میری شاعری ۔۔۔ مجموعہ کلام زیرَ طبع

ظفری

لائبریرین
میری شاعری ۔۔۔ مجموعہ کلام زیر

میری آنکھوں نے ایسا منظر نہیں دیکھا
ہو کسی گلی میں میرا گھر نہیں دیکھا
میں جانتا ہوں نہیں اُسےکوئی غرض مجھ سے
جہاں جاتا ہوں، آتا اُسے اُدھر نہیں دیکھا
مجھے رہیں درپیش سفر میں اذیتیں بہت
ہٹ جائےراستے سے کوئی پتھر نہیں دیکھا
میرے راستے جائیں اُس کی طرف ممکن نہیں
دریا میں اُتر جائے وہ سمندر نہیں دیکھا
کہے کوئی سارے خواب تمہارے اب میرے ہیں
کوئی خواب زندگی میں ایسا ظفر نہیں دیکھا
 

ظفری

لائبریرین
میں نے ایک دن ایسے ہی اُس سے کہا
دیکھو ! ۔۔۔
محبت اور دوستی میں فرق ہوتا ہے
یہ جو محبت ہوتی ہے نا ۔۔۔
اس کی حدیں ہوتیں ہیں
کبھی مل جاتی ہے
کبھی ملتی بھی نہیں
اس کا سلسلہ کسی بھی منزل پر آکر ختم ہوسکتا ہے
مگر ۔۔۔۔
دوستی کبھی نہ ختم ہونے والا جذبہ رہتا ہے
زمانے کے نشب و فراز سے گذرتےہوئے
کھبی نرم ، کبھی گرم ، کبھی سرد تو کبھی
برسات کے موسم کی طرح
تمام رشتوں پر برستا ہوا
ہر حال میں قائم ہی رہتا ہے
میری بات سُن کر اُس نے میری جانب
بھیگی ہوئی آنکھوں سے دیکھا اور کہا
مجھے یوں راستے میں نہیں کھونا ۔۔۔ا
مجھے تُم سے جدا نہیں ہونا
مجھے تمہاری دوستی ہی عزیز ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
 

ظفری

لائبریرین
کیا عجب روگ دیواروں کولگا دیا ہم نے
ایک کچّا مکان ، دریا کنارے بنا دیا ہم نے
سوچتے تھے محبت سے اب ہر تلافی ہوگی
ہاتھ کی لکیروں کو اور مگر اُلجھا دیا ہم نے
سفر کی طوالت سے نہیں مجھ کو کوئی ڈر
فکر اس بات کی ہے ناخدا اُسے بنا دیا ہم نے
سرِ شام لگتا ہے اندھیروں سے یُوں ڈر ہم کو
دیپ بُجھا نہیں ابھی دُوسرا جَلا دیا ہم نے
جو وقت کٹتا ہے ظفر، ڈستا بھی بہت ہے مگر
کسی زخم نے تنگ کیا تو ، مُسکرا دیا ہم نے

باقی آئندہ انشاء اللہ
 

الف عین

لائبریرین
اسی لئے میں کہتا ہوں کہ اس فورم میں ماڈریٹر کی زیادہ ضرورت ہے۔ مادر پدر آزاد شاعری کو اسی طرح روکا جا سکتا ہے۔
اور اگر طبع ہو سکے مجموعہ، تو اطلاع دیں۔
 

جانی دشمن

محفلین
اعجاز اختر نے کہا:
اسی لئے میں کہتا ہوں کہ اس فورم میں ماڈریٹر کی زیادہ ضرورت ہے۔ مادر پدر آزاد شاعری کو اسی طرح روکا جا سکتا ہے۔
اور اگر طبع ہو سکے مجموعہ، تو اطلاع دیں۔
مادر پدر سے تو آپ خود آزاد لگ رہے ہیں ، ورنہ آپ کی شاعری کے ٹاپک پر تو ہر آنے والے کی شاعری کو خوش آمدید کہنے کے ساتھ ساتھ اُس کی حوصلہ افزائی بھی کرتے ۔ میں اس شخص کو جانتا ہوں اس کی شاعری کسی اور سائٹ پر بھی پڑھ چکا ہوں ۔۔۔۔ میرے ساتھ بہت سے لوگ بھی پسند کرتے ہیں ۔۔۔۔۔ اور ہاں یہ ادبی دُنیا والا کیا مسئلہ ہے آپ تو ادبی دنیا سے زیادہ زیر زمین کے آدمی لگتے ہیں ۔۔۔ یعنی ناگپور ۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟
 

منہاجین

محفلین
جانی دشمن اور ناگپور

جانی دشمن نے کہا:
اعجاز اختر نے کہا:
اسی لئے میں کہتا ہوں کہ اس فورم میں ماڈریٹر کی زیادہ ضرورت ہے۔ مادر پدر آزاد شاعری کو اسی طرح روکا جا سکتا ہے۔
اور اگر طبع ہو سکے مجموعہ، تو اطلاع دیں۔
مادر پدر سے تو آپ خود آزاد لگ رہے ہیں ، ورنہ آپ کی شاعری کے ٹاپک پر تو ہر آنے والے کی شاعری کو خوش آمدید کہنے کے ساتھ ساتھ اُس کی حوصلہ افزائی بھی کرتے ۔ میں اس شخص کو جانتا ہوں اس کی شاعری کسی اور سائٹ پر بھی پڑھ چکا ہوں ۔۔۔۔ میرے ساتھ بہت سے لوگ بھی پسند کرتے ہیں ۔۔۔۔۔ اور ہاں یہ ادبی دُنیا والا کیا مسئلہ ہے آپ تو ادبی دنیا سے زیادہ زیر زمین کے آدمی لگتے ہیں ۔۔۔ یعنی ناگپور ۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟


محترم جانی دشمن صاحب!
سب سے پہلے تو اِس چوپال پر آپ کو خوش آمدید۔

آپ کی اِطلاع کے لئے عرض ہے کہ فقط ردیف و قافیہ کی سمجھ سے شاعری نہیں ہوتی، اوزان و بحور کا اِلتزام اُس سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ ظفری بھائی کی تینوں میں سے کوئی بھی کاوش اُردو شاعری کے ضوابط کے مطابق معیاری شاعری نہیں کہلا سکتی۔ انہیں کسی بڑے سے اِصلاح لینی چاہیئے۔ میں نے تبصرہ لکھا کہ "کچھ پلے نہیں پڑا" تو انہوں نے ہنس کے جواب دیا کیونکہ اِسی میں اُن کی عظمت ہے۔

اور آپ کے بڑوں نے تو آپ کو بزرگوں کے ساتھ بات کرنے کی تمیز ہی نہیں سکھائی۔ اِعجاز اختر صاحب نے شاعری کو مادرپدر آزاد کہا نہ کے شاعر کو، اور آپ پہلے جملے میں ہی براہِ راست اِعجاز اختر صاحب کو گالی دینے پر اُتر آئے! کچھ اُن کی عمر کا ہی لحاظ کیا ہوتا۔ داد دینی چاہیئے آپ کی مردانگی کو۔ ذرا سی بات پر ذاتیات پہ اُتر آئے، شاید اِسی لئے "جانی دشمن" نام تجویز کیا ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
میں معذرت کا خواستگار ہوں کہ یہاں میری وجہ سے بدمزگی پھیلی ۔۔۔۔ مگر میں نے تو “ آپ کی شاعری “ کے عنوان کو دیکھ کر ہی کچھ اپنی نااہلیت ظاہر کی تھی کہ شاید یہاں کچھ اُستادِ محترم کی نگاہِ عنایت سے میری کچھ اصلاح ہو سکے ۔۔۔۔ مگرمحترم اعجاز صاحب نے جس طرح سے میری غیر معیاری شاعری کو مخاطب کیا ہے ۔۔۔ اُس سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ “آپ کی شاعری“ کا ٹاپک دراصل صرف اُستادوں کی شاعری کے لئے ہے نہ کہ ہر عام آدمی کے لئے۔۔۔۔ اگر آپ یہ کرسکیں کہ ٹاپک “ آپ کی شاعری“ اور ساتھ میں یہ بھی اضافہ فرمادیں کہ یہ ٹاپک صرف اُستادوں کے لئے ہے تو پھر شاید میرے جیسے کچھ ممبران کچھ سوچ سمجھ کر ہی اس ٹاپک کی طرف آئیں گے۔
اور اپنی ناقص اور غیر میعاری شاعری کے لئے بھی میں معافی چاہتا ہوں۔
فی امان اللہ
 

منہاجین

محفلین
آپ کی شاعری کی اِصلاح

ظفری بھائی! آپ نے تو بڑی عالی ظرفی کا ثبوت دیا اور بڑے محتاط انداز سے اپنا موقف اٹھایا۔ اِعجاز اختر صاحب کا پہلے بھی کسی صاحب سے سابقہ پڑ چکا ہے۔
اور مجھے تو "جانی دشمن" کا پہلا پہلا پیغام نہایت برا لگا، اِسی لئے تو اِتنا بہت کچھ کہنا پڑا۔

اِعجاز اختر صاحب سے درخواست ہے کہ اِصلاح فرمائیں، کیونکہ ماڈریٹر کی سب سے زیادہ ضرورت اِسی جگہ ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
اب اجازت مل جانے کے بعد ہی اصلاح کی سوچوں گا۔ میں نے ظفری کی شاعری کاپی اور پیسٹ کر لی ہے۔ جلد ہی اصلاح شدہ تخلیقات پوسٹ کر دوں گا۔ ظفری میں یقیناً امکانات ہیں۔
اور ہاں۔ بہت سے احباب میری بزرگی کی بات کرتے ہیں۔ جزاک اللہ۔ تو چلئے پیہلی بار کسی فورم پر اپنی تصویر بھی شامل کر رہا ہوں۔ اوتار کہیں یا جو بھی۔ بندہ میں ریش دراز کے حاضر ہے۔
 

ثناءاللہ

محفلین
معافی مانگیے

محترم اعجاز صاحب
السلام علیکم
جناب والا ہم تو آپ کو کافی عرصے سے جانتے ہیں اور آپ کے مداح ہیں گو آپ کی ایک آدھ تصویر تو پہلے بھی دیکھ چکے ھیں لیکن اب تصویر لالگا کر اور اچھا کیا ہے۔ اعجاز عبید کو کون نہیں جانتا ۔۔۔۔ لیکن آج کل کے خود رو شعراء نہیں جانتے گو میرا تعلق بھی اسی نسل سے ہے لیکن آپ جیسے بزرگوں سے آپ کا نام سنا ہے چلیں جیسے بھی ہیں ان کو معاف کر دیں لیکن اس پہلے میں جانی دشمن کو کہوں گا کہ معافی مانگیں بزرگوں سے معافی مانگنے میں عار کیسا۔۔۔!
اور آپ سے عرض گزار ہیں کہ ہماری کسی تحریر یا شاعری میں جو کچھ محسوس کریں اُس پر تنقید کرنا آپ کا حق ہے کیونکہ ایک پتھر کو تراش خراش کے بعد ہی ہیرا کہا جاتا ہے اور سُونا آگ میں جل کر کندن بنتا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
اصلاح حاضر ہے ظفر

آنکھوں نے کبھی مری وہ منظر نہیں دیکھا
کوچہ کہ جہاں ہو مرا اک گھر، نہیں دیکھا
یہ جانتا ہوں اس کو نہیں مجھ سے غرض کچھ
آتے کبھی اس کو مری رہ پر نہیں دیکھا
تھے لاکھ مصائب مرے ہمراہ سفر میں
ہٹ جائے جورستے سے وہ پتھر نہیں دیکھا
ممکن نہیں رستے مرے جائیں تری جانب
دریا میں جو اترے وہ سمندر نہیں دیکھا
کہتا کوئی سپنے ہیں تمھارے مرے اپنے
خوابوں میں ظفر تم نے وہ منظر نہیں دیکھا
ویسے اگر ردیف۔ نہیں دیکھا۔ کی جگہ ۔کبھی دیکھا۔ کر

دی جائے تو زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔اس صورت میں دوسرے

مصرعوں میں کچھ تندیلی کرنی ہوگی۔
نثری نظم ٹھیک ہی ہے کہ اس میں بحر کی آزادی ہے۔
مگر دوسری غزل میں قافئے اور ردیف کی بحر میں تال

میل نہیں۔ الجھا دیا کو ذیل کے شعر کی صورت کیا جا

سکتا ہے، مگر دوسرے قوافی اس بحر میں نہیں آتے۔

کیا خام خیالی تھی کہ سب کام سنوارے گا یہی عشق
ہاتھوں کی لکیروں کو مگر اور بھی الجھا دیا ہم نے
(اور اب یہ شعر خود میرا چرانے کا جی چاہ رہا ہے۔)
اب تک کوئی اور بحر میری سمجھ میں نہیں ٓآئی ہے جس

میں جلا، بنا قوافی آ سکیں۔ بہر حال موجودہ اصلاح کے

بارے میں کیا خیال ہے؟؟
 

ثناءاللہ

محفلین
تھے لاکھ مصائب مرے ہمراہ سفر میں
ہٹ جائے جورستے سے وہ پتھر نہیں دیکھا

واہ جناب ۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت خوب
آپ نے بہت ہی اچھی اصلاح کی ہے اور ظفری کی شاعری کو چار چاند لگا دیئے ہیں ۔۔۔ اور میں ظفری کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ انہیں آپ جیسے استاد میسر آئے ہیں۔

ممکن نہیں رستے مرے جائیں تری جانب
دریا میں جو اترے وہ سمندر نہیں دیکھا
 

الف عین

لائبریرین
ش کرءیہ

شکریہ ثناء اللہ کہ آپ لوگ مجھے بطور ایک اہم شاعر بھی گردانتے ہیں۔ اگرچہ میری یہ خواہش زیادہ ہے کہ میری اردو زبان کے بقا اور ارتقا کی کوششیں یاد رکھی جائیں۔ شعرا کا تو وہی حال ہے کہ کسی ہند و پاک کے 'اردو 'شہر پرہوائی جہاز سے آپ سو پتھر پھینکیں تو پانچ پتھر ضرور کسی شاعر کو لگیں گے ۔
 

ظفری

لائبریرین
میں تہہ دل سے محترم اعجاز اختر صاحب کا بہت ہی مشکور ہوں کہ اُنہوں نے مجھے اس قابل سمجھا کہ اپنا قیمتی وقت نکال کر میری شاعری میں اصطلاحات کیں اور میری کاوش کو بھی یہ ہمت بخشی کہ میں آئندہ بھی کچھ کہنےکے ساتھ ساتھ یہ بھی اُمید رکھوں کہ وہ آئندہ بھی میری شاعری میں اصطلاحات کاسلسلہ جاری رکھیں گے کہ( میں اب سمجھتا ہوں) کہ اُن کی اِن اصطلاحات کے بعد میں اُن کا باقاعدہ شاگرد بن گیا ہوں ۔
میرے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ میں سولہ برس کی عمر میں امریکہ آیا تھا ۔۔۔۔ اور اب سولہ برس ہی امریکہ میں رہتے ہوئے ہوگئے ہیں۔ ان سولہ برس میرا پاکستان صرف چار بار ہی جانا ہوا ہے۔ اس بڑے وقفے کی وجہ سے میرا اُردو ادب سے تعلق صرف اتنا ہی رہ گیا ہے کہ میں کسی سے پاکستان سے شاعری کی کتابیں منگوا لیتا یا پھرانٹر نیٹ پر آکر مشہور شعراء کی شاعری پڑھ لیتا۔لیکن کچھ کہنے کی خواہش میں اندر بہت پہلے سی تھی ۔بہت کچھ کہا مگر اس خیال سے کبھی محفوظ نہیں کیا کہ کہیں استادوں نے دیکھ لی تو بہت سُبکی ہوگی اور پھر ڈرتے ڈرتے میں نے یہاں پوسٹ بھی کر دی مگر ایک دو جوابات کے بعد یہ احساس ہوا کہ میں نے شاید غلطی کی ہے ۔۔۔ مگر مہاجین بھائی کی ہمت افزائی اور پھر اُستادِ محترم جناب اعجاز اختر صاحب کی نگاہِ کرم نے میرے اندر کچھ ایسی ہمت پیدا کی ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ جو کچھ میں محسوس کرتا ہوں وہ سب آپ لوگوں سے مذید شیئر کروں ۔
میں ایک بار تہہ دل سے پھر اُستادِ محترم جناب اعجاز اختر صاحب کا ممنون ہوں کہ انہوں نے مجھے اس لائق سمجھا کہ میری شاعری میں اصطلاحات کیں ۔۔۔ مستقبلِ بعید میں آپ کے پاس کچھ اوروقت ہو تو میری ان دو غزلوں میں بھی اگراصطلاحات فرمادیں تو میں آپ کا احسان مند رہوں گا۔اللہ آپ کو خوش رکھے۔ آمین
والسلام
 

ظفری

لائبریرین
اپنا جیسا لگتا ہے
تنہا تنہا لگتا ہے
اس بھرے شہر میں
خوف انجانا لگتا ہے
جب بھی آئینہ دیکھوں
اُس کا چہرہ لگتا ہے
خشک آنکھیں اسکی
سمندر صحرا لگتا ہے
میری وساطت کیا ظفر
دل بھی اُس کا لگتا ہے
 

ظفری

لائبریرین
سارے سفر میں کبھی وہ میرا نہ تھا
محبت کی تھی اُس نے تماشہ نہ تھا
ڈُوب گیا تو یہ احساس ہوا مجھے
پانی دریا میں تو اتنا گہرا نہ تھا
منزلوں کی مسافتیں طےہوئیں اسطرح
ہر کوئی بچھڑ گیا جو کبھی ملا نہ تھا
ہوائیں بے قصور ہیں نہ الزام دو انہیں
وہ چراغ بُجھتا کیا جو کبھی جَلا نہ تھا
میں اپنے عیب چُھپاتا بھی تو کیسے ظفر
وہ نگاہیں تھیں اُس کی ، کوئی آئینہ نہ تھا
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ

بھائی آپ تو میرا کام بڑھاتے ہی جا رہے ہیں۔ میں نے سرور راز صاحب سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ باقاعدہ اصلاح کا کام سنبھال لیں۔ ظفری کے جذبات کا مشکور ہوں۔ ویسے میں نے جو پہلی رائے دی تھی، وہ ان کی شاعری کے خلاف نہیں تھی، یہ اثہار تھا کہ اس فورم میں ایسی ہی بے بحر کی شاعری جگہ پائے گی جب تک کہ کوئی ناضم نہ ہو۔ بہر حال میں نے یہ دونوں غزلیں بھی کاپی۔ پیسٹ کر لی ہیں۔ انشاءاللہ جو کر سکا کروں گا۔
 

الف عین

لائبریرین
مزید اصلاح

ہر تخلیق ایک نئی پوسٹ سے شروع کرو تو بہتر ہے۔خیر۔ ملاحظہ ہو:
جیسا لگتا ہے میرے
تنہا تنہا لگتا ہے

ا۔ع: بحر میں ہے، مگر مطلب واضح نہیں، پہلا مصرعہ یوں ہو تو؟
وہ ہھی مجھ سا لگتا ہے

اس بھرے شہر میں
خوف انجانا لگتا ہے

ا۔ع۔:بھرے پرے اس شہر میں بھی
یا
بھرا بھرا ہے شہر مگر
خوف انجانا لگتا ہے

جب بھی آئینہ دیکھوں
اُس کا چہرہ لگتا ہے

ا۔ع:بحر میں ہے اور اچھا ہے

خشک آنکھیں اسکی
سمندر صحرا لگتا ہے

ا۔ع:اس کو ہی مقطع کر دو۔۔۔
اسکی خشک آنکھوں میں ظفر
بحر بھی صحرا لگتا ہے

میری وساطت کیا ظفر
دل بھی اُس کا لگتا ہے

ا۔ع: وساطت کا یہاں کیا مطلب ہے، میری ناقص عقل میں نہیں آیا۔ واضح کرو


سارے سفر میں کبھی وہ میرا نہ تھا
محبت کی تھی اُس نے تماشہ نہ تھا

ا۔ع: مطلب واضح تو نہیں، پھر بھی میں اسے بحر میں کرنے کی کوشش کرتا ہوں:
ساتھ سفرمیں رہا، پھر بھی وہ میرا نہ تھا
اس نے محبت تو کی، کوئی تماشہ نہ تھا
یا اور ممکن بحریں:
ساتھ میرے جو سفر میں تھا، وہ میرا بھی نہ تھا
پیار جو اس نے کیا، کوئی تماشہ بھی نہ تھا

ا۔ع: صرف ساتھی وہ سفر کا بھی نہ تھا
پیار کچھ اس کا تماشہ بھی نہ تھا

ڈُوب گیا تو یہ احساس ہوا مجھے
پانی دریا میں تو اتنا گہرا نہ تھا

ا۔ع: جب میں ڈوبا تو یہ احساس ہوا
پانی دریا میں تو گہرا بھی نہ تھا

منزلوں کی مسافتیں طےہوئیں اسطرح
ہر کوئی بچھڑ گیا جو کبھی ملا نہ تھا

ا۔ع: طےہوئی ایسے مسافت ساری
جو بھی بچھڑا، اسے ملنا بھی نہ تھا

ہوائیں بے قصور ہیں نہ الزام دو انہیں
وہ چراغ بُجھتا کیا جو کبھی جَلا نہ تھا

ا۔ع: خیال اچھا ہے

سارا الزام ہواؤں کو تو نہ دو
دیپ بجھتا کیا جو سلگا بھی نہ تھا

میں اپنے عیب چُھپاتا بھی تو کیسے ظفر
وہ نگاہیں تھیں اُس کی ، کوئی آئینہ نہ تھا

ا۔ع: عیب کس طرح چھپاؤں میں ظفر
اس کی نظریں تھیں، وہ شیشہ بھی نہ تھا
 
Top