تاسف میری امی

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

فاتح

لائبریرین
گو کہ میں ظاہر نہیں کرتا لیکن حقیقت یہ ہے کہ مجھے ہمیشہ لاشوں سے ڈر لگتا ہے، مجھے ان کے قریب جاتے ہوئے اندر کہیں خوف سا محسوس ہوتا ہے کہ کہیں یہ ہلنے جلنے نہ لگیں، کہیں آنکھیں کھول کے مجھے دیکھنے نہ لگ جائیں، کہیں یہ اٹھ نہ جائیں، کہیں ہاتھ بڑھا کر مجھے پکڑ نہ لیں۔۔۔
لیکن اس لاش سے مجھے ڈر نہیں لگ رہا تھا، میں اسے بے تحاشا چوم رہا تھا، اس کے ساتھ لپٹ کر آنکھیں بند کیے لیٹا ہوا تھا اور مجھے ڈر کی بجائے بے پناہ سکون مل رہا تھا اتنا سکون کہ مجھے نیند آنے لگی۔ میرا بے انتہا جی چاہ رہا تھا کہ کاش یہ ہلنے جلنے لگے، کاش یہ آنکھیں کھول کے مجھے دیکھے، کاش یہ اٹھ کر بیٹھ جائے، کاش یہ ہاتھ بڑھا کر مجھے پکڑ لے، مجھے بھی اپنے ساتھ اسی طرح زور سے چمٹا لے جیسے میں نے اسے چمٹا رکھا ہے لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔
میں تو اس لاش کے کان میں سرگوشیاں بھی کر رہا تھا کہ امی جی! آنکھیں تو کھولیں، ہوں ہاں ہی کر دیں، میں آپ کا بیٹا ہوں، بہت پیار کرتا ہوں آپ سے۔۔۔ مجھ سے ناراض ہیں کیا؟ بہت شدت سے دل کر رہا تھا کہ وہی پیار سے بھری آواز آئے "فاتح بیٹے!" لیکن انہوں نے کوئی جواب ہی نہیں دیا۔ چپ ہی سادھ لی۔۔۔ ہمیشہ کے لیے۔
ان کی موجودگی میں یہ احساس ہی نہیں ہوا کہ یہ سایہ کتنا گھنا کتنا آرام دہ ہے جو ہمیں میسر ہے۔۔۔ آج ان کا سایہ اٹھنے کے بعد جب جھلسا دینے والی دھوپ جلائے دے رہی ہے تو یہ حقیقت کھلی کہ کیا کھو دیا ہے ہم نے۔۔۔
وہ وجود جس نے کمزور ہو کر بھی ہم سب بہن بھائیوں اور ابو کو بے حد مضبوطی سے اپنے سائے میں چھپا رکھا تھا ، آج خود مٹی میں چھپ گیا ہے۔
 

عائشہ عزیز

لائبریرین
فاتح بھیاا
مجھے بھی لاشوں سے بہت ڈر لگتا ہے میں ان کا چہرہ دیکھنے بھی پاس نہیں جاتی۔ تائی اماں کا چہرہ جب دکھایا جا رہا تھا ایک جھلک بھی نہ دیکھنے پائی تھی کہ میں نے منہ چھپا لیا۔۔ لیکن ایسے ہی جب ۔۔۔
سوری میرے سے لکھا نہیں جائے گا۔

آپ کی امی جان کے بارے میں سن کر بہت افسوس ہوا بھیا میں تصور کر سکتی ہوں آپ کی حالت کیا ہوگی۔
انا للہ وانا الیہ راجعون۔ میں ان کے لیے دعا کروں گی۔
 

طارق شاہ

محفلین
اناللہ واناالیہ راجعون
الله اُنھیں جوارِ رحمت میں جگہ دے اور لواحقین کو صبر اور حق میں دعا کرنے کی توفیق
!
 

نایاب

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون
حق تعالی مغفرت فرماتے جنت عالیہ کے باغوں میں بسیرا عطا فرمائے۔۔ آمین
محترم فاتح بھائی بلاشبہ صدمہ عظیم ہے ۔ مگر صبر کے سوا چارہ نہیں ۔
 

عمر سیف

محفلین
انا للہ و انا الیہ راجعون
اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبرِ جمیل عطا فرمائے.آمین
بہت دکھ ہوا سن کر .. :(
 

وجی

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔

اللہ ان پر اور آپ سب پر اپنا رحم و کرم کرے
انکی مغفرت و بخشش فرمائے آمین ثم آمین
 

فرخ

محفلین
بہت دکھ ہوا جان کر۔۔۔بلاشبہ یہ ایک بڑا صدمہ اور نقصان ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اللہ صبر جمیل عطا فرمائے۔۔۔ آمین۔
 

رانا

محفلین
انا للہ وانا الیہ راجعون۔
فاتح بھائی بہت افسوس ہوا آپ کی امی کے بارے میں جان کر۔ آپ سے دلی تعلق کچھ اس قسم کا ہوگیا ہے کہ ایسا ہی لگا جیسے اپنے گھر میں یہ سانحہ ہوگیا ہو۔ اللہ تعالیٰ آپ کی امی جان کی مغفرت فرمائے اور ان سے رحمت کا سلوک کرے اور آپ کو ان کی نیک یادوں کو زندہ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ان للہ و ان الیہ راجعون
اللہ تعالیٰ مغفرت فرمائے۔ درجات بلند کرے۔ اور جوار رحمت میں جگہ دے۔ پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین
اللہ اکبر
 
إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ
ہم اللہ کی طرف سے ہیں اور اس کی طرف رجوع کرنا ہے ( یہ کلمات حقیقت کو تسلیم کرنے اور راضی برضا الہی ہونے کا اظہار ہیں اس کے علا وہ بہت سے دعائیہ کلمات کا تعزیت میں شامل کرنا مستحسن ہے)


ر سول کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کی وفا ت پر جو دعا فرمائی تھی ہم انہی الفاظ میں آپکی والدہ کے لیے دعا گو ہیں
اے اللہ، مرحومہ کو بخش دیجیئے، انہیں ہدایت یافتہ لو گوں میں بلندمرتبہ عنایت فرمائیے اور اس کے ورثاء کی حفاظت فرمائیے، اے ربّ العالمین، ہم سب کو اور مرنے والے کو معاف فرمادیجئے، میت کی قبر کشادہ اور اسے نورسے بھر دیجیئے


انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھنا اور اس کی فضیلت
جب کسی کی وفات کا علم ہو تو اس پر انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھنا چاہیے۔یہ ایک طرح سے اللہ کی رضا پر راضی ہونے کی علامت ہے اور دوسری طرف اس حقیقت کااعتراف ہے کہ اس شخص کی طرح ہم سب نے بھی اپنے خالق کے پاس چلے جانا ہے۔

اس حوالے سے ہمارے ہاں یہ مشہور ہو گیا ہے کہ انا للہ وانا الیہ راجعون صرف کسی کی موت پر پڑھنا مسنون ہے‘حالاں کہ واقعہ یہ ہے کہ کسی بھی نقصان کی صورت میں اسے پڑھا مسنون عمل ہے
اللہ تعالى نے فرمایا ہے :الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قَالُواإِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَالبقرۃ :۱۵۶
ام سلمہ سے روایت ہے کہ ر سول کریم صلی اللہ علیہ و سلم (ہمارے گھر) تشریف لائے۔ اس وقت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کی آنکھیں پتھرا چکی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کی آنکھیں بند کرکے فرمایا:۔’’جب روح قبض کی جاتی ہے تو نظر اس کے تعاقب میں جاتی ہے۔‘‘گھر والے اس بات پر رونے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:۔ ’’اپنے مرنے والوں کے حق میں اچھی بات کہو کیونکہ جو کچھ تم کہتے ہو فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے (ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کے حق میں )یہ دعا فرمائی ’’اے اللہ، ابوسلمہ کو بخش دیجیئے، اسے ہدایت یافتہ لو گوں میں بلندمرتبہ عنایت فرمائیے اور اس کے ورثاء کی حفاظت فرمائیے، اے ربّ العالمین، ہم سب کو اور مرنے والے کو معاف فرمادیجئے، میت کی قبر کشادہ اور اسے نورسے بھر دیجیئے۔‘‘(مسلم۔عن ام سلمہ رضی اللہ عنہا )
تعزیت ایک عمل ہے، نیک عمل۔ کسی کےدُکھ میں اُسکا ساتھ نبھانا، اُسکو تنہائی کا احساس نہ ہونےدینا۔ جب ہمارے کسی دوست، متبنٰی رشتوں یا عزیز کی وفات ہو جائے یا ہمارے عزیز کے عزیز کی تو ہم تعزیت کرنا ایک رسم سمجھتے ہیں، جبکہ یہ رسم نہیں، یہ ایک انسانی رشتوں کے مابین فرض، میرے نزدیک یہ نماز جنازہ کی طرح اہم ہے۔ نماز جنازہ مرحوم کی مغفرت کے لئے ہوتا ہے۔ تعزیت سوگواران کے لئے ہوتی ہے۔ کیونکہ وقتی طور پر اُنکی آدھی مرگ (موت ) واقع ہو چکی ہوتی ہے۔ تعلق رکھنے والے لواحقین کو زندگی کی جانب لاتے ہیں۔ اُن کو مایوس اور پریشان حال رہنے کی بجائے حوصلہ وصبر کی تلقین اس انداز سے کرتے ہیں کہ ”موت برحق ہے۔“
ہمیں یہ سمجھانا چاہیے اُولا د کی موت پر والدین کو راضی کرنا چاہیے۔ “جسکی امانت تھی، اُسکو ہم نےدیانت سے لوٹا دیا“۔ والدین کی وفات پر ہمیں سمجھانا چاہیے ”میرے عزیز (بھائی، بہن، بیٹا) موت برحق ہے۔ آج حق برحق ہوگیا“۔ اکثر میں یہ سوچتا ہوں ہمارے یہ چند جملے کسی کےغم کا کیا مُداوا کریں گے۔ جس کے آگے مشکلات، ذمہ داریوں اور پریشانیوں کے پہاڑ موجود ہوں۔ اکثر یہ بھی سوچتا ہوں کوئی پہلےسے دُکھی ہے اُسکے ساتھ ہم مسلسل تعزیت کرتے ہیں اور ہم اُس کےساتھ تعزیت تو پوری عقیدت اور ہمدردی سےکرتے ہیں۔ مگر کہیں یہ ہماری تعزیت اُسکی سماعت پر بوجھ نہ بن رہی ہوں۔ کیونکہ اُسکے نزدیک کسی کا صدمہ پہلے ہی قابل برداشت نہ تھا اور پھر اُس نےکسی طرح صدمہ کو برداشت کر لیا تو یہ جملے اکثر کچھ افراد کے زخموں کو تازہ کر دیتے ہیں۔
یہ بھی دُرست ہے کہ تعزیت کا عمل ہمیں موت کی حقیقت کو تسلیم کرواتا ہے، یہ بھی دُرست، ہمیں یہ احساس دلاتا ہے کہ ہمارے ساتھی، ہمارے رفقاء مشکل گھڑی میں ہمارے ساتھ ہیں۔
والدین کی موت ہم پر بڑا گہرا صدمہ چھوڑتی ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ماں ایک سایہ ہوتی ہے۔ انسان چاہے عمر کے جس حصہ میں موجود ہو، جب اماں جان صاحبہ قضاءالہی سے رخصت فرماتی ہیں تو انسان پر سے بے شمار دُعاوں کا سایہ بھی رُخصت ہوتا ہے۔ یہ ایک بہت بڑی حقیقت ہے ماں کی رحلت کے بعد انسان پر مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑتے ہیں۔ یہ وہی جان سکتا ہے۔ جس کی امّی جان دُنیا سے پردہ کر گئی ہو۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top