محترمہ مریم افتخار صاحبہ کے ساتھ ایک مصاحبہ!

یاز

محفلین
لگے ہاتھوں اپنی (کم از کم) پانچ پسندیدہ موویز بھی بتائیے۔ چاہے پانچ سے زیادہ بھی ہوں، لیکن ترتیبِ صعودی میں رکھنے کی کوشش کریں۔
اور
پانچ موویز جو دیکھنے کو ریکمنڈ کریں گی(اگر درج بالا سے مختلف ہوں تو )۔
 

یاز

محفلین
لگے ہاتھوں اپنی (کم از کم) پانچ پسندیدہ موویز بھی بتائیے۔ چاہے پانچ سے زیادہ بھی ہوں، لیکن ترتیبِ صعودی میں رکھنے کی کوشش کریں۔
اور
پانچ موویز جو دیکھنے کو ریکمنڈ کریں گی(اگر درج بالا سے مختلف ہوں تو )۔
یہی سلوک ٹی وی سیزنز کے ساتھ بھی کر دیں تو!!
 
ایک سوال تو یہ کہ اگر پانچ کتب تجویز کرنے کو کہا جائے تو آپ کیا کیا ریکمنڈ کریں گی۔
لگے ہاتھوں اپنی (کم از کم) پانچ پسندیدہ موویز بھی بتائیے۔ چاہے پانچ سے زیادہ بھی ہوں، لیکن ترتیبِ صعودی میں رکھنے کی کوشش کریں۔
اور
پانچ موویز جو دیکھنے کو ریکمنڈ کریں گی(اگر درج بالا سے مختلف ہوں تو )۔
اور پاکستان کے پانچ کمینوں کے نام لینے کو کہا جائے تو کس کس کا نام لیں گی اور کیوں؟؟
پانچ نہیں چھ۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
ایسی بہت سی تحاریر ہیں تاہم اس وقت میرے ذہن میں 'یاخدا از قدرت اللہ' ہی آ رہا ہے. :)
بہت بہترین تحریر
طویل افسانہ سب سے پہلے’نیا دور‘ کے فسادات نمبر میں شائع ہوا تھا۔
یاخدا‘ کا موضوع ’تقسیم کے نتیجے میں ہونے والے فسادات اور اس کے باعث ہونے والا ظلم ‘ ہے۔
قدرت اللہ شہاب کی فسادات اور تقسیم پر لکھی گئی اہم ترین تحریروں میں سے ایک ہے۔

***
 

سیما علی

لائبریرین
کوئی سلطنت پر مرتا ہے کوئی اسے چھوڑتا ہے۔۔۔
ہر ایک کو ایک ہی لاٹھی سے نہیں ہانکا جاسکتا۔۔۔
عوام کے لیے احکامات اور ہیں اور خواص کے لیے اور!!!
مقدس و محترم اور برگزیدہ ہستیوں میں نہایت ہی معتبر نام حضرت سیدہ رابعہ بصریؒ کا ہے آپ نے ہمیشہ نماز اور روزے کی اہمیت پر زور دیا اور پاکیزگی اور طہارت کا درس دیا ان کا شمار بلند پایہ اولیاء اللہ میں ہوتا ہے۔ اسلامی
تصوف میں پہلی خاتون ہیں جنہیں شہرت دوام حاصل ہوئی۔
ایک دفعہ لوگوں نے ان سے سوال کیا کہ آپ نکاح کیوں نہیں کرتیں تو فرمایا کہ مجھے تین باتوں کا اندیشہ ہے اگر ان سے مجھے نجات مل جائے تو میں نکاح کروں۔ اول یہ کہ مرتے وقت ایمان سلامت لے جاؤں گی یا نہیں؟ لوگوں نے کہا معلوم نہیں۔ آپ نے فرمایا کہ دوسرا یہ کہ میرا اعمال نامہ دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا یا بائیں ہاتھ میں اور تیسرا یہ کہ قیامت کے دن ایک گروہ کو بہشت میں دائیں طرف سے لے جایا جائے گا اور دوسرے کو بائیں طرف سے تو میں کس جانب سے جاؤں گی۔ لوگوں نے جواب دیا ہمیں علم نہیں تو حضرت رابعہؒ فرماتی ہیں کہ جسے اس قدر غم ہوں وہ عورت شوہر کی خواہش کیسے کرسکتی ہے؟ ان کا دل ہر وقت خوف الہٰی سے معمور رہتا تھا۔ وہ اپنے خوف جہنم اور طمع جنت سے بے نیاز ہوکر خدا کو یاد کرتی رہتی تھیں۔ ان کا عقیدہ یہ تھا کہ خدا کو یاد کیا جائے کیونکہ وہ وحدہٗ لا شریک ہے اس کی محبت غیر مشروط ہونی چاہئے یہ محدود لامحدود ہو۔ اس محبت کا مقصد باری تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنا ہو اس کے دیدار کا حصول ہو۔ آپ ہمیشہ روتی رہتی تھیں۔ فرمایا کرتی تھیں کہ میں نے صرف اللہ تعالیٰ سے ہی محبت کی ہے۔ ڈرتی ہوں کہ مرتے وقت آواز نہ آئے کہ رابعہ تو ہمارے لائق نہیں وہ ہمیشہ کھردرے کمبل کا کرتہ پہنتی تھیں اور وصیت فرماتی تھی کہ مرنے کے بعد اسی میں دفن کیا جائے۔ ان کے انتقال کے بعد ایک معتقد خاتون نے انہیں ؒخواب میں دیکھا کہ بہت ہی قیمتی ریشم کا کرتہ پہنے ہوئے ہیں۔ خاتون نے سوال کیا کہ کمبل کا کرتہ کہاں گیا تو جواب میں کہا کہ ’’رحمن نے اس
کرتے کے بدلے میں یہ کرتہ عطا فرمایا ہے‘‘۔
اللہ کی عبادت گزار بندی ، مجاہدہ صفت، عابدہ، صالحہ، فخرالنساء فی الصالحین نے 185 ہجری میں بصریٰ میں وصال فرمایا اور وہیں آپ کو دفن کیا گیا۔ محبتوں کا یہ آبشار اس دنیا میں طویل عرصہ گزارنے کے بعد اس طرح اس دنیا سے رخصت ہوا جسے باد نسیم کا کوئی جھونکا تیزی سے گزر جائے۔ آپ کی سیرت اور آپ کا کردار غرض کہ آپ کی پوری زندگی خواتین کے لیے مشعل راہ ہے۔
ماخوذ از ماہنامہ دخترانِ اسلام، اکتوبر 2020ء
 

سیما علی

لائبریرین
خیال ہے کہ جنہیں لکھنا چاہئیے وہ پڑھ رہے ہیں، جنہیں گانا چاہئیے وہ سن رہے ہیں. میں سمجھتی ہوں کہ ذہنی مشقت انسان کو بہت حد تک جسمانی مشقت سے دور رکھنے کی سازش کرتی ہے. علم کابڑھ جانا اکثر اوقات تشکیک کے بیج بوتا ہے اور کم علم زیادہ یقین سے کر گزرتے ہیں.
عمل نہیں تو کچھ بھی نہیں یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری
اِنسان کی نیت کا اثر اُس کی زندگی کے تمام حالات پر پڑتا ہے، نیت اچھی اور خالص ہو گی تو زندگی بھی اچھی اور ,آسان گزرے ہمارے تمام اعمال کا دار و مداراخلاصِ نیت پر ہی ہوتا ہے اوراچھی نیت ہی تمام اعمال و افعال کی جڑ اور بنیاد ہوتی ہے۔ نیت اگر خالص ہوگی تو اعمال جان دار ہوں گے،اور نیت اگر خراب ہوگی تو اعمال میں وزن نہیں رہے گا۔
نیت صاف ہو تو منزل آسان .
 

زیک

مسافر
آپ پی ایچ ڈی اور شادی شدہ زندگی کو ساتھ ساتھ کیسے چلاتی ہیں؟ کیا آپ اور آپ کے بِٹر ہاف (بقول سیما علی) ایک ہی شہر میں ہیں؟ اُن کے آپ کیریسرچ کی ڈیمانڈز کے بارے میں کیا تاثرات ہیں کہ پی ایچ ڈی کرنے میں ہمیشہ وقت کی قلت ہی رہتی ہے؟ جب برطانیہ گئیں اس وقت شادی ہو چکی تھی؟ کیسا رہا اتنا عرصہ اتنا دور رہنا؟
 
ایک سوال تو یہ کہ اگر پانچ کتب تجویز کرنے کو کہا جائے تو آپ کیا کیا ریکمنڈ کریں گی۔
سچ کہوں تو گزشتہ چند برسوں میں بنی نوع انسان میں ایسا تنوع دیکھنے میں آیا ہے کہ اب ریکمنڈیشنز دیتے ہوئے ہچکچانے لگی ہوں۔ مزید یہ وجہ بھی ہے کہ اب اتنا زیادہ مواد دستیاب ہے کہ لوگوں کے لیے اپنے اپنے مخصوص ذوق پر کتب اور فلمیں وغیرہ نکال پانا آسان ہوگیا ہے، اب وہ کسی اور کی ریکمنڈیشن کو کوئی نہ کوئی ٹیگ لگا کر سائیڈ پہ ہو جاتے ہیں کہ ان کا ویو بلاک ہو رہا ہے۔ میرے ساتھ ایسا بہت ہوا ہے!

جہاں تک اپنی ذات کی بات کروں تو بچپن میں مجھے ہر طرح کی مینٹل intake پسند تھی، پھر آہستہ آہستہ سمجھ آنے لگا کہ کس طرح کے genres میرے لیے ہیں اور کس طرح کے نہیں مگر اب ایک بار پھر اس مقام پر ہوں کہ تقریبا سبھی طرح کی چیزیں پڑھنے لگی ہوں۔ میں حقیقی زندگی میں کافی انٹروورٹ ہوں جب تک کہ معاملہ پرفارمنگ آرٹس کا نہ ہو۔ کتابیں سکول لائف سے ہی بہترین دوست رہی ہیں اور اتنی چاٹ ڈالی ہیں کہ یوں سمجھیں سب ٹائٹلز گڈ مڈ ہو گئے۔ ابھی تازہ تازہ شاید کچھ یاد ہوں بھی مگر وہ سب بھی pleasure of readingسے متعلقہ ہوں گے۔ مجھے معلوم ہے کہ تابش بھائی یہاں ہوتے تو کہتے کہ سادہ سا سوال تھا اور اس کا پنج لفظی جواب تھا، کیا ضرورت تھی اتنی پیچیدگی کی۔ مگر بھئی ہم سے کسی نے سات سال بعد انٹرویو میں پوچھا ہے کہ ہمیں کیا پسند ہے اور وہ بھی انہوں نے جو ہمیشہ ہمارے پسندیدہ ترین محفلین میں سے رہےہیں، ہم تو اس موضوع پہ جو جو بات ذہن میں آتی ہے، بولیں گے! :)

یہاں میں ریکمنڈڈ کتابوں کی بجائے وہ کتابیں بتانا چاہوں گی جن کو میں نے جب ایک بار پڑھا تو زندگی میں اپنا کردار نبھاتےیا بناتے ہوئے انہیں ذہن میں بار بار کنسلٹ کیا:

سب سے پہلی کتاب قرآن ہے۔ جو لوگ قرآن سے دور ہیں اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ انہیں یہ محسوس ہوتا ہو کہ اس میں بہت سے احکامات ہیں جو اپنے ساتھ بہت کچھ لے آتے ہیں جن کے ہم ابھی متحمل نہیں ہو سکتے۔ مگر میں یہ کہوں گی کہ یہ کتاب 23 سال کے عرصہ میں مکمل ہوئی تھی، اسے پہلے دن پورا نہ لے پانے کا خوف نکال دیں۔ اس میں احکامات کی پرسنٹیج بہت تھوڑی ہے اور باقی ساری کتاب پہلوں کے واقعات اور بہت سی ایسی سٹوری ٹیلنگ ٹیکنیک پر مشتمل ہے جس سے بالفرض آپ سمجھتے ہیں کہ آپ ریلیٹ نہیں کر پاتے تب بھی یہ دنیا کیسے ورک کرتی ہے اور ہمیشہ سے کرتی رہی ہے، اس کی comprehensive سمجھ یہ کتاب ہمیں دیتی ہے۔

دوسری کتاب یہ ہے اور اس سے میں نے بہت سے موقعوں پر ذہن میں فیصلے لیتے ہوئے یا دنیا کو سمجھتے ہوئے بہت زیادہ کنسلٹ کیا:


تیسری کتاب یہ ہے اور اس میں شمس تبریز کے کردار نے میرا دل موہ لیا اور پتہ نہیں کیوں میں نے شمس سے بہت زیادہ ریلیٹ کیا زندگی میں متنوع انسانوں سے ڈیل کرتے ہوئے اور خود اپنے اندر جھانکتے ہوئے:

چوتھی کتاب جس نے مجھے زندگی میں انسانوں کے ہجوم میں اپنا راستہ بنانے میں مدد دی اور وہ اخلاقی قدر جسے میں سب سے اہم سمجھتی تھی اس کا معاشرے میں اطلاق نہ صرف یہ کہ سکھایا بلکہ یہ بھی واضح کیا کہ ایک authenticity وہ ہے جو ہم سمجھتے ہیں کہ ہم دے رہے ہیں، ایک authenticity وہ ہے جو لوگ لے رہے ہوتے ہیں اور ایک authenticity وہ ہے جو ان دونوں سے بے پرواہ اصل میں ہوتی ہے۔ یعنی authenticity بھی پیاز کی تہوں کی طرح ہے اور صرف اگر اسی کو ہی سمجھ لیں تو یہ دنیا اچھی خاصیinclusive اور مہربان جگہ بن سکتی ہے جب کہ یہ روز بروز ہم پورا حصہ ڈال کر جہنم بنائے جا رہے ہیں:

پانچویں کتاب شاید دی الکیمسٹ ہو، شاید حیاتیات کی ٹیکسٹ بک ہو، شاید فلسفے کی ہسٹری ہو، شاید کاؤنٹر سائیکولوجی کے نئے کانسیپٹس ہوں، شاید کسی کی آپ بیتی ہو، شاید کیا ہو۔ لیکن چلیں دی الکیمسٹ لکھ دیتی ہوں کیونکہ ایک لمبا عرصہ اس نے مجھے تحمل اور ٹرسٹ دا پروسیس وغیرہ سکھایا اور جب بڑی بے صبری ہوئی پھر اسی کو سوچا کہ کھوئی ہوئی چیزیں تو شاید سفر جہاں سے شروع کیا تھا وہیں لوٹ کر مل جائیں مگر اردگرد کی کہانیوں سے اور ان میں نبھائے جانے والے اپنے ممکنہ کردار سے سر منہ لپیٹ کر نہ پڑے رہو۔ جو نہیں ہے، ایک دن مل جائے گا کہیں۔ جو ہے وہ امتحان ہے اسے آرٹ کی طرح پرفارم کرو:
 
آخری تدوین:

ظفری

لائبریرین
یہ لڑی بھی میں نے ابھی دیکھی ۔ شاید کل دیکھی تھی ۔ بہت سا پانی پلوں کے نیچے سے بہہ گیا ۔ معلوم ہی نہیں ہوا ۔ :thinking:
 

یاز

محفلین
سچ کہوں تو گزشتہ چند برسوں میں بنی نوع انسان میں ایسا تنوع دیکھنے میں آیا ہے کہ اب ریکمنڈیشنز دیتے ہوئے ہچکچانے لگی ہوں۔ مزید یہ وجہ بھی ہے کہ اب اتنا زیادہ مواد دستیاب ہے کہ لوگوں کے لیے اپنے اپنے مخصوص ذوق پر کتب اور فلمیں وغیرہ نکال پانا آسان ہوگیا ہے، اب وہ کسی اور کی ریکمنڈیشن کو کوئی نہ کوئی ٹیگ لگا کر سائیڈ پہ ہو جاتے ہیں کہ ان کا ویو بلاک ہو رہا ہے۔ میرے ساتھ ایسا بہت ہوا ہے!

جہاں تک اپنی ذات کی بات کروں تو بچپن میں مجھے ہر طرح کی مینٹل intake پسند تھی، پھر آہستہ آہستہ سمجھ آنے لگا کہ کس طرح کے genres میرے لیے ہیں اور کس طرح کے نہیں مگر اب ایک بار پھر اس مقام پر ہوں کہ تقریبا سبھی طرح کی چیزیں پڑھنے لگی ہوں۔ میں حقیقی زندگی میں کافی انٹروورٹ ہوں جب تک کہ معاملہ پرفارمنگ آرٹس کا نہ ہو۔ کتابیں سکول لائف سے ہی بہترین دوست رہی ہیں اور اتنی چاٹ ڈالی ہیں کہ یوں سمجھیں سب ٹائٹلز گڈ مڈ ہو گئے۔ ابھی تازہ تازہ شاید کچھ یاد ہوں بھی مگر وہ سب بھی pleasure of readingسے متعلقہ ہوں گے۔ مجھے معلوم ہے کہ تابش بھائی یہاں ہوتے تو کہتے کہ سادہ سا سوال تھا اور اس کا پنج لفظی جواب تھا، کیا ضرورت تھی اتنی پیچیدگی کی۔ مگر بھئی ہم سے کسی نے سات سال بعد انٹرویو میں پوچھا ہے کہ ہمیں کیا پسند ہے اور وہ بھی انہوں نے جو ہمیشہ ہمارے پسندیدہ ترین محفلین میں سے رہےہیں، ہم تو اس موضوع پہ جو جو بات ذہن میں آتی ہے، بولیں گے! :)

یہاں میں ریکمنڈڈ کتابوں کی بجائے وہ کتابیں بتانا چاہوں گی جن کو میں نے جب ایک بار پڑھا تو زندگی میں اپنا کردار نبھاتےیا بناتے ہوئے انہیں ذہن میں بار بار کنسلٹ کیا:

سب سے پہلی کتاب قرآن ہے۔ جو لوگ قرآن سے دور ہیں اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ انہیں یہ محسوس ہوتا ہو کہ اس میں بہت سے احکامات ہیں جو اپنے ساتھ بہت کچھ لے آتے ہیں جن کے ہم ابھی متحمل نہیں ہو سکتے۔ مگر میں یہ کہوں گی کہ یہ کتاب 23 سال کے عرصہ میں مکمل ہوئی تھی، اسے پہلے دن پورا نہ لے پانے کا خوف نکال دیں۔ اس میں احکامات کی پرسنٹیج بہت تھوڑی ہے اور باقی ساری کتاب پہلوں کے واقعات اور بہت سی ایسی سٹوری ٹیلنگ ٹیکنیک پر مشتمل ہے جس سے بالفرض آپ سمجھتے ہیں کہ آپ ریلیٹ نہیں کر پاتے تب بھی یہ دنیا کیسے ورک کرتی ہے اور ہمیشہ سے کرتی رہی ہے، اس کی comprehensive سمجھ یہ کتاب ہمیں دیتی ہے۔

دوسری کتاب یہ ہے اور اس سے میں نے بہت سے موقعوں پر ذہن میں فیصلے لیتے ہوئے یا دنیا کو سمجھتے ہوئے بہت زیادہ کنسلٹ کیا:


تیسری کتاب یہ ہے اور اس میں شمس تبریز کے کردار نے میرا دل موہ لیا اور پتہ نہیں کیوں میں نے شمس سے بہت زیادہ ریلیٹ کیا زندگی میں متنوع انسانوں سے ڈیل کرتے ہوئے اور خود اپنے اندر جھانکتے ہوئے:

چوتھی کتاب جس نے مجھے زندگی میں انسانوں کے ہجوم میں اپنا راستہ بنانے میں مدد دی اور وہ اخلاقی قدر جسے میں سب سے اہم سمجھتی تھی اس کا معاشرے میں اطلاق نہ صرف یہ کہ سکھایا بلکہ یہ بھی واضح کیا کہ ایک authenticity وہ ہے جو ہم سمجھتے ہیں کہ ہم دے رہے ہیں، ایک authenticity وہ ہے جو لوگ لے رہے ہوتے ہیں اور ایک authenticity وہ ہے جو ان دونوں سے بے پرواہ اصل میں ہوتی ہے۔ یعنی authenticity بھی پیاز کی تہوں کی طرح ہے اور صرف اگر اسی کو ہی سمجھ لیں تو یہ دنیا اچھی خاصیinclusive اور مہربان جگہ بن سکتی ہے جب کہ یہ روز بروز ہم پورا حصہ ڈال کر جہنم بنائے جا رہے ہیں:

پانچویں کتاب شاید دی الکیمسٹ ہو، شاید حیاتیات کی ٹیکسٹ بک ہو، شاید فلسفے کی ہسٹری ہو، شاید کاؤنٹر سائیکولوجی کے نئے کانسیپٹس ہوں، شاید کسی کی آپ بیتی ہو، شاید کیا ہو۔ لیکن چلیں دی الکیمسٹ لکھ دیتی ہوں کیونکہ ایک لمبا عرصہ اس نے مجھے تحمل اور ٹرسٹ دا پروسیس وغیرہ سکھایا اور جب بڑی بے صبری ہوئی پھر اسی کو سوچا کہ کھوئی ہوئی چیزیں تو شاید سفر جہاں سے شروع کیا تھا وہیں لوٹ کر مل جائیں مگر اردگرد کی کہانیوں سے اور ان میں نبھائے جانے والے اپنے ممکنہ کردار سے سر منہ لپیٹ کر نہ پڑے رہو۔ جو نہیں ہے، ایک دن مل جائے گا کہیں۔ جو ہے وہ امتحان ہے اسے آرٹ کی طرح پرفارم کرو:
بہت خوب۔
عرض یہ ہے کہ جواب دیتے ہوئے آپ نے اپنی پسند کے مطابق سوچ کے لکھنا ہے، اس کا اس بات سے کوئی تعلق ہی نہیں کہ کسی کو آپ کی یا کسی بھی انٹرویو دینے والے کی بات یا ریکمنڈیشن پسند آئی یا نہیں۔

برسبیلِ تذکرہ کسی دور میں اس میں سے دو کتب کی بابت ہم بھی سطریں گھسیٹ بیٹھے تھے۔
فورٹی رولز آف لو
دی الکیمسٹ
دی الکیمسٹ کی بابت تو ہم اپنے تئیں یہ دعویٰ بھی کر لیا کرتے ہیں کہ ایک کافی بڑی آڈیئنس کو اس کتاب سے متعارف کرانے کا اعزاز اس خاکسار کو بھی حاصل ہے۔ پاولو کوایلہو کو چاہئے کہ کچھ رائلٹی ہمیں بھی دیا کرے۔
 

ظفری

لائبریرین
سچ کہوں تو گزشتہ چند برسوں میں بنی نوع انسان میں ایسا تنوع دیکھنے میں آیا ہے کہ اب ریکمنڈیشنز دیتے ہوئے ہچکچانے لگی ہوں۔ مزید یہ وجہ بھی ہے کہ اب اتنا زیادہ مواد دستیاب ہے کہ لوگوں کے لیے اپنے اپنے مخصوص ذوق پر کتب اور فلمیں وغیرہ نکال پانا آسان ہوگیا ہے، اب وہ کسی اور کی ریکمنڈیشن کو کوئی نہ کوئی ٹیگ لگا کر سائیڈ پہ ہو جاتے ہیں کہ ان کا ویو بلاک ہو رہا ہے۔ میرے ساتھ ایسا بہت ہوا ہے!

جہاں تک اپنی ذات کی بات کروں تو بچپن میں مجھے ہر طرح کی مینٹل intake پسند تھی، پھر آہستہ آہستہ سمجھ آنے لگا کہ کس طرح کے genres میرے لیے ہیں اور کس طرح کے نہیں مگر اب ایک بار پھر اس مقام پر ہوں کہ تقریبا سبھی طرح کی چیزیں پڑھنے لگی ہوں۔ میں حقیقی زندگی میں کافی انٹروورٹ ہوں جب تک کہ معاملہ پرفارمنگ آرٹس کا نہ ہو۔ کتابیں سکول لائف سے ہی بہترین دوست رہی ہیں اور اتنی چاٹ ڈالی ہیں کہ یوں سمجھیں سب ٹائٹلز گڈ مڈ ہو گئے۔ ابھی تازہ تازہ شاید کچھ یاد ہوں بھی مگر وہ سب بھی pleasure of readingسے متعلقہ ہوں گے۔ مجھے معلوم ہے کہ تابش بھائی یہاں ہوتے تو کہتے کہ سادہ سا سوال تھا اور اس کا پنج لفظی جواب تھا، کیا ضرورت تھی اتنی پیچیدگی کی۔ مگر بھئی ہم سے کسی نے سات سال بعد انٹرویو میں پوچھا ہے کہ ہمیں کیا پسند ہے اور وہ بھی انہوں نے جو ہمیشہ ہمارے پسندیدہ ترین محفلین میں سے رہےہیں، ہم تو اس موضوع پہ جو جو بات ذہن میں آتی ہے، بولیں گے! :)

یہاں میں ریکمنڈڈ کتابوں کی بجائے وہ کتابیں بتانا چاہوں گی جن کو میں نے جب ایک بار پڑھا تو زندگی میں اپنا کردار نبھاتےیا بناتے ہوئے انہیں ذہن میں بار بار کنسلٹ کیا:

سب سے پہلی کتاب قرآن ہے۔ جو لوگ قرآن سے دور ہیں اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ انہیں یہ محسوس ہوتا ہو کہ اس میں بہت سے احکامات ہیں جو اپنے ساتھ بہت کچھ لے آتے ہیں جن کے ہم ابھی متحمل نہیں ہو سکتے۔ مگر میں یہ کہوں گی کہ یہ کتاب 23 سال کے عرصہ میں مکمل ہوئی تھی، اسے پہلے دن پورا نہ لے پانے کا خوف نکال دیں۔ اس میں احکامات کی پرسنٹیج بہت تھوڑی ہے اور باقی ساری کتاب پہلوں کے واقعات اور بہت سی ایسی سٹوری ٹیلنگ ٹیکنیک پر مشتمل ہے جس سے بالفرض آپ سمجھتے ہیں کہ آپ ریلیٹ نہیں کر پاتے تب بھی یہ دنیا کیسے ورک کرتی ہے اور ہمیشہ سے کرتی رہی ہے، اس کی comprehensive سمجھ یہ کتاب ہمیں دیتی ہے۔

دوسری کتاب یہ ہے اور اس سے میں نے بہت سے موقعوں پر ذہن میں فیصلے لیتے ہوئے یا دنیا کو سمجھتے ہوئے بہت زیادہ کنسلٹ کیا:


تیسری کتاب یہ ہے اور اس میں شمس تبریز کے کردار نے میرا دل موہ لیا اور پتہ نہیں کیوں میں نے اس سے بہت زیادہ ریلیٹ کیا زندگی میں متنوع انسانوں سے ڈیل کرتے ہوئے اور خود اپنے اندر جھانکتے ہوئے:

چوتھی کتاب جس نے مجھے زندگی میں انسانوں کے ہجوم میں اپنا راستہ بنانے میں مدد دی اور وہ اخلاقی قدر جسے میں سب سے اہم سمجھتی تھی اس کا معاشرے میں اطلاق نہ صرف یہ کہ سکھایا بلکہ یہ بھی واضح کیا کہ ایک authenticity وہ ہے جو ہم سمجھتے ہیں کہ ہم دے رہے ہیں، ایک authenticity وہ ہے جو لوگ لے رہے ہوتے ہیں اور ایک authenticity وہ ہے جو ان دونوں سے بے پرواہ اصل میں ہوتی ہے۔ یعنی authenticity بھی پیاز کی تہوں کی طرح ہے اور صرف اگر اسی کو ہی سمجھ لیں تو یہ دنیا اچھی خاصیinclusive اور مہربان جگہ بن سکتی ہے جب کہ یہ روز بروز ہم پورا حصہ ڈال کر جہنم بنائے جا رہے ہیں:

پانچویں کتاب شاید دی الکیمسٹ ہو، شاید حیاتیات کی ٹیکسٹ بک ہو، شاید فلسفے کی ہسٹری ہو، شاید کاؤنٹر سائیکولوجی کے نئے کانسیپٹس ہوں، شاید کسی کی آپ بیتی ہو، شاید کیا ہو۔ لیکن چلیں دی الکیمسٹ لکھ دیتی ہوں کیونکہ ایک لمبا عرصہ اس نے مجھے تحمل اور ٹرسٹ دا پروسیس وغیرہ سکھایا اور جب بڑی بے صبری ہوئی پھر اسی کو سوچا کہ کھوئی ہوئی چیزیں تو شاید سفر جہاں سے شروع کیا تھا وہیں لوٹ کر مل جائیں مگر اردگرد کی کہانیوں سے اور ان میں نبھائے جانے والے اپنے ممکنہ کردار سے سر منہ لپیٹ کر نہ پڑے رہو۔ جو نہیں ہے، ایک دن مل جائے گا کہیں۔ جو ہے وہ امتحان ہے اسے آرٹ کی طرح پرفارم کرو:
مجھے یہ بات کہنی چاہیئے کہ نہیں مگر سوچا کہ اگر یہ انٹریو کا دھاگہ ہے تو پوچھنے میں کیا قباحت ہے ۔ آپ کا مندرجہ بالا اقتباس آپ کے بارے میں ایک واضع خا کہ پیش کرتا ہے۔ مجھے یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ آپ نے پی ایچ ڈی کی ہوئی ہے ۔ ابھی زیک کے مراسلے سے معلوم ہوا ۔ پھر دیگر لڑیوں میں آپ کو بحث میں حصہ لیتے ہوئے دیکھا ۔ مگر ایک خاص بات میں نے نوٹ کی کہ آپ ابھی تک ان سوالوں کے جوابات ڈھونڈ رہی ہیں ۔ جن کے بارے میں آپ کو پہلے ہی سے علم ہے ۔( مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے ) ۔ اس اقتباس میں آپ کے مطالعے اور علم کی کثرت کا عالم دیکھا جاسکتا ہے ۔ مگر لگتا ہے کہ آپ مطمئن نہیں ہیں ۔ یعنی جو آپ نے پڑھا اور سمجھا ۔ اس پر آپ کی مکمل گرفت نہیں ہے ۔ مگر چونکہ علم اورمعلومات آپ کے پاس بہت ہے ۔ اس لیئے آپ کے سوالات صرف سوالات پر مبنی نہیں ہوتے بلکہ ایک مکمل تبصرہ بھی مبنی ہوتے ہیں ۔ مگر آپ شاید ان کی تصدیق چاہتی ہیں ۔ فہم و علم کی کوئی گرہ ہے ۔ جو کھل نہیں رہی ہے ۔ ایک بات کو سمجھ لیتی ہیں تو اس میں کئی اور سوالات آپ کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں ۔ پھر ان سوالوں میں مذید سوالات ۔ لگتا ہے آپ ان تمام علوم کو ارتقاء کا عمل سمجھتی ہیں ۔ اور یہ بھی سمجھتی ہیں کہ اس میں مذید تحقیق کی گنجائش ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی میں بھی یہی رُجحان دیکھنے کو ملا ۔ کیا ایسا ہی ہے ۔ یا پھر مجھ سے شاید اندازے میں چوک ہوگئی ہے ۔
 

زیک

مسافر
سچ کہوں تو گزشتہ چند برسوں میں بنی نوع انسان میں ایسا تنوع دیکھنے میں آیا ہے کہ اب ریکمنڈیشنز دیتے ہوئے ہچکچانے لگی ہوں۔ مزید یہ وجہ بھی ہے کہ اب اتنا زیادہ مواد دستیاب ہے کہ لوگوں کے لیے اپنے اپنے مخصوص ذوق پر کتب اور فلمیں وغیرہ نکال پانا آسان ہوگیا ہے، اب وہ کسی اور کی ریکمنڈیشن کو کوئی نہ کوئی ٹیگ لگا کر سائیڈ پہ ہو جاتے ہیں کہ ان کا ویو بلاک ہو رہا ہے۔ میرے ساتھ ایسا بہت ہوا ہے!
انسانوں سے کتب کی ریکمنڈیشن لینے میں کوئی ہرج نہیں لیکن اے آئی سے نہ لیں۔
 

ظفری

لائبریرین
انسانوں سے کتب کی ریکمنڈیشن لینے میں کوئی ہرج نہیں لیکن اے آئی سے نہ لیں۔
یہاں تو میں متفق ہوں کہ ریکمنڈیشن اے آئی سے نہ لیں ۔ اگر دماغ میں مکمل طور پر بُھس نہیں بھرا ہوا ۔ :ROFLMAO: مگر اگر آپ کچھ جانتے ہیں تو کوئی بھی پلیٹ فارم منتخب کرسکتے ہیں اس میں کوئی قباحت نہیں ۔ اگر میں پوچھوں کہ قائدِ اعظم کے ڈرائیور کا کیا نام تھا ۔تو کم از کم جواب تو دے گا ۔ اگر کوئی کسی تھیسس یا ڈاکٹریٹ میں مدد لے رہا ہے ۔ تو مستقبل میں اے آئی سے مستفید ہونے والوں سے سیکھنے والوں کا اللہ ہی حافظ ہے ۔
 
خواتین و حضرات! ہم نے پچھلے سوال کے جواب میں ریکمنڈیشنز نہ دینے کا پتہ پھینک کر چیک کیا کہ کیا واقعی لوگ ہم سے ریکمنڈیشنز لینے کے لیے بے تاب ہیں؟ کیا واقعی ہمارے قارئین ان میں سے ایک بھی شے اندر اتاریں گے جو ہمیں پسند ہے؟ پچھلے کافی عرصے میں تو ایسا نہیں ہوا تھا کیونکہ ہمارے اردگرد محفلین تو تھے نہیں، اور جو سادہ کپڑوں میں لوگ تھے وہ ہماری پسند کا خاصا توا لگاتے تھے جیسے ہم نے دنیا میں chill نہ خود کرنی ہے نہ انہیں کرنے دینی ہے۔ بس پھر آپ سب کے اشتیاق سے ہماری آنکھیں بھر آئیں تے آ لو پھڑو فیر فلماں دی لسٹ تے جے نہ ویکھیاں تے پیسے واپس!
لگے ہاتھوں اپنی (کم از کم) پانچ پسندیدہ موویز بھی بتائیے۔ چاہے پانچ سے زیادہ بھی ہوں، لیکن ترتیبِ صعودی میں رکھنے کی کوشش کریں۔
وغیرہ وغیرہ وغیرہ
پانچ موویز جو دیکھنے کو ریکمنڈ کریں گی(اگر درج بالا سے مختلف ہوں تو )۔
پہلے ان میں سے کوئی بھی پانچ دیکھ کر اطلاع دیں! :D
 
آخری تدوین:
Top