میری آخری غزل

توقیر عالم

محفلین
کسی روز دل سے اتر جاو گے
یہاں سے نکل کر کدھر جاو گے

بگڑ جو رہے ہو مرے عشق میں
ہجر میں مرے کیا سدھر جاو گے

ترے سنگ ہی زندگی ہے حسیں
کریں گے کیا تم اگر جاو گے

ارادہ کیا ہے تجھے روک لیں
مرے کہنے پر کیا ٹھہر جاو گے

نہیں رک سکو گے ہمارے لیے
ہے در پیش تم کو سفر جاو گے
 

الف عین

لائبریرین
اہلیان محفل۔ ان کو اصلاح دے کر ان کا ہی آخری شعر سنا دیا جائے یا اصلاح کو پینڈنگ کر کے جانے نہ دیا جائے
 

توقیر عالم

محفلین
اہلیان محفل۔ ان کو اصلاح دے کر ان کا ہی آخری شعر سنا دیا جائے یا اصلاح کو پینڈنگ کر کے جانے نہ دیا جائے
استادِ محترم رک گئے آپکی ناراضی کا خطرہ مول نہیں لے سکتے

امید ہے آپ اس شعری اقتباس کو ہماری درخواست سمجھینگے۔ ۔ ۔
جناب برادر اب استادِ محترم کو ناراض نہیں کیا جا سکتا اس لیے نہیں جانا ہمیں اب
 

الف عین

لائبریرین
تو لو اصلاح حاضر ہے
کسی روز دل سے اتر جاو گے
یہاں سے نکل کر کدھر جاو گے
/// درست
بگڑ جو رہے ہو مرے عشق میں
ہجر میں مرے کیا سدھر جاو گے
///ہجر کا تلفظ یہاں' ہ ج زبر ر' ہو رہا ہے تقطیع میں۔ (ٹیبلیٹ پر ہوں اور اعراب لگانا ممکن نہیں اس کی بورڈ پر) یوں کہو ہجر بعد میں لا کر
مرے ہجر میں کیا سدھر ۔۔۔۔
ترے سنگ ہی زندگی ہے حسیں
کریں گے کیا تم اگر جاو گے
///'کیا ' سوالیہ ہے یا فعل کرنے کا ماضی؟ فعل ہے تو سمجھا نہیں ۔ سوالیہ ہے تو اس کا تلفظ محض "کا" ہونا چاہئے
ارادہ کیا ہے تجھے روک لیں
مرے کہنے پر کیا ٹھہر جاو گے
///شتر گربہ ہے۔ یعنی پہلے میں "تجھے" اور دوسرے میں تم۔ وہاں بھی تمہیں کیا جا سکتا ہے
نہیں رک سکو گے ہمارے لیے
ہے در پیش تم کو سفر جاو گے
درست
 
آخری تدوین:

توقیر عالم

محفلین
تو لو اصلاح حاضر ہے

بگڑ جو رہے ہو مرے عشق میں
ہجر میں مرے کیا سدھر جاو گے
///ہجر کا تلفظ یہاں' ہ ج زبر ر' ہو رہا ہے تقطیع میں۔ (ٹیبلیٹ پر ہوں اور اعراب لگانا ممکن نہیں اس کی بورڈ پر) یوں کہو ہجر بعد میں لا کر
مرے ہجر میں کیا سدھر ۔۔۔۔
ترے سنگ ہی زندگی ہے حسیں
کریں گے کیا تم اگر جاو گے
///'کیا ' سوالیہ ہے یا فعل کرنے کا ماضی؟ فعل ہے تو سمجھا نہیں ۔ سوالیہ ہے تو اس کا تلفظ محض "کا" ہونا چاہئے
ارادہ کیا ہے تجھے روک لیں
مرے کہنے پر کیا ٹھہر جاو گے
///شتر حربہ ہے۔ یعنی پہلے میں "تجھے" اور دوسرے میں تم۔ وہاں بھی تمہیں کیا جا سکتا ہے
نہیں رک سکو گے ہمارے لیے
ہے در پیش تم کو سفر جاو گے

درست
بگڑ جو رہے ہو مرے عشق میں
مرے ہجر میں کیا سدھر جاو گے

ارادہ کیا ہے تمہیں روک لیں
مرے کہنے پر کیا ٹھہر جاو گے

ارادہ کیا ہے تجھے روک لیں
مرے کہنے پر کیا ٹھہر جاو گے
اس کا حل سر آپ بتا دیں کچھ سمجھ نہیں آ رہا
 
و
تو لو اصلاح حاضر ہے
کسی روز دل سے اتر جاو گے
یہاں سے نکل کر کدھر جاو گے
/// درست
بگڑ جو رہے ہو مرے عشق میں
ہجر میں مرے کیا سدھر جاو گے
///ہجر کا تلفظ یہاں' ہ ج زبر ر' ہو رہا ہے تقطیع میں۔ (ٹیبلیٹ پر ہوں اور اعراب لگانا ممکن نہیں اس کی بورڈ پر) یوں کہو ہجر بعد میں لا کر
مرے ہجر میں کیا سدھر ۔۔۔۔
ترے سنگ ہی زندگی ہے حسیں
کریں گے کیا تم اگر جاو گے
///'کیا ' سوالیہ ہے یا فعل کرنے کا ماضی؟ فعل ہے تو سمجھا نہیں ۔ سوالیہ ہے تو اس کا تلفظ محض "کا" ہونا چاہئے
ارادہ کیا ہے تجھے روک لیں
مرے کہنے پر کیا ٹھہر جاو گے
///شتر گربہ ہے۔ یعنی پہلے میں "تجھے" اور دوسرے میں تم۔ وہاں بھی تمہیں کیا جا سکتا ہے
نہیں رک سکو گے ہمارے لیے
ہے در پیش تم کو سفر جاو گے
درست[/QUOT
اج پہلا دن ہے اس فورم میں اور دیکھ کر بہت خوشی ہوئ کہ اساتذہ کے معیاد کے لوگ موجود ہیں یہاں کیا خوب اصلاح کی واہ
 
Top