میرے پسندیدہ اشعار

شمشاد

لائبریرین
اگر مل سکے تو وفا چاہیے
ہمیں کچھ نہ اس کے سِوا چاہیے
بہت بے سکوں ہے وہ میرے بِنا
اُسے زندگی کی دُعا چاہیے
(ناہید ورک)
 

عیشل

محفلین
کب پاؤں فگار نہیں ہوتے کب سر میں دھول نہیں ہوتی
تری راہ میں چلنے والوں سے لیکن کبھی بھول نہیں ہوتی
ہر رنگِ جنوں بھرنے والو،شب بیداری کرنے والوں!
ہے عشق وہ مزدوری جس میں محنت بھی وصول نہیں ہوتی
 

شمشاد

لائبریرین
بکھرتے ہی گئے سب خواہشوں کے ساز، کیا کرتے
تری لَے اور تھی کچھ اور تھی آواز، کیا کرتے
کمالِ ضبط پر میرے بھلا وہ ناز کیا کرتے
ستانے آئے تھے مجھ کو وہ چارہ ساز، کیا کرتے
(ناہید ورک)
 

عمر سیف

محفلین
ایک سوال ۔۔
جو ہوک کی مانند دل سے اُٹھتا ہے
کیا میں زندہ ہوں ؟
کہیں کوئی جواب نہیں ۔۔۔ کہیں کوئی آواز نہیں
مگر دل ہی سے یہ صدا آتی ہے
محبت مار دیتی ہے ۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
پِیت نہ کرنا!
پِیت کے رنگ میں تن من رنگ کر
اپنی سُدھ بُدھ کھو بیٹھے گی
ریکھاؤں کو روبیٹھے گی
دیکھ سہیلی یوں نہ کرنا
پِیت کی اَگنی سے تُوڈرنا
پِیت نہ کرنا!
(فاخرہ بتول)
 

عمر سیف

محفلین

وہ تو یوں تھا کہ ہم
!اپنی اپنی ضرورت کی خاطر ملے
اپنے اپنے تقاضوں کو پورا کیا
اپنے اپنے اِرادوں کی تکمیل میں
تیرہ و تار خواش کی سنگلاخ راہوں پہ چلتے رہے
پھر بھی راہوں میں کتنے شگوفے کِھلے
!! وہ تو یوں تھا کہ بڑھتے گئے سلسلے
ورنہ یوں ہے کہ ہم
اجنبی کل بھی تھے
اجنبی اب بھی ہیں
اب بھی یوں ہے کہ تم
ہر قسم توڑ دو
! سب ضدیں چھوڑ دو
اور اگر یوں نہ تھا تو یونہی سوچ لو
تم نے اقرار ہی کب کیا تھا کہ میں
تم سے منسوب ہوں
میں نے اصرار ہی کب کیا تھا کہ تم
یاد آؤ مجھے
بھول جاؤ مجھے
 

شمشاد

لائبریرین
بعد میں آگ بجھائی بھی تو کیا حاصل
ہاتھ سے راکھ اڑائی بھی تو کیا حاصل
ڈوب گئیں نبضیں تو شہر کو ہوش آیا
ہوگئی اب شنوائی بھی تو کیا حاصل
(فاخرہ بتول)
 

سارا

محفلین
یہ جو سر گشتہ سے پھرتے ہیں کتابوں والے
ان سے مت مل کہ انہیں روگ ہیں خوابوں والے

اب مہ و سال کی مہلت نہیں ملنے والی
آ چکے ہیں اب تو شب و روز عذابوں والے

جو دلوں پر ہی کبھی نقب زنی کرتے تھے
اب گھروں تک چلے آئے وہ نقابوں والے

یوں تو لگتا ہے قسمت کا سکندر ہے فراز
مگر انداز ہیں سب خانہ خرابوں والے۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
اور کچھ نہیں بدلا
آج بعد مدت کے
میں نے اُس کو دیکھا ہے
وہ ذرا نہیں بدلی!
اب بھی اپنی آنکھوں میں
سو سوال رکھتی ہے
چھوٹی چھوٹی باتوں پہ
اب بھی کھل کے ہنستی ہے
اب بھی اُس کے لہجے میں
وہ ہی کھنکھناہٹ ہے
وہ ذرا نہیں بدلی!!
اب بھی اُس کی پلکوں کے
سائے گیلے رہتے ہیں
اب بھی اُس کی سوچوں میں
میرا نام رہتا ہے
اب بھی میری خاطر وہ
اُس طرح ہی پاگل ہے
وہ ذرا نہیں بدلی!
آج بعد مدت کے
میں نے اُس کو دیکھا ہے
تو مجھے بھی لگتا ہے
میں بھی اُس کی چاہت میں
اُس طرح ہی پاگل ہوں
بعد اتنی مدت کے
اور کچھ نہیں بدلا!
جُز ہمارے رستوں کے
اور کچھ نہیں بدلا
(عاطف سعید)
 

عمر سیف

محفلین
بے عمل کو دنیا میں راحتیں نہیں ملتیں
دوستوں دُعائوں سے جنتیں نہیں ملتیں
آنسوئوں کا ظالم پہ کچھ اثر نہیں ہوگا
موتیوں کو اِس در سے قیمتیں نہیں ملتیں
 

شمشاد

لائبریرین
ردائے خواب
" نگارِ وقت اب اسے لہو سے کیا چمن کریں " ؟
یہ دستِ جاں کہ ہانپتا رہا سراب اوڑھ کر
لَبُوں کے حرفِ نرم کی تپش سے مَت جگا اِسے
یہ دِل تو کب کا سو چُکا " ردائے خواب" اوڑھ کر
محسن نقوی
 

ظفری

لائبریرین
عذابِ ذات پورا کردیا ہے
مجھے اُس نے اکیلا کر دیا ہے

ابھی تو آنکھ بھی جھپکی نہیں تھی
فلک نے پھر سویرا کر دیا ہے

بناتا توڑتا ہے یوں کہ اُس نے
مرے دل کو گھروندا کر دیا ہے

سرِ ساحل کسی نے پیر دھو کر
سمندر کو بھی پیاسا کر دیا ہے

یہ کس نے یاد کی شمعیں جلا کر
مرے اندر اجالا کردیا ہے

خوشی کی آبجو پھوٹے کہیں سے
غموں نے دل کو صحرا کر دیا ہے

(احتشام علی )
 

عمر سیف

محفلین
اسے وہ حل بھی کرے یہ کہاں ضروری ہے
میرے سوال مگر غور سے وہ سنا تو کرے
میری تھکن پہ اسے تبصرے کا حق ہی سہی
وہ میری طرح کبھی رات کا سامنا تو کرے
 

شمشاد

لائبریرین
" بُھلاہٹ!"
تمھیں بھلانے کا فیصلہ کر لیا لیکن
تمھیں بھلانا نہیں ہے ممکن
تمھیں بھلایا
تو زندگی کو بھلانا ہوگا
(فاخرہ بتول)
 

شمشاد

لائبریرین
میں رہا خاموش پاسِ عاشقی سے عمر بھر
لوگ یہ سمجھے مرے غم کا مداوا ہو گیا

کم نہیں تھی یورشِ غم ہائے دنیا جان پر
دل کو کیا سوجھی محبت میں دیوانا ہو گیا

کررہے ہو عاشقی سرور مگر یہ سوچ لو
کل نہ پچھتانا کہ میں دنیا میں رسوا ہوگیا
(سرور)
 

عمر سیف

محفلین
جو آنسو آنکھ سے ٹپکے،وہ نظروں سے نہاں کیوں ہو؟
الٰہی حاصل درد ِمحبت رائیگاں کیوں ہو؟
یہی منشائے جاناں ہے تو افشا ء راز ِ جاں کیوں ہو؟
کمال ِ ضبط بھی اے دل! اِک انداز ِ بیاں کیوں ہو؟
 

شمشاد

لائبریرین
کشاکشِ غمِ ہستی ستائے کیا کہئے
پھر اس پہ سوزِ دروں دل جلائے کیا کہئے

خلوصِ لطف کو ڈھونڈا کئے زمانہ میں
چلے جہاں سے وہیں لوٹ آئے کیا کہئے
(سرور)
 
Top