مزارات پر ناچنا کیا یہی اسلامی معاشرہ ہے

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

dxbgraphics

محفلین
میں ایک بار پھر عرض کردوں کہ اسلام میں چیزوں کی اصل اباحت ہوتی ہے الّا یہ کہ کوئی نصّ ان کو حرام قرار دے دے۔ یہ فقہ کا اصول ہے میں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا۔
1-قرآن میں ایک بھی ایسی آیت نہیں ہے جس میں موسیقی یا رقص کو حرام کہا گیا ہو۔
2-حدیث میں بخاری و مسلم کی صحیح احادیث موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ رسول کریم نے اور جلیل القدر صحابہ نے گانا بھی سنا اور مسجد کے اندر بنی ارفدہ کے حبشیوں کے رقص اور کرتب وغیرہ بھی دیکھے۔
3-جلیل القدر بزرگان دین نے قوالی سنی اور انکی موجودگی میں رقص بھی ہوا، انہوں نے بھی کیا۔
4-فقہاء میں سے راسخین فی العلم اسکی اباحت کے قائل ہیں۔
چنانچہ ان سب حقائق کے ہوتے ہوئے جو شخص گانے اور رقص کو مطلقاّ حرام قرار دیتا ہے وہ جاہل ہے۔ قرآن و سنت اور فہم دین سے بے بہرہ ہے۔

کیا علم پایا ہے آپ نے۔ :rollingonthefloor: :rollingonthefloor: :rollingonthefloor: :rollingonthefloor: :rollingonthefloor:
 

شمشاد

لائبریرین
السلام علیکم شمشاد بھائی

یہ بہت پرانا لطیفہ ھے جو عمر شریف نے ایجاد کیا تھا اسے آپ کسی کی کہانی میں پیش کر رہے ہیں‌‌‌ جزاک اللہ
بندہ اللہ کے گھر گیا ہو اور وہ وہاں سے کو فون کر کے دیگ کا آرڈر دے۔‌ وہ تو خانہ کعبہ میں بھی پاکستانی فیملیاں‌ جن کا گزر بسر اچھے طریقے سے نہیں ہوتا وہ وہاں پر حرم کعبہ کے اندر بھیک مانگ رہی ہوتی ہیں بندہ انہیں‌‌ ہی دیگ کے پیسے دے دیتا ھے، شائد آپ کا اتفاق نہ ہوا ہو وہاں‌ ان کو دیکھنے کا۔

والسلام

واللہ اعلم بالصواب۔ یہ بات مجھے ایک لاہور کے رہائشی جو مجھ بہت پہلے سے یہاں رہ رہے تھے انہوں نے سنائی تھی۔ اور جو دوسرا واقعہ میں نے لکھا ہے وہ تو بذاتِ خود ہمارے ساتھ پیش آیا تھا۔
 

شمشاد

لائبریرین
میری درخواست ہی ہے کہ آپ سب واجد حسین کے دیئے ہوئے ربط کو ایک دفعہ ضرور پڑھیں۔ کوئی زیادہ نہیں، صرف 18 کے قریب صفحے ہیں۔


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم
کسی کو اگرمزید معلومات چاہیے تو یہ دھاگہ بھی پڑھ سکتے ہیں ، باقی اپنی اپنی مرضی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
اس ربط سے ثابت نہیں ہوتا کہ گانا اور رقص فی نفسہ حرام ہے۔ ۔ ۔ ۔سیدھی سی بات ہے شمشاد صاحب کہ حرام حلال کسی مولوی کے کہنے سے نہیں ہوتے اسکے لئے قرآن و سنت کی نص درکار ہے۔
 
ش

شوکت کریم

مہمان
بھائی میں نے تو کسی پر جہالت کا لیبل چسپاں نہیں کیا۔ ایک آدمی نے تھریڈ شروع کی اور دوسرے نے آکر بغیر کسی شرعی دلیل کے فتویٰ جڑ دیا کہ یہ سب گناہ ہے۔ ۔ ۔ اس پر میں نے تو فقط اتنی گذارش کی کہ بھائی کسی عمل کو گناہ قرار دینے کیلئے شرعی دلیل ہونی چاہیئے۔ بعد میں وہی صاحب کہتے ہیں کہ "کہیں نہ کہیں شریعت میں ایسی دلیل ضرور ہوگی"۔ ۔ :)
ایک دوسرے صاحب ہیں جنہیں علم کا دعویٰ بلکہ شدید زعم ہے، وہ فرماتے ہیں کہ چونکہ مکہ کے کافر طواف میں ناچتے تھے لہذا یہ لوگ بھی گناہگار ہیں:)۔ ان سے بھی واضح شرعی دلیل مانگی تو طعنہ ملا کہ جی آپ اسم بامسمیٰ نہیں ہیں:)۔ ۔ ۔
مجھ سے آپ لوگ اپنے دعوے کی دلیل مانگ رہے ہیں۔ ،۔۔ ۔ بہت خوب۔ دعویٰ تو کریں آپ اور دلیل اسکی میں دوں۔ ۔ سبحان اللہ۔
میری اپنی نظر میں بھی یہ دھمال وغیرہ پسندیدہ نہیں ہے لیکن یہ میری ذاتی رائے ہے۔ میں اپنی ذاتی رائے کی تقویت کیلئے اپنی طرف سے شریعت گھڑتے ہوئے یہ کہنا پسند نہیں کروں گا کہ یہ شدید گناہ ہے یا بہت بڑی نیکی ہے۔ ۔ ۔کسی عمل کو شریعت کے واضح فیصلے کے بغیر گناہ قرار دے دینا ہم لوگوں کا کام نہیں ہے۔

میرے بھائی میرا نہیں‌ خیال کہ میں نے کہیں مذکورہ دعوٰی کیا ہو۔ اور جہاں تک بات ہے دلیل کی تو میرے بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنا علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے کہ جس سے اسے اتنے چھوٹے چھوٹے روزمرہ درپیش آنے والے مسئلوں کے بارے میں‌ علم ہو۔ یہ کیا بات ہوئی کہ بات بات پر دوسرے سے دلیل مانگی جائے۔ اور سچ پوچھیے تو میں‌ لکم دینکم ولی دین کا قائل ہوں۔

ہاں‌ اگر کسی نے دھاگہ لگایا کہ موسیقی کو اللہ اور اسکے رسول نے شریعت محمدی میں جائز قرار دیا ہے تو پھر ضرور آپ دلائل دیکھیں‌‌ گے۔ اب یہ ضروری‌تو نہیں‌ کہ ہر بیٹھک ہر چوپال پر بحث ہی کی جائے۔‌
 

باذوق

محفلین
میں ایک بار پھر عرض کردوں کہ اسلام میں چیزوں کی اصل اباحت ہوتی ہے الّا یہ کہ کوئی نصّ ان کو حرام قرار دے دے۔ یہ فقہ کا اصول ہے میں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا۔
1-قرآن میں ایک بھی ایسی آیت نہیں ہے جس میں موسیقی یا رقص کو حرام کہا گیا ہو۔
2-حدیث میں بخاری و مسلم کی صحیح احادیث موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ رسول کریم نے اور جلیل القدر صحابہ نے گانا بھی سنا اور مسجد کے اندر بنی ارفدہ کے حبشیوں کے رقص اور کرتب وغیرہ بھی دیکھے۔
3-جلیل القدر بزرگان دین نے قوالی سنی اور انکی موجودگی میں رقص بھی ہوا، انہوں نے بھی کیا۔
4-فقہاء میں سے راسخین فی العلم اسکی اباحت کے قائل ہیں۔
چنانچہ ان سب حقائق کے ہوتے ہوئے جو شخص گانے اور رقص کو مطلقاّ حرام قرار دیتا ہے وہ جاہل ہے۔ قرآن و سنت اور فہم دین سے بے بہرہ ہے۔
السلام علیکم محمود صاحب !
میں ایک بار پھر عرض کردوں کہ اسلام میں چیزوں کی اصل اباحت ہوتی ہے الّا یہ کہ کوئی نصّ ان کو حرام قرار دے دے۔ یہ فقہ کا اصول ہے میں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا۔
وہ فقہی اصول مع مکمل حوالہ جات فراہم کریں تو مہربانی ہوگی۔ شکریہ۔
جبکہ میرے اپنے مطالعے کے مطابق ۔۔۔۔۔۔

مشہور حنفی فقیہ امام علاءالدین (م:1088ھ) فرماتے ہیں:
علی ما ھوا المنصور من ان الاصل فی الاشیاء التوقف
منصور مسلک یہ ہے کہ اصل اشیاء میں توقف ہے۔
بحوالہ : درمختار مع فتاویٰ شامی ، ج:1، ص:105

جمھور فقہاء احناف کا موقف :
اشیاء میں توقف کا ہے !
اس دعوے کی دلیل بھی ملاحظہ فرما لیں :
ان الصیح من مذھب اھل السنة ان الاصل فی الاشیاء التوقف والاباحة رائی المعتزلة
بلاشبہ اہل سنت کا خالص اور صحیح مسلک یہ ہے کہ اشیاء میں اصل توقف ہے اور اباحت کا قول معتزلہ کی رائے ہے۔
بحوالہ: الدر المختار مع الرد المختار ، ج:4 ، ص:161

ونیز ۔۔۔۔ اگر آپ کی یہ بات مان بھی لی جائے کہ :
اسلام میں چیزوں کی اصل اباحت ہوتی ہے
تو شائد آپ کو بھی علم ہوگا کہ مباح کی تعریف کچھ یوں کی گئی ہے :
لا یثاب علیہ ولا یعاقب
اردو مفہوم : کرنے پر ثواب نہیں اور نہ کرنے پر عذاب نہیں۔

حوالہ جات ‫:
التوضيح في حل غوامض التنقيح
ج:1 ، ص:13

اصول السرخسی
ج:1 ، ص:115

فتاویٰ شامی
ج:1 ، ص:123 اور 653

تو جب اصولِ فقہ کی رو سے رقص (جسے آپ اپنی طرف سے مباحی عمل قرار دے رہے ہیں) پر کوئی ثواب یا کوئی فائدہ ملتا ہی نہیں ہے تو خواہ مخواہ قیمتی وقت یا مال کا زیاں کیوں کیا جاتا ہے؟؟

1-قرآن میں ایک بھی ایسی آیت نہیں ہے جس میں موسیقی یا رقص کو حرام کہا گیا ہو۔
میرا خیال ہے کہ قرآن کی جگہ صحیح لفظ شریعت ہونا چاہئے تھا۔
کیونکہ قرآن میں تو کوئی ایسی آیت نہیں ہے جس میں سونا یا ریشم کو مَردوں کے لیے حرام کہا گیا ہو۔

2-حدیث میں بخاری و مسلم کی صحیح احادیث موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ رسول کریم نے اور جلیل القدر صحابہ نے گانا بھی سنا اور مسجد کے اندر بنی ارفدہ کے حبشیوں کے رقص اور کرتب وغیرہ بھی دیکھے۔
یہ تو وہی پرانی بحث ہے جس پر سینکڑوں صفحات یہیں محفل پر موجود ہیں۔
بہتر ہوتا اگر ہم گانا بجانا کے بجائے صرف رقص تک محدود رہیں جیسا کہ تھریڈ کے موضوع کا بھی تقاضا ہے۔
تو آپ ذرا بخاری و مسلم کی وہ احادیث یہاں کوٹ کر دیں۔
ونیز
1: اگر مسجد میں رقص جائز ہے تو ذرا پاکستان کی کسی ایک مسجد کا نام بتا دیں جہاں کے نمازیوں نے اپنی مسجد میں رقص کرنے کو جائز یا مباح قرار دے رکھا ہو۔
2: اگر مسجد میں رقص جائز ہے تو امام بخاری نے حبشیوں کے کرتب والی دونوں احادیث کے باب کا عنوان اصحاب الرقص فی المسجد کے بجائے اصحاب الحراب فی المسجد کیوں رکھا ؟؟
3: آج کے زمانے کے رقص اور حبشیوں کے کھیل و کرتب کے درمیان کا فرق بھی ضرور بتائیے گا۔

3-جلیل القدر بزرگان دین نے قوالی سنی اور انکی موجودگی میں رقص بھی ہوا، انہوں نے بھی کیا۔
چونکہ تھریڈ کے موضوع کے مطابق صرف رقص پر گفتگو ہوگی۔ لہذا ان جلیل القدر بزرگان دین کی لسٹ فراہم کریں جنہوں نے رقص کیا ہو۔
اور یہ بھی ضرور بتائیے کہ
اگر ان جلیل القدر بزرگان دین کے اقوال و اعمال کے مقابلے میں کسی ایک بھی صحابی کا رقص کی حرمت پر صحیح قول مل جائے تو ہمیں کس کی بات ماننا چاہئے ؟

4-فقہاء میں سے راسخین فی العلم اسکی اباحت کے قائل ہیں۔
ان فقہاء کی فہرست درکار ہے۔
 

باذوق

محفلین
عربی میں دیکھیں صرف واضربو علیہ بالدفوف لکھا ہوا جبکہ ترجمعے میں ڈھول کے لفظ کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ ڈھول اور دف میں بہت زیادہ فرق ہے۔
السلام علیکم شمشاد بھائی
اگر اس کو جواب میں کھل کر دیتا ہوں‌ تو شائد آپ ناراض ہو جائیں۔ اسی لئے ابھی تک آپ نے کوئی بھی ثبوت فراہم نہیں کیا جس پر آپ بھی سب سے آگے تھے، کوشش کریں قرآن مجید کا ایک صفحہ روزانہ ترجمہ کے ساتھ پڑھ لیا کریں تاکہ اس طرح کی بے جا باتوں‌ سے بچ سکیں۔ دوسرں سے ثبوت مانگنا اور خود کا پتہ ہی نہیں‌ کہ دب اور ڈھول دونوں‌ میوزیکل انسٹرومنٹس ہیںِ.
والسلام
کنعان بھائی ! شمشاد بھائی نے بالکل صحیح‌ نشاندہی کی ہے کہ جہاں صرف دف لکھا ہے وہاں ڈھول کا بھی اضافہ کر دیا گیا ہے جو کہ حدیث کے ترجمہ میں تحریف کے مترادف ہے۔
حدیث میں جو لفظ دف آیا ہے ، اس کی تعریف ، فتح الباری میں حافظ ابن حجر عسقلانی نے یوں کی ہے : آن لائن حوالہ
[ARABIC]يقال له ايضا الكربال بكسر الكاف وهو الذي لا جلاجل فيه[/ARABIC]
دف کو کربال یعنی چھلنی (جس سے آٹا چھانا جاتا ہے) بھی کہا جاتا ہے جس کے ساتھ گھنگرو بندھے ہوئے نہ ہوں۔


المنجد ڈکشنری میں اس کی تصویر بھی دیکھی جا سکتی ہے۔
دَور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ دف ، یا تو بچے بجاتے تھے یا لونڈیاں ، کوئی روایت ایسی نہیں ملتی جس سے ثابت ہوتا ہو کہ پیشہ ور musicians نے اس کا استعمال کیا ہو۔

ڈھول کی تعریف آپ پر ادھار ہے !!
 

کعنان

محفلین
تو بھائی جان ! ادباَ عرض ہے کہ ذرا مہربانی فرما کر اتنا تو بتا دیں کہ یہ جو متفق علیہ حدیث مفتی صاحب نے کوٹ کی ہے :

[arabic]وفرسه مربوطة عنده اذ جالت الفرس فسکت فسکنت فقرا فجالت فسکت فکسنت ثم قرا فجالت الفرس فانصرف وکان ابنه يحيیٰ قريبا منها فاشفق ان تصيبه ولما اخره رفع رأسه الی السمآء فاذا مثله انطله فيها مثل المصابيح فلما اصبح حدث النبی صلی الله عليه وآله وسلم فقال اقرا يا ابن حضير اقرا يا ابن حضير قال فاشفقت يارسول الله ان تطأ يحيیٰ وکان منها قريبا فانصرفت اليه ورفعت راسی الی السمآء فاذا مثل انظلّه فيها امثال المصابيح فخرجت حتی لا اراها قال وتدری ماذاک قال لا قال تلک الملئکة دنت لصوتک ولو قرات لاصبحت ينظر الناس اليها لا تتواری منهم.[/arabic]
اور اس کا یہ جو اردو ترجمہ کیا ہے :
ان کا گھوڑا پاس ہی بندھا ہوا تھا، اچانک گھوڑا رقص کرنے لگا آپ نے تلاوت بند کردی، گھوڑا پرسکون ہوگیا۔ پھر تلاوت شروع ہوئی، گھوڑا وجد کرنے لگا اور یہ چپ ہوگئے پھر قرآن پڑھنے لگے، گھوڑا وجد میں آگیا، یہ چپ ہوگئے، ان کے بیٹے یحییٰ گھوڑے کے قریب تھے یہ گھبرائے کہ گھوڑا اسے تکلیف نہ پہنچائے۔ تلاوت مکمل کرکے آسمان کی طرف دیکھا تو جیسے بادل کا سائبان ہو جس میں چراغ روشن ہوں۔ صبح تمام بات سرکار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سنادی۔ فرمایا حضیر پڑھا کرو، حضیر پڑھا کرو۔ عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں گھبرا گیا کہیں یحییٰ کو لتاڑ نہ دے۔ جو گھوڑے کے قریب تھا میں اس کی طرف لوٹ گیا اور میں سر اٹھا کر آسمان کی طرف دیکھا تو جیسے بادل کا سائبان ہو جس میں چراغ ہوں، سو میں باہر نکل گیا کہ وہ نظر نہ آئے۔ فرمایا جانتے ہو وہ کیا تھا؟ بولے نہیں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! فرمایا تیری آواز سن کر فرشتے آگئے تھے۔ اگر تم پڑھتے رہتے تو صبح لوگ اسے دیکھتے اور کوئی چیز ان سے چھپی نہ رہتی‘‘۔ (متفق علیہ)
تو اصل حدیث میں عربی کے وہ کون سے الفاظ ہیں جس کا ترجمہ
رقص کرنے لگا
وجد کرنے لگا

کیا گیا ہے ؟؟

امید ہے کہ دوسروں کو کاٹ چھانٹ کے طعنے دینے سے قبل اس بات کی تحقیق بھی کر لیا کریں گے کہ کہیں کوئی ترجمہ میں تحریف ہی نہ کر رہا ہو ؟!


السلام علیکم بھائی

جزاک اللہ بھائی لیٹ آنے کی معافی چاہتا ہوں یہاں بڑے اداروں‌‌‌ میں فری کمپوٹر سروس نہیں ھے۔

جناب باقی جتنا بھی میٹیریل پیش کیا ھے وہ آپکی نظر میں‌ ٹھیک ھے۔ چلیں آپ نے جو یہ حدیث پر جو ابجیکشن لگایا ھے اس پر آپ کا تیر آپ پر ہی چھوڑتا ہوں حالانکہ یہ پڑھے لکھوں کا شیوہ نہیں مگر صرف آپ کو یاد دلانے کے لئے کہ شائد آپ کو اس غلطی کا احساس ہو۔
کیا آپ اس متفق علیہ حدیث کے منکر ہو ، کیا آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس کہی ہوئی بات پر یقین نہیں ھے؟‌
آپ نے اپنے گھر میں مجھ پر یہ بے جا تیر چھوڑ‌ کر اس پر میرا جواب ڈلیٹ کر دیا تھا، جب میں‌ جانتا ہوں‌ کہ میرے سامنے ایک مسلمان میرے ساتھ بات کر رہا ھے تو میں اس کو یہ بہودہ بات لکھوں صرف اس لئے کہ میری جان چھوٹ جائے، شرم کا مقام ھے کہ بندہ اپنے آپ کو ماسٹر بھی کہے اور حرکتیں‌ بھی عجیب سی کرے جو یہ بھی نہیں‌‌ جانتا کہ اس کے سامنے کون کھڑا ھے۔

یہ حدیث متفق علیہ ھے اس پر میں آپ کو کبھی نہیں کہوں گا کہ آپ اس کا ثبوت دیں کیونکہ آپ نے جو بھی اس پر ثبوت پیش کرنا ھے وہ آپکی کتابوں میں‌ ضرور تحریف ہوا ہو گا یہ کوئ نئی بات نہیں‌ ھے۔ اس پر میں‌ نے پہلے بھی آپ کو اشارہ کیا تھا کہ آپ نے تو امام بخاری کی بھی غلطیاں نکالتے ہیں جو پشاب اور پاخانہ کو ترجمہ میں ایک ہی کہتے ہو آپ کی کیا بات ھے۔ اب پتہ نہیں‌‌ آپ کو الہام ہوتا ھے۔

مجھے تو کسی نے ثبوت نہیں مانگا تھا آپس میں ہی ایک دوسرے کو کہہ رہے تھے میں نے جو بھی کوٹ کیا ھے قرآن مجید کی آیات کے ساتھ ان کا حوالہ ، احادیث مبارکہ کے ساتھ ان کا حوالہ، اور علماء‌ کی رائے پر ان کی کتاب کا حوالہ کے ساتھ پیش کیا ھے۔

اب میں مجسٹریٹ کے لئے مقابلہ کے امتحان میں تو بیٹھا نہیں‌ ہوا کہ آپ کے پرچا بھی میں‌ حل کروں، آپ جیسے بھائی سوال فلسفہ بیان کریں گے تو پھر جواب بھی فلسفہ میں‌‌‌‌ وصول ہو گا۔

والسلام
 

کعنان

محفلین
ہاں‌ اگر کسی نے دھاگہ لگایا کہ موسیقی کو اللہ اور اسکے رسول نے شریعت محمدی میں جائز قرار دیا ہے تو پھر ضرور آپ دلائل دیکھیں‌‌ گے۔ اب یہ ضروری ‌تو نہیں‌ کہ ہر بیٹھک ہر چوپال پر بحث ہی کی جائے۔‌

السلام عیکم بھائی

قطع نظر ایک بھائی نے کہا کہ دف اور ڈھول میں فرق ھے، ایک بھائی نے کہا کہ عرب اپنا نیشنل ڈے جشن منانے کے لئے بھرے بازار ناچ سکتے ہیں. آپ نے ڈھول کو پورا موسیقی کا نام دے دیا۔ کیا آپ بتانا پسند کریں‌ گے کہ موسیقی کیا ھے، زبردستی نہیں ھے۔ شکریہ

بھائی جب آپ بیٹھک اور چوپال میں‌ بیٹھ چکے ہوئے ہیں تو پھر یہ باتیں‌ آپ کی زبان مبارک سے شعبا نہیں‌ دیتیں. اسے زمانہ جاہلیت پر لکھنے سے پہلے کر لیتے تو بہتر تھا۔

والسلام
 

کعنان

محفلین
اور اس چیز کو درست قرار دینے والے صرف یہ بتادیں کہ۔
آپ کے گھر میں آپ کے کسی عزیز کی میت رکھی ہو۔
اور ایسے میں ڈھول پیٹ کر رقص شروع کردیا جائے تو۔
کیا یہ بھی ٹھیک ہوگا؟
یا آپ کے کسی عزیز کی قبر پر کوئی جاکر بجائے فاتحہ خوانی کے۔
ڈھول پیٹے تو؟
میں نے پہلے بھی عرض کیا تھا کہ ہر چیز ہر جگہ ٹھیک نہیں ہوتی۔

السلام علیکم میرے چھوٹے بھائی

وہ تصویر میں میں‌ نہیں دھمال ڈال رہا، کچھ لڑکے جنہیں وہاں‌‌ سے دو وقت کی روٹی مل جاتی ھے وہ ڈال رہے ہیں, نہ تو آپ اتنے رحم دل ہو کہ وہاں پر جا کر ان کو کوئی کام دلوا دو کہ جو صدقہ جاریہ ھے، اور نہ ہی آپ کسی کو کچھ دے سکتے ہو، تصویر دیکھی اور اپنے اپنے خیالات کا اظہار کر دیا۔

آپ کسی عزیز کی میت پر یا کسی دوسرے کی میت پر دھمال کے ساتھ رقص کرتے ہوئے کسی کو دیکھا ھے تو آپ یہ بات لکھتے، آپ بھی اپنی مرضی سے جو دل میں آتا ھے لکھ دیتے ہیں۔

میرا خیال میں‌‌ مجھے اب اس دھاگہ میں مزید آپ کا ساتھ نہیں‌‌‌ رہے گا کیونکہ شمشاد بھائی نے میری پوسٹ کو " ری ڈائریکٹ" کر دیا ھے۔

والسلام
 

گرائیں

محفلین
میں ایک بار پھر عرض کردوں کہ اسلام میں چیزوں کی اصل اباحت ہوتی ہے الّا یہ کہ کوئی نصّ ان کو حرام قرار دے دے۔ یہ فقہ کا اصول ہے میں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا۔
1-قرآن میں ایک بھی ایسی آیت نہیں ہے جس میں موسیقی یا رقص کو حرام کہا گیا ہو۔
2-حدیث میں بخاری و مسلم کی صحیح احادیث موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ رسول کریم نے اور جلیل القدر صحابہ نے گانا بھی سنا اور مسجد کے اندر بنی ارفدہ کے حبشیوں کے رقص اور کرتب وغیرہ بھی دیکھے۔
3-جلیل القدر بزرگان دین نے قوالی سنی اور انکی موجودگی میں رقص بھی ہوا، انہوں نے بھی کیا۔
4-فقہاء میں سے راسخین فی العلم اسکی اباحت کے قائل ہیں۔
چنانچہ ان سب حقائق کے ہوتے ہوئے جو شخص گانے اور رقص کو مطلقاّ حرام قرار دیتا ہے وہ جاہل ہے۔ قرآن و سنت اور فہم دین سے بے بہرہ ہے۔

اس سب سے کہاں‌ ثابت ہوتا ہے کہ مزارات پر عرس منانا اور وہاں‌ناچنا اور چرس اور بھنگ پینا جائز ہے؟
 

طالوت

محفلین
بھائی میں نے تو کسی پر جہالت کا لیبل چسپاں نہیں کیا۔ ایک آدمی نے تھریڈ شروع کی اور دوسرے نے آکر بغیر کسی شرعی دلیل کے فتویٰ جڑ دیا کہ یہ سب گناہ ہے۔ ۔ ۔ اس پر میں نے تو فقط اتنی گذارش کی کہ بھائی کسی عمل کو گناہ قرار دینے کیلئے شرعی دلیل ہونی چاہیئے۔ بعد میں وہی صاحب کہتے ہیں کہ "کہیں نہ کہیں شریعت میں ایسی دلیل ضرور ہوگی"۔ ۔ :)
ایک دوسرے صاحب ہیں جنہیں علم کا دعویٰ بلکہ شدید زعم ہے، وہ فرماتے ہیں کہ چونکہ مکہ کے کافر طواف میں ناچتے تھے لہذا یہ لوگ بھی گناہگار ہیں:)۔ ان سے بھی واضح شرعی دلیل مانگی تو طعنہ ملا کہ جی آپ اسم بامسمیٰ نہیں ہیں:)۔ ۔ ۔
مجھ سے آپ لوگ اپنے دعوے کی دلیل مانگ رہے ہیں۔ ،۔۔ ۔ بہت خوب۔ دعویٰ تو کریں آپ اور دلیل اسکی میں دوں۔ ۔ سبحان اللہ۔
میری اپنی نظر میں بھی یہ دھمال وغیرہ پسندیدہ نہیں ہے لیکن یہ میری ذاتی رائے ہے۔ میں اپنی ذاتی رائے کی تقویت کیلئے اپنی طرف سے شریعت گھڑتے ہوئے یہ کہنا پسند نہیں کروں گا کہ یہ شدید گناہ ہے یا بہت بڑی نیکی ہے۔ ۔ ۔کسی عمل کو شریعت کے واضح فیصلے کے بغیر گناہ قرار دے دینا ہم لوگوں کا کام نہیں ہے۔
برادر مجھے اس سے کوئی مطلب نہیں کہ کس نے کیا دعویٰ کیا اور کون کیا دلیل مانگتا ہے ۔ یہ ایسا موضوع نہیں جس پر توانائیاں ضائع کی جائیں کیونکہ اس معمولی سے معاملے کے لئے معمولی سی عقل درکار ہے ۔ میں نے تو اس جہالت کے لفظ پر آپکو ٹوکا تھا ۔ کیونکہ ابھی سے روک ٹوک نہ ہوئی تو عادتیں خراب ہونے کا اندیشہ ہے ;)
وسلام
 

شمشاد

لائبریرین
۔۔۔۔۔۔۔میرا خیال میں‌‌ مجھے اب اس دھاگہ میں مزید آپ کا ساتھ نہیں‌‌‌ رہے گا کیونکہ شمشاد بھائی نے میری پوسٹ کو " ری ڈائریکٹ" کر دیا ھے۔

والسلام

بھائی میں نے تو ایسا کچھ نہیں کیا۔ آپ کون سے مراسلے کی بات کر رہے ہیں؟
 

کعنان

محفلین
بھائی میں نے تو ایسا کچھ نہیں کیا۔ آپ کون سے مراسلے کی بات کر رہے ہیں؟

السلام علیکم شمشاد بھائی

جب اس دھاگہ پر بات شروع ہوئی تھی تو سارے مراسلے ڈائریکٹ پیج پر لوڈ ہو رہے تھے مگر اب وہ وایا موڈ‌ سینسر ہو کے یہاں آ‌ رہے ہیں حالانکہ گفتگو آرام سے ہو رہی ھے یہ پیغام صبح پوسٹ کئے تھے جو ابھی 10 منٹ پہلے ریلیز ہوئے ہیں۔

باقی آپ بہتر جانتے ہیں‌ کیونکہ آپکی زمہ داری ھے کنٹرول کرنا ، پھر بھی اگر کوئی شکستہ جملے استعمال کرے تو یہ ایکشن لیں‌ تو اچھا ہوتا ھے۔ مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں میں نے اپنا موقف بیان کیا ھے۔

والسلام
 

گرائیں

محفلین
logo.jpg


1100843907-1.gif


لیجئے جناب، جن پتوں‌ پہ تکیہ تھا انھی نے ہوا دے دی۔ آج دو فروری کے اخبار میں یہ خبر شائع ہوئی ہے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں‌کہ مزارات پہ ڈھول بجانے کو غیر شرعی کہا گیا ہے۔ اب محمود غزنوی اور کنعان صاحب ان سب سے بھی قرآن اور حدیث کی دلیلیں‌مانگیں۔


وما علینا الا البلاغ
 
السلام علیکم محمود صاحب !

وہ فقہی اصول مع مکمل حوالہ جات فراہم کریں تو مہربانی ہوگی۔ شکریہ۔
جبکہ میرے اپنے مطالعے کے مطابق ۔۔۔۔۔۔

مشہور حنفی فقیہ امام علاءالدین (م:1088ھ) فرماتے ہیں:
علی ما ھوا المنصور من ان الاصل فی الاشیاء التوقف
منصور مسلک یہ ہے کہ اصل اشیاء میں توقف ہے۔
بحوالہ : درمختار مع فتاویٰ شامی ، ج:1، ص:
جمھور فقہاء احناف کا موقف :
اشیاء میں توقف کا ہے !
اس دعوے کی دلیل بھی ملاحظہ فرما لیں :
ان الصیح من مذھب اھل السنة ان الاصل فی الاشیاء التوقف والاباحة رائی المعتزلة
بلاشبہ اہل سنت کا خالص اور صحیح مسلک یہ ہے کہ اشیاء میں اصل توقف ہے اور اباحت کا قول معتزلہ کی رائے ہے۔
بحوالہ: الدر المختار مع الرد المختار ، ج:4 ، ص:161

اشیاء کی اصل اباحت ہی ہے۔ قرآن پاک میں آیا ہے کہ:
كُلُّ الطَّعَامِ كَانَ حِ۔لاًّ لِّبَنِي إِسْرَائِيلَ إِلاَّ مَا حَرَّمَ إِسْرَائِيلُ عَلَى نَفْسِهِ مِن قَبْلِ أَن تُنَزَّلَ التَّوْرَاةُ قُلْ فَأْتُواْ بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
tahir ul qadri تورات کے اترنے سے پہلے بنی اسرائیل کے لئے ہر کھانے کی چیز حلال تھی سوائے ان (چیزوں) کے جو یعقوب (علیہ السلام) نے خود اپنے اوپر حرام کر لی تھیں، فرما دیں: تورات لاؤ اور اسے پڑھو اگر تم سچے ہو۔
یعنی ہر قسم کا طعام حلال تھا۔ پھر جو ان میں سے حرام قرار دی گئیں انکا ذکر آسمانی کتابوں میں اور رسولوں کے ذریعے کردیا گیا۔ باقی بچ جانے والی تمام اشیاء جائز، مباح اور حلال قرار پائیں۔ اب ان سب کھانے والی چیزوں کے نام لکھنا شروع کریں تو پوری ایک کتاب تو کھانے والی چیزوں کے نام سے ہی بھر جائے گی۔پھر کھانے والی چیزوں کے علاوہ دوسرے کئی امور ہیں ۔ ان سب کی بھی لامتناہی فہرستیں مرتب کرنے کے بعد کہا جاتا کہ جی ان سب کی آپ کو اجازت ہے باقی کی نہیں ۔۔۔:)لیکن ایسا نہیں ہوا۔ بلکہ اسکے برعکس صرف حرام کی وضاحت کرکے بتا دیا گیا کہ اسکے علاوہ باقی سب کچھ مباح ہے۔
وہ مشہور حدیث بھی آپ نے یقیناّ پڑھی ہوگی کہ"الحرام بیّن والحلال بیّن۔ ۔ ۔یعنی حرام کو بھی واضح کردیا گیا ہے اور حلال کو بھی۔ ۔ ۔ اور باقی جو چیزیں ہیں وہ مباح ہیں۔ پوری حدیث مجھے یاد نہیں اور حوالہ بھی اس وقت موجود نہیں ہے لیکن مشہور حدیث ہے۔ اب غور کرنے کی بات ہے کہ اس حدیث سے کیا مستنبط ہوتا ہے۔
اسکے علاوہ اگر سیرت رسول اور صحابہ کا مطالعہ کیا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ کئی مواقع پر صحابہ نے اپنی مرضی سے کوئی عمل کیا اور بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جا کر اسکے بارے میں رہنمائی حاصل کی اور انہیں اسکی اجازت دے دی گئی۔ اب اگر چیزوں کی اصل اباحت نہیں بلکہ توقف ہے تو صحابہ ضرور توقف کرتے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ فی الحال دو تین مثالیں یاد آرہی ہین اس حوالے سے:
1-صحابہ کو ایک سفر کے دوران ایک بہت بڑی عنبر نامی مچھلی ملی۔ انہوں نے اسے کھایا اور مدینہ جاکر رسولِ کریم سے اسکا ذکر کیا تو انہوں نے اس عمل کی منظوری دی بلکہ ان سے اسکا کچھ گوشت طلب کرکے خود بھی کھایا۔ ۔ ۔مشہور حدیث ہے۔
2- صحابہ نے عزل کیا بغیر رسولِ کریم کی اجازت کے بعد میں اسکا ذکر ان سے کیا تو انہوں نے منع نہ فرمایا۔ اگر چیزوں کی اصل توقف ہوتی تو کم از کم صحابہ ضرور توقف کرتے۔
3- ایک صحابی کی عادت تھی کہ وہ موسم کا پہلاپھل باوجود استطاعت نہ ہونے کے ادھار پر لیتے اور رسولِ کریم کی خدمت میں پیش کرتے۔ بعد میں جب کافی ادھار اکٹھا ہو گیا تو یہ جھگڑا آپ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ آپ نے ان کے اس طرزِ عمل پر کوئی نکیر نہیں فرمائی۔ ۔کیا ان صحابی نے توقف کیا تھا یا پہلے جاکر پوچھا تھا؟
4- ایک مرتبہ آپ نے رکوع سے اٹھتے وقت سمع اللہ پڑھا تو ایک صحابی نے ربنا و لک الحمد کے بعد حمداّ کثیراّ طیباّ مبارکاّ فیہ کا اضافہ کرکے پڑھا۔ ۔ (آپ سے پوچھے بغیر) بعد میں آپ نے اس عمل کی تحسین فرمائی اور کہا کہ فرشتوں کا ایک ہجوم ان کلمات کو اٹھانے کیلئے نظر آیا تھا۔ ۔ کیا اس صحابی نے توقف کیا تھا کہ پہلے میں یہ بات پوچھ لوں پھر عمل کروں؟۔ ۔ نہیں۔
5- ایک سفر کے دوران ایک صحابی نے کسی قبیلے کے ایک آدمی کو بچھو کے کاٹنے پر سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کیا اور وہ ٹھیک ہوگیا پھر اسکے اجر میں انہوں نے کچھ بکریاں حاصل کیں۔ بعد میں مدینے جاکر اسکا ذکر رسول اللہ سے کیا گیا تو انہوں نے اس عمل کو منظور فرمایا۔ اب اگر چیزوں کی اصل توقف ہے تو ان صحابی نے بغیر پوچھے یہ عمل کیوں کیا اور توقف کیوں نہ کیا؟؟؟؟
اور بھی یقیناّ کئی مثالیں ہیں باقی فقہاءِ کرام کی عبارات کا حوالہ پیش کرنے کیلئے کچھ وقت درکار ہے کیونکہ یہ سب کتابیں میرے پاس اس وقت موجود نہیں ۔ ۔ بہرحال یہ بات ادھار رہی۔


ونیز ۔۔۔۔ اگر آپ کی یہ بات مان بھی لی جائے کہ :
اسلام میں چیزوں کی اصل اباحت ہوتی ہے تو شائد آپ کو بھی علم ہوگا کہ مباح کی تعریف کچھ یوں کی گئی ہے :
لا یثاب علیہ ولا یعاقب
اردو مفہوم : کرنے پر ثواب نہیں اور نہ کرنے پر عذاب نہیں۔

حوالہ جات التوضيح في حل غوامض التنقيح
ج:1 ، ص:13

اصول السرخسی
ج:1 ، ص:115

فتاویٰ شامی
ج:1 ، ص:123 اور 653

تو جب اصولِ فقہ کی رو سے رقص (جسے آپ اپنی طرف سے مباحی عمل قرار دے رہے ہیں) پر کوئی ثواب یا کوئی فائدہ ملتا ہی نہیں ہے تو خواہ مخواہ قیمتی وقت یا مال کا زیاں کیوں کیا جاتا ہے؟؟
بہت خوب۔ ۔ ۔ پھر تو ہر مباح عمل غلط ٹھرا کیونکہ اسکے کرنے پر کوئی ثواب نہیں اور نہ کرنے پر کوئی گناہ نہیں۔;):)


یہ تو وہی پرانی بحث ہے جس پر سینکڑوں صفحات یہیں محفل پر موجود ہیں۔
بہتر ہوتا اگر ہم گانا بجانا کے بجائے صرف رقص تک محدود رہیں جیسا کہ تھریڈ کے موضوع کا بھی تقاضا ہے۔
تو آپ ذرا بخاری و مسلم کی وہ احادیث یہاں کوٹ کر دیں۔
ونیز
اگر مسجد میں رقص جائز ہے تو ذرا پاکستان کی کسی ایک مسجد کا نام بتا دیں جہاں کے نمازیوں نے اپنی مسجد میں رقص کرنے کو جائز یا مباح قرار دے رکھا ہو۔
اگر مسجد میں رقص جائز ہے تو امام بخاری نے حبشیوں کے کرتب والی دونوں احادیث کے باب کا عنواناصحاب الرقص فی المسجد کے بجائے اصحاب الحراب فی المسجد کیوں رکھا ؟؟
آج کے زمانے کے رقص اور حبشیوں کے کھیل و کرتب کے درمیان کا فرق بھی ضرور بتائیے گا۔
جب بخاری و مسلم کی صحیح احادیث میں واضح طور پر لکھا ہے کہ مسجد نبوی میں حبشی لوگ ایک ایسا کام کررہے تھے( جس کو اگر آپ کھیل تماشا یا رقص یا کرتب کہنے سے گریزاں ہیں تو آپ ہی اسکا کوئی مناسب نام تجویز کردیجئے) جس کو رسول کریم نے اور عائشہ صدیقہ نے کافی دیر تک ملاحظہ فرمایا۔ آپ بتائے کیا وہ کوئی تلاوت کررہے تھے یا نمازیں پڑھ رہے تھے؟ نعتیں پڑھ رہے تھے یا چندہ اکٹھا کررہے تھے؟ یا لال مسججد والوں کی طرح کا کوئی کرتب دکھا رہے تھے؟ نمازیوں پر خود کش دھماکہ کرنے کی پریکٹس کررہے تھے یا کچھ اور؟؟؟؟اگر پاکستان کی مسجدوں میں یہ سب ہو رہا ہے توکیا اسکی بھی اجا زت مولویوں نے کسی سے لی یا پھر توقف کیا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ :)


چونکہ تھریڈ کے موضوع کے مطابق صرف رقص پر گفتگو ہوگی۔ لہذا ان جلیل القدر بزرگان دین کی لسٹ فراہم کریں جنہوں نے رقص کیا ہو۔
بہت سے ہیں لیکن آپ یہ سوال تو ایسے پوچھ رہے ہیں جیسے آپ ان بزرگان دین کو مانتے ہوں:)۔ ۔ ۔نظام الدین اولیاء کی فوائد الفواد پڑھ لیں۔ ۔ حضرت قطب الدین بختیار کاکی کا انتقال وجد کی حالت میں ایک عارفانہ شعر پر رقص کرتے ہوئے ہوا۔
مولانا رومی بڑی مشہور مثال ہیں۔
بلھے شاہ کا بھی قصہ مشہور ہے۔ ۔
مثالیں تو بہت ہیں لیکن آپ کو ان سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا;)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top