کاشفی

محفلین
سلام
(علامہ السید ذیشان حیدر جوادی کلیم الہ آبادی)

نظر میں جب بھی کبھی آفتاب آیا ہے
خیالِ حسنِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم آیا ہے

شبیہِ احمدصلی اللہ علیہ وسلم مرسل ہے نور عین حسین علیہ السلام
جو لاجواب تھا اس کا جواب آیا ہے

جمال اکبر علیہ السلام مہروسے ہوتا تھا محسوس
پلٹ کے جیسے نبیصلی اللہ علیہ وسلم کا شباب آیا ہے

جدھر بھی مڑ گئے میدان میں علی اکبر علیہ السلام
ستم کی فوج میں اک انقلاب آیا ہے

حسین علیہ السلام کیجئے پانی کی اب تو کوئی سبیل
کہ رن سے نور نظر کامیاب آیا ہے

لہوں میں ڈوبے جو اکبر علیہ السلام تو بولا قلب حسین علیہ السلام
گہن میں آج مرا آفتاب آیا ہے

حسین علیہ السلام بیٹھے ہیں خاموش لاش اکبر علیہ السلام پر
جوان بیٹے کا ہنگام خواب آیا ہے

ضعیف باپ اُٹھائے جواں کی لاش کلیم
جہاں میں ایسا کوئی انقلاب آیا ہے؟
 
Top