مزاحیہ شاعری

شمشاد

لائبریرین
جہاں گایا تھا خوشیوں کا ترانہ
مقدر دیکھیے روئے وہیں پر
ہوئے مسجد سے گم جوتے ہمارے
جہاں سے پائے تھے، کھوئے وہیں پر
 

شمشاد

لائبریرین
ریل کے ڈبے میں یہ قصہ ہوا
اک بچہ زور سے رونے لگا
ماں نے سمجھانے کی کوشش کی بہت
اس کو بہلانے کی کوشش کی بہت
تھک کے آخر لوریاں گانے لگی
بجلیاں کانوں پر برسانے لگی
دس منٹ تک لوریاں جب وہ گا چکی
تلملا کر بول اٹھا اک آدمی
بہن جی اتنا کرم اب کیجیئے
آپ اس بچے کو رونے دیجیئے
 
منوں بھی لگ گئے لائن میں کہتے ھوئے
مرجائیں گے ھم، تمھیں خبر ھونے تک

عاشقی کا بھوت ابھی سے چڑھ گیا
شام سے کھڑے وہاں سحر ھونے تک

دودھ کے دانت ابھی تو ٹوٹے نہیں ھیں
انتظار تو کرو، پودے کو شجر ھونے تک
 

سارا

محفلین
میکے جا بیٹھی ہے وہ ہو کر خفا
خوش خرامی کا مزہ جاتا رہا

جھڑکیاں اور گھرکیاں اب کون دے
خوش کلامی کا مزہ جاتا رہا۔۔
 
کچھ جوڑ توڑ ادھر بھی ملاحظہ کیجئے،!!!!!!

کبھی اِس ڈال پر، تو کبھی اُس کے ڈالوں پر
الٹ گئی ھیں تدبیریں، اپنی ھی چالوں پر

جان چھڑانا تو اب، بہت مشکل نظر آتا ھے
اٹک ھے گیا بہت کچھ ، مکڑی کے جالوں پر

شرم انکو آتی نہیں، اب ایسی عادت ھے
سفیدی آگئی ھے دیکھو انکے کالے بالوں پر

من سے زیادہ دھن، سوچ میں چھایا ھے
دھند جمی ھے اب، بہکتے ھوئےخیالوں پر

پڑ گیا قفل جب سے، عقل ھوگئی ھے گم
عرصہ ھو گیا ھے، زنگ لگے ھوئے تالوں پر

جو نبھانا ھے بیگم کو، ساری عمر اپنے لئے
اب خدائی ایک طرف، کردی ھے سالوں پر

اپنے ھی چمن کو، اپنے ہاتھوں اجاڑ دیا ھے
غصہ کو اتار دیا ھے، اپنے ھی گھر والوں پر​
 
ایک ھی نظر سے دیکھتے ھو،!!!!!!!

نہ جانے کس کو کس پیمانہ زھر سے دیکھتے ھو
کبھی کدھر سے تو کبھی ادھر سے دیکھتے ھو

ایک آنکھ سے دوسری، ملتی کیوں نہیں آنکھیں
خوب سب کو اب، ایک ھی نظر سے دیکھتے ھو

ھر اخبار کی خبر، اب تو ایک جیسی لگتی ھے
دو اخبار لئے اخبار کی، کس خبر سے دیکھتے ھو

لوٹ کے سب تو لے گئے،!!!کچھ بھی نہیں چھوڑا
اپنے ھی ملک کو اب، کس خطر سے دیکھتے ھو

ھر جادوگر کا جادو، آزما کر تو دیکھ لیا ھے تم نے
روز نئی صبح کو اب، کس سحر سے دیکھتے ھو

 
کیا ھوا تیرا وعدہ، وہ قسم وہ ارادہ،!!!!!!!!!

کیا خوب آج ھم سے، کیوں ھاتھ ملا رھے ھو
کل تک تو تھے ناراض، یہ کیا گل کھلا رھے ھو

پوچھا نہیں ھمیں کبھی، دعوتیں‌ اڑا رھے تھے
کبھی ان کو پانی تو، کبھی ہمیں پلا رھے ھو

محبوب کی طرح تم بھی، نظریں بدل لیتے ھو
یہ بیٹھے بٹھائے کیوں، اپنا ھی دل جلا رھے ھو

پردے میں وہ بیٹھے ھیں، خاموش نظریں کئے
کیوں ایسے چوری چوری، آنکھیں ملا رھے ھو

پہلے تو انکار پر انکار ھمیں، کئے چلے جاتے تھے
دور وہاں تخت پر بیٹھے، کیا گردن ھلا رھے ھو

اپنے دستور کو بھلا کر پھر، واپسی کا ارادہ ھے
کوٹ کو چھوڑ کر کیوں، شیروانی سلا رھے ھو

کیوں ھمیں چھوڑ گئے، تڑپتا اس منجھدار میں
واپسی کے لئے دوبارہ، اب کیسے تلملا رھے ھو

رنگت جو روشن کبھی، آج کچھ ماند لگتی ھے
ارمان سے کس بات کا، کیسا یقین دلا رھے ھو



کیا ھوا تیرا وعدہ، وہ قسم وہ ارادہ
بھولے گا دل جس دن تمھیں
زندگی کا آخری دن ھوگا
 

خرم

محفلین
وہ ایک گانے کا مکھڑا ہے

چھُپ گیا بدلی کے پیچھے چاند بھی شرما گیا
آپ کو دیکھا تو حوروں کو پسینہ آگیا

اس پر سال گزشتہ ہم نے کہا تھا

چھپ گیا کھُرلی کے پیچھے سانڈ بھی گھبرا گیا
آپ کو دیکھا تو بھوتوں کو پسینہ آگیا
 
وہ ایک گانے کا مکھڑا ہے

چھُپ گیا بدلی کے پیچھے چاند بھی شرما گیا
آپ کو دیکھا تو حوروں کو پسینہ آگیا

اس پر سال گزشتہ ہم نے کہا تھا

چھپ گیا کھُرلی کے پیچھے سانڈ بھی گھبرا گیا
آپ کو دیکھا تو بھوتوں کو پسینہ آگیا
بہت اچھے،!!!! خرم جی،!!!!
کیا بات ھے،!!!!!
 

Ghalib Ayaz

محفلین
عشق کیسا سفید داڑھی پر
گول حسرت کاہو گیا ڈبّا!
جب بھی میں ان کے پاس جا تا ہوں
کہتی ھیں آؤ ٹھیک ہو ابّا
 

مکی

معطل
حج ادا کرنے گیا تھا قوم کا لیڈر کوئی
سنگ باری کے لیے شیطان کی جانب گیا
ایک کنکر پھینکنے پر یہ ندا اس نے سنی
تم تو اپنے آدمی تھے تم کو آخر کیا ہوا..!؟
 

مغزل

محفلین
جو ادب کے نشےّ میں‌چور ہے وہ ادب سے اتنا ہی دور ہے
کہ نہ اوج ہے نہ کمال ہے یہ عجیب صورتحال ہے
یہ بیانوے کے ہیں نوجواں تو چھیانوے کی ہیں اہلیہ
سو نہ ہجر ہے نہ وصال ہے یہ عجیب صورتحال ہے
یہ جو ڈیڑھ مصرعے کی ہے غزل اسے سن کے آپ ہوں کیوں پزل
کہ ردیف ہی میں‌کمال ہے یہ عجیب صورتحال ہے

سعید آغا
 
میاں جمن کی مت پوچھو وہ دس بچوں کا ابّا ہے
اور اس کی اہلیہ توبہ سرخ مرچوں کا ڈبہ ہے

بالآخر ایک دن ان کو بلایا ہم نے آنگن میں
بڑے ہی راز دارانہ طریقے سے کہا ہم نے

میاں کیا بات ہے بیگم بہت خاموش رہتی ہیں
میان بولے میں بوڑھا ہو گیا ہوں مجھ سے کہتی ہیں

اٹھو جمن کوئی فلمی ہی گانا گائیں ہم دونوں
چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں
 
Top