انٹرویو محترم سید عاطف علی سے ایک مصاحبہ!

تحقیق کا کام تو بہت دلچسپ اورانتہائی جانفشانی کا متقاضی ہوتا ہے ۔ اس کے لیے سب سے بہتر ہے اس کے لیے کہ آپ کا میدان عمل آپ کی دلچسپی کے ساتھ ہم آہنگ ہو ۔اس معاملے میں میں بدنصیب بلکہ بے نصیب کہنا چاہیئے کہ بد نصیبی سے ناشکرا پن ظاہر ہوتا ہے ،واقع ہوا ہوں کہ میری اولین دلچسپی علم حیاتیات میں تھی (علم و ادب تو جزو لاینفک تھا ہی) لیکن علم ہندسہ کی کوئی لہر مجھے کہیں بہا کر لے گئی اور پھر بہت سے چراغ جن میں تیل بھرا تھا روشن نہ ہو سکے ۔ ۔ ۔
تحقیق میں شبلی نعمانی کو معلم تصور کرتا ہوں ۔لیکن اب مدت سے مطالعہ تقریبا مفقود ہی ہے۔ جو کچھ ہے انٹرنیٹ پر انحصار ہے۔ کئی ایک تحقیقی کتب پڑھی تھیں اب خاص نام یاد نہیں ۔
اتفاقاً مجھے بھی علمِ ہندسہ سے دلچسپی رہی لیکن معاملہ وہی وقت کی کمی کا رہا۔
 
چند سوالات:
1) کیا نئی نسل بھی آپ کے والد صاحب کے ادبی ورثے کی امین ہے؟ گھر کا ماحول ادبی ہو مگر اب اداروں کا ماحول اور صحبت ویسی نہ ہو تو بچوں میں کس حد تک نئے سوالات اور جہتیں سر اٹھاتی ہیں؟ نئی نسل کے لیے لٹریچر کا متبادل کچھ ہو سکتا ہے؟
2) اگر ایک مبتدی کو علم ہندسہ سے متعلق یوں آگاہی دینی ہو کہ اسے دلچسپی پیدا ہو جائے تو کیا کہیں گے؟
3) سیاحت کا کس قدر شوق ہے اور ایڈوینچر کس حد تک کرنا پسند ہے؟ کچھ اپنی پسندیدہ جگہوں کے بارے میں بھی بتائیں۔
4) آپ کا ایک دن کا 40000 اقدام کا ریکارڈ ہے۔ کچھ اس دن کے بارے میں مزید بھی بتائیں کہ کیا حالات تھے اور کیا محسوسات!
5) کتابوں میں کون سے genres آپ کی ترجیح ہیں اور بچوں کے ساتھ کس حد تک کتابوں پہ ڈسکشن ہوتی ہے؟
6) سعودی عرب میں کتنی زندگی گزاری؟ پاکستان میں ایسا کیا ہے جو وہاں نہیں اور وہاں کیا ہے جو یہاں نہیں؟ کچھ پچھتاوے زندگی کا حصہ ہوتے ہیں یا آپ لائف ود نو ریگریٹس کی عملی تفسیر ہیں؟
7) زندگی کیا ہے اور اس میں خوشی اور غم کا آپس میں کیا رشتہ ہے؟
8) وہ سب زبانیں بتائیے جو آپ جانتے ہیں اور یہ بھی بتائیے کہ سیکھنےکا آغاز کیسے کیا اور مستقل مزاجی کا دامن کیونکر تھام رکھا؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کچھ مصروفیت کے باعث اب دیکھے اتنے سارے بھاری بھاری سوالات اور اوپر سے تنہا اور نہتا میں ۔
ایسا لگتا ہے مجھے کوئی عالم فاضل سمجھ کر پوچھے گئے ہیں ۔حالانکہ حقیقت حال یہ ہے کہ من آنم کہ من اورصرف من ہی دانم :) ۔ بہر حال ، اب جب سمجھ ہی لیا گیا ہے تو جواب بھی مختصرا ہی دوں تاکہ غلط فہمی غلط ہی نہ ہو جائے ۔

1) کیا نئی نسل بھی آپ کے والد صاحب کے ادبی ورثے کی امین ہے؟ گھر کا ماحول ادبی ہو مگر اب اداروں کا ماحول اور صحبت ویسی نہ ہو تو بچوں میں کس حد تک نئے سوالات اور جہتیں سر اٹھاتی ہیں؟ نئی نسل کے لیے لٹریچر کا متبادل کچھ ہو سکتا ہے؟
1۔ اسے ففٹی ففٹی کہہ سکتے ہیں ۔بہن بھائیوں میں اکثر شعرو سخن فہمی کاکافی حد تک ذوق رکھتے ہیں ۔ ایک بڑے بھائی شعر گوئی میں بھی اکثر طبع آزمائی کرتے تھے مثلا رسائل میں اپنا کلام بھیجنا وغیرہ اب بھی کبھی کبھار کرتے ہیں ۔میرے بچے ادب شعر اور مطالعے سے کافی دلچسپی رکھتے ہیں بھانجے بھتیجوں میں شعر و سخن کا پڑھنے کا ذوق ففٹی ففٹی نظر آتاہے ۔(میں خود بھی کبھی کچھ شعر کہتا تو خود کو ہی سنا دیتا تھا ہائیلی انٹرورٹ ہونے کی وجہ سے پیش نہیں کرتا تھا نہ محفوظ کیا کرتا تھا ۔ اس محفل میں ایک سنجیدہ اور بے غرض اور صحتمندانہ ماحول دیکھا تو پیش بھی کیا اور اساتذہ اور دیگر اچھے اچھے کہنے والوں نے سراہا تو ادبی غلط فہمی کا شکار آپ کی طرح میں خود بھی ہو گیا ) ۔
جہاں ادب کا تعلق ہے تو یہ انسان کے شعوری سفر کا ایک لازمہ ہے جو ہر زمانے کے ماحول کے مطابق رنگ بناتا ہے اور ظاہر ہوتا ہے اوریہ وقت کے تقاضوں سے متاثر ہوتا ہوا ہمیشہ جاری رہے گا۔نئی نسل کو چکا چوند ملٹی میڈیا پر مشتمل ایک وسیع عالم کا سامنا ہے یہی ایک بڑا چیلنج بھی ہے ۔ اگر یہ لٹریچر کی جگہ لے لے گا تو ادب و شعور کی منزلوں سے دور فکر کے خالص احساسات کے فاصلے کا سبب بنے گا اورایسے صحتمندانہ انداز فکر سے جو اعلی انسانی اقدار کا محافظ ہو ، محروم رہے گا تا آنکہ اپنے خارجی افکار کے رخ کو اپنی روح کی داخلی جانب نہ موڑےاور ظاہر و باطن کے اعتدال سے اپنی دنیا بنائے ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
2) اگر ایک مبتدی کو علم ہندسہ سے متعلق یوں آگاہی دینی ہو کہ اسے دلچسپی پیدا ہو جائے تو کیا کہیں گے؟
ایک تو یہ بات کہ میں تو خود ہی ایک مبتدی ہوں دوسرا یہ کہ یہ کسی مبتدی کے فکری رجحان پر منحصر ہے کہ اس کو دلچسپی سے کیسے آشنا کرایا جائے ، لیکن بہر حال پیغام جو اسے کسی بھی انداز میں دیا جائے گا وہ یہ ہے کہ یہ کائنات ایک کتاب ہے ، جو علم ہندسہ کی زبان میں لکھی گئی ہے ۔اگر اس کتاب کو سمجھنا ہے تو علم ہندسہ اس کی واحد کلید ہے ۔ علم ہندسہ کے بغیر اپ اس کائنات کا گویا ترجمہ یا خلاصہ پڑھ سکتے ہیں کتاب نہیں ۔
میرا یہ بھی ایک خیال ہے کہ انجینئیرنگ اور ٹیکنا لوجی کا تعلق علم ہندسہ (میتھمیٹکس)سے بہت دور کا ہے ۔ مجھے ٹیکنالوجی اور انجینئیرنگ سے دلچسپی بہت معمولی ہے ۔جبکہ میتھیٹکس کے طلسمی تصورات پر میں جان چھڑکتا تھا اکثر جی چاہتا ہے کہ دوبارہ پڑھنا شروع کردوں کیوں کہ افسوس بہت بھول گیا ہوں ۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
3) سیاحت کا کس قدر شوق ہے اور ایڈوینچر کس حد تک کرنا پسند ہے؟ کچھ اپنی پسندیدہ جگہوں کے بارے میں بھی بتائیں۔
سیاحت ہو یا ایڈونچر ہو یا کوئی اور شوق جب تک تھے تو وسائل نہیں تھے ۔ ااور ب ان شوقوں کو پورا کرنے کا کوئی شوق نہیں رہا ۔
سیاحت اور ایڈونچر آپ اتنی کر ہی نہییں سکتے جتنی آج آپ کو ڈاکیومینٹریز کی شکل میں میسر ہے ۔ویسے اس سلسلے میں میری پسندیدہ ترین دی ون اینڈ اونلی شخصیت دیوڈ اٹیمبرو ہیں ۔
 

زیک

مسافر
میرا یہ بھی ایک خیال ہے کہ انجینئیرنگ اور ٹیکنا لوجی کا تعلق علم ہندسہ (میتھمیٹکس)سے بہت دور کا ہے ۔
متفق

میتھیٹکس کے طلسمی تصورات پر میں جان چھڑکتا تھا اکثر جی چاہتا ہوں کہ دوبارہ پڑھنا شروع کردوں کیوں کہ افسوس بہت بھول گیا ہوں ۔
میتھ میں کیا کیا پڑھا؟ انالیسس؟ ایبسٹریکٹ الجبرا؟ نمبر تھیوری؟ ٹوپالوجی؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
متفق


میتھ میں کیا کیا پڑھا؟ انالیسس؟ ایبسٹریکٹ الجبرا؟ نمبر تھیوری؟ ٹوپالوجی؟
آپریشنل کیلولس وغیرہ مزیدار لگتا تھا لیپلاس ٹرانفارم ۔ اور فورئیر سیریس اور کنورجینس سیریز وغیرہ ٹاپالوجی اور نیومریکل میتھڈس زیادہ نہیں ۔۔۔الغرض جس جس کا ٹیچر اچھا ہوتا وہ موضوع انتہائی ٹرانس میں لےجاتا تھا ۔
 

زیک

مسافر
آپریشنل کیلولس وغیرہ مزیدار لگتا تھا لیپلاس ٹرانفارم ۔ اور فورئیر سیریس اور کنورجینس سیریز وغیرہ ٹاپالوجی اور نیومریکل میتھڈس زیادہ نہیں ۔۔۔الغرض جس جس کا ٹیچر اچھا ہوتا وہ موضوع انتہائی ٹرانس میں لےجاتا تھا ۔
جناب یہ تو اپلائیڈ میتھ ہی لگ رہا ہے۔ پیور میتھ کتنا پڑھا؟
 

الف نظامی

لائبریرین
جناب یہ تو اپلائیڈ میتھ ہی لگ رہا ہے۔ پیور میتھ کتنا پڑھا؟
اگرچہ سوال سید عاطف علی صاحب سے ہے لیکن ہم بھی کچھ عرض کرنا چاہیں گے

کسی زمانے میں ٹپالوجی اور نمبر تھیوری ایم ایس سی میتھ میں پڑھائی جاتی ہے۔ اب شائد بی ایس ریاضی کے نصاب میں شامل ہو۔

ابسٹریکٹ الجبرا کے ذیل میں گروپ تھیوری ایف ایس سی میں پڑھائی جاتی ہے۔

ابسٹریکٹ الجبرا تفصیل کے ساتھ بی ایس ریاضی میں پڑھایا جاتا ہے ہے۔ رئیل اینالیسس اور کمپلیکس اینالیسس بھی بی ایس ریاضی میں موجود ہے۔

انجینرنگ میں پیور میتھ کم ہی ہے۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
4) آپ کا ایک دن کا 40000 اقدام کا ریکارڈ ہے۔ کچھ اس دن کے بارے میں مزید بھی بتائیں کہ کیا حالات تھے اور کیا محسوسات!
یہ تو دس ذولحجۃ 2016کے دن کا واقعہ ہے کہ ہمارا خیمہ منی کے اس ایکسٹینشن میں تھا جو مزدلفہ تک وسیع تھا ۔ ہمارے بھائی بھابھی اور ہمشیرہ پاکستان سے آئے تھے ہم یہاں کے لوکل آپریٹر کے تھے ،
اس زمانے میں منسٹری اوف حج سے حاجیوں کی کمپنیوں کا جی پی ایس کا ڈیٹا لیکر ایک ایپ (شاید پاکستان کی تھی ) بنائی تھی منی لوکیٹر ۔ اس مین انٹرنیشنل اور لوکل حاجیوں کی قیام گاہوں کا ریکارڈ تھا ۔ کم نے اس میں دیکھا تو ان کی قیامگاہ اور خیمہ ہمارے خیمے سے زیادہ دور نہ تھی شاید ایک کلو میٹریا کم ۔ اب یہ فاصلہ حرم یعنی خانہ کعبہ سے شاید کوئی دس کلو میٹر دور ہو گا۔ اس دن کئی مناسک ادا کرنے ہوتے ہیں جس میں طواف افاضہ سعی اور جمرات کی رمی وغیرہ کرنا شامل ہوتا ہے ۔ یہ سارا فاصلہ تو نہیں لیکن اکثر فاصلہ ہم نے پا پیادہ طے کیا اسی دن اتنے قدم ہوئے تھے ۔ توکا فی وقت بھی لگا اور فاصلہ بھی ہوا تھکن وغیرہ بھی کافی ہوئی لیکن روحانی سیرابی کی طاقت کے باعث اتنا زیادہ محسوس نہیں ہوتا ۔ اس سے پہلے 2010 میں میں اکیلا تھا اور کچھ پتہ نہیں تھا کیا کچھ کہاں کہاں ہے ۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
5) کتابوں میں کون سے genres آپ کی ترجیح ہیں اور بچوں کے ساتھ کس حد تک کتابوں پہ ڈسکشن ہوتی ہے؟
یہ تو پڑھے لکھوں کا کام ہے ،ہم کو تو بس شاعری سے مطلب ہے ۔ البتہ نوجوانی میں تصوف اور کچھ مذہب فلسفہ وغیرہ بھی پڑھا ۔
فکشن پسند نہیں آیا اور کوئی بھی متاثر کن نہیں لگا اس لیے تاریخ تذکرے و تنقید اوور شاعری وغیرہ زیادہ پڑھا ۔ بچوں کو زیادہ انگریزی کے لٹریچر سے لگاؤ ہے ۔ بچوں سے ہر موضوع پر بات کرنا پسند ہے خصوصآ اردو کی طرف راغب کرنے میں ۔ ایک تحریر اردو میں بیٹی نے بھیجی یقین نہیں آیا کہ اس کی خود کی لکھی ہوئی ہے ، اگر چہ انگریزی سے ترجمہ تھی لیکن اردو مجھے اچھی لگی تو یہاں شیئر بھی کی ۔ بقول اس کے بہت محنت سے لکھی ہے ۔خیر لگ بھی رہی تھی ۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
6) سعودی عرب میں کتنی زندگی گزاری؟ پاکستان میں ایسا کیا ہے جو وہاں نہیں اور وہاں کیا ہے جو یہاں نہیں؟ کچھ پچھتاوے زندگی کا حصہ ہوتے ہیں یا آپ لائف ود نو ریگریٹس کی عملی تفسیر ہیں؟
یہاں تقریبا 18 سال ہو گئے ۔ پاکستان میں قانون نہیں ہے جو ہم جیسوں کے لیے یہاں ہے اور ضرورت سے بھی کچھ زیادہ ہی ہے ۔اور باتیں بھی ہیں کہ زندگی پر سکون ہے ۔ یہاں سب کچھ ہے مگر پاکستان نہیں، رشتے ناطے نہیں ۔۔۔ویسے میرے خیالات پاکستان کے متعلق بہت اچھے ہیں بالکل زیک والے لیکن مصلحتا کہتا نہیں ہوں ۔ تھوڑے کہے کو بہت جانا جائے ۔
ریگریٹس تو یقینا ہر زندگی میں سے نکالے جاتے ہیں لیکن آپ سوچ کو بلند ی پر مرکوز رکھیں تو سب کچھ پس پردہ چلا جاتا ہے ۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
7) زندگی کیا ہے اور اس میں خوشی اور غم کا آپس میں کیا رشتہ ہے؟
اس کا جواب اپنے ہی ایک شعر سے دے دوں ۔
زندگی نے اتارے اتنے نقاب
اب خوشی ہے خوشی نہ غم غم ہے ۔
انسان کی زندگی در اصل اپنے اندر کے اس انسانی جو ہر کے پہچان کی جدو جہد کا نام ہے جو ہر زمانے کی قید و بند سے ورا ء ، ہر پیدا ہونے والے انسان کی روح میں ایک خدائی امانت کے طور پر ودیعت کیا گیا ہے ۔
غموں اور خوشیوں کے ایک پیہم سلسلے سے انسانی زندگی کا ازل سے اٹوٹ رشتہ قائم و دائم رہتاچلا آیا ہے ۔ یہ سلسلہ اس زندگی کے نقاب اتارتا رہتا ہے اور ہر نقاب اتنے کے بعد زندگی اپنا ایک نیا چہرہ دکھاتی ہے۔ اپنے ان متنوع تجربات کے اترتے چڑھتے رنگوں کا تسلسل ا س کی روح کو صبر و رضا کی آزمائشی بھٹی میں شب و روز پگھلاتاہے اور ہر دفعہ ایک مرحلہ عبور کروا کے اسے ایک نئے آنند سے سرفراز کرتا ہے اسی حتی کہ اب غم اس کے لیے غم نہیں رہتے اور خوشیاں اس کے لیے خوشیاں نہیں رہتیں ان عارضی غموں اور خوشیوں سے بلند تر ہو کر اسے اس مقام مسعود کی وہ نروان ملتی ہے جسے دنیا کا کوئی دکھ چھیننے پر قادر نہیں ہو تا ۔ تسلیم و رضا کا یہ محمود مقام جب انسان کو حاصل ہوتا ہے تو آنکھیں اس کی ہوتی ہیں نظریں کسی اور کی ، کان اس کے ہوتے ہیں سماعت کسی او ر کی قدم اس کے اہوتے ہیں چال کسی اور کی ، غرض وہ ان عارضی کیفیات کی کنہ کو پاکر اپنی مستقل شناخت کے دریچے وا ہوتے دیکھتا ہے ۔ یہی مقام اس کی زندگی کو سمپورن کر کے اسے بالآخر اپنے اس شفاف جوہر کی قربت سے ہمکنار کرتا ہے جسے زندگی کہتے ہیں ۔
 
آخری تدوین:
اگرچہ سوال نمبر 8 کا جواب باقی ہے تاہم کچھ مزید سوالات:

1) اپنی کتاب حیات کا عنوان کیا کہیں گے؟
2) اشعار آمد کی طرح اترتے ہیں یا جوinput ہم روز مرہ میں لیتے ہیں وہ اور شعری تکنیکیات وغیرہ کسی کو بھی محنت سے شاعر بنا سکتی ہیں؟
3) کن ممالک میں قیام پذیر ہونے کی کبھی خواہش کی؟
4) محفل کا آپ کی زندگی پہ کیا اثر رہا اور کن محفلین کے ساتھ بہت سی یادیں وابستہ ہیں؟
5) اپنے پسندیدہ شعراء اور ادباء کے بارے میں کچھ بتائیں اور اپنا پسندیدہ کلام بھی سنائیں۔
6) موسم کون سا پسند ہے اور پیڑ پودے کیسے اچھے لگتے ہیں؟
7) کیا کبھی پالتو جانور پالے؟ جانوروں اور انسانوں میں کچھ سوشل یا behavioural قدریں مشترک ہیں؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اگرچہ سوال نمبر 8 کا جواب باقی ہے تاہم کچھ مزید سوالات:
میں تو کچھ پلکا محسوس کر رہا تھا ۔ خیر اردو ہی قدرے بہتر طریقے سے آتی ہے ۔ باقی میں اتنی مہارت نہیں ترتیب کہوں تو
اردو
انگریزی
سندھی۔فارسی ۔ عربی
پنجابی
ایک کورس بچیوں کے ساتھ ابتدائی ترکی کا بھی کیا لیکن اچھی طرح سیکھ نہ سکا کیوں کہ کچھ لیکچر فرائض منصبی کے دورا ن ہو جاتے تھے ۔ بچوں کی تو کافی اچھی ہو گئی کیون کہ انہوں نے ڈؤو لنگو کے بھی جاری رکھا ۔ میں کافی پیچھے رہ گیا ۔ خیر ترکی کے علاوہ ان میں تبادلہء خیال اہل زبان کی طرح تو نہیں ،البتہ کافی سہولت سے کر لیتا ہوں ۔ (یہ کورس اپنے پرانے محفلین اور عزیز دوست حسان خان کی رہنمائی میں کیے تھے جو انہوں نے ایک ادارے کے تحت کروائے تھے ۔ حسان خان کا فارسی اور ترکی کے کلاسیکی ادب کا علم قابل رشک اور بے انتہا متاثر کن ہے ۔)
سندھی کیوں کہ اسکول میں پڑھی اور ہم اندرون سندھ کے علاقے میں پلے بڑھے بارہ کلاسیں سو کافی واقفیت ہے ۔
فارسی کا شوق بلکہ عشق والد صاحب کی طرف سے ہے انہیں فارسی اور انگریزی ادب (خصوصا شاعری) سے بہت گہرا شغف تھا ان کی الماری میں انگریزی اور فارسی ادب کی کتب اور قوامیس تھیں جب میں کافی چھوٹا تھا۔ کچھ جدید فارسی کا ایرانی دوستوں (انجینئیرنگ کے ساتھیوں سے اندازہ ہوا )اور کچھ جدید فارسی کے کورس آج کل کے واٹس ایپ گروپس میں بچوں کے ساتھ پڑھے ۔
عربی زبان کا شوق بھی شروع سے تھا سکول میں بھی کچھ پڑھی اور یہاں آگر کچھ کورس بھی پڑھے (ضروری تو نہ تھے لیکن اپنے شوق سے ہی کیے)۔ عربی زبان سیکھنا واقعی ایک زبردست تجربہ ہے ۔
 
Top