نوجوانوں کی خودکشی !

21381_45458789.jpg

بہت سے لوگ سوچتے ہیں کہ جوانی کی زندگی مزے اور لاپروائی کی ہوتی ہے اور نوجوانوں کو کسی بھی طرح کے مسائل اور پریشانیاں نہیں ہوتیں مگر یہ سچ نہیں۔ آج کل کے نوجوان بہت زیادہ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ تناؤ، پریشانی اور ڈپریشن کی لپیٹ میں آجاتے ہیں اور بعض اوقات خودکشی بھی کر لیتے ہیں۔ جو نوجوان تناؤ ، پریشانی اور ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں۔ ان میں مندرجہ ذیل علامات نمایاں طور پر نظر آتی ہیں: وہ ہر وقت دکھی رہتے ہیں اوران کا کسی بھی چیز میں دل نہیں لگتا۔ وہ بے چینی محسوس کرتے ہیں، چھوٹی اور غیر ضروری باتیں ان کو غصہ دلاتی ہیں۔ وہ لوگوں میں رہ کر بھی خود کو تنہا محسوس کرتے ہیں۔ ایسے لوگ اپنی جان کی پروا کرنا چھوڑ سکتے ہیں اور شدید مایوسی کی کیفیت میں خودکشی کے خیالات ان کے ذہن میں آنے لگتے ہیں۔ ان میں سے چند خودکشی کر لیتے ہیں۔
عالمی ادارۂ صحت کے مطابق ایسا سوچنے اور محسوس کرنے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ یہ جسمانی، نفسیاتی اور سماجی ہو سکتی ہیں اوران عوامل کا مجموعہ بھی ہوسکتی ہیں،
۱) وراثت ان میں سب سے پہلی وجہ ہو سکتی ہے۔ اگر خاندان میں کسی نے بھی گزشتہ زندگی میں ڈپریشن کا سامنا کیا ہے، تو امکانات ہیں کہ آنے والی نسلوں میں بھی اس کے اثرات منتقل ہوں۔
۲) غذائیت کی کمی بھی ذہنی امراض بشمول ڈپریشن کی وجہ بنتی ہے۔
۳) شدید جسمانی مرض جیسے ہائی بلڈپریشر، ذیابیطس، کینسر اور پارکنسن وغیرہ سبب ہو سکتے ہیں۔
۴) کسی بھی قسم کی زیادتی یا بدسلوکی ان کیفیات کو پیدا کر سکتی ہے جن کا نتیجہ ڈپریشن کی صورت میں نکلے۔
۵) مختلف طرح کے مسائل، جیسا کہ مالی وسائل کی کمی، اقلیت ہونے کی وجہ سے امتیازی سلوک کا سامنا، گھر یلو مشکلات ، توقعات پر پورا اترنے میں ناکامی یاسیت میں مبتلا کر دیتے ہیں۔
۶ ) زندگی میں کوئی اچانک آنے والی تبدیلی، جیسے ملازمت کا چلا جانا یا کسی قریبی ساتھی سے علیحدگی۔
۷) تعلیمی دباؤ ۔
آج کل کے نوجوانوں کے سامنے جو مشکلات ہیں ان میں سے بہت سارے ان سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ انہیں دوسروں کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ ڈپریشن ایک ایسا مرض ہیں جو پوری دنیا میں ہر عمر کے لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے لوگوں کی روز مرہ کے کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ 15 سے 29 سال کی عمر کے افراد میں ڈپریشن، موت کا دوسرا اہم سبب ہے۔ اکثر ڈپریشن کی تشخیص نہیں ہوتی کیونکہ اس کو بیماری نہیں سمجھا جاتا۔ پاکستان میں سالانہ ہزاروں افراد اپنی جان لے لیتے ہیں۔ خودکشی کی بڑی وجہ ڈپریشن ہے جو خودکشی کرنے کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔ ڈپر یشن سے لڑنے اور خودکشی سے بچاؤ کے لئے ضروری ہے کہ والدین اپنے بچوں سے بات کریں، ان کی مشکلات کو سمجھیں اور ان کو یقین دلائیں کہ ان کی ہر مشکل میں وہ ان کے ساتھ ہیں۔ اگر ڈپریشن کی علامات بہت زیادہ ہوں تو ان کا علاج جلد سے جلد شروع کروائیں۔ اس میں کسی قسم کی شرم یا ہچکچاہٹ محسوس کرنے کی ضرورت نہیں۔ نوجوانوں کو اپنی ذات سے ہمدردی کی تعلیم دینی چاہیے، یعنی خود سے محبت کرنا سکھانا چاہیے ۔ خود سے ہمدردی کو بنیاد بنا کر انسان تین اہم باتیں سیکھ سکتا ہے، احساس، انسانیت اور محبت۔ یوں اپنی جان لینے کے خیالات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
جسنتا مارسلیس
 

محمداحمد

لائبریرین
ڈپریشن سے بچنے کے لئے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ محفل پر اکاؤنٹ بنائیں اور پوری دل جمعی اور باقاعدگی کے ساتھ ۔ عمران بھائی اور عدنان بھائی کے باہمی مکالمے پڑھتے رہیں۔ :D:p
 

محمداحمد

لائبریرین
تفنن برطرف !

نوجوانوں کو سمجھنا چاہیے کہ نہ تو کوئی خوشی ہمیشہ کے لئے ہوتی ہے اور نہ کوئی غم۔ نہ کوئی تنگی اور نہ خوشحالی۔ وقت بدلتا ہے بس ذرا سا حوصلہ کرنا چاہیے۔

مشکل وقت میں انسان کو کوئی نہ کوئی سہارا ملنا چاہیے ۔ کوئی اُس کو سننے والا اور سمجھنے والا۔ اور اچھا بُرا سمجھانے والا۔ یعنی انسان کسی نہ کسی پر اعتماد کر سکے۔

اور اگر کوئی نہ ہو تو خدا پر یقین ایسے میں بہت کام آتا ہے۔
 

La Alma

لائبریرین
ڈپریشن سے بچنے کے لئے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ محفل پر اکاؤنٹ بنائیں اور پوری دل جمعی اور باقاعدگی کے ساتھ ۔ عمران بھائی اور عدنان بھائی کے باہمی مکالمے پڑھتے رہیں۔ :D:p
لیکن اگر ڈپریشن کا سبب زوجہ محترمہ ہیں تو پھر جناب عدنان اکبر نقیبی کے دیگر مراسلے ہر گز نہ پڑھے جائیں ورنہ خود کشی پکی ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
ایسے میں والدین کا کردار بہت اہم ہے۔
والدین کو موجودہ دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے خود اپنی تربیت کی ضرورت ہے۔
نہ ہم اس دور سے نکل کے پیچھے کا سفر کر سکتے ہیں نہ ہی مکمل طور پر اسے کاپی کر سکتے ہیں۔اپنی حدود و قیود کو دیکھتے ہوئے اس دور میں زندہ رہنے اور رہ سکنے کے طریقے ڈھونڈنے ہیں۔
اپنے بچوں سے دوستی اشد ضروری ہے۔جب ہی وہ اپنے دل کی بات ہم سے کر سکیں گے۔کچھ ان کی ماننی ہیں کچھ اپنی منوانی ہیں۔
 

یاز

محفلین
خودکشی کرنا اچھا فعل نہیں ہے۔ کوئی مسئلہ، کوئی غم اتنا اہم یا بڑا نہیں ہو سکتا کہ زندگی کو ہی ختم کر لیا جائے۔
 
خودکشی کے بارے میں اسلامی تعلیمات کا خلاصہ یہ ہے کہ، یہ فعل حرام ہے. اس کا مرتکب اللہ تعالیٰ کا نافرمان اور جہنمی ہے
 
خودکشی کے بارے میں اسلامی تعلیمات کا خلاصہ یہ ہے کہ، یہ فعل حرام ہے. اس کا مرتکب اللہ تعالیٰ کا نافرمان اور جہنمی ہے
درست فرمایا مگر ساتھ ساتھ ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ وہ کون سی رب کی نافرمانیاں ہیں جن کے کرنے کے بعد بندہ گناہوں کی دلدل میں دھنستا جاتا ہے اور بالآخر خودکشی جیسے عظیم گناہ میں مبتلاء ہو جاتا ہے۔
 

شاہد شاہ

محفلین
خودکشی ضروری نہیں کہ گناہوں کی وجہ سے ہی کی جائے۔ بہت سے ایسے سخت حالات زندگی ہوتے ہیں کہ انسان خودکشی کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے
درست فرمایا مگر ساتھ ساتھ ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ وہ کون سی رب کی نافرمانیاں ہیں جن کے کرنے کے بعد بندہ گناہوں کی دلدل میں دھنستا جاتا ہے اور بالآخر خودکشی جیسے عظیم گناہ میں مبتلاء ہو جاتا ہے۔
 
Top