شفیق خلش :::::مُسابَقَت میں مزہ کوئی دَم نہیں ہوتا:::::shafiq khalish

طارق شاہ

محفلین
1.jpg

غزل

مُسابَقَت میں مزہ کوئی دَم نہیں ہوتا
ذرا جو فِطرَتِ آہُو میں رَم نہیں ہوتا

یہ لُطف، عِشق و محبّت میں کم نہیں ہوتا!
بہت دِنوں تک کوئی اور غم نہیں ہوتا

دِلوں کے کھیل میں سب حُکم دِل سے صادِر ہوں
زماں کا فیصلہ یکسر اَہَم نہیں ہوتا

تمھارے ساتھ گُزارے وہ چند لمحوں کا
ذرا سا کم کبھی لُطفِ اَتَم نہیں ہوتا

اُنھیں خیالِ دِل آزاریِ دِگر کیوں ہو
نظر میں جن کی کسی کا بَھرم نہیں ہوتا

خوشی قریب پھٹکتی نہیں جُدائی میں
تِرا خیال اگر ملتَزم نہیں ہوتا

ہم اِس لیے بھی ہر اِک تُند و تلخ سہتے ہیں
بچھڑنا یار سے، مرنے سے کم نہیں ہوتا

تب اُن کو خود سے مَیں مظلُوم تر سمجھتا ہُوں!
جب اُن سے، اور زیادہ سِتم نہیں ہوتا

کہا یہ سچ ہے کہ ، دِل کو ہو دِل سے راہ خلشؔ
وگرنہ سوچ کا نقشِ قدم نہیں ہوتا

شفیق خلشؔ
31 جولائی، 2021
 
Top