مشاعرہ ---- فی البدیہہ اشعار کہیں۔

ہم اردو محفل کے تمام سینئر اور جونئر شعرا کو کھلی دعوت دیتے ہیں کہ تمام شعرا حضرات اپنی فرصت کے مطابق مشاعرے میں شرکت فرما ہوں۔
مشاعرے کے حوالے سے چند باتیں:
۱۔ مشاعرہ طرحی ہوگا
۲۔ مشاعرے کا طرحی مصرع روز کی بنیاد پر منتخب ہوگا۔
۳۔ اگر ایک دن گزرنے سے پہلے ایک زمین میں ۵۰ اشعار ہو گئے تو ایک نیا طرحی مصرع منتخب کیا جائے گا
۴۔ اشعار فی البدیہہ ہونگے اور شعر میں کوئی تبصرہ، بات چیت یا موزوں جملے نہیں بلکہ شاعرانہ انداز سے اشعار کہے جائیں گے۔
۵۔ اگر کوئی نو آموز شاعر ہے اور بے وزن شعر کہہ گیا ہے تو آزمودہ کار شعرا شعر کی اصلاح کرنے کی بجائے صرف وزن کی نشاندہی کردیں، اور ممکن ہو تو اس مضمون کو با وزن شعر کی صورت میں پیش کریں۔
۶۔ اوپر لکھے گئی تمام باتوں میں وقتاً فوقتاً بوقت ضرورت ترمیم کی جائے گی۔

مشورہ: نو آموز شعرا کو چاہئے کہ اگر وہ کسی زمین میں ایک غزل مکمل کر لیں تو اسے اپنی مرضی کے مطابق اصلاحِ سخن میں اصلاح کے لئے پیش کر سکتے ہیں تاکہ کلام کی اصلاح بھی استاد کے ہاتھوں ہو جائے۔

آج کا مصرع:
اے اہلِ زمانہ قدر کرو نایاب نہ ہوں کمیاب ہیں ہم
قافیہ: کمیاب، نایاب، بے آب، خواب، تاب، آب وغیرہ۔​
ردیف: ہیں ہم۔​
بحر: متدارک مخبون مسکن۔
ارکانِ بحر: فعِلن فعِلن فعِلن فعِلن فعِلن فعِلن فعِلن فعِلن (کوئی بھی فعِلن عین کے سکون کے ساتھ فعلن بن سکتا ہے)
 
یہاں تو بجلی کا مسئلہ دم نہیں لینے دیتا جنابِ شیخ! ادھر مہینوں میں کہیں کوئی ایک آدھ شعر موزوں ہو جائے تو ہو جائے۔ روزانہ یہ کشٹ کون کاٹے بھلا۔

سیکھنے سکھانے کو، مشق کے لئے یہ سلسلہ عمدہ اور مفید ہے (خاص طور پر جوانانِ حرف زار کے لئے)۔
تجویز یہ ہے کہ مشاعرے جیسا ماحول بنائیے، شعر اچھا لگا، چھیڑ گیا تو داد دی جائے۔ نہیں اچھا لگا یا اس میں کوئی نقص ہے (لسانی، عروضی، وغیرہ) تو اس پر خاموشی اختیار کی جائے۔

مزمل شیخ بسمل
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب مزمل بھائی۔۔۔۔!

محفل کی سالگرہ قریب ہے اس حوالے سے بہت ہی اچھا کام کیا ہے آپ نے۔

کوشش کریں گے کچھ تک بندی اگر ہو سکی۔ دوستوں کو دعوتِ کلام تو دے دیجے۔
 
اے ساقی خم اور ساغر سے، اب پردہ اٹھا بیتاب ہیں ہم
محفل سے ہمیں دھتکار نہیں، گرویدہِ بادہِ ناب ہیں ہم

محفل میں جو بیٹھیں تو رونق، یاروں میں جو آئیں گل طینت
بس ٹھیک کہا ہے یاروں نے، مسکونِ دلِ احباب ہیں ہم
 
ارے جناب کیا زبردست سلسلہ شروع کیا ہے، اللہ مبارک کرے، اب آپ نے اشعار کا کہا اور محترم محمد خلیل صاحب نے غزل چھیڑنے کی بات کہی، سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کیا جائے۔ چلئے غزل ہی کہہ دیتے ہیں

سپنوں میں جو اکثر آتے ہو، اب دیکھو محو خواب ہیں ہم​
کچھ تُم کو خبر بھی ہے جاناں ملنے کو بہت بے تاب ہیں ہم​
چھیڑا ہے جو تُم نے سہہ تارا، انگلی میں پہن لیتے ہم کو​
یہ لمس تمنا ہے اپنی، یوں سمجھو کہ مضراب ہیں ہم​
جو چاہو گے بن جائیں گے، تُم موم کا پیکر ہی سمجھو​
بس ہو جائیں مقبول تُجھے، خود سر سے پا ایجاب ہیں ہم​
رُکنے کے نہیں جب چل دیں تو، پربت سے بھی ہم ٹکرا جائیں​
ٹہرے کو نہ ہلکا تُم جانو کہ فطرت میں سیلاب ہیں ہم​
سمجھو گے تو اظہر جانو گے، جب جان لیا تو مانو گے​
مانا کہ نہیں نایاب مگر، ایسا ہے سجن کمیاب ہیں ہم​
 
اے ساقی خم اور ساغر سے، اب پردہ اٹھا بیتاب ہیں ہم
محفل سے ہمیں دھتکار نہیں، گرویدہِ بادہِ ناب ہیں ہم

محفل میں جو بیٹھیں تو رونق، یاروں میں جو آئیں گل طینت
بس ٹھیک کہا ہے یاروں نے، مسکونِ دلِ احباب ہیں ہم

بہت خوب! جناب۔
 
ارے جناب کیا زبردست سلسلہ شروع کیا ہے، اللہ مبارک کرے، اب آپ نے اشعار کا کہا اور محترم محمد خلیل صاحب نے غزل چھیڑنے کی بات کہی، سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کیا جائے۔ چلئے غزل ہی کہہ دیتے ہیں

سپنوں میں جو اکثر آتے ہو، اب دیکھو محو خواب ہیں ہم​
کچھ تُم کو خبر بھی ہے جاناں ملنے کو بہت بے تاب ہیں ہم​
چھیڑا ہے جو تُم نے سہہ تارا، انگلی میں پہن لیتے ہم کو​
یہ لمس تمنا ہے اپنی، یوں سمجھو کہ مضراب ہیں ہم​
جو چاہو گے بن جائیں گے، تُم موم کا پیکر ہی سمجھو​
بس ہو جائیں مقبول تُجھے، خود سر سے پا ایجاب ہیں ہم​
رُکنے کے نہیں جب چل دیں تو، پربت سے بھی ہم ٹکرا جائیں​
ٹہرے کو نہ ہلکا تُم جانو کہ فطرت میں سیلاب ہیں ہم​
سمجھو گے تو اظہر جانو گے، جب جان لیا تو مانو گے​
مانا کہ نہیں نایاب مگر، ایسا ہے سجن کمیاب ہیں ہم​

واہ واہ!
 
اے ساقی خم اور ساغر سے، اب پردہ اٹھا بیتاب ہیں ہم
محفل سے ہمیں دھتکار نہیں، گرویدہِ بادہِ ناب ہیں ہم

محفل میں جو بیٹھیں تو رونق، یاروں میں جو آئیں گل طینت
بس ٹھیک کہا ہے یاروں نے، مسکونِ دلِ احباب ہیں ہم

بہت خوب جناب ۔ بہت داد قبول فرمائیے۔
 
ارے جناب کیا زبردست سلسلہ شروع کیا ہے، اللہ مبارک کرے، اب آپ نے اشعار کا کہا اور محترم محمد خلیل صاحب نے غزل چھیڑنے کی بات کہی، سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کیا جائے۔ چلئے غزل ہی کہہ دیتے ہیں

سپنوں میں جو اکثر آتے ہو، اب دیکھو محو خواب ہیں ہم​
کچھ تُم کو خبر بھی ہے جاناں ملنے کو بہت بے تاب ہیں ہم​
چھیڑا ہے جو تُم نے سہہ تارا، انگلی میں پہن لیتے ہم کو​
یہ لمس تمنا ہے اپنی، یوں سمجھو کہ مضراب ہیں ہم​
جو چاہو گے بن جائیں گے، تُم موم کا پیکر ہی سمجھو​
بس ہو جائیں مقبول تُجھے، خود سر سے پا ایجاب ہیں ہم​
رُکنے کے نہیں جب چل دیں تو، پربت سے بھی ہم ٹکرا جائیں​
ٹہرے کو نہ ہلکا تُم جانو کہ فطرت میں سیلاب ہیں ہم​
سمجھو گے تو اظہر جانو گے، جب جان لیا تو مانو گے​
مانا کہ نہیں نایاب مگر، ایسا ہے سجن کمیاب ہیں ہم​

بہت عمدہ ۔ بہت اعلیٰ۔واہ کیا بات ہے۔ داد قبول فرمائیے جناب۔
 
یہاں تو بجلی کا مسئلہ دم نہیں لینے دیتا جنابِ شیخ! ادھر مہینوں میں کہیں کوئی ایک آدھ شعر موزوں ہو جائے تو ہو جائے۔ روزانہ یہ کشٹ کون کاٹے بھلا۔

سیکھنے سکھانے کو، مشق کے لئے یہ سلسلہ عمدہ اور مفید ہے (خاص طور پر جوانانِ حرف زار کے لئے)۔
تجویز یہ ہے کہ مشاعرے جیسا ماحول بنائیے، شعر اچھا لگا، چھیڑ گیا تو داد دی جائے۔ نہیں اچھا لگا یا اس میں کوئی نقص ہے (لسانی، عروضی، وغیرہ) تو اس پر خاموشی اختیار کی جائے۔

مزمل شیخ بسمل


بجا ارشاد فرمایا استاد محترم۔

ادھر مہینوں میں کہیں کوئی ایک آدھ شعر موزوں ہو جائے تو ہو جائے۔ روزانہ یہ کشٹ کون کاٹے بھلا۔

ویسے یہاں کوئی ہار جیت کا مقابلہ نہیں بس اشعار موزوں کرنے ہیں۔ یہ مانا کہ ایک وقت ایسا بھی ہوتا ہے جب طبیعت پر مکمل جمود طاری ہوتا ہے، اور انسان باوجود کوشش کے شعر نہیں کہہ پاتا۔ (اسی لئے شاید مجھے شاعری کو روح کا خلجان کہنے اور سمجھنے میں ہمیشہ سے تامل رہا ہے)
مگر آپ کی ایک آدھ شعر کی شراکت ہمارے لئے باعث مسرت ہوگی۔ اور ہم (یعنی کم از کم میں) جانتے ہیں کہ آپ اب منع نہیں کریں گے۔ (اسے زبردستی کا نام بھی دیا جاسکتا ہے):)
 
بہت خوب مزمل بھائی۔۔۔ ۔!

محفل کی سالگرہ قریب ہے اس حوالے سے بہت ہی اچھا کام کیا ہے آپ نے۔

کوشش کریں گے کچھ تک بندی اگر ہو سکی۔ دوستوں کو دعوتِ کلام تو دے دیجے۔


فی البدیہہ کہیں بھیا۔ ایک ہی شعر سہی۔ ہم کہاں پوری پوری غزلوں کا مطالبہ کرتے ہیں۔ :)
 
جیتے رہیے برخوردارِ خورد مہدی نقوی حجاز بھائی

یہاں ایک ریٹنگ ہونا چاہیے "بزرگوارانہ" ۔ میرا کام بہت آسان ہوجاتا۔ اب مجھ سا آپ سے سن رسیدہ کو دوستانہ ریٹ کرنے سے تو رہا۔
کچھ علاج اسکا بھی اے چارہ گراں ہے کہ نہیں؟!
نبیل بھائی!
 
Top