نعرے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دوست

محفلین
وہ اپنی چھابڑی لگائے بیٹھا تھا۔ کافی دیر کوئی گاہک نا آیا تو ساتھ والے سے اخبار لے کرپڑھنے لگا۔ ابھی اخبار پڑھتے کچھ ہی دیر ہوئی تھی کہ جمعے کی نمازکا وقت قریب آگیا۔ تمام مساجد کے سپیکروں سے مولاناؤں نے وعظ نشر کرنے شروع کردیے۔
ایک طرف سے گوہر افشانیاں ہورہی تھیں اور اس کا دھیان بار بار بٹ رہا تھا مولانا فرما رہے تھے
“ان لوگوں نے تو اسلام کو مذاق بنایا ہوا ہے غضب خدا کا جب اہل بیت زندہ ہیں تب سوگ مناتے ہیں جب شہید ہوگئے پھر چپ۔ ان لوگوں میں صحابہ کا کچھ احترام نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔“ ابھی مولانا نے اتنا ہی کہا تھا کہ ایک نعرہ بلند ہوا
“نعرہِ تکبیر۔۔۔۔۔۔۔اللہُ اکبر“
“نعرہِ رسالت۔۔۔۔۔یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم“
“نعرہِ حیدری۔۔۔۔یاعلی رضی اللہ عنہُ“
“نعرہِ غوثیہ۔۔۔۔۔۔یاغوث اعظم“
اب اس کا دھیاں لاشعوری طور پر ایک اور مسجد سے آتی آواز پر لگ گیا ۔ کچھ دیر سننے کے بعد اسے اندازہ ہوا مولانا غالبًادیو بندیوں کے بخیے ادھیڑ رہے تھے۔
“اجی ان لوگوں نے تو گند مچا رکھا ہے یعنی اللہ کے رسول کا ذرا بھی احترام نہیں کہتے ہیں وہ ہم میں موجود نہیں۔۔۔۔“
اس نے چشم تصور سے دیکھا لوگ بیٹھےوجد میں ہل رہے ہیں داد دے رہے ہیں پھر دفعتًا ایک نعرہ بلند ہوا
“نعرہِ تکبیر۔۔۔۔۔۔۔اللہُ اکبر“ اور اسکے بعد نعروں کی سیریز شروع ہوگئی۔
“نعرہِ رسالت۔۔۔۔۔یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم“
“نعرہِ حیدری۔۔۔۔یاعلی رضی اللہ عنہُ“
“نعرہِ غوثیہ۔۔۔۔۔۔یاغوث اعظم“
نعرے ختم ہوئے تو مولانا ازسرِ نو دیوبندیوں کے بخیے ادھیڑنے لگے۔اس کا دھیان اس طرف سے اچاٹ ہو گیا دھیان لگایا تو ایک اور مسجد میں سے اس قسم کی آواز آرہی تھی۔
“یعنی دین میں اتنا گند مچا دیا ہے کہ لوگ پیروں کو سب کچھ سمجھنے لگے ہیں ان لوگوں نے قبر پرستی پھیلا رکھی ہے کہتے ہیں اولیا سب کرسکتے ہیں اجی کرنے والی تو صرف اللہ کی ذات ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔“
ایک اور مسجد میں مولانا نغمہ سرا تھے:
“واہ کہتے ہیں اولیا کچھ نہیں کر سکتے اجی اللہ کے بندے کچھ نہیں کریں گے تو یہ لوگ کریں گے ۔۔۔۔۔“
اور ساتھ ہی پھر نعرے
“نعرہِ تکبیر۔۔۔۔۔۔۔“
اب اس کا ذہن بے زار ہو چکا تھا مگر پھر بھی ایک مسجد نے اسکی توجہ کھینچ لی
“کہتے ہیں سب حق پر ہیں کیسے حق پر ہوں۔ کہتے ہیں علی رضی اللہ عنہ حق پر ہیں ۔حسین رضی للہ عنہ بھی حق پر ہیں اور معاویہ ابن ابوسفیان(رضی اللہ عنہ) بھی حق پرہیں۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ یہ سب حق پر ہوں۔۔۔۔۔۔۔“
اور پھر وہی نعروں کی سیریز
“نعرہِ تکبیر۔۔۔۔۔۔۔اللہُ اکبر“
“نعرہِ رسالت۔۔۔۔۔یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم“
“نعرہِ حیدری۔۔۔۔یاعلی رضی اللہ عنہُ“
“یزیدیت۔۔۔۔۔۔۔مردہ باد“
“حسینیت۔۔۔۔۔۔۔زندہ باد“
وہ اب ان باتوں سے بے نیاز ہوکر اخبار پڑھ رہا تھا۔ مگر یہ کیا اخبار میں کیا خبریں تھیں۔
“امریکیوں نے عراق میں ایک گاؤں بمباری کرکے تباہ کردیا انھیں شک تھا کہ یہاں حریت پسند چھپے ہوئے ہیں“
“روسیوں نے چیچنیا میں اتنے مسلمان قتل کردیے ان پر چیچن مجاہد ہونے کاشبہ تھا“
“اسرائیل نے غزہ میں اپنے تازہ فضائی حملوں میں تین فلسطینی شہید کردیے۔“
“بھارتی فوج نےکشمیر میں ایک طالب علم کو سرِعام گولیوں سے اڑا دیا ۔“
اور وہ سوچ رہا تھا کیا یہ امریکی،اسرائیلی،روسی اور بھارتی یہ دیکھتے ہیں کہ یہ لوگ کون ہیں سنی،شیعہ،بریلوی،اہلحدیث یا دیوبندی۔ اس کے اندرسے کوئی بولا نہیں وہ صرف یہ دیکھتے ہیں کہ یہ مسلمان ہیں اور انھیں ٹھوک دو۔ دوسری کوئی بات نہیں۔
دفعتًا اس کے اندر کوئی ہنسنے لگا۔ بے تحاشا ہنسنے لگاقریب تھا کہ اس ہنسی سے گھبرا کر وہ بھی ہنسنے لگتا مگر اس کے کانوں میں آوازیں آنے لگیں۔
“نعرہِ تکبیر۔۔۔۔۔۔۔اللہُ اکبر“
“نعرہِ رسالت۔۔۔۔۔یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم“
“نعرہِ حیدری۔۔۔۔یاعلی رضی اللہ عنہُ“
“نعرہِ غوثیہ۔۔۔۔۔۔یاغوث اعظم“
اس نے اخبار پھینکی اور سر بازار نعرے لگانے شروع کردیے۔
“نعرہِ تکبیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ اکبر
نعرہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
شاکر، آپ کی پوسٹ پر نظر پڑنے کے بعد پہلا خیال جو میرے ذہن میں آیا ہے وہ لطیف فونٹ انسٹال کرنے کا ہے۔ اسکے علاوہ میں جلد ہی ایک پوسٹ کرکے ان تمام فونٹس کے متعلق معلومات بھی اکٹھی کروں گا جو یہاں استعمال ہو رہے ہیں یا استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ اور ہاں۔۔ہمیں ایک فونٹ انسٹالر بھی چاہیے۔ میں ابھی کرتا ہون آصف اقبال کو فون۔ :p
 

دوست

محفلین
مارو گھٹنا پھوٹے آنکھ
تاہم یہ تھی ٹھیک ہے میری پوسٹ سے اردو ویب میں کوئی بہتری آئے تو بسم اللہ۔ :|
 

نبیل

تکنیکی معاون
دوست نے کہا:
مارو گھٹنا پھوٹے آنکھ
تاہم یہ تھی ٹھیک ہے میری پوسٹ سے اردو ویب میں کوئی بہتری آئے تو بسم اللہ۔ :|

بالکل درست ردعمل ہے آپ کا میری پوسٹ پر۔ میں نے ابھی اسے پڑھا ہے۔ ماشاءاللہ بہت ہی اچھے۔ کیا یہ آپ کی تحریر ہے؟ اگر ہاں تو :good: :great: :cool:
 

اظہرالحق

محفلین
دوست نے کہا:
وہ اپنی چھابڑی لگائے بیٹھا تھا۔ کافی دیر کوئی گاہک نا آیا تو ساتھ والے سے اخبار لے کرپڑھنے لگا۔ ابھی اخبار پڑھتے کچھ ہی دیر ہوئی تھی کہ جمعے کی نمازکا وقت قریب آگیا۔ تمام مساجد کے سپیکروں سے مولاناؤں نے وعظ نشر کرنے شروع کردیے۔
ایک طرف سے گوہر افشانیاں ہورہی تھیں اور اس کا دھیان بار بار بٹ رہا تھا مولانا فرما رہے تھے
“ان لوگوں نے تو اسلام کو مذاق بنایا ہوا ہے غضب خدا کا جب اہل بیت زندہ ہیں تب سوگ مناتے ہیں جب شہید ہوگئے پھر چپ۔ ان لوگوں میں صحابہ کا کچھ احترام نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔“ ابھی مولانا نے اتنا ہی کہا تھا کہ ایک نعرہ بلند ہوا
“نعرہِ تکبیر۔۔۔۔۔۔۔اللہُ اکبر“
“نعرہِ رسالت۔۔۔۔۔یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم“
“نعرہِ حیدری۔۔۔۔یاعلی رضی اللہ عنہُ“
“نعرہِ غوثیہ۔۔۔۔۔۔یاغوث اعظم“
اب اس کا دھیاں لاشعوری طور پر ایک اور مسجد سے آتی آواز پر لگ گیا ۔ کچھ دیر سننے کے بعد اسے اندازہ ہوا مولانا غالبًادیو بندیوں کے بخیے ادھیڑ رہے تھے۔
“اجی ان لوگوں نے تو گند مچا رکھا ہے یعنی اللہ کے رسول کا ذرا بھی احترام نہیں کہتے ہیں وہ ہم میں موجود نہیں۔۔۔۔“
اس نے چشم تصور سے دیکھا لوگ بیٹھےوجد میں ہل رہے ہیں داد دے رہے ہیں پھر دفعتًا ایک نعرہ بلند ہوا
“نعرہِ تکبیر۔۔۔۔۔۔۔اللہُ اکبر“ اور اسکے بعد نعروں کی سیریز شروع ہوگئی۔
“نعرہِ رسالت۔۔۔۔۔یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم“
“نعرہِ حیدری۔۔۔۔یاعلی رضی اللہ عنہُ“
“نعرہِ غوثیہ۔۔۔۔۔۔یاغوث اعظم“
نعرے ختم ہوئے تو مولانا ازسرِ نو دیوبندیوں کے بخیے ادھیڑنے لگے۔اس کا دھیان اس طرف سے اچاٹ ہو گیا دھیان لگایا تو ایک اور مسجد میں سے اس قسم کی آواز آرہی تھی۔
“یعنی دین میں اتنا گند مچا دیا ہے کہ لوگ پیروں کو سب کچھ سمجھنے لگے ہیں ان لوگوں نے قبر پرستی پھیلا رکھی ہے کہتے ہیں اولیا سب کرسکتے ہیں اجی کرنے والی تو صرف اللہ کی ذات ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔“
ایک اور مسجد میں مولانا نغمہ سرا تھے:
“واہ کہتے ہیں اولیا کچھ نہیں کر سکتے اجی اللہ کے بندے کچھ نہیں کریں گے تو یہ لوگ کریں گے ۔۔۔۔۔“
اور ساتھ ہی پھر نعرے
“نعرہِ تکبیر۔۔۔۔۔۔۔“
اب اس کا ذہن بے زار ہو چکا تھا مگر پھر بھی ایک مسجد نے اسکی توجہ کھینچ لی
“کہتے ہیں سب حق پر ہیں کیسے حق پر ہوں۔ کہتے ہیں علی رضی اللہ عنہ حق پر ہیں ۔حسین رضی للہ عنہ بھی حق پر ہیں اور معاویہ ابن ابوسفیان(رضی اللہ عنہ) بھی حق پرہیں۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ یہ سب حق پر ہوں۔۔۔۔۔۔۔“
اور پھر وہی نعروں کی سیریز
“نعرہِ تکبیر۔۔۔۔۔۔۔اللہُ اکبر“
“نعرہِ رسالت۔۔۔۔۔یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم“
“نعرہِ حیدری۔۔۔۔یاعلی رضی اللہ عنہُ“
“یزیدیت۔۔۔۔۔۔۔مردہ باد“
“حسینیت۔۔۔۔۔۔۔زندہ باد“
وہ اب ان باتوں سے بے نیاز ہوکر اخبار پڑھ رہا تھا۔ مگر یہ کیا اخبار میں کیا خبریں تھیں۔
“امریکیوں نے عراق میں ایک گاؤں بمباری کرکے تباہ کردیا انھیں شک تھا کہ یہاں حریت پسند چھپے ہوئے ہیں“
“روسیوں نے چیچنیا میں اتنے مسلمان قتل کردیے ان پر چیچن مجاہد ہونے کاشبہ تھا“
“اسرائیل نے غزہ میں اپنے تازہ فضائی حملوں میں تین فلسطینی شہید کردیے۔“
“بھارتی فوج نےکشمیر میں ایک طالب علم کو سرِعام گولیوں سے اڑا دیا ۔“
اور وہ سوچ رہا تھا کیا یہ امریکی،اسرائیلی،روسی اور بھارتی یہ دیکھتے ہیں کہ یہ لوگ کون ہیں سنی،شیعہ،بریلوی،اہلحدیث یا دیوبندی۔ اس کے اندرسے کوئی بولا نہیں وہ صرف یہ دیکھتے ہیں کہ یہ مسلمان ہیں اور انھیں ٹھوک دو۔ دوسری کوئی بات نہیں۔
دفعتًا اس کے اندر کوئی ہنسنے لگا۔ بے تحاشا ہنسنے لگاقریب تھا کہ اس ہنسی سے گھبرا کر وہ بھی ہنسنے لگتا مگر اس کے کانوں میں آوازیں آنے لگیں۔
“نعرہِ تکبیر۔۔۔۔۔۔۔اللہُ اکبر“
“نعرہِ رسالت۔۔۔۔۔یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم“
“نعرہِ حیدری۔۔۔۔یاعلی رضی اللہ عنہُ“
“نعرہِ غوثیہ۔۔۔۔۔۔یاغوث اعظم“
اس نے اخبار پھینکی اور سر بازار نعرے لگانے شروع کردیے۔
“نعرہِ تکبیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ اکبر
نعرہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بہت خوب ، اسپر ایک واقعہ یاد آ گیا ، امریکہ میں ایک گورا مسلمان ہو گیا ، ایک مسجد میں گیا نماز کا طریقہ جاننے کے لئے ، مولوی صاحب نے سکھایا اور ساتھ یہ بھی کہا کہ میاں ہمیشہ اسی مسجد میں نماز پڑھنا کہیں وہ دوسرے “سنٹر“ میں نہ چلے جانا وہ لوگ غلط ہیں ، گورا تھا بےوقوف وہ اسی مسجد میں پہنچا کہ کیا غلط ہے اور اسے وہ بھی ٹھیک لگے مگر وہاں کے مولوی نے کہا کہ کہیں اور مت جانا ۔ ۔ ۔ نماز کا یہ ہی طریقہ صحیح ہے ۔ ۔۔ ۔ بے چارہ گورا آخر ایسے ہی گھومتے ایک عام مسلمان سے ملا ۔ ۔ ۔ جو شاید “ملامتی ملا“ تھا اسنے اسے سمجھایا کہ بھائی اسلام بہت آسان ہے ، جو کچھ قرآن حدیث ہے وہ ہی اسلام ہے اور جو اس میں نہیں وہ تمہاری عقل کی کسوٹی میں اسکا جواب ہے ۔ ۔ ۔

اور مجھے یقین ہے کہ اس گورے نے بھی ضرور کوئی نعرہ لگایا ہو گا :(

خیر اچھی تحریر اچھی سوچ رکھنے والے سے ہی نکلتی ہے کاش ہم سب ایسی سوچ کے مالک ہو جائیں ۔ ۔
 

شمشاد

لائبریرین
شاکر بھائی آپ تو ماشاء اللہ سے خوب لکھتے ہیں، پھر لکھنے میں کنجوسی کیوں کرتے ہیں؟
 

دوست

محفلین
دعا ہے آپ کی۔
کچھ نہ کچھ لکھتا رہتا ہوں۔ میرے بلاگ پر سب کچھ موجود ہے جو میں لکھنے کی کوشش کرتا ہوں۔
اصل میں ایسی چیزیں کبھی کبھی ہی نکلتی ہیںً دل سے۔
 

شمشاد

لائبریرین
اللہ کرئے زورِ قلم اور زیادہ

آپ کے بلاگ پر موجود ہے تو اس کو محفل کا بھی حصہ بنا دیں۔
 

حسن نظامی

لائبریرین
السلام علیکم

شاکر بھائی احتجاج احتجاج احتجاج

اجی ایسے ہی بخیے ادھیڑ کر رکھ دیئے مولاناوں کے ﴿آپ کے لفظ کو استعمال کیا ہے﴾ ویسے یہ لفظ کیا ہے مولاناوں کچھ بتائیے گا ہمیں بھی

اچھے برے لوگ تو ہر جگہ ہوتے ہیں اور یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ ساری مسجدوں سے ایسی آوازیں نہیں آیا کرتیں کہیں خوبصورت اوراچھی باتیں بھی ہوتی ہیں

ہاں اب آپ یہ ضرور کہہ سکتے ہیں کہ اس چھابڑی والے کو تو ایسی ہی آوازیں اور تقریریں سنائی دی تھیں

بھائی اس میں سننے کا قصور ہے اور چھابری والے کا نا کہ مسجدوں اور تقریروں اور مولاناوں کا

ذرا کچھ توجہ کیجئے گا ہماری عرضی پر بھی
 

دوست

محفلین
یہ ایک خاص تناظر میں ایک مخصوص وقت پر لکھی گئی تحریر ہے۔ یہ ایک عام بندے کے تاثرات ہیں جو اپنوں کو لڑتے ہوئے بھی دیکھتا ہے اور دوسرے کو ان پر ظلم کرتے ہوئے بھی۔
مزید میں کچھ نہیں کہوں گا۔ ہر کسی کا اپنا نظریہ ہے۔ بے شک اچھے برے لوگ ہر جگہ موجود ہیں۔ لیکن جو کچھ کہا گیا وہ بھی حقیقت ہے۔
وسلام
 

قیصرانی

لائبریرین
بالکل درست کہا دوست بھائی۔ ایک وقت تھا کہ مسجد کے ساتھ گھر بنوانا باعث فخر سمجھا جاتا تھا۔ آج کے “علماء“ نے اس کو باعث ننگ و عار بنا دیا ہے۔ ہر کوئی پوچھتا ہے کہ کوئی اور جگہ نہیں‌ملی تھی گھر بنانے کو؟
 
مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کا بھی کثرت سے غلط استعمال ہونے لگا ہے۔ میرا ارادہ ہے اس پر بھی کچھ لکھنے کا۔
 

حسن نظامی

لائبریرین
دوست نے کہا:
یہ ایک خاص تناظر میں ایک مخصوص وقت پر لکھی گئی تحریر ہے۔ یہ ایک عام بندے کے تاثرات ہیں جو اپنوں کو لڑتے ہوئے بھی دیکھتا ہے اور دوسرے کو ان پر ظلم کرتے ہوئے بھی۔
مزید میں کچھ نہیں کہوں گا۔ ہر کسی کا اپنا نظریہ ہے۔ بے شک اچھے برے لوگ ہر جگہ موجود ہیں۔ لیکن جو کچھ کہا گیا وہ بھی حقیقت ہے۔
وسلام
بے شک میں اس بات کو تسلیم کرتا ہوں مگر
میرے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ
اس طرح کی تحریر لوگوں کو متنفر کرنے کا باعث ہے اور ساتھ ہی یہ لکھنے والے کی منفی سوچ پر بھی دلالت کرتی ہے
اگر کسی چیز کے منفی پہلو کو سامنے لایا جائے تو اس کے مثبت پہلو کو بھی ساتھ ہی رکھنا چاہئے نا کہ نہیں ؟
آپ کو چاہئے تھا کہ آپ مثبت پہلو بھی ساتھ ہی رکھتے
کسی کے اوپر تنقید کرنا تو بہت ہی آسان ہوا کرتا ہے اس کی اچھائیوں کو سامنے لانا ذرا مشکل کام ہے وہ بھی کر کے دیکھیں

بہر حال جب آپ سب میری بات سے اتفاق نہیں کررہے تو میں چپ کر جاتا ہوں نقار خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
نظامی بھائی میں آپ کی تحریر سے متفق ہوں لیکن مجھے معلوم ہے کہ شاکر بھائی نے جو لکھا تھا اس کا ہرگز ہرگز مطلب کسی کے بے عزتی یا بے ادبی کرنا نہیں تھا۔
 
سید حسن نظامی نے کہا:
دوست نے کہا:
یہ ایک خاص تناظر میں ایک مخصوص وقت پر لکھی گئی تحریر ہے۔ یہ ایک عام بندے کے تاثرات ہیں جو اپنوں کو لڑتے ہوئے بھی دیکھتا ہے اور دوسرے کو ان پر ظلم کرتے ہوئے بھی۔
مزید میں کچھ نہیں کہوں گا۔ ہر کسی کا اپنا نظریہ ہے۔ بے شک اچھے برے لوگ ہر جگہ موجود ہیں۔ لیکن جو کچھ کہا گیا وہ بھی حقیقت ہے۔
وسلام
بے شک میں اس بات کو تسلیم کرتا ہوں مگر
میرے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ
اس طرح کی تحریر لوگوں کو متنفر کرنے کا باعث ہے اور ساتھ ہی یہ لکھنے والے کی منفی سوچ پر بھی دلالت کرتی ہے
اگر کسی چیز کے منفی پہلو کو سامنے لایا جائے تو اس کے مثبت پہلو کو بھی ساتھ ہی رکھنا چاہئے نا کہ نہیں ؟
آپ کو چاہئے تھا کہ آپ مثبت پہلو بھی ساتھ ہی رکھتے
کسی کے اوپر تنقید کرنا تو بہت ہی آسان ہوا کرتا ہے اس کی اچھائیوں کو سامنے لانا ذرا مشکل کام ہے وہ بھی کر کے دیکھیں

بہر حال جب آپ سب میری بات سے اتفاق نہیں کررہے تو میں چپ کر جاتا ہوں نقار خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے

حسن آپ کی سوچ مثبت ہے مگر شاکر نے جو لکھا وہ ایک خاص‌تناظر میں ہے اور اس لحاظ‌ سے بالکل سچ۔ جب آپ نے ایک برائی کو ابھارنا ہو تو اس پر کڑی تنقید کرنی پڑتی ہے تاکہ وہ کھل کر سامنے آئے اگر اس میں بھی آپ مثبت پہلو ڈھونڈ کر سامنے لائیں گے تو پھر برائی اتنی بری نہیں لگے گی۔

شاکر نے تمام مولانا حضرات کو ایسا نہیں کہا بلکہ پاکستان کی عمومی حالت کو بیان کیا ہے جس سے انکار ممکن نہیں۔
 

حسن نظامی

لائبریرین
بہت بہتر میں مکمل طور پر آپ تمام کی رائے سےاتفاق کرتا ہوں

شاکر بھائی کے ساتھ تھوڑی چھیڑ چھاڑ کی تھی

اور ویسے بھی ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے

شاکر بھائی پہلے ناراض ہوئے پھر شمشاد جی نے میرا پیچھا کرنے کی ٹھانی اور اب آپ
بھئی میں تسلیم کرتا ہوں کہ پاکستان کے مولوی ایسے ہی ہیں

اب میں اور کیا کہہ سکتا ہوں
 
Top