نظریہ ارتقاء پر اٹھائے جانے والے پندرہ اعتراضات اور ان کے جوابات

آصف اثر

معطل
اب آپ کے جواب پر آتے ہیں۔
ان میں اس صلاحیت کی موجودگی کے کیا اسباب ہیں؟
اور
یہ سیلف ریپلیکیٹنگ مالیکیول کہاں سے آئے، یعنی ان کو وجود کیسے ملی؟
 
:):)

جس طرح یہ سوچ خلافِ حقیقت ہے کہ نظریہ ارتقا کے حاملین نے بیٹھے بٹھائے ایک شخص کے نظریات کو بلاتحقیق بے چوں و چرا تسلیم کرلیا ہے اور وہ ایک خلافِ عقل چیز پر بضد ہیں،
 
ویسے کافی دلچسپ موضوع ہے ۔ سیکھنے کو بہت کچھ مل رہا ہے ۔
جہاں تک بندروں کی بات ہے تو ایک سیدھی سی بات ہے ۔ کسی کو اگر شوق ہے کہ اس کے دادا پرداد ، لکڑ دادا ، بھکڑ دادا بندر تھے تو بڑے شوق سے کہے ۔ :p
:monkey::monkey:باندر نہ ہون تے:monkey::monkey:
میرے جدِ امجد تو انسان تھے اللہ کے فضل سے ۔ :)
 

arifkarim

معطل
اب آپ کے جواب پر آتے ہیں۔
ان میں اس صلاحیت کی موجودگی کے کیا اسباب ہیں؟
اور
یہ سیلف ریپلیکیٹنگ مالیکیول کہاں سے آئے، یعنی ان کو وجود کیسے ملی؟
سیلف ریپلیکیشن آر این اے مالیکیولز سے شروع ہوئی جو بعد میں ڈبل ہیلکس یعنی ڈی این اے کے ارتقا تک پہنچی۔ تمام جانداروں میں اربوں کھربوں خلیے ہیں اور ہر خلیے میں ڈی این اے موجود ہے جسکے مطابق یہ خلیے ریپلیکیٹ ہوتے رہتے ہیں ہیں۔ ہم سب کا ارتقا اس یک خلیا مخلوق بیکٹریا سے ہوا جو ارتقائی منازل طے کرتے حالیہ حالت کو پہنچا۔ ارتقا دائمی ہے اور مسلسل وقوع پذیر ہے۔
 

arifkarim

معطل
ویسے کافی دلچسپ موضوع ہے ۔ سیکھنے کو بہت کچھ مل رہا ہے ۔
جہاں تک بندروں کی بات ہے تو ایک سیدھی سی بات ہے ۔ کسی کو اگر شوق ہے کہ اس کے دادا پرداد ، لکڑ دادا ، بھکڑ دادا بندر تھے تو بڑے شوق سے کہے ۔ :p
:monkey::monkey:باندر نہ ہون تے:monkey::monkey:
میرے جدِ امجد تو انسان تھے اللہ کے فضل سے ۔ :)
یہی عین مذہبی سائنس ہے کہ انسان کا ارتقا بندروں سے ہوا۔ حالانکہ سائنس میں کہیں موجود نہیں کہ انسانوں کا جد کوئی بندر تھا
 

arifkarim

معطل
اول: جو نظریہ ارتقا کو ایک کائناتی حقیقت تسلیم کرتے ہیں۔اور اسے عقیدہ توحید کے خلاف جانتے ہوئے اس پر قائم ہیں۔
دوم: جو اس کی تردید کرتے ہیں اور اس کے برعکس عقیدہ توحید کے قائل ہیں۔
سوم: وہ ہیں جو ان دونوں کے درمیان مطابقت کی راہ پر چلنا چاہتے ہیں، یا یوں کہہ لیں کہ وہ موحد رہتے ہوئے نظریہ ارتقا کو تسلیم کرنا چاہتے ہیں۔
نظریہ ارتقا کوئی فلسفہ نہیں جس پر عقیدتا ایمان لانا یا نہ لانا برابر ہے۔ نظریہ ارتقا ایک سائنسی تھیوری ہے جو لاتعداد مشاہدات و تجربات سے ثابت ہو چکی ہے۔ ماڈرن بیالوجی کو نظریہ ارتقا سمجھے بغیر پڑھنا ممکن ہی نہیں۔
اگر ہم نظریہ ارتقا کو درست کہتے ہیں تو اسکا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہمیں بندروں سے عقیدت ہے بلکہ اسلئے کیونکہ ہم نے مطالعہ، شواہد اور بے شمار ثبوتوں کے بعد اس نظریہ کو سچا تسلیم کیا ہے۔ اگر کوئی مذہبی عقیدت کی بنیاد پر اسے نہیں بھی مانتا تو اس سے سائنس، اور خود حیاتیاتی ارتقا کو کوئی فرق نہیں پڑنے والا۔ ارتقا تو ہوتا رہے گا اور سائنس اسکی بنیاد پر نت نئی دریافتیں بھی کرتی رہی گے۔ نقصان صرف انکو ہوگا جو ان جدید علوم قدرت سے محروم رہیں گے۔
 

آصف اثر

معطل
سیلف ریپلیکیشن آر این اے مالیکیولز سے شروع ہوئی جو بعد میں ڈبل ہیلکس یعنی ڈی این اے کے ارتقا تک پہنچی۔
آر این اے کی بنیاد کس پر قائم ہوئی اور یہ کیوں کر ڈبل ہیلکس ڈی این اے کے ارتقاء تک پہنچی؟یعنی یہ آر این اے ہی کیوں نہ رہی یا ڈبل سے آگے کیوں نہ گئی؟
 

آصف اثر

معطل
یہی عین مذہبی سائنس ہے کہ انسان کا ارتقا بندروں سے ہوا۔ حالانکہ سائنس میں کہیں موجود نہیں کہ انسانوں کا جد کوئی بندر تھا
عارف مجھے خوشی ہے آپ سنجیدہ علمی گفتگو میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
مجھے پہلے آپ سے ایک سوال کرنا ہے پھر اس پر مزید بات کرتے ہیں۔ کیا آپ خدا پر یقین رکھتے ہیں؟ یہاں یہ بات ذہن نشین رہے کہ ضروری نہیں کہ نظریہ ارتقاء پر یقین رکھنے والا شخص خدا کا منکر ہوگا ۔کیوں کہ نظریہ ارتقاء کے لیے کسی (اساسی) وجود کی ضرورت ہے جو بغیر خالق کے” قطعی ناممکن“ ہے۔
 
Top