مشاعرہ ---- فی البدیہہ اشعار کہیں۔

سید عاطف علی

لائبریرین
اے پیر مغاں اک عمر ہوئی گوشے میں پڑے میخانے کے
آج ابر کرم کی تجھ کو قسم کیوں سمجھا تو ۔زہراب ہیں ہم
دو چار قدم ہی کافی ہیں ۔۔تم۔۔ ساحل چھوڑ کے دیکھو تو
سوئی ہیں یہ بپھری موجیں بھی ۔آسانی سے پایاب ہیں ہم
 
اے پیر مغاں اک عمر ہوئی گوشے میں پڑے میخانے کے
آج ابر کرم کی تجھ کو قسم کیوں سمجھا تو ۔زہراب ہیں ہم
دو چار قدم ہی کافی ہیں ۔۔تم۔۔ ساحل چھوڑ کے دیکھو تو
سوئی ہیں یہ بپھری موجیں بھی ۔آسانی سے پایاب ہیں ہم


بہت خوب بھائی جان
سبحان اللہ
میری جانب سے بھر پور داد قبول کیجئے۔
 

اوشو

لائبریرین
گرچہ ہیں مسافر ہستی کے ، بے سود و زیاں ، بے آہ و فغاں
گزرے ہی چلے جاتے ہیں یہاں ، کچھ بھرم رکھو، کمیاب ہیں ہم
 
ہم تشنہ جنوں کے صحرا ہیں ، رنج و غم کے طوفان بھی ہیں
ہمیں خشک سمجھ کر دور نہ جاؤ ، اشکوں کے سیلاب ہیں ہم
(اس وزن پر پہلی بار تک بندی کی ہے، اصلاح فرمادیجیے۔)
 
اے پیر مغاں اک عمر ہوئی گوشے میں پڑے میخانے کے
آج ابر کرم کی تجھ کو قسم کیوں سمجھا تو ۔زہراب ہیں ہم
دو چار قدم ہی کافی ہیں ۔۔تم۔۔ ساحل چھوڑ کے دیکھو تو
سوئی ہیں یہ بپھری موجیں بھی ۔آسانی سے پایاب ہیں ہم

واہ واہ!
 
ہم سوچ رہے تھے محفل میں شامل ہو کر نایاب بنیں
نایاب کہیں سے آ نکلے اور جھٹ سے کہا نایاب ہیں ہم :p
نایاب جی سے معذرت کے ساتھ :notworthy:

گرچہ ہیں مسافر ہستی کے ، بے سود و زیاں ، بے آہ و فغاں
گزرے ہی چلے جاتے ہیں یہاں ، کچھ بھرم رکھو، کمیاب ہیں ہم

واہ واہ!
نایاب تو نہ بن سکے، کمیاب بن گئے۔:)
بہت سی داد قبول فرمائیے۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
اس طرحی مشاعرے کے لیے میری تجویز تو یہ ہے کہ اصلاح پر یکسر پابندی عائد کرنا درست نہیں ہوگا۔۔۔ ہم میں بہت اچھا لکھنے والے بھی ہیں اور سیکھنے والے بھی۔۔ سو سیکھنے والوں کے لیے بہتری اصلاح میں ہے، شعر اچھا نہیں تو اس پر اعتراض بھی کیا جانا چاہئے اور اصلاح کی صورت بھی تجویز ہونی چاہئے، اگر ممکن ہو۔۔۔ ہاں اس بحث میں مشاعرہ کہیں پیچھے نہ رہ جائے، اس کا خیال رہے ۔۔۔ بس۔۔۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
اس مشاعرے میں ہماری نامکمل کوشش ، جس کا ہر شعر خود ہمیں بھی نامکمل ہی لگ رہا ہے۔۔۔

اے چارہ گرو، اے ہم نفسو، بیمار نہیں، بے خواب ہیں ہم
کٹ جائے ذرا یہ ہجر کی شب، ملنے کو بہت بے تاب ہیں ہم

وہ آگ نہیں جو جھلسا دے، اک نور مگر ایمان میں ہے
پہچان تو لو، دیکھو تو چمک، خورشید نہیں، مہتاب ہیں ہم

دیکھو جو ہمیں ہم برسوں سے وحشت کے نگر میں پھرتے ہیں
سمجھو تو کتابِ فطرت کا صدیوں سے ہویدا باب ہیں ہم ۔۔
 
ارے جناب محفل اتنی ٹھنڈی کیوں ہے؟ لیجئے ہم گرمائے دیتے ہیں :angel:

حاسد لوگو کچھ شرم کرو، اک آگ ہو تُم اور آب ہیں ہم​
ہم تُم کو بجھا دیں گے اک دن، تُم چنگاری، سیلاب ہیں ہم​
ہم بول بڑا بھی مت بولیں، کافر سے تو بہتر ہیں پھر بھی​
ناپا ک نہیں ہم رہ سکتے، جس حالت میں ہوں طاب ہیں ہم​
جب فرصت ہو تو آ جانا، کچھ کہہ لیں گے، کچھ رو لیں گے​
ہے آس بھڑاس نکلنے کی، کچھ کہنے کو بیتاب ہیں ہم​
طائر کی طرح ہر موسم میں، کیوں ہجرت کرنا پڑتی ہے​
کیوں ٹک کے نہیں ہم رہ سکتے، کیا قسمت میں سیماب ہیں ہم​
تُم کچھ بھی کرو، ناممکن ہے، ہم بات کریں گے حق کی ہی​
جو سیدھا رستہ دکھلائیں، ایسے اظہر اصحاب ہیں ہم​
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
جب شعر کی گنگا سوکھ گئی، تخلیق کے سوتے خشک ہوئے
اب تم سے کیا ہم جھوٹ کہیں، کیسے کہہ دیں شاداب ہیں ہم

تخلیق ہے جوہرِ علم و ہنر ، خورشید ہیں تیرے اہل قلم !
آ ظلمتِ شب کو ختم کریں، اے ارضِ سخن! مہتاب ہیں ہم ۔۔۔
 
اے گردشِ دوراں ٹھہر ذرا، دیدار سے جی کو بھرنے دے
سورج کو ابھی واپس لوٹا، کچھ دیر کو محوِ خواب ہیں ہم ;)

سونے دے بھئی، تھک ہار کے سوئے ہیں اور ’’وہ‘‘ خواب میں چلے آئے ہیں! :p
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
اے گردشِ دوراں ٹھہر ذرا، دیدار سے جی کو بھرنے دے
سورج کو ابھی واپس لوٹا، کچھ دیر کو محوِ خواب ہیں ہم ;)

سونے دے بھئی، تھک ہار کے سوئے ہیں اور ’’وہ‘‘ خواب میں چلے آئے ہیں! :p
شعر بھی اپنا، تبصرہ بھی خود ۔۔۔۔ سو ہماری خاموشی کو ہی ’’نیم رضا‘‘ سمجھ لیجئے اس شعر کے جواب میں ۔۔۔۔
 
Top