میرے پسندیدہ اشعار

عمر سیف

محفلین
رابطے محبت کے
حادثے محبت کے
گھرگھر لیتے ہیں
دائرے محبت کے
بے مہر ہوتے ہیں
قافلے محبت کے
روز تو نہیں ہوتے
حادثے محبت کے
کوئی بھی نہیں ٹکتا
سامنے محبت کے
فاصلے نہیں ہوتے
فاصلے محبت کے
دور تک نکل آئے
سلسلے محبت کے
 

شمشاد

لائبریرین
ابرِ ریشم کی طرح مجھ پہ وہ چھانے والا
میرے حصّے کے غموں کو بھی اٹھانے والا
جانے کیوں شہرِ خموشی میں وہ رہتا ہے اب؟
اپنی آنکھوں سے مرے آنسو بہانے والا
اب سنا ہے وہ اندھیروں میں رہا کرتا ہے
طاقِ مژگاں پہ دیے روز جلانے والا
(ناہید ورک)
 

عمر سیف

محفلین
سر میں تکمیل کا تھا اک سودا
ذات میں اپنی تھا ادھورا میں
کیا کہوں تم سے کتنا نادم ہوں
تم سے مل کر ہوا نہ پورا میں
 

شمشاد

لائبریرین
پھر تیرے خواب ٹانک دیے ہیں پلک پلک
مہکے گلاب ٹانک دیے ہیں پلک پلک
پھر دھڑکنوں میں شور اُٹھا تیرے نام کا
پھر اضطراب ٹانک دیے ہیں پلک پلک
اے زندگی بتا تو مجھے تُو نے کس لیے؟
اتنے چناب ٹانک دیے ہیں پلک پلک
(سرور)​
 

عیشل

محفلین
ہزیمت
اب نگاہوں میں نہ خواہش ہے نہ حسرت نہ ملال
اب یہاں لب پہ کہاں حرف ِ سوال آتا ہے
ہم نے اپنے کو بہت دیر سنبھالا لیکن
دل ہے پتھّر تو نہیں اسمیں تو بال آتا ہے
اب ہمیں کس کی محبت کا یقین آئے گا
اُن کی بے زار نگاہوں کا خیال آتا ہے۔
(ابن ِ انشاء)​
 

شمشاد

لائبریرین
مسلسل بے کلی دل کو رہی ہے
مگر جینے کی صورت تو رہی ہے

میں کیوں پھرتا ہوں تنہا مارا مارا
یہ بستی چین سے کیوں سو رہی ہے

چلے دل سے امیدوں کے مسافر
یہ نگری آج خالی ہو رہی ہے

نہ سمجھو تم اسے شور ِبہاراں
خزاں پتوں میں چھپ کے رو رہی ہے

ہمارے گھر کی دیواروں پر ناصر
اداسی بال کھولے سو رہی ہے
(ناصر کاظمی)​
 

سارا

محفلین
یہ خلوص کوئی خلوص ہے کہ دلوں میں ربطِ بہم نہیں
تمہیں اعترافِ ستم نہیں مجھے اعتبارِ کرم نہیں

یہ فقط غرور کی بات ہے کہ زباں سے اپنی تم نہ کہو
تمہیں ورنہ اس کی خلش تو ہے کہ تمہاری بزم میں ہم نہیں۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
کچھ دن تَو بسو مری آنکھوں میں
پھر خواب اگر ہو جاؤ تو کیا

کوئی رنگ تو دو مرے چہرے کو
پھر زخم اگر مہکاؤ تو کیا
(عبید اللہ علیم)​
 

عمر سیف

محفلین
شام کی پروائیاں اچھی لگیں
پھر وہی تنہائیاں اچھی لگیں
غمزدہ بے ادا اک شہر میں
گونجتی شہنائیاں اچھی لگیں
 

شمشاد

لائبریرین
میری صبح میری رات رہنے دیتے
میرے ساتھ میری ذات رہنے دیتے
عمر بھر کا اپنا ساتھ تھا یہ ہمدم
عمر بھر کا اپنا ساتھ رہنے دیتے
میری سوچ کا سب حُسن تم ہی رکھتے
اک ہنسی کا سوکھا پات رہنے دیتے
(ناہید ورک)​
 

فرحت کیانی

لائبریرین
سوادِزندگانی میں
اک ایسی شام آتی ہے
جو خالی ہاتھ آتی ہے
کہ جس کے سرمئی آنچل میں
کوئی پھول ہوتا ہے نہ ہاتھوں میں کوئی تارہ
رگ و پے میں کوئی آہٹ نہیں ہوتی
نہ کوئی بھول پاتا ہے
نہ کوئہ زخم سلتا ہے
گلے ملتا ہے کوئی خواب
نہ کوئی غم سلگتا ہے
تمنا ہاتھ ملتی ہے
سوادِ زندگانی میں
اک ایسی شام آتی ہے
جو خالی ہاتھ آتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

عیشل

محفلین
بند ہاتھوں کا مقدّر تھیں سبھی کرنیں مگر
سارے جگنو اُڑ گئے دیکھا جو مٹھی کھول کر
شہر والے جھوٹ پر رکھتے نہیں بنیادِ خلوص
مجھ کو پچھتانا پڑا محسن یہاں سچ بول کر​
 

سارہ خان

محفلین
یہ دن بہار کے اب کے بھی راس آ نہ سکے
کہ غنچے کھل تو سکے کھل کے مسکرا نہ سکے
کریں گے مر کے بقاء دوام کیا حاصل
جو زندہ رہ کے مقام حیات پا نہ سکے


(جوش ملیح آبادی)
 
Top