محسن نقوی نظم - محسن نقوی

سیمل

محفلین
السلام علیکم!!!!

محسن نقوی کی ایک نظم ہے ابتدائیہ کلمات یوں ہیں۔۔۔۔

چلو چھوڑو!
محبت جھوٹ ہے ،
عہد وفا اک شغل ہے بیکار لوگوں کا
۔۔۔۔

اگر کسی کے پاس یہ پوری نظم ہو اور وہ یہاں شئیر کر دیں تو میری دعائیں ۔۔۔۔ ان کے لئے۔۔۔۔۔

اگر میں نے غلط جگہ پوسٹ کی ہے تو معزرت ۔۔کیونکہ کہیں اور کرنا مناسب نہیں لگا مجھے۔۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
سوری اگر کوئی غلطی دکھائی دے تو :oops: یہ نیلے رنگ والا لفظ کنفرم نہیں ہو رہا :( سوری اگین :( رومن سے تبدیل کیا ہے

چلو چھوڑو!
محبت جھوٹ ہے
عہدٍ وفا شغل ہے بےکار لوگوں کا
طلب سوکھے ہوئے پتوں کا بے رونق جزیرہ ہے
خلش دیمک زدہ اوراق پر بوسیدہ سطروں کا ذخیرہ ہے
چلو چھوڑو
کب تک میں اندھیروں کی دھمک میں سانسوں کی ضربوں پہ
چاہت کے بنا رکھ کر سفر کرتا رہوں گا
مجھے احساس ہی کب تھا
کہ تم بھی موسم کے ساتھ پیرہن کے رنگ بدلو گے
چلو چھوڑو
میرا ہونا نہ ہونا ایک برابر ہے
تم اپنے خل و خلود کو آئینے میں پھر بکھرنے دو
تم اپنی آنکھ کی بستی میں پھر سے ایک نیا موسم اتار دو
میرے بکھرے خوابوں کو مرنے دو
پھر نیا مکتوب لکھو
پھر نئے موسم، نئے لفظوں سے اپنا سلسلہ جوڑو
میرے ماضی کی چاہت رائیگان سمجھو
میری یادوں کے کچے رابطے توڑو
چلو چھوڑو
محبت جھوٹی ہے
عہدٍ وفا شغل ہے بیکار لوگوں کا

محسن نقوی
 
Top