کوئی سلطنت پر مرتا ہے کوئی اسے چھوڑتا ہے۔۔۔
ہر ایک کو ایک ہی لاٹھی سے نہیں ہانکا جاسکتا۔۔۔
عوام کے لیے احکامات اور ہیں اور خواص کے لیے اور!!!
مقدس و محترم اور برگزیدہ ہستیوں میں نہایت ہی معتبر نام حضرت سیدہ رابعہ بصریؒ کا ہے آپ نے ہمیشہ نماز اور روزے کی اہمیت پر زور دیا اور پاکیزگی اور طہارت کا درس دیا ان کا شمار بلند پایہ اولیاء اللہ میں ہوتا ہے۔ اسلامی
تصوف میں پہلی خاتون ہیں جنہیں شہرت دوام حاصل ہوئی۔
ایک دفعہ لوگوں نے ان سے سوال کیا کہ آپ نکاح کیوں نہیں کرتیں تو فرمایا کہ مجھے تین باتوں کا اندیشہ ہے اگر ان سے مجھے نجات مل جائے تو میں نکاح کروں۔ اول یہ کہ مرتے وقت ایمان سلامت لے جاؤں گی یا نہیں؟ لوگوں نے کہا معلوم نہیں۔ آپ نے فرمایا کہ دوسرا یہ کہ میرا اعمال نامہ دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا یا بائیں ہاتھ میں اور تیسرا یہ کہ قیامت کے دن ایک گروہ کو بہشت میں دائیں طرف سے لے جایا جائے گا اور دوسرے کو بائیں طرف سے تو میں کس جانب سے جاؤں گی۔ لوگوں نے جواب دیا ہمیں علم نہیں تو حضرت رابعہؒ فرماتی ہیں کہ جسے اس قدر غم ہوں وہ عورت شوہر کی خواہش کیسے کرسکتی ہے؟ ان کا دل ہر وقت خوف الہٰی سے معمور رہتا تھا۔ وہ اپنے خوف جہنم اور طمع جنت سے بے نیاز ہوکر خدا کو یاد کرتی رہتی تھیں۔ ان کا عقیدہ یہ تھا کہ خدا کو یاد کیا جائے کیونکہ وہ وحدہٗ لا شریک ہے اس کی محبت غیر مشروط ہونی چاہئے یہ محدود لامحدود ہو۔ اس محبت کا مقصد باری تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنا ہو اس کے دیدار کا حصول ہو۔ آپ ہمیشہ روتی رہتی تھیں۔ فرمایا کرتی تھیں کہ میں نے صرف اللہ تعالیٰ سے ہی محبت کی ہے۔ ڈرتی ہوں کہ مرتے وقت آواز نہ آئے کہ رابعہ تو ہمارے لائق نہیں وہ ہمیشہ کھردرے کمبل کا کرتہ پہنتی تھیں اور وصیت فرماتی تھی کہ مرنے کے بعد اسی میں دفن کیا جائے۔ ان کے انتقال کے بعد ایک معتقد خاتون نے انہیں ؒخواب میں دیکھا کہ بہت ہی قیمتی ریشم کا کرتہ پہنے ہوئے ہیں۔ خاتون نے سوال کیا کہ کمبل کا کرتہ کہاں گیا تو جواب میں کہا کہ ’’رحمن نے اس
کرتے کے بدلے میں یہ کرتہ عطا فرمایا ہے‘‘۔
اللہ کی عبادت گزار بندی ، مجاہدہ صفت، عابدہ، صالحہ، فخرالنساء فی الصالحین نے 185 ہجری میں بصریٰ میں وصال فرمایا اور وہیں آپ کو دفن کیا گیا۔ محبتوں کا یہ آبشار اس دنیا میں طویل عرصہ گزارنے کے بعد اس طرح اس دنیا سے رخصت ہوا جسے باد نسیم کا کوئی جھونکا تیزی سے گزر جائے۔ آپ کی سیرت اور آپ کا کردار غرض کہ آپ کی پوری زندگی خواتین کے لیے مشعل راہ ہے۔
ماخوذ از
ماہنامہ دخترانِ اسلام، اکتوبر 2020ء