بارہویں سالگرہ میں نے کِس سے کیا سیکھا؟

ماہی احمد

لائبریرین

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیراحمدظہیر:
اس قدر پیاری نیچر کے مالک ہیں کہ قطعاََ حوصلہ شکنی نہیں کرتے۔ شاید یہ واحد شاعر ہیں (محفل کے) جن کے اشعار پڑھ کر مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میں ایسا کبھی نہیں لکھ سکتی۔حتیٰ کہ میں محسوسات کی اُن بلندی پر بھی نہیں پہنچ سکتی۔ حالانکہ عام طور پر میں اس نیچر کی نہیں اور میں یہ سمجھتی ہوں کہ میں سب کچھ کر سکتی ہوں، بس ذرا دیر کو ذرا سی ترجیح اسے دے ڈالوں ۔ ان کے معیار میں اور خود میں بہت فرق سمجھتی ہوں مگر اس کے باوجود جب بھی اصلاح کرتے ہیں تو ایسے کہ اپنی اغلاط پر بھی پیار آتا ہے اور کہیں شعر لکھا دیکھیں کسی جونئیر شاعر کا تو بے حد حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ ناقدین چاہے لاکھ ہماری اصلاح کی کوشش کر رہے ہوں مگر کہیں نا کہیں ایک وہ عنصر ہوتا ہے جو دل کو توڑ دیتا ہے یا ہلکا سا قلق ہوتا ہے کہ اتنی دیر میں لکھی گئی تخلیق کا یہ حال؟ محسوسات سب جھوٹ ہیں۔۔۔ سچ ہے تو بس عروض؟
مگر یہ محفل کے واحد ناقد ہیں کہ ان کا تنقید کا انداز تہہ دل تک حوصلہ افزائی لیے ہوئے ہوتا ہے اور اس میں ذرہ برابر کوئی اور رمق مجھ ایسے طالبِ علم کو نظر نہیں آتی۔ یہ بالکل اسی طرح ہے کہ آپ ڈینسٹ کے پاس جائیں اور وہ باتوں ہی باتوں میں آپ کا دانت کھینچ کر الگ کر دے اور آپ کو اوئی کرنے کہ مہلت بھی میسر نہ ہو اور مستزاد اس پر یہ کہ کوئی فیس بھی نہ لے۔

بہت شکریہ مریم افتخار ! آپکی رائے اور حسنِ ظن کی قدر کرتا ہوں ۔ ماشاء اللہ اس لڑی میں تو آپ کےاتنی سارے جوہر کھل کر سامنے آئے ہیں ۔ جیتی رہئے !! آپ تو نثر بھی بہت اچھی لکھتی ہیں ۔آپ کی شگفتہ بیانی اور خاکہ نگاری کے بارے میں تو اب پتہ چلا۔ پڑھ کر مزا آیا ۔ :):):) اللہ تعالیٰ آپ کو ہمیشہ تروتازہ رکھے اور دونوں جہان میں ترقیاں عطا فرمائے ! آمین ۔ خاکہ نگاری کی صنف بھی اب کم ہوتی جارہی ہے ۔ آپ اس پر توجہ دیں تو اچھا لکھ سکتی ہیں ۔ جہاں تک سیکھنے سکھانے کی بات ہےتو اس میں استفادہ ہمیشہ دوطرفہ اور باہمی ہوتا ہے ۔ ہر علمی و ادبی مکالمہ طرفین کے علم میں اضافے کا باعث ہی ہوا کرتا ہے ۔ یقینا میں نے بھی اس محفل سے بہت کچھ سیکھا ہے اور آپ کی اس لڑی کے توسط سے میں بھی محفل اور محفلین کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا ۔ اللہ سلامت رکھے ! آمین ۔​
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اگر مجھے ایک پلے ارینج کرنا ہو تو میں ساس بنوں گی اور ان کو بڑی بہو کا رول دوں گی۔ ساس بسترِ مرگ پر ہے۔ گھر (محفل) کو سراسر اپنا سمجھتی ہے۔ پھر اس کی ہارٹ بیٹ سیدھی لائن ہونے لگتی ہے۔
دُھوم تاناااا
دُھوم تانااااا
دُھوم تاناااااا
پھر وہ آنکھیں کھولتی ہے، بجھتے ہوئے چراغ کی لَو ایک بار پوری شدت سے پھڑپھڑاتی ہے۔وہ اپنی بہو کو کہتی ہے کہ اب مَیں چَین سےمر سکتی ہوں، اس یقین کے ساتھ کہ میرا گھر محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ ہم تمہاری ویسی قدر نہیں کر پائے جیسی چاہئیے تھی، میرے بعد سب کا خیال رکھنا اورررر۔۔۔
سانس رُکتی ہے۔۔۔۔۔
دھوم تاناااااااا۔۔۔۔دھوم تانااا۔۔۔

اور۔۔۔۔ غیر متفق کی ریٹنگ کو منفی ریٹنگز کی شماریات سے نکال دینا!
ساس آخری ہچکی لیتی ہے!
پردہ گرتا ہے!:):)

ہا ہا ہا ہا ہ!!! آپ نے تو محض ایک ہی لفظ میں سعود بھائی کا خاکہ کھینچ کر رکھ دیا ۔ اگرچہ مثل مشہور چلی آتی ہے کہ ’’گھی سنوارےسالن ، بڑی بہو کا نام ‘‘ لیکن اردو محفل کی کھچڑی کے بارے میں یہ کہنا پڑے گا کہ یہاں گھی کا کوئی کمال نہیں ، بڑی بہو کے ہاتھ میں واقعی ذائقہ ہے ۔ :)
تمثیل نگاری آپ نے اچھی کی ہے ۔ آخری سین میں کسی کردار کا مرجانا برصغیر کی فلمی روایات کے عین مطابق ہے ۔ آپ کی اداکاری بھی کمال تھی ۔ اب یہ الگ بات کہ بڑی بہو حسبِ عادت اس دوران بھی تین دفعہ مسکرائی تھیں ۔ :):):) اور ہاں اپنے میوزک ڈائریکٹر کو پہلی فرصت میں فارغ کردیجئے ۔ کمبخت مرنے کے سین میں ڈاکے کی واردات کا میوزک دے رہا تھا ۔​
 

نمرہ

محفلین
تعجب کے ساتھ ساتھ خوشی ہوئی کہ مجھ سے کسی نے کچھ سیکھا، اور وہ بھی کوئی کام کی بات! یاد رکھنے کے لیے ممنون ہوں :)
 
ابن سعید :
ان سے متعلق جو احساس سب سے قوی ہے وہ ہے اپنائیت کا۔ یہ وارم بلڈڈ واقع ہوئے ہیں۔ ماحول کے مطابق اپنا درجہ حرارت کم یا زیادہ نہیں کرتے، بلکہ حالات جیسے بھی ہوں ، کسی صورت آپے سے باہر نہیں ہوتے۔ ایسا ہم نیوز کاسٹرز کے رویے میں بھی دیکھتے ہیں مگر نیوز کاسٹرز کا لہجہ اور رویہ رسمی ہوتا ہے۔ جبکہ ان کے رویے میں ہر حال میں اپنائیت ہوتی ہے۔
میرا دل چاہتا ہے کہ ان کی پروفائل پر جہاں ''خادم'' لکھا نظر آتا ہے، اگر مجھے ''ایک دن کی حکومت، میرا مطلب ہے کہ نظامت'' ملے تو اس کی جگہ بڑی بہو لکھ دوں، انہوں نے اپنے اچھے اور مثبت رویے کے ساتھ ، بہت اپنائیت سے پورے گھر کو بڑی بہو کیطرح سنبھالا ہوا ہے۔

اگر مجھے ایک پلے ارینج کرنا ہو تو میں ساس بنوں گی اور ان کو بڑی بہو کا رول دوں گی۔ ساس بسترِ مرگ پر ہے۔ گھر (محفل) کو سراسر اپنا سمجھتی ہے۔ پھر اس کی ہارٹ بیٹ سیدھی لائن ہونے لگتی ہے۔
دُھوم تاناااا
دُھوم تانااااا
دُھوم تاناااااا
پھر وہ آنکھیں کھولتی ہے، بجھتے ہوئے چراغ کی لَو ایک بار پوری شدت سے پھڑپھڑاتی ہے۔وہ اپنی بہو کو کہتی ہے کہ اب مَیں چَین سےمر سکتی ہوں، اس یقین کے ساتھ کہ میرا گھر محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ ہم تمہاری ویسی قدر نہیں کر پائے جیسی چاہئیے تھی، میرے بعد سب کا خیال رکھنا اورررر۔۔۔
سانس رُکتی ہے۔۔۔۔۔
دھوم تاناااااااا۔۔۔۔دھوم تانااا۔۔۔

اور۔۔۔۔ غیر متفق کی ریٹنگ کو منفی ریٹنگز کی شماریات سے نکال دینا!
ساس آخری ہچکی لیتی ہے!
پردہ گرتا ہے!:):):)
ابن سعید بھائی اب کیا ہوگا اس گھر کا! :atwitsend:
 

سیما علی

لائبریرین
الف عین :
اپنی زبان سے محبت سبھی کرتے ہیں، مگر جس درجے تک میں نے ان کی محبت کو عملی طور پر سرگرم دیکھا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ یہ سٹیمنا اور عملی طور پر اس قدر محنت اور وقت دینا یقیناََ ایک بہت بڑا کام ہے۔ آپ نے کر دکھایا!!!!!
:applause:
ایک ایک لفظ سچ
سچ کے سوا کچھ نہیں انکی محبت کو عملی طور پر سرگرم دیکھا جو بےمثال ہے
ماشاء اللہ سٹیمنا اور محنت دونوں دنیا میں یکجا نہیں ملتیں
اور جسقدر وقت وہ کام کو دیتے ہیں اور مشکل سے مشکل کام کو کس خوش اسلوبی سے پایہ تکمیل پہ پہنچاتے ہیں یہ وصف ہم نے استاد محترم سے زیادہ کسی میں نہیں دیکھا ۔پروردگار صحت والی لمبی زندگی عطا فرمائے آمین
 

سیما علی

لائبریرین
محمد وارث : یہ ایک انتہائی میچور انسان کا رویہ ہے۔ اس حوالے سے چند ایک باتیں میرے ذہن میں ہیں۔
  • لوگ جب اردو محفل میں آتے ہیں تو ان میں ایک وقتی ابال ہوتا ہے محفل کے لیے جو جلد ہی ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔ مگر محفل سے موصوف کا لگاؤ بہت ہی پرانا اور مستقل بنیادوں پر قائم ہے اور ٹھنڈا ہونے کا نام ہی نہیں لیتا۔
  • ایسے اور بھی لوگ یقیناََ موجود ہیں جو اس معاملے میں مستقل مزاج ہیں مگر موصوف کا رویہ ایسا ہے اس قدر زیادہ مراسلہ جات ہونے کے باوجود کبھی کسی قسم کی بدکلامی کے مرتکب نہیں ہوئے۔ بچگانہ حرکات یا کسی قسم کے متنازع موضوعات میں حصہ لینے سے گریز فرماتے ہیں۔ اچھے ، علمی اور معیاری مراسلے کرتے ہیں۔اچھے رویے کے ساتھ رہتے ہیں اور مختصراََ یہی کہ بہت میچور ہیں۔ میں نے اِن سے یہ سیکھا اور میں ہرگز یہ نہیں سمجھتی کہ یہ 'صرف' عُمر کی دَین ہے
  • اوہ۔۔۔ برسوں ایک ہی کیفیت نامے پر قائم رہنا تو میں بھول ہی گئی!:)
واقعی کسقدر اعلی انسان تھے اتنی قابلیت کے باوجود حد درجہ انکساری بہت کم لوگوں کا مقدر ہوتی ہے شاید یہی انکی پہچان خاص تھی کہ ہر کوئی انکا گرویدہ ہوجاتا۔
اللہ تعالٰی درجات بلند فرمائے آمین
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
شکریہ مریم اس عزت افزائی کے لیے۔

جہاں تک مستقل مزاجی کی بات ہے تو میں مستقل مزاج نہیں بلکہ دنیا مستقل مزاج ہے۔ مثال کے طور پر آج سے سترہ سال پہلے، جب میں پہلی بار اپنے سسرال گیا تھا تو ان کے مہمان خانے میں ایک کرسی ایک خاص جگہ پڑی تھی میں اُس پر بیٹھ گیا، اُن کی مستقل مزاجی دیکھیے کہ آج تک اس کرسی کی جگہ نہیں بدلی اور پھر بھی مجھے کہتے ہیں کہ میں جب بھی اُن کے گھر جاتا ہوں تو صرف اُسی کرسی پر بیٹھتا ہوں :)
کسقدر خوبصورت باتیں کرتے تھے
تادیر نہیں بھولتیں تھیں انمول مراسلے موتیوں کی طرح محفل کی آن بان شان میں اضافہ کرتے ہیں ۔
مالک اپنے گھر کی آسانیاں عطا فرمائےوارث میاں کو ۔آمین
 

سیما علی

لائبریرین
نبیل :
میں نے اِن سے سیکھا کہ قدر کو کھو دیتا ہے روز کا آنا جانا
اورررررر۔۔۔۔
میں نے ان سے سیکھا کہ جہاں اردگرد اتنے پاپ ہو رہے ہوں (شاعری اور نثر کے شیرے میں) وہاں بھی انسان اس حد تک گناہوں (لکھت) سے پاک اور پرہیزگار رہ سکتا ہے۔
اور جب آئے 🎺 بگل بجایا۔۔ اب ہم پریشان ہیں کل جب محفل نہ ہوگی تو ہم جیسے محفل کے دیوانے کہاں جائیں گے ۔اور نشہ بھی ایسا جیسے ہیروئین کا۔اللہ خیر کرے بس یہی دعا ہے :eek::eek:
 
Top