بانو بازار سے چاٹ کھا کر واپس آ گئے۔
واہ! کیا یوٹرن لیا ہے:)
 

محمد وارث

لائبریرین
ویسے نوجوانوں کی خود کشی والا معاملہ بہت سنجیدہ ہے۔ کئی ایک نوجوان بہت ساری وجوہات کی وجہ سے خود کشی کرتے ہیں، یہ ایک اہم سماجی مسئلہ ہے، نوجوانوں پر بہت سا اور بہت سی اقسام کا پریشر ہوتا ہے،"تھری ایڈیٹس" میں اس مسئلے کو نمایاں کیا گیا تھا۔

دو واقعات جو میری یاد داشت میں محفوظ ہیں:

ہمارے محلے میں ایک نوجوان لڑکی نے شادی کی وجہ سے خود کشی کی۔
ہمارے ساتھ والے محلے میں ایک نوجوان نے، جو ہمارے ساتھ کرکٹ بھی کھیلا کرتا تھا، اُس نے بھی شادی کی وجہ سے خود کشی کی۔ اس زمانے میں میں کالج میں تھا، ٹیوشن سے چار دن مسلسل غیر حاضری کی یہ وجہ ٹیچر کو بتائی تو بعد میں دوست تا دیر اس پر میرا مذاق اڑاتے رہے!
 

یوسف سلطان

محفلین
اگر پاکستان میں نوجوانوں میں خود کشی کا رواج عام ہوتا تو "بلیو وہیل گیم" کا موجد کوئی پاکستانی ہونا تھا۔
 

زیک

مسافر
نوجوان طبقے میں خودکشی کا رجحان زیادہ عام ہے کیونکہ اس عمر میں سوچ عام طور پر ناپختہ ہوتی ہے۔ اس عمر میں انسان کے حواس پر جذباتیت کا غلبہ ہوتا ہے۔
یہ کم از کم امریکہ میں درست نہیں ہے۔ 45 سے 54 سال کے لوگ سب سے زیادہ خودکشی کرتے ہیں
Suicide Statistics — AFSP
 
Top