نماز جمعہ اور نماز تراویح کا باجماعت اہتمام ہوگا

جاسم محمد

محفلین
مولانا طارق جمیل صاحب بلکل درست کہتے کہ معاشرہ اخلاقی بربادی کا شکار ہے.. میرا معصومانہ سوال یہ ہے کہ....
بچہ پیدا ہوتا، کان میں پہلی آواز اللہ اکبر، اذان
پہلا لفظ اللہ، پہلا جملہ لا الہ الا اللہ سیکھتا.
اسلامی نام محمد، علی، حسین وغیرہ رکھا جاتا..
باپ، ماں، دادا ، دادی سے شروع سے دین سیکھاتے..
سکول میں پہلی جماعت سے اسلامیات پڑھتا، بورڈ کے میٹرک، انٹر، گریجویشن میں اسلامیات لازمی کا امتحان پاس کیے بغیر ڈگری نہ ملتی..سائنس کے استاد بھی مزہبی لیکچر دیتے ساتھ ساتھ..بیالوجی سائنس کی کتابیں بھی آیات و احادیث سے شروع ہوتی..

گھر میں مولوی الگ سے قرآن پڑھانے آتا.. یا بچہ مسجد جاتا..ہر گلی میں مسجد.. ہر گھر میں جائے نماز، قرآن مجید پھر جمعہ ، خطبہ، مجلس ، میلاد، ختم، قل، ہر جگہ دینی لیکچر..ہر جگہ تبلیغیں، سکول، کالج، یونیورسٹی میں اسلامی تنظیمیں..ہر بندہ مسلمان، اللہ پر ایمان، ہر مشکل میں اللہ سے دعا، شہ رگ سے زیادہ قریب، ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرنے والا، حاضر و ناظر کا ایمان اور زندگی کا اختتام بھی نماز جنازہ پر.. کیا دنیا میں کوئی معاشرہ اس سے زیادہ مذہبی (اسلامی) ہو سکتا ہے؟؟
بھائی اخلاقی بربادی کی وجہ مذہب سے دوری نہیں، کچھ آور ہے.. اس کے بارے میں کوئی بات نہیں کرتا ہماری معاشرتی اخلاقی بربادی کی وجہ ھمارے مولوی حضرات کا یہ امید دلانا ہے کہ جتنی مرضی بے ایمانی، دو نمبری، ملاوٹ، ظلم، زیادتی کر لو فلاں ورد ، فلاں نفل، فلاں چلہ، فلاں عبادت, فلاں وظیفہ کرتے ہی سارے گناہ معاف... اگر تنزلی یا اخلاقی پستی کی وجہ مذہب سے دوری ہوتی تو یورپ کبھی ترقی کرتا نہ اخلاقی طور پہ ہم سے بہتر ہوتا بلکہ حقیقت یہ ہے کہ جب تک وہ مذہب کے زیادہ قریب تھے یا ان کے ملاؤں کے ہاتھ میں معاشرے کی نبض تھی تب تک وہ بھی ہمارے جیسے تھے لیکن تین سو سال پہلے جب انہوں نے ملاؤں کو سماجی اور ریاستی معاملات سے دور کیا تب ہی وہ سمجھ سکے کہ ان کے زوال کی وجہ کیا ہے جسے دور کرنے کے بعد وہ آگے ہی آگے بڑھتے چلے گئے اور آج اخلاقیات، سماجیات، معاشیات، سائینس، معیار ذندگی، خواتین و اقلیتوں کے حقوق، تحقیق اور انسانی حقوق وغیرہ وغیرہ میں ہم سے صدیاں آگے ہیں۔۔۔

تحریر: ذیشان علی خان۔
واہ کیا تحریر ہے۔ زبردست۔ یورپ و امریکہ کے دہریہ معاشرہ دور حاضر کے بہت سے پکے مسلمان معاشروں سے بہتر ہیں
 

شمشاد خان

محفلین
ہمارے ہاں ثواب کمانے کا شارٹ کٹ ڈھونڈتے ہیں۔ کہیں گے کہ قرآن پورا نہیں پڑھنا، حدیث میں آیا ہے کہ سورۃ اخلاص تین دفعہ پڑھ لو تو پورے قرآن کا ثواب ملتا ہے۔ یہ کر لو تو یہ ہوتا ہے۔
۹۰ فیصد دکانوں اور کاروبار کے نام مکہ یا مدینہ سے شروع ہوتے ہیں اور ایمانداری میں ہمارا نمبر ۱۶۰ واں ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہمارے ہاں ثواب کمانے کا شارٹ کٹ ڈھونڈتے ہیں۔ کہیں گے کہ قرآن پورا نہیں پڑھنا، حدیث میں آیا ہے کہ سورۃ اخلاص تین دفعہ پڑھ لو تو پورے قرآن کا ثواب ملتا ہے۔ یہ کر لو تو یہ ہوتا ہے۔
۹۰ فیصد دکانوں اور کاروبار کے نام مکہ یا مدینہ سے شروع ہوتے ہیں اور ایمانداری میں ہمارا نمبر ۱۶۰ واں ہے۔
یہی شارٹ کٹ کا مرض قوم کے ہر شعبہ زندگی میں رچ بس گیا ہے۔ کاروبار میں کامیابی کیلئے محنت نہیں دو نمبری کرنی ہے۔ سیاست میں کامیابی کیلئے اپنی باری کا انتظار نہیں دھاندلی کرنی ہے۔ علمی میدان میں کامیابی کیلئے پڑھائی نہیں چیٹنگ کرنی ہے۔ اسی طرح دیگر شعبوں میں جہاں جس کا جتنا بس چلتا ہے وہ شارٹ کٹ راستہ اپناتا ہے۔ اور یوں اجتماعی طور پر قوم و ملک زوال کا شکار ہو جاتا ہے
 

جاسم محمد

محفلین
سیاست میں کامیابی کیلئے اپنی باری کا انتظار نہیں دھاندلی کرنی ہے
تمام اپوزیشن جماعتوں کو ووٹ عوام نے ڈالے ہیں جبکہ حکومتی جماعت کو ووٹ اکیلے جنرل باجوہ ڈال کر آئے ہیں۔ اس لیے عمران خان سلیکٹڈ ہیں
6-B277-D80-C263-4189-9458-D5990-CF75-DF0.jpg
 

ابن جمال

محفلین
یہ کوئی دلیل نہیں ہے کہ فلاں نے اتنا علم حاصل کیا ہے تو لہذا وہ صحیح ہے۔ ڈاکٹرز، انجینئرز، سائنسدان بھی اپنی اپنی فلیڈ میں مہارت رکھنے کے باوجود غلطیاں کرتے ہیں اور ان غلطیوں پہ نہ صرف انہیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے بلکہ وہ خود بھی اپنی غلطیاں تسلیم کرتے ہیں اور یہی غلطیاں تسلیم کرنا ہی نہ صرف انسان کو انسان کا درجہ دیتا ہے بلکہ انہیں ان جیسی مزید غلطیاں کرنے سے بھی روکتا ہے۔ انسان اور شیطان میں بھی بنیادی فرق یہی ہے، شیطان نے غلطی کی اور اکڑ گیا لیکن انسان غلطی کر کے غلطی پہ نادم ہوا۔ اکثر علماء کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ ہر بات کو اپنی ذاتی رائے کی بجائے خدا سے منسوب کر دیتے ہیں اور پھر دلیل دیتے ہیں کہ خدا تو کبھی غلط نہیں ہو سکتا اس لیے اس پہ ڈٹ جاتے ہیں۔ کسی غلط بنیاد یا عقیدے پہ کیے گئے فیصلوں پہ ڈٹ جانا شیطانی عمل تو ضرور ہو سکتا ہے لیکن انسانی عمل قطعی نہیں وہ چاہے کتنا ہی زیادہ علم رکھنے والے شخص نے کیا ہو۔

دوسری بات یہ کہ ہمیں محض باطنی علم کی بجائے اس علم کی بنیاد پہ کیے گئے اعمال اور فیصلوں سے پتا چلتا ہے کہ فلاں کا فلاں فیصلہ اور عمل صحیح ہے یا غلط، کس کے حق میں ہے اور کس کے خلاف۔ اگر کوئی علم اتنی بھی توفیق نہیں دے سکتا کہ بندہ عقل کو استعمال کر کے غلط اور صحیح میں تمیز نہ کر سکے، بہتر اور اپنی ذات سے بالاتر فیصلے نہ کر سکے تو پھر ایسا علم بیکار اور نسل انسانی کے لیے نقصان دہ ہے!
کس مجتہد نے، کس فقیہ نے اورکس عالم نے اپنی بات کو خدا سے منسوب کیاہے، ذرا حوالہ کے ساتھ بیان کریں۔
 

ابن جمال

محفلین
محمد سعد صاحب کیلئے اوران کی طبی مہارت سے استفادہ کی غرض سے پوچھ رہاہوں

میں ہومیو پیتھ کی ایک دوا استعمال کرتاہوں، جس کانام ہے
UNX Vomica200 ch
اس میں الکوحل کونٹینٹ 75v/v ہے،اس کا کیامطلب ہوا، یہ ایس بی ایل کمپنی کی دوا ہے، اسی طرح ایک دوسری دوا ہے جس کانام اینٹی یورک ڈروپ ہے،اس میں 90پرسنٹ الکوحل ہے، یہ سیمیلیا کمپنی کی دوا ہے، اس میں بھی یہی لکھاہے، alchohal 90% v/v
افادہ فرمائیےکہ اس کا کیامطلب ہوا۔
 

جاسم محمد

محفلین
میں ہومیو پیتھ کی ایک دوا استعمال کرتاہوں، جس کانام ہے
UNX Vomica200 ch
اس میں الکوحل کونٹینٹ 75v/v ہے،اس کا کیامطلب ہوا، یہ ایس بی ایل کمپنی کی دوا ہے، اسی طرح ایک دوسری دوا ہے جس کانام اینٹی یورک ڈروپ ہے،اس میں 90پرسنٹ الکوحل ہے، یہ سیمیلیا کمپنی کی دوا ہے، اس میں بھی یہی لکھاہے، alchohal 90% v/v
افادہ فرمائیےکہ اس کا کیامطلب ہوا۔
ہومیوپیتھی ادویات میں 90 فیصد تک الکحل ہوتا ہے۔ دوا کی غرض سے الکحل کا استعمال حلال ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
مطلب اگر سگریٹ نوشی کی وجہ سے یا کسی اور وجہ سے زیادہ کھانسی آ رہی ہو تو دوا کی غرض سے علاج کے لیے برانڈی کا ایک آدھ پیگ حلال ہے؟ ;)
جی ہاں۔ اگر کوئی متبادل علاج موجود نہ ہو تو انسانی جان بچانے کیلئے حرام اشیاء کا استعمال حلال ہو جاتا ہے۔
 

زیک

مسافر
محمد سعد صاحب کیلئے اوران کی طبی مہارت سے استفادہ کی غرض سے پوچھ رہاہوں

میں ہومیو پیتھ کی ایک دوا استعمال کرتاہوں، جس کانام ہے
UNX Vomica200 ch
اس میں الکوحل کونٹینٹ 75v/v ہے،اس کا کیامطلب ہوا، یہ ایس بی ایل کمپنی کی دوا ہے، اسی طرح ایک دوسری دوا ہے جس کانام اینٹی یورک ڈروپ ہے،اس میں 90پرسنٹ الکوحل ہے، یہ سیمیلیا کمپنی کی دوا ہے، اس میں بھی یہی لکھاہے، alchohal 90% v/v
افادہ فرمائیےکہ اس کا کیامطلب ہوا۔
ہومیوپیتھی کی دوا میں سالوینٹ ہی ہوتا ہے دوا تو ختم ہو چکی ہوتی ہے۔ اگر سالوینٹ الکحل ہے تو آپ یقیناً صرف شراب ہی پی رہے ہیں
 

محمد وارث

لائبریرین
جی ہاں۔ اگر کوئی متبادل علاج موجود نہ ہو تو انسانی جان بچانے کیلئے حرام اشیاء کا استعمال حلال ہو جاتا ہے۔
شکریہ عارف صاحب اتنا تو خیر مجھے بھی علم تھا ہی! :)

میں تو آپ کے جواب پر بزعمِ خود سوال داغ رہا تھا کہ شراب جیسی نجس اور مطلق حرام چیز کو (عام) دوا یا سینی ٹائزر یا خوشبو کے لیے استعمال کرنے کی تاویل کی جا سکتی ہے لیکن نماز یا تراویح کو گھر میں ادا کرنے کی کوئی سبیل نہیں نکل سکتی؟
 

محمد سعد

محفلین
محمد سعد صاحب کیلئے اوران کی طبی مہارت سے استفادہ کی غرض سے پوچھ رہاہوں

میں ہومیو پیتھ کی ایک دوا استعمال کرتاہوں، جس کانام ہے
UNX Vomica200 ch
اس میں الکوحل کونٹینٹ 75v/v ہے،اس کا کیامطلب ہوا، یہ ایس بی ایل کمپنی کی دوا ہے، اسی طرح ایک دوسری دوا ہے جس کانام اینٹی یورک ڈروپ ہے،اس میں 90پرسنٹ الکوحل ہے، یہ سیمیلیا کمپنی کی دوا ہے، اس میں بھی یہی لکھاہے، alchohal 90% v/v
افادہ فرمائیےکہ اس کا کیامطلب ہوا۔
سر، معذرت کے ساتھ، ہومیوپیتھی طریقہ کار میں جسے دوا کہا جاتا ہے، اس میں درحقیقت دوا سرے سے ہوتی ہی نہیں۔ سب کا سب سالوینٹ ہوتا ہے، جیسے پہلے بھی تذکرہ آ چکا۔
ایلوپیتھک طریقہ کار میں الکوحل کی اتنی مقدار استعمال نہیں کی جاتی۔ زیادہ تر ایلوپیتھک دواؤں میں الکوحل ہوتی بھی نہیں۔

لیکن اس کے باوجود، یہ بات درست ہے کہ اگر دوا کے طور پر ضرورت ہو تو اسے شراب نوشی والے حکم میں تو کم از کم نہیں گنا جانا چاہیے۔
اور جب ہاتھوں پر صفائی کی غرض سے لگایا جائے تب تو وہ چند سیکنڈ سے زیادہ ہاتھ پر ٹکتا بھی نہیں کہ اسے حرام کرنے کی نوبت آئے۔

میرا اعتراض اس بات پر تھا کہ ایلوپیتھک دواؤں کے متعلق آپ کا دعویٰ کہ بیشتر دواؤں میں الکوحل ہوتا ہے اور پچاس فیصد تک ہوتا ہے، مبالغہ آرائی ہے۔ اس کو جاننے کے لیے بہت زیادہ طبی مہارت کی ضرورت بھی نہیں، کہ یہ معلومات عام دستیاب ہیں (مثال)۔ رہیں ہومیوپیتھک دوائیں تو دوا کے بغیر سالوینٹ کو کیا دوا کہنا۔
نیز یہ کہ دواؤں اور شراب والی الکوحل ایک ہی شے ہیں۔ اور یہ کہ الکوحل کا پینا وائرس سے حفاظت نہیں کرتا۔ وائرس کے خلاف الکوحل کا استعمال آپ تب تک کر سکتے ہیں جب تک وہ آپ کے جسم سے باہر ہے۔
 
Top