ن م راشد میرے بھی ہیں کچھ خواب - از ن م راشد

فرخ منظور

لائبریرین
میرے بھی ہیں کچھ خواب - از ن م راشد

اے عشقِ ازل گیر و ابد تاب، میرے بھی ہیں کچھ خواب
میرے بھی ہیں کچھ خواب!
اس دور سے، اس دور کے سوکھے ہوئے دریاؤں سے،
پھیلے ہوئے صحراؤں سے، اور شہروں کے ویرانوں سے
ویرانہ گروں سے میں حزیں اور اداس!
اے عشقِ ازل گیر و ابد تاب
میرے بھی ہیں کچھ خواب!

اے عشقِ ازل گیر و ابد تاب، میرے بھی ہیں کچھ خواب
میرے بھی ہیں کچھ خواب
وہ خواب کہ اسرار نہیں جن کے ہمیں آج بھی معلوم
وہ خواب جو آسودگئ مرتبہ و جاہ سے،
آلودگئ گرد سر راہ سے معصوم!
جو زیست کی بے ہودہ کشاکش سے بھی ہوتے نہیں معدوم
خود زیست کا مفہوم!

اے عشقِ ازل گیر و ابد تاب،
اے کاہن دانشور و عالی گہر و پیر
تو نے ہی بتائی ہمیں ہر خواب کی تعبیر
تو نے ہی سجھائی غمِ دلگیر کی تسخیر
ٹوٹی ترے ہاتھوں ہی سے ہر خوف کی زنجیر
اے عشقِ ازل گیر و ابد تاب، میرے بھی ہیں کچھ خواب
میرے بھی ہیں کچھ خواب!

اے عشقِ ازل گیر و ابد تاب،
کچھ خواب کہ مدفون ہیں اجداد کے خود ساختہ اسمار کے نیچے
اجڑے ہوئے مذہب کے بنا ریختہ اوہام کی دیوار کے نیچے
شیراز کے مجذوب تنک جام کے افکار کے نیچے
تہذیب نگوں سار کے آلام کے انبار کے نیچے!

کچھ خواب ہیں آزاد مگر بڑھتے ھوئے نور سے مرعوب
نے حوصلۂ خوب ہے، نے ہمت نا خوب
گر ذات سے بڑھ کر نہیں کچھ بھی انہیں محبوب
ہیں آپ ہی اس ذات کے جاروب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ذات سے محجوب!

کچھ خواب ہیں جو گردشِ آلات سے جویندۂ تمکین
ہے جن کے لیے بندگی قاضئ حاجات سے اس دہر کی تزئین
کچھ جن کے لیے غم کی مساوات سے انسان کی تامین
کچھ خواب کہ جن کا ہوسِ جور ہے آئین
دنیا ہے نہ دین!

کچھ خواب ہیں پروردۂ انوار، مگر ان کی سحر گم
جس آگ سے اٹھتا ہے محبّت کا خمیر، اس کے شرر گم
ہے کل کی خبر ان کو مگر جز کی خبر گم
یہ خواب ہیں وہ جن کے لیے مرتبہ دیدۂ تر ہیچ
دل ہیچ ہے، سر اتنے برابر ہیں کہ سر ہیچ
۔۔۔۔۔۔۔۔ عرضِ ہنر ہیچ!

اے عشقِ ازل گیر و ابد تاب
یہ خواب مرے خواب نہیں ہیں کہ مرے خواب ہیں کچھ اور
کچھ اور مرے خواب ہیں، کچھ اور مرا دور
خوابوں کے نئے دور میں، نے مور و ملخ، نے اسد و ثور
نے لذّتِ تسلیم کسی میں نہ کسی کو ہوسِ جور
۔۔۔۔۔۔۔۔ سب کے نئے طور!

اے عشقِ ازل گیر و ابد تاب،
میرے بھی ہیں کچھ خواب!
ہر خواب کی سوگند!
ہر چند کہ وہ خواب ہیں سر بستہ و روبند
سینے میں‌چھپائے ہوئے گویائی دو شیزۂ لب خند
ہر خواب میں اجسام سے افکار کا، مفہوم سے گفتار کا پیوند
عشّاق کے لب ہائے ازل تشنہ کی پیوستگئ شوق کے مانند
(اے لمحۂ خورسند!)

اے عشقِ ازل گیر و ابد تاب، میرے بھی ہیں کچھ خواب
وہ خواب ہیں آزادئ کامل کے نئے خواب
ہر سعئی جگر دوز کے حاصل کے نئے خواب
آدم کی ولادت کے نئے جشن پہ لہراتے جلاجل کے نئے خواب
اس خاک کی سطوت کی منازل کے نئے خواب
اے عشقِ ازل گیر و ابد تاب
میرے بھی ہیں کچھ خواب
میرے بھی ہیں کچھ خواب!
 

فاتح

لائبریرین
بہت شکریہ جناب سخنور صاحب!
آپ نے تو لمحوں میں میری فرمائش پوری کر دی۔ اللہ خوش رکھے آپ کو۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
حضورفاتح صاحب! آپ اور میرے جیسے بہت کم لوگ اس دنیا میں ہیں یعنی اردو ادب سے محبت کرنے والے اگر ہم لوگ ایک دوسرے کا خیال نہیں رکھیں گے تو پھر کیا فائدہ؟ بقول حالی
درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ اطاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کرّوبیاں
 

محمد وارث

لائبریرین
اے عشق ازل گیر و ابد تاب، میرے بھی ہیں کچھ خواب
وہ خواب ہیں آزادی کامل کے نئے خواب
ہر سعئی جگر دوز کے حاصل نے نئے خواب
آدم کی ولادت کے نئے جشن پہ لہراتے جلاجل کے نئے خواب
اس خاک کی سطوت کی منازل کے نئے خواب
اے عشق ازل گیر و ابد تاب
میرے بھی ہیں کچھ خواب
میرے بھی ہیں کچھ خواب!


بہت خوب، لا جواب۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ن م راشد کی نظمیں طویل تو ہوتی ہیں لیکن شروع سے آخر تک ایک نہ ٹوٹنے والا ردھم ان کا خاصہ ہے۔۔۔ اس نظم نے مجھے ان کی "حسن کوزہ گر" یاد دلا دی ۔۔
بہت خوب سخنور اور بہت شکریہ
 
نظم- میرے بھی ہیں کچھ خواب - ن م راشد

میرے بھی ہیں کچھ خواب

اے عشقِ ازل گیر و ابد تاب، میرے بھی ہیں کچھ خواب
میرے بھی ہیں کچھ خواب!
اس دور سے ، اس دور کے سوکھے ہوئے دریاؤں سے،
پھیلے ہوئے صحراؤں سے، اور شہر کے ویرانوں سے
ویرانہ گروں سے میں حزیں اور اداس!
اے عشقِ ازل گیر و ابد تاب
میرے بھی ہیں کچھ خواب!
اے عشقِ ازل گیر و ابد تاب، میرے بھی ہیں کچھ خواب
میرے بھی ہیں کچھ خواب
وہ خاوب کہ اسرار نہیں جن کے ہمیں آج بھی معلوم
وہ خواب جو آسودگئ مرتبہ جاۃ سے،
آلودگئ گردِ سرِ راہ سے معصوم!
جو زیست کی بے ہودہ کشاکش سے بھی ہوتے نہیں معدوم
خود زیست کا مفہوم!
اے عشقِ ازل گیر و ابد تاب،
اے کاہنِ دانشور و عالی گہر و پیر
تو نے ہی باتئی ہمیں ہر خواب کی تعبیر
تو نے ہی سجھائی غمِ دلگیر کی تسخیر
ٹوٹی تیرے ہاتھوں ہی سے ہر خوف کی زنجیر
اے عشقِ ازل گیر و ابد تاب، میرے بھی ہیں کچھ خواب
میرے بھی ہیں کچھ خواب!

اے عشقِ ازل گیر و ابد تاب،
کچھ خواب کہ مدفون ہیں اجداد کے خود ساختہ اسمار نیچے
اجرے ہوئے مذہب کے بنا ریختہ اوہام کی دیوار کے نیچے
شیراز کے مجذوبِ تنک جام کے افکار کے نیچے
تہذیبِ نگونسار کے آلالم کے نیچے!

کچھ خواب ہیں آزاد مگر بڑھتے ہوئے نور سے مرعوب
نے حوصلہء خوب ہے ، نے ہمتِ ناخوب
گر ذات سے بڑھکر نہیں کچھ بھی انہیں محبوب
ہیں آپ ہی اس ذات کے جاروب
______ ذات سے محجوب

کچھ خواب ہیں جو گردشِ آلات سے جویندہء تمکین
ہے جن کے لیے بندگئ قاضئ حاجات سے اس دہر کی تزئین
کچھ جن کے لیے غم کی مساوات سے انسان کی تائین
کچھ خواب کہ جن کا ہوسِ جور ہے آئین
دنیا ہے نہ دین!
کچھ خواب ہیں پروردہء انوار، مگر ان کی سحر گم
جس آگ سے اٹھتا ہے محبت کا خمیر، اس کے شرر گم
ہے کل کی خبر ان کو مگر جز کی خبر گم
یہ خواب ہیں وہ جن کے لیے مرتبہء دیدہ تر ہیچ
دل ہیچ ہے، سر اتنے برابر ہیں کہ سر ہیچ‘
_______عرضِ ہنر ہیچ!

اے عشقِ ازل گیر و ابد تاب
یہ خواب مرے خواب نہیں ہیں کہ مرے خواب ہیں کچھ اور
کچھ اور مرے خواب ہیں، کچھ اور مرا درد
خوابوں کے نئے دور میں، نے مور و ملخ ، نے اسد و ثور
نے لذتِ تسلیم کسی میں نہ کسی کو ہوسِ جور
______ سب کے نئے طور!

اے عشقِ ازل گیر و ابد تاب،
میرے بھی ہیں کچھ خواب!
ہر خواب کی سوگند!
ہر چند کہ وہ خواب ہیں سربستہ رو بند
سینے میں چھپائے ہوئے گویائی دوشیزہء لب خند
ہر خواب میں اجسام سے افکار کا، مفہوم سے گفتار کا پیوند
عشاق کے لب ہائے ازل تشنہ کی پیوستگئ شوق کی مانند
( اے لمحہء خورسند)

اے عشقِ ازل گیر و ابد تاب، میرے بھی ہیں کچھ خواب
وہ خواب ہیں آزادئ کامل کے نئے خواب
ہر سعئ جگردوز کے حاصل کے نئے خواب
آدم کی ولادت کے نئے جشن پہ لہراتے جلاجل کے نئے خواب
اس خاک کی سطوت کی منازل کے نئے خواب
یا سینہء گیتی میں نئے دل کے نئے خواب
اے عشقِ ازل گیر و ابد تاب
میرے بھی ہیں کچھ خواب
میرے بھی ہیں کچھ خواب!

__________
ن م راشد
 

فرخ منظور

لائبریرین
پیاسا صحرا صاحب، آپ کیوں بار بار وہ نظمیں ٹائپ کرنے کی زحمت کرتے ہیں جو پہلے ہی ٹائپ ہو چکی ہیں۔ کوئی ایسا کلام شئیر کریں جو نایاب ہو۔ یہ نظم پسندیدہ کلام اور انتخاب ن م راشد میں دو بار پوسٹ ہو چکی ہے۔
 
پیاسا صحرا صاحب، آپ کیوں بار بار وہ نظمیں ٹائپ کرنے کی زحمت کرتے ہیں جو پہلے ہی ٹائپ ہو چکی ہیں۔ کوئی ایسا کلام شئیر کریں جو نایاب ہو۔ یہ نظم پسندیدہ کلام اور انتخاب ن م راشد میں دو بار پوسٹ ہو چکی ہے۔

معذرت بھائی جی آئندہ اس بات کا دھیان رکھنے کی کوشش کروں گا ۔ اور ٹائپنگ اغلاط سے بچنے کی کوشش کروں گا۔
 
Top