نظریہ ارتقاء پر اٹھائے جانے والے پندرہ اعتراضات اور ان کے جوابات

زیک

مسافر
ہمارے فارماکولوجی کے استاد ایک بار کلاس میں آئے۔ اور کہنے لگے کہ نظریۂ ارتقا پر کون کون یقین رکھتا ہے؟ سب نے نفی میں سر ہلا دیا۔ وہ اس نظریے کے حامی تھے۔ مگر انہوں نے ہمیں قائل کرنے کی بجائے صرف یہی کہا کہ ڈرگ ایکشن میں کئی بار ہمیں ایوولیوشنری نقطۂ نظرسے تجربات کے لیے جانوروں کا انتخاب کرنا پڑتا ہے۔ اور اس ضمن میں ہم جسم کے مختلف حصوں کا انسان اور مختلف جانوروں سے موازنہ کرتے ہیں۔ (مثلاً پولیو میلائٹس میں انسان اور چمپ۔ )۔ وقت گزرتا رہا۔ لیکن ہمارے درمیان کبھی اس بات پر بحث نہیں ہو پائی کہ آیا نظریۂ ارتقا درست ہے یا نہیں۔ کیونکہ حیاتیات میں ہم غیر شعوری طور پر اسے ہر جگہ اپلائی کر رہے ہوتے تھے۔
اہم بات یہی ہے کہ آج کل حیاتیات کو ارتقاء کی تھیوری کے بغیر سمجھنا ممکن ہی نہیں ہے۔
 

arifkarim

معطل
ابھی تک کے مباحثے سے کوئی ٹھوس ثبوت سامنے نہیں آیا، صرف نظریات اور قیاس آرائیاں ہی ہیں۔
پچھلے مراسلے میں انسان کی قریب ترین نوع "نی ایندر ٹھیل" پر اسکے ڈھانچوں اور ڈی این اے اثبوت کیساتھ تفصیل سے لکھ تو دیا ہے کہ وہ بھی نہ بندر تھے نہ انسان۔ اسکے باوجود قدرتی طور پر انسانوں سے انکا ملاپ ممکن تھا۔ یوں انسانوں کا بندروں سے ہونا ثابت نہیں ہوتا۔ پھر بھی آپ میں نہ مانوں کی رٹ جاری رکھیں۔
 

طالب سحر

محفلین
سب سے پہلے زبیر صاحب کا شکریہ، جن کے اس ترجمے سے بہت کچھ سمجھنے کا موقع ملا-

چونکہ اس لڑی میں بہت ساری گفتگو کا محور نظریہ ارتقا اور کریشن ازم کی definitions اور مختلف positions پر ہوا، اس لیے احباب کی توجہ اس مضمون کی طرف دلانا چاہوں گا:
The Creation/Evolution Continuum
http://ncse.com/creationism/general/creationevolution-continuum
 

arifkarim

معطل
سب سے پہلے زبیر صاحب کا شکریہ، جن کے اس ترجمے سے بہت کچھ سمجھنے کا موقع ملا-

چونکہ اس لڑی میں بہت ساری گفتگو کا محور نظریہ ارتقا اور کریشن ازم کی definitions اور مختلف positions پر ہوا، اس لیے احباب کی توجہ اس مضمون کی طرف دلانا چاہوں گا:
The Creation/Evolution Continuum
http://ncse.com/creationism/general/creationevolution-continuum
یہاں مجھے پھر رئیسانی یاد آگئے۔ ارتقا ارتقا ہوتا ہے، موحد ہو، ملحد ہو یا مادی، ان اصطلاحات سے قدرتی حیاتیاتی ارتقا کو کوئی سر و کار نہیں۔ :)
 

طالب سحر

محفلین
یہاں مجھے پھر رئیسانی یاد آگئے۔ ارتقا ارتقا ہوتا ہے، موحد ہو، ملحد ہو یا مادی، ان اصطلاحات سے قدرتی حیاتیاتی ارتقا کو کوئی سر و کار نہیں۔ :)

آپ کی طرح میں بھی اسی قدرتی حیاتیاتی ارتقا کا قائل ہوں، کیونکہ زمین پر حیات کے وجود پر اس سے بہتر کوئی وضاحت نہیں ھے- تاھم، ریئسانی صاحب سے معذرت کے ساتھ، یہ خیال کہ "ارتقا ارتقا ہوتا ھے، موحد ہو، ملحد ہو یا مادی"، ontologically بالکل ہی لا یعنی ھے- مزمل شیخ بسمل ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں، لیکن جیسا کہ زیک نے بھی کہا ان کی پوزیشن theistic evolution والی ھے-
 
آپ کی طرح میں بھی اسی قدرتی حیاتیاتی ارتقا کا قائل ہوں، کیونکہ زمین پر حیات کے وجود پر اس سے بہتر کوئی وضاحت نہیں ھے- تاھم، ریئسانی صاحب سے معذرت کے ساتھ، یہ خیال کہ "ارتقا ارتقا ہوتا ھے، موحد ہو، ملحد ہو یا مادی"، ontologically بالکل ہی لا یعنی ھے- مزمل شیخ بسمل ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں، لیکن جیسا کہ زیک نے بھی کہا ان کی پوزیشن theistic evolution والی ھے-

بات یہ ہے کہ اگر ارتقا میں خدا کو شامل کرنا تھیئسٹک ایوولیوشن ہے تو اس سے خدا کو نکالنا ایتھئیسٹک ایوولیوشن ہوا۔ جبکہ ارتقا بطورِ سائنس ان دونوں ہی باتوں سے آزاد ہے۔ میں پہلے ہی لکھ چکا ہوں کہ
میرے خیال میں سائنس ایک ہی چیز ہے۔ ہر کسی کے لیے۔ اس میں مذہبیت، تشکیک اور الحاد کا فلیور سب اپنی ترجیحات کے مطابق ڈال لیتے ہیں۔​
 
زہیر عباس بھائی ۔۔۔کچھ اعتراضات جو بہت پہلے میں نے اٹھائے تھے وہ یہاں پیسٹ کر رہی ہوں ۔۔ ان کے جواب سائنس کی رو سے کیا ہوں گے ۔۔ایک طالب علم کی حیثیت سے مزمل شیخ بسمل بھائی آپ بھی مدد کریں ۔۔

  • ایک سوال جو میرے ذہن میں بار بار پریشان کر رہا ہے وہ یہ ہے کہ: سپیز کی بنیاد : ری پروڈکشن پر رکھی گئی ہے . یعنی وہ نوع جو آپس میں ری پرو ڈیوس کر سکتے ہیں . اس لحاظ سے نیند تھالس کا انسان سے انٹر بریڈ کرنا اور سائنس دانوں کا دعوی کرنا کہ یہ Hybridization سے وجود میں آئے ایک اور مخمصے کا شکار کر دیا ہے . آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے . اگر یہ واقعی سچ ہے تو مجھے اس کے سارے حقائق جاننے ہیں کیونکہ ہم سائنس کی وہ باتیں تو مان رہیں جو ہمارے آنے سے پہلے کی تھیں اب چونکہ ہضم نہیں ہو رہی تو نہ مانیں ... مان لینا چاہے مگر تمام سولات کو دور کرنے کے بعد . اس ضمن میں پہلا سوال تو میرا اوپر ہی لکھا جا چکا ہے ... سپیز کی درجہ بندی ری پرو ڈکشن کی بنیاد پر ہوئی . اگر نہیں تو کس بنیاد پر ہے َ ؟ اگر ری پرو ڈکشن نہیں تو دو سپیسز کی انٹر بریڈنگ کا سوال ؟؟
"In the last few years, we've documented interbreeding between Neanderthals and modern humans, but we never thought we'd be so lucky to find someone so close to that event
  • دوسرا سوال میرا یہ ہے کہ چالیس ہزار سال میں فوسلز کے معدنی ذخائر بن جاتے ہیں مگر یہ ہر جاندار کی ہاف لائف پر منحصر ہوتا ہے اس لحاظ سے نیند تھالس کے فوسلز کی ہاف لائف کیا ہے َ ؟ تاکہ ان کی ریڈیو میڑنگ کے بارے میں اندازہ میں خود لگا سکوں اور جان سکوں ان کی عمر کیا ہے ََ؟؟
  • تیسرا سوال یہ ہے کہ : سائنس دان کہتے ہیں کہ نیند تھالس اس وجہ سے ختم ہوگئے کیونکہ وہ افزائش نسل نہیں کر سکے تھے . ان کی افزائش نسل کا دورانینہ 28 ہزار سال ہے ... یہ بھی ایک لمبا عرصہ ہے . کیا وجو ہات تھیں کہ وہ ختم ہوگئے ؟ کس وجہ سے سروائو نہیں کر سکے . پھر یہ اگر ان کی انٹر بریڈنگ کو درجہ بندی کے تصور سے ہٹا کر دیکھا جائے تو بھی وہ پہلے کون سے انسان تھے جن سے انہوں نے انٹر بریڈنگ کی .. اور ان انسانوں کا ڈی این اے میرے خیال میں 90 فیصد تک تو ایک جیسا ہونا چاہیے .. اس ضمن میں مجھے آپ اب بتائیں .
  • سوالنمبر4:نیندر تھالس کی نوع کا جینیاتی مواد خوردبینی جانوروں سے لیا گیا اور اس بات کا ذکر آپ کے دئے گئے لنک میں موجود ہے . کیا بیکٹریا اور فنجائی کے اندر نامیاتی بدلاؤ سے ان سے لیے گئے انزائمز نے کوئی کیمیائی تبدیلی ڈی این میں نہیں کی ہوگی ََ؟
  • پانچواں سوال : ڈی این اے کو mtDNA سے لیا گیا جو کہ ڈی این اے کا ایک جزو ... اس جزو سے ڈی این اے کی sequencing کی گئی .. ایک نامکمل چیز کیسے مکمل کو پیدا کر سکتی .. اس بات پر سائنس دان خود معترض ہیں اور ان کے لنک میں اوپر بھی دے چکی ہوں . ان کے مطابق اس سے کبھی بھی ایک مکمل Genome نہیں بنایا جا سکتا ہے
  • چھٹا سوال : اس جزو کی سیکیونسنگ کا کوئی سادہ سا لنک دے دیں یا کوئی وڈیو کہ کیسے سیکونسنگ کی گئی ہوسکے تو اس کا کوڈ پورا بتادیں اور نیند تھالس سپیشز کے ڈی این اے کا کوڈ بھی اور اس انسان کا کاوڈ بھی جس س سے انٹر بریڈ نگ کی گئی ہے .
  • سوال نمبر7: آپ نے جو لنک دیا اس میں بیکٹریا کا انزائم استعمال کیا گیا .. وہ کیوں گیا ؟ اور اس سے 0.18% ڈی این اے کی مشابہت انسان سے تھے جو کہ 1 فیصد بھی نہیں ہے . اس طریقے کے مطابق سادہ امینو ایسڈ کو جوڑ کر ( وہ بھی mt DNA) کے امینو ایسڈ ... کو انٹروڈیوس بیکٹریا کے اندر کروا کے جینٹک انجیرنگ کروائی گئی ؟؟ اگر ایسا ہے تو اس میں ہم نے کون سا خام مواد ڈالا جس سے ہم مکمل ایک جینم حاصل کر سکیں ؟؟
  • سواسلنبر 8: اگر انسان کی نیندر تھالس سے انٹر بریڈنگ ہوئی تو کوڈنگ کیسے ہوئی ڈی این اے کی ؟ اس ڈی این اے کا کوڈ کیا ہے ؟ اور اگر میوٹیشن ہوجائیں تو یہ بھی خطرہ کہ نیندر تھالس سے انسان پیدا ہی نہ ہوں ... جو کہ دو مختلف انواع میں متوقع بھی ہے . اس کے بعد اگر میو ٹیش دو انواع پیدا ہونے کا خطرہ ہوا ا.. ایک تو پرائیمیٹس کے آرڈر کی Family Hominidae کے جتنے بھی جانوروں کے ڈی این اے ہوں گے ان سے مشابہ ہونے چاہیے . اس سلسلے میں مجھے وضاحت درکار ہے
  • سوالنمر9 : اگر ہم سچ جاننے کی جستجو رکھتے ہیں اس سلسلے میں ہمیں اس کی کمپیوٹرائزڈ تصویر کے بجائے ایک کلون بنا کر دکھانا چاہیے ... ایک مشابہت سے کچھ نہیں ہوتا جب تک ایک کلون وجود میں نہیں آجاتا تب تک تو اس ڈی این اے کے مواد پر بھروسہ کرنا پاؤں پر کلہاڑی مارنا ہے ... کیونکہ کلوننگ ہی بتا سکتی ہے کہ یہ ڈی این اے کتنا ٹھیک ہے .. سو وہ کلون کیوں نہیں بنایا گیا ... سائنس دان ہونے کے ناطے اگر میرے پاس یہ سط ذرائع ہوتے تو میں سب سے پہلے اس تیار شدہ ڈی این اے کا کلون بناتی کہ جو مفروضہ میں نے بنایا وہ کتنا ٹھیک ہے . ایک تجربہ سے دوسرا مفروضہ بنا کر ایک مکمل تصویر میں دنیا کو ضرور دیکھتی تاکہ باریک بینیوں میں جانے کے بجائے اس کلون کی دیکھ ساری دنیا یقین کر لیتی .
  • سوالنمبر 10 : ایک م. ڈی این اے نے مجھے یہ بتایا کہ یہ صرف بتایا کہ یورپ کے لوگ میں مرد یا عورت میں سے کوئی ماں باپ ہوگا،، اگر میں ایسا سوچوں کہ نیدر تھالس نے یورپ کی کسی عورت کے ساتھ انٹربریڈنگ کی تو کیا یہ مٖفروضہ ٹھیک ہوگا ... اس صورت میں یہ کہا جا سکستا ہے کہ نیند تھالس افریقہ سے ہوں گے کیوںکہ وہاں کے مکین یا حالات اس کے بر عکس کی کسی یورپی نیندر تھالس نے افریقی انسان سے انٹر بریڈ کیا ہے .. مگر انٹر بریڈنگ کے اس تناظر میں سائنس کا پورا نامن کلیچر کا کیا ہوگا جس میں ''نوع '' کو افزائسش نسل کی بنیاد پر ایک منفرد درجہ دیا گیا اور اگر ایسا ہے تو پھر نیندر تھالس آپس میں بریڈ کرسکتے ہں کسی اور ''نوع؛'' کے ساتھ نہیں .. اس سے ہمارا سائنس کا کنگ ڈم متاثر ہوگا... اگر نہیں ہوگا تو کیسے َََ؟؟؟
  • سوالنمبر11:امینو ایسڈ میں چار بنیادی پالی مرز ہوتے ہیں .. اس ڈی این کو ری انجنیر کرنے کے لیے ہم نے سائیٹو سائن اور اور تھائمائن کی 13 فیصد فریگمنٹ کیوں لیا اور باقی دو پالیمز ہونے چاہیے تھے ڈی این کے ،، یعنی ایڈانائن اور گوا نائن ... جس کا ذکر اس لنک میں نہیں ہے ، یہی لکھا گیا ہے کہ ایک اور پالمر 51 فیصد لیا گیا ... وہ کونسا پالیمر تھا ؟ اور اس کے بعد 13 او51 کو جمع کرو باقی کچھ 100-64 ٓ برابر 34 .. باقی 34 فیصد کیا ڈلا گیا ... اس کے بعد اس کو ہم نے اس میں سے دونوں ایکس اور وائے کروموسومز نکال کر یہ فیصلہ کر لیا کہ وہ میل ہے ... ... ایک نامکمل پالیمرز کی چین سے یہ فیصلہ کیسے ہوگیا ؟ اور اسکی الیلز ا مشرقی ایشیا اور امریکہ سے ملتی ہے .. جینیناتی مواد کی کیس خصوصیت سے یہ پتا چلایا گیا؟ کیا ان کی تصویر بنا کر .. اگر ایک تصویر یا ایک سمپل تھا اس نے دو جگہوں کی دلیل کیسے دے دی َ ؟
  • سوالنبر 12: جنیم کے پروپورشن کا ٹیبل سمجھ نہیں آرہا ..الیل شئیرنگ کے ٹیبل کی وضاحت کردیں مجھے سمجھ نہیں آئی اسکی .
  • سوالنمر 13:کل میں نے ایک لنک شئیر کیا تھا جس میں یہ بتایا گیا تھا ان کا اوورل اور نیزل ٹریک انسانوں سے مختلف ی ہے اور اب جو لنک دیا ہے آپ نے اس میں بتایا گیا ہے کہ ان کا وذڈم دانت انسانوں جیسا ہے اور ان میں مولرز بھی تھے ، تو ان میں انسزر اور کینائین بھی تھے کیونکہ انسان میں تو یہ تینوں قسموں کے دانت ہوتے ہیں .
  • سوالنمر 14 :اس لنک میں یہ بھی بتایا گیا کہ سائنس دان ابھی تک مکمل یقین نہیں رکھتے ان کو اور معلومات درکار ہیں .. انہوں نے پورا جنیوم تیار کر لیا ہے پھر کس قسم کی معلومات درکار ہیں ؟؟؟
  • Organisms decompose after death. Water, oxygen and microbes break down DNA. Within 100,000 years, all DNA is destroyed. Ancient DNA tends to be found in small quantities. The DNA that is extracted is generally fragmentary and damaged. Some damage results in changes to the DNA sequence. Cytosine can change to uracil, which is read by copying
  • errors are very common at the ends of molecules.enzymes as thymine, resulting in a C to T transition. Changes from G to A also occur. DNA
  • سوالنبر 15ؒ: ان چار پالیمرز پر پورا ڈی این اے مشتمل ہے ان کی آپس مین اوور لیپنگ یا بدلاؤ آگیا ہے ... اس کے بعد ڈی این اے اصلی حالت میں نہیں ... کیمیائی عمل کا ایک اصول ہے کہ تخریب کے تعمیر نہیں کی جاسکتی ہے اور کی جائے تو بھی وہ اصل حالت میں نہیں ہوتی .. اس سلسلے میں آپ کی کیا رائے ہے .
  • سوالنمر 16ؒ :اس لنک میں یہ لکھا ہوا کہ جینم مکمل طور پر آلود ہو چکا ہے کہ اس کی تفریق تک ممکن نہیں رہی اس لیے ڈی این اے کی اصل حالت کیا تھی سائنس دان یہ جان نہیں سکے اور اتنا جان سکے کہ کچھ جینز ان کے انسانوں سے ملتے ہیں ... اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے کیونکہ میری تو وہی بات ہے جب اصل پورا نہیں ہے اور اس اصل کی خامیاں کہاں کہاں ہیں یہ بھی معلوم نہں ہو رہا تو نقل کیسے یعنی ری انجنیر کیسے کیا جاسکتا ہے اور اگر ری انجنیر نہیں ہو سکتا تو ان کی درجہ بندی کیسے ؟
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/سائنس-اور-مذہب-کے-اس-ٹکراؤ-پر-آپکی-رائے؟.74405/page-12

آپ کی تقریباً تمام باتوں کے جوابات ہیں۔ تھوڑا سا فری ہو کر تفصیلی طور پر لکھتا ہوں ان شاء اللہ۔ ایک بات عرض کردوں کہ کچھ باتیں غلط فہمی کی وجہ سے پیدا ہوئی ہیں۔ جیسے افزائشِ نسل سے متعلق۔
 

سید عمران

محفلین
پچھلے مراسلے میں انسان کی قریب ترین نوع "نی ایندر ٹھیل" پر اسکے ڈھانچوں اور ڈی این اے اثبوت کیساتھ تفصیل سے لکھ تو دیا ہے کہ وہ بھی نہ بندر تھے نہ انسان۔ اسکے باوجود قدرتی طور پر انسانوں سے انکا ملاپ ممکن تھا۔ یوں انسانوں کا بندروں سے ہونا ثابت نہیں ہوتا۔ پھر بھی آپ میں نہ مانوں کی رٹ جاری رکھیں۔
پچھلے مراسلے میں کہہ تو دیا تھا کہ بندر اور انسان والی بات تو سمجھ میں آگئی۔۔۔لیکن ارتقاء والی بات ابھی تک سمجھ نہیں آئی۔ لاکھوں برسوں سے انسان تو انسان ہی ہے کسی اور نوع میں کیوں نہیں تبدیل ہو۔ نی اینڈر ٹھیل ایک الگ نوع ہے وہ ختم ہوگئی لیکن کسی اور نوع میں نہیں بدلی۔ اسی طرح دیگر جانور لاکھوں برسوں سے ویسے ہی چلے آرہے ہیں۔
دوسرے میرے اس سوال کا جواب بھی نہیں ملا کہ اگر بندر اور انسان کا جد ایک ہی تھا،آگے چل کر اس کی نسل سے بندر اور انسان بنے تو مثلا کسی گدھے کی نسل سے ابھی تک کوئی اور نوع کتا یا بھیڑیا وغیرہ کیوں نہیں بنی؟
 

الشفاء

لائبریرین
خرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتدا کیا ہے
کہ میں اس فکر میں رہتا ہوں میری انتہا کیا ہے ۔

ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ۔
 

مہوش علی

لائبریرین
زہیر سوال جو میرے ذہن میں بار بار پریشان کر رہا ہے وہ یہ ہے کہ: سپیز کی بنیاد : ری پروڈکشن پر رکھی گئی ہے . یعنی وہ نوع جو آپس میں ری پرو ڈیوس کر سکتے ہیں . اس لحاظ سے نیند تھالس کا انسان سے انٹر بریڈ کرنا اور سائنس دانوں کا دعوی کرنا کہ یہ Hybridization سے وجود میں آئے ایک اور مخمصے کا شکار کر دیا ہے . آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے . اگر یہ واقعی سچ ہے تو مجھے اس کے سارے حقائق جاننے ہیں کیونکہ ہم سائنس کی وہ باتیں تو مان رہیں جو ہمارے آنے سے پہلے کی تھیں اب چونکہ ہضم نہیں ہو رہی تو نہ مانیں ... مان لینا چاہے مگر تمام سولات کو دور کرنے کے بعد . اس ضمن میں پہلا سوال تو میرا اوپر ہی لکھا جا چکا ہے ... سپیز کی درجہ بندی ری پرو ڈکشن کی بنیاد پر ہوئی . اگر نہیں تو کس بنیاد پر ہے َ ؟ اگر ری پرو ڈکشن نہیں تو دو سپیسز کی انٹر بریڈنگ کا سوال ؟؟
"In the last few years, we've documented interbreeding between Neanderthals and modern humans, but we never thought we'd be so lucky to find someone so close to that event


نور سعدیہ صاحبہ! آپ کے اس سوال کا جواب میں پچھلے تھریڈ میں دے چکی تھی جہاں ہم نے نیندرتھال کے متعلق گفتگو کی تھی۔
میں نے بیان کیا تھا کہ ری پروڈکشن کی بنیاد پر نوع کی درجہ بندی میں کچھ استثنائی صورتیں ہیں۔ چنانچہ یہ عجیب بات ہو گی بجائے ان استثنائی صورتوں کو قبول کرنے کے انہیں درجہ بندی کے نام پر تسلیم کرنے سے انکار کر دیا جائے۔

نیندرتھال اور ماڈرن انسان میں مکمل طور پر ری پروڈکشن نہیں ہوتی تھی۔ بلکہ صرف ماڈرن انسانی مرد اور نیندرتھال عورت کے ملاپ کی صورت میں ہی ری پروڈکشن ہونا ممکن تھی۔
گھوڑے اور گدھے کے ملاپ کی صورت میں خچر پیدا ہوتا ہے، لیکن وہ آگے ری پروڈکشن کے قابل نہیں ہوتا۔
چند مزید مختلف قسم کے ملاپ اور انکے ری پرڈکشن کی مثالیں یہ ہیں:
Species: Timber Wolf/Gray Wolf
Species: Domesticated Dog
Species: Coyote

Coyote+Gray Wolf=Red Wolf (a 4th species with a stable breeding population)
Dog+Coyote=fertile hybrid dog
Dog+Wolf=fertile hybrid dog
The German Shepherd breed descends from sheep dog-wolf crosses. Herd defense dogs rather than the common sheep driving dogs.

اب اگر آپ کہیں گی کہ چونکہ کتے اور بھیڑیے میں ری پروڈکشن ممکن ہے، چنانچہ انہیں ایک ہی نوع قرار دے جائے، تو یہ ایک عجیب بات ہو گی۔
آپ غور فرمائیے، آپ یہی استدلال نیندرتھال اور انسانوں کے معاملے میں استعمال فرما رہی ہیں۔ یہ کہنا کہ چونکہ نیندرتھال اور انسانوں میں ری پروڈکشن ہوئی ہے، چنانچہ نیندرتھال کو الگ نوع نہیں، بلکہ انسان ہی قرار دیا جائے، یہ ای درست دعویٰ نہیں ہے۔
یہ بات آپ کو کس نے بتلائی ہے کہ نیدرتھال کی ختم ہونے کی وجہ یہ تھی کہ وہ افزائش نسل نہیں کر سکے تھے؟

  • پانچواں سوال : ڈی این اے کو mtDNA سے لیا گیا جو کہ ڈی این اے کا ایک جزو ... اس جزو سے ڈی این اے کی sequencing کی گئی .. ایک نامکمل چیز کیسے مکمل کو پیدا کر سکتی .. اس بات پر سائنس دان خود معترض ہیں اور ان کے لنک میں اوپر بھی دے چکی ہوں . ان کے مطابق اس سے کبھی بھی ایک مکمل Genome نہیں بنایا جا سکتا ہے
یہ اعتراض آپ کی طرف سے ہے یا پھر کسی مستند سائنسدان نے بھی کبھی یہ اعتراض اٹھایا ہے؟ اگر یہ اعتراض صف آپ کی طرف سے ہے، تو پھر آپ کو پہلے سائنس کو مزید گہرائی سے پڑھنا ہو گا اور سمجھنا ہو گا کہ کیوں دیگر سائنسدان یہ اعتراض کیوں نہیں اٹھا رہے ہیں۔

  • چھٹا سوال : اس جزو کی سیکیونسنگ کا کوئی سادہ سا لنک دے دیں یا کوئی وڈیو کہ کیسے سیکونسنگ کی گئی ہوسکے تو اس کا کوڈ پورا بتادیں اور نیند تھالس سپیشز کے ڈی این اے کا کوڈ بھی اور اس انسان کا کاوڈ بھی جس س سے انٹر بریڈ نگ کی گئی ہے .
صورتحال یہ ہے کہ:
1۔ میں آپ کو پہلے ہی اس سیکوئنسنگ کا پورا کوڈ پچھلے نیندرتھال والے تھریڈ میں مہیا کر چکی تھی۔
2۔ لیکن مجھے حیرت ہے کہ آپ یہ کوڈ کیوں طلب فرما رہی ہیں۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ آپ اسے سمجھنے کے قابل نہیں ہے (کم از کم پچھلی مرتبہ جو آپ نے اپنی علمی استعداد کا ذکر کیا تھا، اس کے مطابق آپ اس کوڈ کو سمجھنے نہیں سکتیں۔۔۔۔ لیکن اگر اس عرصے کے دوران آپ نے اس ضن میں کوئی کورس کیا ہے تو یہ علیحدہ مسئلہ ہے)۔
بہرحال، یہ کوڈنگ آپ کے پاس موجود ہونی چاہیے کیونکہ میں اسکا لنک مہیا کر چکی ہوں۔

الغرض آپ کے سوالات سے مجھے یہ تاثر ملتا ہے کہ آپ ماکس پلانک انسٹیٹیوٹ والوں کو چیلنج کر رہی ہوتی ہیں۔ حالانکہ یہ چیز آپ کی موجودہ علمی استعداد کے مطابق ممکن نہیں ہے۔ بلکہ یہ اعتراضات کسی ایسے ادارے کی طرف سے ہی آنے چاہیے ہیں جو کہ ماکس پلانک انسٹیٹیوٹ کا ہم پلہ ہو۔ لیکن ایسا ابھی تک ہوا نہیں ہے۔
چنانچہ یا تو آپ کسی ادارے کا حوالہ پیش کر دیں جنہوں نے یہ اعتراضات ماکس پلانک انسٹیٹیوٹ پر اٹھائے ہوں، یا پھر خود کو علمی حوالے سے اتنا بلند کر لیں کہ آپ کو یہ اعتراضات کرنے کا حق مل جائے۔
 
6۔ اگر انسان بندروں کی اولاد ہیں، تو اب تک بندر کیوں موجود ہیں؟
یہ سب سے عام کیا جانے والے اعتراض ہے جو ارتقاء کے بارے میں لاعلمی کو ظاہر کرتا ہے۔ سب سے پہلی غلطی تو یہ ہے کہ ارتقاء یہ نہیں تعلیم دیتا کہ انسان بندروں کی اولاد ہیں؛ بلکہ یہ بیان

اور آہستہ آہستہ ارتقاء کرتی ہوئی لاکھوں سالوں میں موجودہ انسان کی شکل اختیار کرگئی جبکہ باقی نسل ارتقاء کرتے کرتے موجودہ دور کے بندر بن گئے

یہ کیا جواب ہوا کہ ان کے جد ایک تھے اور سیلکشن پریشر سے مختلف نتائج سامنے آئے۔
کیا 143 سال سے ہر سپیشی پر وہی سیلکشن پریشر ہے یا اس میں تبدیلی موقوف ہو گئی ہے۔
اب کیا اس سیلکشن پریشر کو بدلنا بھی ممکن ہے یہ صرف یہ ایک سہارا ہے نظریہ کو ثابت کرنے کا کہ لانا یا بنانا کیا ہے۔
بات تو اپنے میں مکمل وزن رکھتی ہے کہ اب انسانوں سے اگلا ارتقاء یا بندروں سے کوئی اگلا ارتقاء کیسے اور کب عمل میں آئے گا۔
کیا انسان پھر اپنے جد کی طرف لوٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اور مزید اگر انسان اور بندر کے جد ایک ہیں تو یہ تو صرف ظاہری مماثلت سے پہلو نکلا اگر اندرونی اعضاء کو دیکھا جائے تو پھر مینڈک کے جد مختلف کیونکر ہو سکتے ہیں۔
نظریہ ارتقاء کسی بھی صورت سوالات اور پیچیدگی کا حل پیش نہیں کرتا اسے مزید سے مزید پیچیدہ ضرور کرتا جائے گا اور یہی کسی چیز کے ناقص کونے کی دلیل ہے۔
درست نظریہ یا سلوشن تمام حالات و قواعد پر پورا اترتا ہے اور تمام مسائل کو حل کرتا ہے۔
اب یہ بھی بات کہ بغیر کسی ثبوت کے حقیقت کے طور پر پڑھایا جاسکتا ہے ایسے تو کسی بھی چیز کو قابل جواز بنایا جا سکتا ہے۔
 

زیک

مسافر
یہ کیا جواب ہوا کہ ان کے جد ایک تھے اور سیلکشن پریشر سے مختلف نتائج سامنے آئے۔
کیا 143 سال سے ہر سپیشی پر وہی سیلکشن پریشر ہے یا اس میں تبدیلی موقوف ہو گئی ہے۔
اب کیا اس سیلکشن پریشر کو بدلنا بھی ممکن ہے یہ صرف یہ ایک سہارا ہے نظریہ کو ثابت کرنے کا کہ لانا یا بنانا کیا ہے۔
بات تو اپنے میں مکمل وزن رکھتی ہے کہ اب انسانوں سے اگلا ارتقاء یا بندروں سے کوئی اگلا ارتقاء کیسے اور کب عمل میں آئے گا۔
کیا انسان پھر اپنے جد کی طرف لوٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اور مزید اگر انسان اور بندر کے جد ایک ہیں تو یہ تو صرف ظاہری مماثلت سے پہلو نکلا اگر اندرونی اعضاء کو دیکھا جائے تو پھر مینڈک کے جد مختلف کیونکر ہو سکتے ہیں۔
نظریہ ارتقاء کسی بھی صورت سوالات اور پیچیدگی کا حل پیش نہیں کرتا اسے مزید سے مزید پیچیدہ ضرور کرتا جائے گا اور یہی کسی چیز کے ناقص کونے کی دلیل ہے۔
درست نظریہ یا سلوشن تمام حالات و قواعد پر پورا اترتا ہے اور تمام مسائل کو حل کرتا ہے۔
اب یہ بھی بات کہ بغیر کسی ثبوت کے حقیقت کے طور پر پڑھایا جاسکتا ہے ایسے تو کسی بھی چیز کو قابل جواز بنایا جا سکتا ہے۔
انسان، بندر اور ہر جاندار کی نسل میں ارتقاء جاری ہے۔

مینڈک اور انسان کا جد بھی ایک ہے۔ کیلے اور انسان کا جد بھی مشترکہ ہے۔
 
(صاحبو! بہت مشکل ہے آپ کی نرم و گرم باتیں پڑھنا اور ان کو سمجھ کر ان کا تجزیہ کرنا۔ کیونکہ ہر بات کا آغاز ایک کونے سے اور اختتام دوسرے کونے پر ہے۔ دماغ سوزی کے بعد ہم درج ذیل خلاصہ نکال پائے ہیں۔ اسے کچھ تو اپنے سمجھنے کے لیے اور کچھ ان لوگوں کے لیے جو میری طرح پوری بحث پڑھنے کا تحمل نہیں رکھتے اپنے الفاظ میں یہاں نقل کردیا ہے۔دیکھیے اس کا کیا حشر ہو:))
پوری بحث کے مطالعہ سے ہم اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ اس بارے میں تین طبقہ ہائے فکر ہیں:
اول: جو نظریہ ارتقا کو ایک کائناتی حقیقت تسلیم کرتے ہیں۔اور اسے عقیدہ توحید کے خلاف جانتے ہوئے اس پر قائم ہیں۔
دوم: جو اس کی تردید کرتے ہیں اور اس کے برعکس عقیدہ توحید کے قائل ہیں۔
سوم: وہ ہیں جو ان دونوں کے درمیان مطابقت کی راہ پر چلنا چاہتے ہیں، یا یوں کہہ لیں کہ وہ موحد رہتے ہوئے نظریہ ارتقا کو تسلیم کرنا چاہتے ہیں۔
اولین دو نظریات کے حاملین کے مطابق توحید اور نظریہ ارتقا کے درمیان "بعد المشرقین" ہے۔ اور چونکہ یہ الگ الگ سکول آف تھاٹ ہیں اس لیے ہر دو نظریہ کے حامل افراد نے اپنے اپنے نظریہ کے مطابق ممکنہ سوالات کا جواب تیاریا کھوج کیا ہے اور ہر دو فریق اس پر مطمئن ہیں۔
مختصر وضاحت یہ کہ نظریہ ارتقا کے حامل افراد جو ایک مخصوص سائنسی پس منظر میں اس نظریہ پر ایمان لائے ہیں، وہ ہر اٹھائے جانے والے سوالات کا سائنس ہی کی نظر سے جواب تلاشیں گےبلکہ تلاش کرچکے ہیں اور اس پر مطمئن ہوچکے ہیں گوکہ وہ فرقی مخالف کی نظر میں کمزور یا سرسری ہوں۔ اور اس نظریہ کے منکرین اس نظریہ کو مذہبی اور توحیدی نقطہ نظر سے اس کو رد کرتے ہیں اور اپنے نظریہ کے مطابق ہر اٹھائے جانے والے سوال کا مذہبی نقطہ نظر سے جواب رکھتے ہیں چاہے فریق اول کے نزدیک وہ جوابات ایک محدود سوچ سے پیدا معلوم ہوتے ہوں۔
جس طرح یہ سوچ خلافِ حقیقت ہے کہ نظریہ ارتقا کے حاملین نے بیٹھے بٹھائے ایک شخص کے نظریات کو بلاتحقیق بے چوں و چرا تسلیم کرلیا ہے اور وہ ایک خلافِ عقل چیز پر بضد ہیں، بالکل اسی طرح یہ خیال کہ نظریہ توحید کے حاملین چند غیر محقق لوگوں یا ذرا واضح الفاظ میں جاہل ملاؤں کی باتوں میں آکر اس کے منکر ہیں، سراسر نادرست ہے۔ جیسا کہ عرض کیا ہر فریق کا ایک نظریہ اور ایک سوچ ہے جس پر اس کا ضمیر مطمئن ہے۔ ایسے میں ایک جانب سے یہ کہنا کہ یہ جھوٹ اور فریب ہے اور دوسری جانب سے جوابِ آں غزل کے طور پر طنزیہ لہجہ اختیار کرلینا ہمارے خیال میں کسی طرح بھی مفید نہیں ہے۔بلکہ چند در چند نقصان کا باعث ہے۔
مشکل البتہ تیسرے فریق کے لیے ہے جو موحد رہتے ہوئے، اور اس کے تمام تر تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے نظریہ ارتقا کو تسلیم کرنا چاہ رہے ہیں۔ کیونکہ نہ فریق اول ان کی پیش کردہ توجیہات تسلیم کرپارہا ہے، کہ وہ ان کو مسلمات کے خلاف معلوم ہوتے ہیں۔ نہ ہی فریق ثانی ان کی توجیہ سے مطمئن ہے کہ وہ توجیہات ان کے نظریہ کے تقاضے پورے کرتی نہیں دکھائی دیتیں۔ سو ایسے میں ہماری رائے یہ ہے کہ اگر وہ مکمل تحقیق کردہ نظریات کی بنیاد پر اس رائے کی جانب ہیں تو حسبِ سابق یہاں بھی بحث بے معنیٰ ہوجاتی ہے۔ان کو یہ جانتے ہوئے کہ وہ ایک الگ سوچ کے حامل ہیں خود کو بحث سے الگ کرلینا چاہیے۔ اور اگر ان کی تحقیق ابھی نامکمل یا شبہات اور شکوک کی حد تک ہے تو ان کو اپنی رائے پر اصرار کرنے سے پہلے دونوں فریقوں کے مسلمات کو کھوج لینا چاہیے۔
 

arifkarim

معطل
Top