مشرف پر سکتہ طاری ہوگیا

یوسف-2

محفلین
news-18.gif
 

عسکری

معطل
اتنی بھی اندھی نہیں مچی ہے نواز شریف کو اپنی حدود کا پتہ ہے وہ پہلے ہی ایک چکر کاٹ چکا ہے اب دوبارہ پنگا نہین لے گا وہ اچھی طرح جانتا ہے یہ بات ۔
 

ساجد

محفلین
اتنی بھی اندھی نہیں مچی ہے نواز شریف کو اپنی حدود کا پتہ ہے وہ پہلے ہی ایک چکر کاٹ چکا ہے اب دوبارہ پنگا نہین لے گا وہ اچھی طرح جانتا ہے یہ بات ۔
یہ میں بھی جانتا ہوں کہ نواز شریف اس معاملے میں دلچسپی نہیں لے گا لیکن فوج کی اسی اندھیر نگری کی وجہ سے پاکستان میں انصاف کا بہت بار خون ہوا۔ فوج اس ملک کا ایک ادارہ ہے اسے سویلینز کے حقوق پر ڈاکہ مارنے اور آئین توڑنے والےکی حمایت نہیں کرنا چاہئے بھلے وہ ڈاکو فوج کا سربراہ ہی کیوں نہ رہا ہو۔
 
اتنی بھی اندھی نہیں مچی ہے نواز شریف کو اپنی حدود کا پتہ ہے وہ پہلے ہی ایک چکر کاٹ چکا ہے اب دوبارہ پنگا نہین لے گا وہ اچھی طرح جانتا ہے یہ بات ۔
فوجی بوٹ پاکستانی عدلیہ و عوام کو دھمکا سکتا ہے ضمیر کے کچوکے نہیں روک سکتا۔ مرے کو مارنے کی ضرورت ہی کیا ہے ۔
 

یوسف-2

محفلین
دنیائے صحافت سے نا آشنا محفلین کی ”اطلاع“ کے لئے عرض ہے کہ یہ خبر اُمت کی نہیں ہے، (گو کہ نیوز کی کمپوزنگ، سرخیاں اور صفحہ اُمت ہی کا ہے :D ) بلکہ ایک ”نیوز ایجنسی“ کی خبر ہے۔ یہی خبر پاکستان کے کم و بیش تمام اخبارات میں شائع ہوئی ہوگی، کسی نہ کسی صفحہ پر۔ نمایاں یا غیر نمایاں، مکمل یا ایڈٹ شدہ ۔ ہر نیوز ایجنسی اپنی خبریں تمام قومی اخبارات، ریڈیو اور ٹی چینلز کو قیمتاً ارسال کرتی ہے۔ خبر ”خریدنے“ کے بعد اخبارات کی اپنی مرضی ہوتی ہے کہ وہ ان خبرون کو ایجنسی ہی کے نام سے شائع کرے، اپنے نام سے شائع کرے، جوں کا توں شائع کرے، خبر کا کوئی حصہ شائع کرے یا ایڈٹ کرکے یعنی الفاظ کم کرکے شائع کرے۔ نیوز ایجنسیاں ”سُرخیاں“ نہیں بھیجتی، بیچتی :D یہ ہر اخبار کی اپنی ہوتی ہیں۔ اطلاع اور اعلان ختم ہوا :)
 

قیصرانی

لائبریرین
دنیائے صحافت سے نا آشنا محفلین کی ”اطلاع“ کے لئے عرض ہے کہ یہ خبر اُمت کی نہیں ہے، (گو کہ نیوز کی کمپوزنگ، سرخیاں اور صفحہ اُمت ہی کا ہے :D ) بلکہ ایک ”نیوز ایجنسی“ کی خبر ہے۔ یہی خبر پاکستان کے کم و بیش تمام اخبارات میں شائع ہوئی ہوگی، کسی نہ کسی صفحہ پر۔ نمایاں یا غیر نمایاں، مکمل یا ایڈٹ شدہ ۔ ہر نیوز ایجنسی اپنی خبریں تمام قومی اخبارات، ریڈیو اور ٹی چینلز کو قیمتاً ارسال کرتی ہے۔ خبر ”خریدنے“ کے بعد اخبارات کی اپنی مرضی ہوتی ہے کہ وہ ان خبرون کو ایجنسی ہی کے نام سے شائع کرے، اپنے نام سے شائع کرے، جوں کا توں شائع کرے، خبر کا کوئی حصہ شائع کرے یا ایڈٹ کرکے یعنی الفاظ کم کرکے شائع کرے۔ نیوز ایجنسیاں ”سُرخیاں“ نہیں بھیجتی، بیچتی :D یہ ہر اخبار کی اپنی ہوتی ہیں۔ اطلاع اور اعلان ختم ہوا :)

اچھا لگا کہ ترجمان کا بیان بھی آ گیا :)
 

باباجی

محفلین
کیا ہی خوب لفظ استعمال کیا جاتا ہے "ذرائع "کہ کسی پر کوئی الزام نہ آئے ایسی "چول" مارنے کا
جیسے تحریک طالبان پاکستان فوری ذمہ داری لے لیتی ہے ہر تخریب کاری کی
اور جن ذرائع سے یہ لوگ خبر بھیجتے ہیں اس "ذرائع" کو پکڑا جائے تو تخریب کار بھی پکڑے جا سکتے ہیں :)
 

قیصرانی

لائبریرین
کیا ہی خوب لفظ استعمال کیا جاتا ہے "ذرائع "کہ کسی پر کوئی الزام نہ آئے ایسی "چول" مارنے کا
جیسے تحریک طالبان پاکستان فوری ذمہ داری لے لیتی ہے ہر تخریب کاری کی
اور جن ذرائع سے یہ لوگ خبر بھیجتے ہیں اس "ذرائع" کو پکڑا جائے تو تخریب کار بھی پکڑے جا سکتے ہیں :)

یہی تو مزے کی بات ہے کہ ایک طرف ذرائع کہہ دیا جاتا ہے اور دوسری جانب سارا ملبہ "نیوز ایجنسی" پر ڈال دیا جاتا ہے :)
 

یوسف-2

محفلین
یہی تو مزے کی بات ہے کہ ایک طرف ذرائع کہہ دیا جاتا ہے اور دوسری جانب سارا ملبہ "نیوز ایجنسی" پر ڈال دیا جاتا ہے :)
قیصرانی بھائی! آپ کی ”مزید اطلاع“ :D کے لئے عرض ہے کہ یہ ”ذرائع“ نیوز ایجنسی کے ہیں، اُمت اخبار کے نہیں۔ :) اخبارات میں شائع ہونے والی ہر خبر کو اخبار یا نیوز ایجنسی کا نمائندہ جلسہ یا پریس کانفرنس کی طرح ”بذات خود“ کور نہیں کرتا۔ اکثر خبریں اُسے اپنے ”ذرائع“ ہی سے ملتی ہیں۔ اور ایسا دنیا بھر کی صحافت میں ہوتا ہے۔ آج کے لئے اتنا ”سبق“ ہی کافی ہے۔ پہلے اسے اچھی طرح یاد کرلیجئے۔ صحافت کے بقیہ اسباق پھر کبھی بتاؤں گا۔ :p
 

قیصرانی

لائبریرین
قیصرانی بھائی! آپ کی ”مزید اطلاع“ :D کے لئے عرض ہے کہ یہ ”ذرائع“ نیوز ایجنسی کے ہیں، اُمت اخبار کے نہیں۔ :) اخبارات میں شائع ہونے والی ہر خبر کو اخبار یا نیوز ایجنسی کا نمائندہ جلسہ یا پریس کانفرنس کی طرح ”بذات خود“ کور نہیں کرتا۔ اکثر خبریں اُسے اپنے ”ذرائع“ ہی سے ملتی ہیں۔ اور ایسا دنیا بھر کی صحافت میں ہوتا ہے۔ آج کے لئے اتنا ”سبق“ ہی کافی ہے۔ پہلے اسے اچھی طرح یاد کرلیجئے۔ صحافت کے بقیہ اسباق پھر کبھی بتاؤں گا۔ :p

آپ کی لگائی ہوئی امت کی تحریریں کافی سبق آموز ہوتی ہیں۔ باقی صحافت جس چڑیا کا نام ہے، اس کو جاننے والے کسی ایک حیات انسان کا نام بتا دیں تو مان جاؤں :)
 

پردیسی

محفلین
میرے خیال میں نوازشریف مشرف کے معاملے میں بالکل بھی دخل نہیں دے گا ۔اس کو اب ان چیزوں کی ضرورت نہیں رہی۔البتہ ڈیرہ بگٹی والے اور دیگر شرفاء اس کو رگڑا دے سکتے ہیں ۔جس میں میرے خیال میں نواز شریف کسی کی بھی سائیڈ نہیں لے گا۔
ویسے ایکس سروس مین کی تو وہ ایک حد تک تو مشرف کی حمایت کر سکتے ہیں ۔۔زیادہ نہیں ۔۔ویسے مشرف نے بذات خود اپنے دور میں ایکس سروس مین کی خوب درگت بنائی ہوئی ہے۔جنرل حمید گل اور اس کے باپردہ اہل خانہ کو پولیس کے ہاتھوں لاہور کی سڑکوں پر ذلیل اور بے عزت بھی پرویز مشرف کے کہنے پر کیا گیا تھا۔پرویز مشرف کی فوجی عزت و تکریم اپنی جگہ مگر اسے اپنے ذاتی اقدامات کا جواب تو دینا پڑے گا
 

باباجی

محفلین
قیصرانی بھائی! آپ کی ”مزید اطلاع“ :D کے لئے عرض ہے کہ یہ ”ذرائع“ نیوز ایجنسی کے ہیں، اُمت اخبار کے نہیں۔ :) اخبارات میں شائع ہونے والی ہر خبر کو اخبار یا نیوز ایجنسی کا نمائندہ جلسہ یا پریس کانفرنس کی طرح ”بذات خود“ کور نہیں کرتا۔ اکثر خبریں اُسے اپنے ”ذرائع“ ہی سے ملتی ہیں۔ اور ایسا دنیا بھر کی صحافت میں ہوتا ہے۔ آج کے لئے اتنا ”سبق“ ہی کافی ہے۔ پہلے اسے اچھی طرح یاد کرلیجئے۔ صحافت کے بقیہ اسباق پھر کبھی بتاؤں گا۔ :p
تو سر جی ہم جھوٹ کا نام بھی "ذرائع" رکھ سکتےہیں اسکا مطلب ہے
کیونکہ اس کو کوئی مادی وجود تو آج تک سامنے نہیں آیا :)
 

قیصرانی

لائبریرین
پرویز مشرف کے ساتھ انتقام کے بجائے صرف " انصاف " ہی ہو جائے تو شاید تمام متاثرین راضی ہو جا یئں۔

انصاف ہو ہی نہیں سکتا، کیونکہ اگر انصاف ہوا تو ہماری آدھی سے زیادہ سپریم کورٹ کے موجودہ ججز بشمول چیف جسٹس، سب چھ فٹ اونچے لٹکیں گے :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
یہی تو مزے کی بات ہے کہ ایک طرف ذرائع کہہ دیا جاتا ہے اور دوسری جانب سارا ملبہ "نیوز ایجنسی" پر ڈال دیا جاتا ہے :)
تو پھر اس سے تو یقینا" نیوز ایجنسی کے قابل اعتبار ہونے کے درجے کا تعین ہوتا ہوگا ۔ غالبا" رئیٹر وغیرہ کی ریپوٹیشن اسی لئے ممتاز ہو گی ۔:) اور بقول ان کی خبریں مہنگی بھی ہوتی ہونگی۔ بھاؤ اللہ جانے۔ یوسف صاحب یا متعلقین حضرات کچھ معتبر رائے دے سکیں گے جوصحافتی آداب کے شایان ہو:) ۔
 

حسان خان

لائبریرین
قیصرانی بھائی! آپ کی ”مزید اطلاع“ :D کے لئے عرض ہے کہ یہ ”ذرائع“ نیوز ایجنسی کے ہیں، اُمت اخبار کے نہیں۔ :) اخبارات میں شائع ہونے والی ہر خبر کو اخبار یا نیوز ایجنسی کا نمائندہ جلسہ یا پریس کانفرنس کی طرح ”بذات خود“ کور نہیں کرتا۔ اکثر خبریں اُسے اپنے ”ذرائع“ ہی سے ملتی ہیں۔ اور ایسا دنیا بھر کی صحافت میں ہوتا ہے۔ آج کے لئے اتنا ”سبق“ ہی کافی ہے۔ پہلے اسے اچھی طرح یاد کرلیجئے۔ صحافت کے بقیہ اسباق پھر کبھی بتاؤں گا۔ :p

اگر میں ایسا کہوں کہ امت اخبار کی طرح اُس کے الہامی 'ذرائع' بھی تیسرے درجے کے ہیں، تو کیا یہ بات قبول کی جائے گی؟ :p
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اگر میں ایسا کہوں کہ امت اخبار کی طرح اُس کے الہامی 'ذرائع' بھی تیسرے درجے کے ہیں، تو کیا یہ بات قبول کی جائے گی؟ :p
اس سے پہلے ایک خبر یہ آئی تھی کہ در پردہ مژرف کو باہر بھیجنے کے لئے عناصر ّ فعّال ہو رہے ہیں۔۔۔۔ بعد میں یہ بات کئی دیگرمعتبر جگہوں پہ بھی آئی۔۔۔۔تو ان الہامی ذرائع کے تیسرے چوتھے یا پانچویں:p درجے کے ہونے کا تعین اسی تاریخی تناظر میں طرح کیا جائے گا ۔(میری رائے میں)۔۔۔ :)
 
Top