میں‌جو ترے گھر اُس دن پہلی بار آیا تھا - شکیل سروش

کاشفی

محفلین
غزل
(شکیل سروش)

میں‌جو ترے گھر اُس دن پہلی بار آیا تھا
لینا دینا کیا تھا، جیون ہار آیا تھا

بھول آیا تھا ہاتھ بھی تیرے دروازے پر
آنکھیں بھی تیرے چہرے پر وار آیا تھا

سانسیں کہاں‌بھول آیا تھا کچھ یاد نہیں
اتنا یاد ہے تجھ پر بے حد پیار آیا تھا

تم بھی اس دن کیا آئے تھے دروازے پر
ہوا کا جھونکا ساتھ لئے مہکار آیا تھا

کوٹھی، کار ، زمینیں، دنیا اور دولت بھی
تیری خاطر سب کو ٹھوکر مار آیا تھا
 
Top