مرے کمالِ شوق کو کیا کیا کہا گیا

عبدالمغیث

محفلین
محترم اساتذہ کرام کی خدمت میں برائے اصلاح ۔ یہ نظم ایک خاص پیرائے میں لکھی گئی ہے کچھ دل کا بوجھ ہلکا کرنے کے لئے۔

مرے کمالِ شوق کو کیا کیا کہا گیا
اک جذبہء عشق کو ریا کہا گیا

اک کارِ خیر جس میں لگائی طویل عمر
اُس کو زبانِ خلق میں بے جا کہا گیا

میں خیر کی محبت میں مجنوں سے بڑھ گیا
میرے جنوں کو میری انا کہا گیا

جب راستہ تھا مشکل اکیلا تھا میں مسافر
اب شُھرتوں کا طالب تنہا کہا گیا

اعتبار دوستوں پر کیا میں نے بے حساب
مرے احتساب میں اسے دغا کہا گیا

کی علم سے محبت، کی عالموں کی خدمت
اِن الفتوں کو میری خطا کہا گیا

مری زندگی کا مقصد خلقِ خدا کی خدمت
مری کاوشوں کو لیکن بُرا کہا گیا

خونِ جگر سے سینجا اخوت کے پیڑ کو
مالی کی اس وفا کو جفا کہا گیا

اِس کارِ نا تمام میں سب کچھ لُٹا دیا
پھر مجھ کو اک بے کار سا پرزہ کہا گیا

آنسو تو میرے نکلے تری بےرُخی کے کارن
گناہوں کی ان کو میرے سزا کہا گیا

عبدل چل چلیں کسی اور دیس میں
جس دیس میں مخلصوں کو اپنا کہا گیا

عبدالمغیث​
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
آپ کو ابھی اوزان اور بحر سے آشنائی حآصل کر نے کی ضرورت ہے،اگر چہ آپ کا انداز بیان اچھا ہو اور تخیل بلند بھی ہو مگر وزن کی قید میں اور حدود میں لائے بغیر ہم ایسے کلام کو شاعری نہیں کہہ سکتے۔
پہلے کوئی آسان بحر کو سمجھیں اور اس میں مشق کریں ۔ پھر دوسری بحر پر آئیں۔
 

الف عین

لائبریرین
نزدیک ترین بحر ہو گی مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن÷ فاعلات۔ لیکن اس میں کیا کیا، بے جا، تنہا قوافی آ سکتے ہیں۔ ریا اور جفا وغیرہ نہیں آ سکتے
 

عبدالمغیث

محفلین
آپ کو ابھی اوزان اور بحر سے آشنائی حآصل کر نے کی ضرورت ہے،اگر چہ آپ کا انداز بیان اچھا ہو اور تخیل بلند بھی ہو مگر وزن کی قید میں اور حدود میں لائے بغیر ہم ایسے کلام کو شاعری نہیں کہہ سکتے۔
بے وزن تحریر کو بھی آخر کچھ تو کہتے ہوں گے۔ شاعری نہ سہی اس کا بھی کوئی نام تو ہو گا۔ جو عروض کو نہ سمجھ پائیں باوجود کوشش کے وہ اپنے جذبات کو آخر کہاں دفن کریں؟
 

ابن رضا

لائبریرین
بے وزن تحریر کو بھی آخر کچھ تو کہتے ہوں گے۔ شاعری نہ سہی اس کا بھی کوئی نام تو ہو گا۔ جو عروض کو نہ سمجھ پائیں باوجود کوشش کے وہ اپنے جذبات کو آخر کہاں دفن کریں؟
وہ تھوڑی سی اور محنت کریں، بنیادی باتیں سیکھیں ، عروض کی آسان کتب کا مطالعہ کریں۔ تاکہ اپنے جذبات و خیالات کو بہترین انداز میں پیش کر سکیں۔ یہی ایک پڑھے لکھے باشعور انسان سے امید کی جاسکتی ہے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بے وزن تحریر کو بھی آخر کچھ تو کہتے ہوں گے۔ شاعری نہ سہی اس کا بھی کوئی نام تو ہو گا۔ جو عروض کو نہ سمجھ پائیں باوجود کوشش کے وہ اپنے جذبات کو آخر کہاں دفن کریں؟
بھئی دل برداشتہ ہونے کی ضرورت نہیں میرا مطلب ہے کہ عروض کا علم سیکھنا تو ضروری نہیں ہم بھی اس سے نابلد ہی ہیں مگر شاعری میں اوزان کا ادراک بہر حال لازمی ہے۔ جو سیکھنا چاہیے ۔باقی رہا تحریر کا نام سو جو چاہیں رکھ لیں ۔۔ آپ کا ایک شعر مکمل طور پر وزن میں ہے اور اچھا بھی ہے ۔
اک کارِ خیر جس میں لگائی طویل عمر
اُس کو زبانِ خلق میں بے جا کہا گیا
باقی کوئی شعر درست اوزان کی حد میں نہیں بلکہ کچھ مصرعے دوسری بحر کے وزن میں ہیں ۔اوزان کی سمجھ کے بعد غلطی ہوسکتی ہے اور اسے درست بھی کیا جاسکتا ہے۔اسی لیے آپ کو مشورۃً یہ کہا ۔آپ کے کلام میں وزن ہوگا تو آپ کا کلام یقیناً وزنی ہوگا۔نہیں تو اس کی کمی کی وجہ سے آپ کا کلام بہت ہلکا ہورہے گا۔
 

عبدالمغیث

محفلین
بھئی دل برداشتہ ہونے کی ضرورت نہیں
عاطف بھائی دل برداشتہ تو میں ہوا تھا مگر آپ کی اس تحریر نے دل کی برداشت بڑھا دی۔ جزاک اللہ۔ اب لگے ہاتھوں اوزان کی سمجھ کے طریقے کی طرف بھی کچھ راہنمائی فرما دی جئے۔
 
Top