میں ڈھونڈتا ہوں جسے وہ جہاں نہیں ملتا۔۔۔کیفی اعظمی

فرحت کیانی

لائبریرین
میں ڈھونڈتا ہوں جسے وہ جہاں نہیں ملتا
نئی زمیں نیا آسماں نہیں ملتا

نئی زمیں، نیا آسماں بھی مل جائے
نئے بشر کا کہیں کچھ نشاں نہیں ملتا

وہ تیغ مل بھی گئی جس سے ہوا ہے قتل مرا
کسی کے ہاتھ کا اس پر نشاں نہیں ملتا

کھڑا ہوں کب سے میں چہروں کے ایک جنگل میں
تمہارے چہرے کا کچھ بھی یہاں نہیں ملتا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیفی اعظمی
 

فرخ منظور

لائبریرین
فرحت صاحبہ میں‌یہ غزل مکمل کر کے یہاں‌ دوبارہ پوسٹ کررہا ہوں -

میں ڈھونڈتا ہوں جسے وہ جہاں نہیں ملتا
نئی زمیں نیا آسماں نہیں ملتا

نئی زمیں، نیا آسماں بھی مل جائے
نئے بشر کا کہیں کچھ نشاں نہیں ملتا

وہ تیغ مل بھی گئی جس سے ہوا ہے قتل مرا
کسی کے ہاتھ کا اس پر نشاں نہیں ملتا

وہ میرا گاؤں ہے وہ میرے گاؤں کے چولہے
کہ جن میں شعلے تو شعلے دھواں نہیں ملتا

جو اک خدا نہیں ملتا تو اتنا ماتم کیوں
مجھے خود اپنے قدم کا نشاں نہیں ملتا

کھڑا ہوں کب سے میں چہروں کے ایک جنگل میں
تمہارے چہرے کا کچھ بھی یہاں نہیں ملتا
 

فرحت کیانی

لائبریرین
فرحت صاحبہ میں‌یہ غزل مکمل کر کے یہاں‌ دوبارہ پوسٹ کررہا ہوں -

میں ڈھونڈتا ہوں جسے وہ جہاں نہیں ملتا
نئی زمیں نیا آسماں نہیں ملتا

نئی زمیں، نیا آسماں بھی مل جائے
نئے بشر کا کہیں کچھ نشاں نہیں ملتا

وہ تیغ مل بھی گئی جس سے ہوا ہے قتل مرا
کسی کے ہاتھ کا اس پر نشاں نہیں ملتا

وہ میرا گاؤں ہے وہ میرے گاؤں کے چولہے
کہ جن میں شعلے تو شعلے دھواں نہیں ملتا

جو اک خدا نہیں ملتا تو اتنا ماتم کیوں
مجھے خود اپنے قدم کا نشاں نہیں ملتا

کھڑا ہوں کب سے میں چہروں کے ایک جنگل میں
تمہارے چہرے کا کچھ بھی یہاں نہیں ملتا

غزل مکمل کرنے کے لئے بہت بہت شکریہ سخنور :)
 
Top