گُلِ یاسمیں

لائبریرین
بالکل سر ۔۔۔معاملہ گہرا ہی ہوتا ہوگا۔۔۔تبھی توایک ہی جیسی بات۔۔۔ہزار بار۔۔۔ہزار زاویے سے کہی جاتی ہے۔۔۔ایک ہی زخم کا لاکھ بار ذکر۔۔۔۔
ایک ہی زخم کا بار بار ذکر۔۔۔۔ تکلیف کی شدت کو کم کرتا ہے ہانیہ سسٹر۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
جستجو شرط ہے منزل نہیں مشروط طلب

گم ہو اس طرح کہ گرد رہ منزل ہو جائے
تجھے فرصت ہو جو منزل کے سوالوں سے کبھی
راستہ پوچھ مرے پاؤں کے چھالوں سے کبھی

نکل آگے بھی کتابوں کے حوالوں سے کبھی
آج کے عہد میں مل سوچنے والوں سے کبھی
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
بھائی شاعری میں تو ایک ہی قسم کی محبت پڑھنے کو ملتی ہے۔۔۔آج تک کسی جانور کی جدائی کے بارے میں نہیں پڑھا۔۔۔۔

ویسے روایتی محبت میں۔۔۔جو مار شاعر کھاتا ہے محبت کی۔۔۔تو وہ کب کھائی جاتی ہے۔۔۔لڑکی کے اماں ابا نے رشتہ ریجیکٹ کر دیا ہوتا ہے۔۔۔۔یا لڑکی نے چپل دکھائی ہوتی ہے۔۔۔
ہمیں لگتا ہے کہ لڑکی کے بھائیوں والی مار ہوتی ہو گی۔
ہمارے ما شا اللہ سے پانچ بھائی ہیں لیکن محبت کے نام پر دل کے دھڑکنے سے قبل ہی مرزا صاحباں یاد آ جاتے ہیں۔
 
سب وقتی ہوتا ہے۔۔۔ زخم چھری سے بھی لگے تو گھاؤ بھر ہی جاتا ہے بالآخر۔
اور جو زخم یا صدمے کسی کی جدائی یا دوسرے سے وابستہ امیدوں کے ٹوٹنے سے ملتے ہیں، ان کو دل کا روگ نہیں بنانا چاہئیے، وہ بس ایک پڑاؤ ہوتے ہیں دم لینے کے لئے، مثبت رویہ رکھتے ہوئے سوچیں گے تو معلوم ہو گا کہ وہ سب تو آپ کی قوتِ برداشت میں اضافہ کے لئے امتحان تھا آپ کا،۔
تھوڑا صدمہ کیجئے، دو چار آنسو بہائیے اور آگے بڑھ جائے کہ زندگی رُکنے کا نام نہیں ہے۔
ہم متفق ہیں اور دیکھ رہے ہیں کہ آپ اس کیفیت سے کبھی ضرور گزر چکی ہیں
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ایک بار۔۔۔۔دو بار۔۔۔۔۔دس بار۔۔۔اور کتنی بار۔۔۔ہمارے یہاں تو سو بار پر بھی نہیں رکتے لوگ۔۔۔۔
اپنے زخم خود سے نوچنے کا الگ ہی مزہ ہے۔
اور یہ بھی تو دیکھئے نا کہ کتنے ہی لوگوں کو یہ بھی تو لگتا ہے نا کہ جیسے انھی کی کیفیت بیان کی جا رہی ہو۔
 

ہانیہ

محفلین
اپنے زخم خود سے نوچنے کا الگ ہی مزہ ہے۔
اور یہ بھی تو دیکھئے نا کہ کتنے ہی لوگوں کو یہ بھی تو لگتا ہے نا کہ جیسے انھی کی کیفیت بیان کی جا رہی ہو۔

روز روز نوچنے سے تو اور گہرا ہوتا جاتا ہے۔۔۔خراب ہو جاتا ہے۔۔۔خون بہنے لگے گا۔۔۔۔پس پڑ جائے گی۔۔۔۔
 
Top