انٹرویو محمد احمد کا انٹرویو

محمداحمد

لائبریرین
احمد بھائی ، اللہ کے واسطے مجھے ضرور ساتھ لے کر جائیے گا۔ اکیلے مت جائیے گا۔
ان شاء اللہ سب ساتھ ہی ہوں گے وہاں!

بس اللہ ہمیں توفیق دے کہ ہم اُس کی اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی بھرپور کوشش کریں۔ آمین۔
 

اے خان

محفلین
28 واں سوال بہت مشکل ہے۔ رہنے کو تو کراچی بہت اچھی جگہ ہے لیکن پاکستانیوں کی آدھی سے زیادہ مشکلات سرکار کی پیدا کر دہ ہیں یا اُن کی عدم توجہی کی وجہ سے ہیں۔ سو پاکستان میں ہی اگر کسی شہر کا انتخاب کرنا پڑا تو میرا انتخاب کراچی ہی ہوگا۔ پاکستان سے باہر کے لئے البتہ کچھ تحقیق کرنا ہوگی۔ اچھی جگہ وہی ہو سکتی ہے جہاں سکون ہو۔ شخصی آزادی ہو اور زندگی زیادہ دشوار نہ ہو۔ نئے دوست بنانا میرے لئے ذرا مشکل کام ہے۔ نئے ملنے والوں سے ہم ذہنی ہم آھنگی کے امکانات بہت ہی کم ہوتے ہیں۔
صوابی جو کہ چھوٹا سا شہر ہے کے مقابلے کراچی خرچ میں سستا ہے، کھانے پینے، پہنے ،البتہ یہاں چپل مہنگے ہیں،
 

اے خان

محفلین
پسندید مصنف تو بہت سے ہیں۔ جیسے کتابوں کے نام میں نے کئی ایک لکھ دیے ہیں۔

اگر ایک نام دینا ہوتو مشتاق یوسفی۔ کیوں؟ کیوں کا جواب یہ ہے کہ شستہ اور شائستہ اردو لب و لہجہ اور لطیف پیرائے میں گہری اور بے ساختہ باتیں۔

پسندیدہ شاعر : یہاں پر بھی یہ معاملہ ہے۔
کوئی ایک نام اگر لینا ہو تو افتخار عارف۔ کیوں کا جواب یہ کہ سنجیدہ معتبر لب و لہجہ اور باوقار انداز! مشکل اور سنجیدہ بات کو منظوم کرنا اُن کے لئے آسان ہے۔
آپ نے پہلے بھی ذکر کیا تھا لیکن کہاں اب یاد نہیں
 

محمداحمد

لائبریرین
محبت کی طلب اور رسد انسانی فطرت ہے۔ یہ زندگی میں نہ ہو تو زندگی غیر فطری سی ہو جائے گی۔

اس کی کچھ مزید وضاحت کیجئے، تا کہ ہم بھی کچھ سمجھ پائیں۔

یوں سمجھ لیجے کہ انسان کو اللہ نے سوچنے سمجھنے کے ساتھ ساتھ محسوس کرنے کی صلاحیتیں بھی دی ہیں۔ ان احساسات کی بدولت وہ لطیف احساسات کو سمجھ سکتا ہے۔محبت بھی ایک لطیف جذبہ ہے۔ ہر شخص محبت کا خواہاں ہوتا ہے اور جسے محبت ملتی ہے وہ اسے لوٹانے کے لئے بھی بے چین ہوتا ہے۔ البتہ غیر فطری طور پر کچھ لوگ بچپن ہی سے محبت سے محروم کر دیے جاتےہیں تو پھر وہ دنیا کو بدلے میں محبت نہیں دے پاتے۔ تاہم یہ سب فطری نہیں ہوتا۔ محبت ملنے پر پتھر دل بھی پگھل جاتے ہیں۔

اُمید ہے کہ میں کچھ نہ کچھ بات سمجھا پایا ہوں گا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
احمد بھیا ایک چھوٹا سا سوال.
اگر آپ نے پانچ چھ سال پہلے کوئی کتاب پڑھی ہو اور اب حال میں اس کتاب کا تذکرہ ہو تو آپ کو اس کتاب میں کردار یا واقعات یا کوئی مضمون کتنا یاد رہتا ہے؟
مثال کے طور پر پر قلعہ جنگی ناول میں نے بہت پہلے پڑھا تھا، اب اس کا ذکر آیا تو مجھے صرف اس ناول کے آخری صفحات صرف اتنے یاد آرہے ہیں، کہ ناول کے کردار ایک تہہ خانے میں ہیں، بھوک سے مر رہے ہیں، ایک انگریز بھی ہوتا ہے شاید گھوڑےٖ کا بھی ذکر ہوتا ہے، کردار کا بھوک کی حالت میں خواب میں کھانا ، بس اتنا یاد آرہا ہے.
اب جتنا ذہن پر زور دے رہا ہوں تو تھوڑا تھوڑا یاد آرہا ہے.

یہ سب فطری ہے۔

کسی کتاب کے مطالعے کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہوتا کہ وہ ہمیں حرف بہ حرف یاد رہے گی۔ یا واقعات ایک ترتیب سے ہمارے ذہن میں رہیں گے۔ ہم مطالعے سے ایک تاثر لیتے ہیں۔ اپنے ذہن میں کہیں کسی بات پر ٹک مارک کرتے ہیں۔ کسی بات پر خطِ تنسیخ پھیر دیتے ہیں اور آگے بڑھ جاتے ہیں۔

قلعہ جنگی مجھے بھی اتنی ہی یاد ہے جتنی آپ کو یاد ہے۔ لیکن اس کتاب سے ایک تاثر ملتا ہے اور وہ یہ ہے کہ جنگ کوئی اچھی چیز نہیں ہے۔ اور بطورِ انسان جنگ ہمیشہ مشکلات ہی پیدا کرتی ہے۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ اس ناول میں صرف واقعات کا ذکر تھا۔ نظریات کا ذکر نہیں تھا۔ اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ مصنف جنگ کی ہولناکی کو تصویر کرنا چاہتا ہے اور کسی نظریے کے تحت جنگ کو جائز قرار دینے سے گریز کرتا ہے۔

اسی طرح اگر آپ نسیم حجازی کے ناول پڑھیں تو وہاں آپ کو رومان کے پہلو میں نظریہ بھی نظر آئے گا اور کہیں کہیں جنگ کو گلوریفائی بھی کیا جائے گا۔ نظریات ہمارے پرسپکیٹو کو بد ل دیتے ہیں ۔ تاہم اگر آپ نظریات کو نظر انداز کر دیں تو جنگ سے زیادہ کریہہ چیز شاید ہی کوئی ہو۔ یہی تارڑ صاحب نے ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ میری ناقص رائے میں۔
 

جاسمن

لائبریرین
پسندید مصنف تو بہت سے ہیں۔ جیسے کتابوں کے نام میں نے کئی ایک لکھ دیے ہیں۔

اگر ایک نام دینا ہوتو مشتاق یوسفی۔ کیوں؟ کیوں کا جواب یہ ہے کہ شستہ اور شائستہ اردو لب و لہجہ اور لطیف پیرائے میں گہری اور بے ساختہ باتیں۔

پسندیدہ شاعر : یہاں پر بھی یہ معاملہ ہے۔
کوئی ایک نام اگر لینا ہو تو افتخار عارف۔ کیوں کا جواب یہ کہ سنجیدہ معتبر لب و لہجہ اور باوقار انداز! مشکل اور سنجیدہ بات کو منظوم کرنا اُن کے لئے آسان ہے۔
گویا آپ اپنی طرح کے لوگ پسند کرتے ہیں؟
 

اے خان

محفلین
الحمدللہ ! اب تک کے سب سوال نمٹا دیے ہیں ہم نے۔

اگر کوئی بات نظر انداز ہو گئی ہو تو احباب نشاندہی فرما دیں۔
شکر الحمد اللہ کہ محفل برخاست ہونے سے پہلے ہی جواب آ گئے،
بہت ہی خوبصورت انداز میں جوابات
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
محمد احمد بھیا
ہمارے ذہن میں بھی سوال آیا۔ اجازت ہو تو پوچھ لیں
1۔کیا آپ اپنی شاعری میں وہ سب لکھ پاتے ہیں جو دل میں ہوتا ہے، یا کچھ احساسات ہمیشہ لفظوں سے باہر ہی رہ جاتے ہیں؟
2۔آپ کے لیے سب سے مشکل لمحہ کون سا ہوتا ہے — جذبہ محسوس کرنا یا اس جذبے کو لفظوں میں ڈھالنا؟
3۔اگر آپ کو ایک دن کے لیے اپنی کسی نظم یا غزل کا کردار بننا پڑے، تو کس کا انتخاب کریں گے اور کیوں؟
4۔جب آپ ایک غزل یا نظم مکمل کرتے ہیں، تو کیا آپ کو اس میں اپنی روح جھلکتی نظر آتی ہے یا صرف ایک تخلیق کا اطمینان محسوس ہوتا ہے؟
5۔کبھی ایسا ہوا کہ کسی ادھورے شعر یا خیال نے آپ کا پیچھا برسوں تک کیا ہو؟
6۔اگر زندگی ایک نظم ہوتی، تو اس کا عنوان آپ کیا رکھتے؟
 
Top