یہی سلوک ٹی وی سیزنز کے ساتھ بھی کر دیں تو!!لگے ہاتھوں اپنی (کم از کم) پانچ پسندیدہ موویز بھی بتائیے۔ چاہے پانچ سے زیادہ بھی ہوں، لیکن ترتیبِ صعودی میں رکھنے کی کوشش کریں۔
اور
پانچ موویز جو دیکھنے کو ریکمنڈ کریں گی(اگر درج بالا سے مختلف ہوں تو )۔
ایک سوال تو یہ کہ اگر پانچ کتب تجویز کرنے کو کہا جائے تو آپ کیا کیا ریکمنڈ کریں گی۔
لگے ہاتھوں اپنی (کم از کم) پانچ پسندیدہ موویز بھی بتائیے۔ چاہے پانچ سے زیادہ بھی ہوں، لیکن ترتیبِ صعودی میں رکھنے کی کوشش کریں۔
اور
پانچ موویز جو دیکھنے کو ریکمنڈ کریں گی(اگر درج بالا سے مختلف ہوں تو )۔
پانچ نہیں چھ۔۔۔۔۔اور پاکستان کے پانچ کمینوں کے نام لینے کو کہا جائے تو کس کس کا نام لیں گی اور کیوں؟؟
بہت بہترین تحریرایسی بہت سی تحاریر ہیں تاہم اس وقت میرے ذہن میں 'یاخدا از قدرت اللہ' ہی آ رہا ہے.![]()
مقدس و محترم اور برگزیدہ ہستیوں میں نہایت ہی معتبر نام حضرت سیدہ رابعہ بصریؒ کا ہے آپ نے ہمیشہ نماز اور روزے کی اہمیت پر زور دیا اور پاکیزگی اور طہارت کا درس دیا ان کا شمار بلند پایہ اولیاء اللہ میں ہوتا ہے۔ اسلامیکوئی سلطنت پر مرتا ہے کوئی اسے چھوڑتا ہے۔۔۔
ہر ایک کو ایک ہی لاٹھی سے نہیں ہانکا جاسکتا۔۔۔
عوام کے لیے احکامات اور ہیں اور خواص کے لیے اور!!!
اِنسان کی نیت کا اثر اُس کی زندگی کے تمام حالات پر پڑتا ہے، نیت اچھی اور خالص ہو گی تو زندگی بھی اچھی اور ,آسان گزرے ہمارے تمام اعمال کا دار و مداراخلاصِ نیت پر ہی ہوتا ہے اوراچھی نیت ہی تمام اعمال و افعال کی جڑ اور بنیاد ہوتی ہے۔ نیت اگر خالص ہوگی تو اعمال جان دار ہوں گے،اور نیت اگر خراب ہوگی تو اعمال میں وزن نہیں رہے گا۔خیال ہے کہ جنہیں لکھنا چاہئیے وہ پڑھ رہے ہیں، جنہیں گانا چاہئیے وہ سن رہے ہیں. میں سمجھتی ہوں کہ ذہنی مشقت انسان کو بہت حد تک جسمانی مشقت سے دور رکھنے کی سازش کرتی ہے. علم کابڑھ جانا اکثر اوقات تشکیک کے بیج بوتا ہے اور کم علم زیادہ یقین سے کر گزرتے ہیں.
عمل نہیں تو کچھ بھی نہیں یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری
آپ پی ایچ ڈی اور شادی شدہ زندگی کو ساتھ ساتھ کیسے چلاتی ہیں؟ کیا آپ اور آپ کے بِٹر ہاف (بقول سیما علی) ایک ہی شہر میں ہیں؟ اُن کے آپ کیریسرچ کی ڈیمانڈز کے بارے میں کیا تاثرات ہیں کہ پی ایچ ڈی کرنے میں ہمیشہ وقت کی قلت ہی رہتی ہے؟ جب برطانیہ گئیں اس وقت شادی ہو چکی تھی؟ کیسا رہا اتنا عرصہ اتنا دور رہنا؟بڑھائیے۔
یعنی آدھا تلخ ؟بِٹر ہاف
عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائےیعنی آدھا تلخ ؟
سچ کہوں تو گزشتہ چند برسوں میں بنی نوع انسان میں ایسا تنوع دیکھنے میں آیا ہے کہ اب ریکمنڈیشنز دیتے ہوئے ہچکچانے لگی ہوں۔ مزید یہ وجہ بھی ہے کہ اب اتنا زیادہ مواد دستیاب ہے کہ لوگوں کے لیے اپنے اپنے مخصوص ذوق پر کتب اور فلمیں وغیرہ نکال پانا آسان ہوگیا ہے، اب وہ کسی اور کی ریکمنڈیشن کو کوئی نہ کوئی ٹیگ لگا کر سائیڈ پہ ہو جاتے ہیں کہ ان کا ویو بلاک ہو رہا ہے۔ میرے ساتھ ایسا بہت ہوا ہے!ایک سوال تو یہ کہ اگر پانچ کتب تجویز کرنے کو کہا جائے تو آپ کیا کیا ریکمنڈ کریں گی۔
اور بچے ہمارے عہد کے چالاک ہو گئے وغیرہ؟بہت سا پانی پلوں کے نیچے سے بہہ گیا ۔ معلوم ہی نہیں ہوا
بہت خوب۔سچ کہوں تو گزشتہ چند برسوں میں بنی نوع انسان میں ایسا تنوع دیکھنے میں آیا ہے کہ اب ریکمنڈیشنز دیتے ہوئے ہچکچانے لگی ہوں۔ مزید یہ وجہ بھی ہے کہ اب اتنا زیادہ مواد دستیاب ہے کہ لوگوں کے لیے اپنے اپنے مخصوص ذوق پر کتب اور فلمیں وغیرہ نکال پانا آسان ہوگیا ہے، اب وہ کسی اور کی ریکمنڈیشن کو کوئی نہ کوئی ٹیگ لگا کر سائیڈ پہ ہو جاتے ہیں کہ ان کا ویو بلاک ہو رہا ہے۔ میرے ساتھ ایسا بہت ہوا ہے!
جہاں تک اپنی ذات کی بات کروں تو بچپن میں مجھے ہر طرح کی مینٹل intake پسند تھی، پھر آہستہ آہستہ سمجھ آنے لگا کہ کس طرح کے genres میرے لیے ہیں اور کس طرح کے نہیں مگر اب ایک بار پھر اس مقام پر ہوں کہ تقریبا سبھی طرح کی چیزیں پڑھنے لگی ہوں۔ میں حقیقی زندگی میں کافی انٹروورٹ ہوں جب تک کہ معاملہ پرفارمنگ آرٹس کا نہ ہو۔ کتابیں سکول لائف سے ہی بہترین دوست رہی ہیں اور اتنی چاٹ ڈالی ہیں کہ یوں سمجھیں سب ٹائٹلز گڈ مڈ ہو گئے۔ ابھی تازہ تازہ شاید کچھ یاد ہوں بھی مگر وہ سب بھی pleasure of readingسے متعلقہ ہوں گے۔ مجھے معلوم ہے کہ تابش بھائی یہاں ہوتے تو کہتے کہ سادہ سا سوال تھا اور اس کا پنج لفظی جواب تھا، کیا ضرورت تھی اتنی پیچیدگی کی۔ مگر بھئی ہم سے کسی نے سات سال بعد انٹرویو میں پوچھا ہے کہ ہمیں کیا پسند ہے اور وہ بھی انہوں نے جو ہمیشہ ہمارے پسندیدہ ترین محفلین میں سے رہےہیں، ہم تو اس موضوع پہ جو جو بات ذہن میں آتی ہے، بولیں گے!
یہاں میں ریکمنڈڈ کتابوں کی بجائے وہ کتابیں بتانا چاہوں گی جن کو میں نے جب ایک بار پڑھا تو زندگی میں اپنا کردار نبھاتےیا بناتے ہوئے انہیں ذہن میں بار بار کنسلٹ کیا:
سب سے پہلی کتاب قرآن ہے۔ جو لوگ قرآن سے دور ہیں اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ انہیں یہ محسوس ہوتا ہو کہ اس میں بہت سے احکامات ہیں جو اپنے ساتھ بہت کچھ لے آتے ہیں جن کے ہم ابھی متحمل نہیں ہو سکتے۔ مگر میں یہ کہوں گی کہ یہ کتاب 23 سال کے عرصہ میں مکمل ہوئی تھی، اسے پہلے دن پورا نہ لے پانے کا خوف نکال دیں۔ اس میں احکامات کی پرسنٹیج بہت تھوڑی ہے اور باقی ساری کتاب پہلوں کے واقعات اور بہت سی ایسی سٹوری ٹیلنگ ٹیکنیک پر مشتمل ہے جس سے بالفرض آپ سمجھتے ہیں کہ آپ ریلیٹ نہیں کر پاتے تب بھی یہ دنیا کیسے ورک کرتی ہے اور ہمیشہ سے کرتی رہی ہے، اس کی comprehensive سمجھ یہ کتاب ہمیں دیتی ہے۔
دوسری کتاب یہ ہے اور اس سے میں نے بہت سے موقعوں پر ذہن میں فیصلے لیتے ہوئے یا دنیا کو سمجھتے ہوئے بہت زیادہ کنسلٹ کیا:
![]()
The 100: A Ranking of the Most Influential Persons in H…
In 1978, when Michael Hart’s controversial book The 100…www.goodreads.com
تیسری کتاب یہ ہے اور اس میں شمس تبریز کے کردار نے میرا دل موہ لیا اور پتہ نہیں کیوں میں نے شمس سے بہت زیادہ ریلیٹ کیا زندگی میں متنوع انسانوں سے ڈیل کرتے ہوئے اور خود اپنے اندر جھانکتے ہوئے:
![]()
چوتھی کتاب جس نے مجھے زندگی میں انسانوں کے ہجوم میں اپنا راستہ بنانے میں مدد دی اور وہ اخلاقی قدر جسے میں سب سے اہم سمجھتی تھی اس کا معاشرے میں اطلاق نہ صرف یہ کہ سکھایا بلکہ یہ بھی واضح کیا کہ ایک authenticity وہ ہے جو ہم سمجھتے ہیں کہ ہم دے رہے ہیں، ایک authenticity وہ ہے جو لوگ لے رہے ہوتے ہیں اور ایک authenticity وہ ہے جو ان دونوں سے بے پرواہ اصل میں ہوتی ہے۔ یعنی authenticity بھی پیاز کی تہوں کی طرح ہے اور صرف اگر اسی کو ہی سمجھ لیں تو یہ دنیا اچھی خاصیinclusive اور مہربان جگہ بن سکتی ہے جب کہ یہ روز بروز ہم پورا حصہ ڈال کر جہنم بنائے جا رہے ہیں:
![]()
پانچویں کتاب شاید دی الکیمسٹ ہو، شاید حیاتیات کی ٹیکسٹ بک ہو، شاید فلسفے کی ہسٹری ہو، شاید کاؤنٹر سائیکولوجی کے نئے کانسیپٹس ہوں، شاید کسی کی آپ بیتی ہو، شاید کیا ہو۔ لیکن چلیں دی الکیمسٹ لکھ دیتی ہوں کیونکہ ایک لمبا عرصہ اس نے مجھے تحمل اور ٹرسٹ دا پروسیس وغیرہ سکھایا اور جب بڑی بے صبری ہوئی پھر اسی کو سوچا کہ کھوئی ہوئی چیزیں تو شاید سفر جہاں سے شروع کیا تھا وہیں لوٹ کر مل جائیں مگر اردگرد کی کہانیوں سے اور ان میں نبھائے جانے والے اپنے ممکنہ کردار سے سر منہ لپیٹ کر نہ پڑے رہو۔ جو نہیں ہے، ایک دن مل جائے گا کہیں۔ جو ہے وہ امتحان ہے اسے آرٹ کی طرح پرفارم کرو:
![]()
مجھے یہ بات کہنی چاہیئے کہ نہیں مگر سوچا کہ اگر یہ انٹریو کا دھاگہ ہے تو پوچھنے میں کیا قباحت ہے ۔ آپ کا مندرجہ بالا اقتباس آپ کے بارے میں ایک واضع خا کہ پیش کرتا ہے۔ مجھے یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ آپ نے پی ایچ ڈی کی ہوئی ہے ۔ ابھی زیک کے مراسلے سے معلوم ہوا ۔ پھر دیگر لڑیوں میں آپ کو بحث میں حصہ لیتے ہوئے دیکھا ۔ مگر ایک خاص بات میں نے نوٹ کی کہ آپ ابھی تک ان سوالوں کے جوابات ڈھونڈ رہی ہیں ۔ جن کے بارے میں آپ کو پہلے ہی سے علم ہے ۔( مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے ) ۔ اس اقتباس میں آپ کے مطالعے اور علم کی کثرت کا عالم دیکھا جاسکتا ہے ۔ مگر لگتا ہے کہ آپ مطمئن نہیں ہیں ۔ یعنی جو آپ نے پڑھا اور سمجھا ۔ اس پر آپ کی مکمل گرفت نہیں ہے ۔ مگر چونکہ علم اورمعلومات آپ کے پاس بہت ہے ۔ اس لیئے آپ کے سوالات صرف سوالات پر مبنی نہیں ہوتے بلکہ ایک مکمل تبصرہ بھی مبنی ہوتے ہیں ۔ مگر آپ شاید ان کی تصدیق چاہتی ہیں ۔ فہم و علم کی کوئی گرہ ہے ۔ جو کھل نہیں رہی ہے ۔ ایک بات کو سمجھ لیتی ہیں تو اس میں کئی اور سوالات آپ کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں ۔ پھر ان سوالوں میں مذید سوالات ۔ لگتا ہے آپ ان تمام علوم کو ارتقاء کا عمل سمجھتی ہیں ۔ اور یہ بھی سمجھتی ہیں کہ اس میں مذید تحقیق کی گنجائش ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی میں بھی یہی رُجحان دیکھنے کو ملا ۔ کیا ایسا ہی ہے ۔ یا پھر مجھ سے شاید اندازے میں چوک ہوگئی ہے ۔سچ کہوں تو گزشتہ چند برسوں میں بنی نوع انسان میں ایسا تنوع دیکھنے میں آیا ہے کہ اب ریکمنڈیشنز دیتے ہوئے ہچکچانے لگی ہوں۔ مزید یہ وجہ بھی ہے کہ اب اتنا زیادہ مواد دستیاب ہے کہ لوگوں کے لیے اپنے اپنے مخصوص ذوق پر کتب اور فلمیں وغیرہ نکال پانا آسان ہوگیا ہے، اب وہ کسی اور کی ریکمنڈیشن کو کوئی نہ کوئی ٹیگ لگا کر سائیڈ پہ ہو جاتے ہیں کہ ان کا ویو بلاک ہو رہا ہے۔ میرے ساتھ ایسا بہت ہوا ہے!
جہاں تک اپنی ذات کی بات کروں تو بچپن میں مجھے ہر طرح کی مینٹل intake پسند تھی، پھر آہستہ آہستہ سمجھ آنے لگا کہ کس طرح کے genres میرے لیے ہیں اور کس طرح کے نہیں مگر اب ایک بار پھر اس مقام پر ہوں کہ تقریبا سبھی طرح کی چیزیں پڑھنے لگی ہوں۔ میں حقیقی زندگی میں کافی انٹروورٹ ہوں جب تک کہ معاملہ پرفارمنگ آرٹس کا نہ ہو۔ کتابیں سکول لائف سے ہی بہترین دوست رہی ہیں اور اتنی چاٹ ڈالی ہیں کہ یوں سمجھیں سب ٹائٹلز گڈ مڈ ہو گئے۔ ابھی تازہ تازہ شاید کچھ یاد ہوں بھی مگر وہ سب بھی pleasure of readingسے متعلقہ ہوں گے۔ مجھے معلوم ہے کہ تابش بھائی یہاں ہوتے تو کہتے کہ سادہ سا سوال تھا اور اس کا پنج لفظی جواب تھا، کیا ضرورت تھی اتنی پیچیدگی کی۔ مگر بھئی ہم سے کسی نے سات سال بعد انٹرویو میں پوچھا ہے کہ ہمیں کیا پسند ہے اور وہ بھی انہوں نے جو ہمیشہ ہمارے پسندیدہ ترین محفلین میں سے رہےہیں، ہم تو اس موضوع پہ جو جو بات ذہن میں آتی ہے، بولیں گے!
یہاں میں ریکمنڈڈ کتابوں کی بجائے وہ کتابیں بتانا چاہوں گی جن کو میں نے جب ایک بار پڑھا تو زندگی میں اپنا کردار نبھاتےیا بناتے ہوئے انہیں ذہن میں بار بار کنسلٹ کیا:
سب سے پہلی کتاب قرآن ہے۔ جو لوگ قرآن سے دور ہیں اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ انہیں یہ محسوس ہوتا ہو کہ اس میں بہت سے احکامات ہیں جو اپنے ساتھ بہت کچھ لے آتے ہیں جن کے ہم ابھی متحمل نہیں ہو سکتے۔ مگر میں یہ کہوں گی کہ یہ کتاب 23 سال کے عرصہ میں مکمل ہوئی تھی، اسے پہلے دن پورا نہ لے پانے کا خوف نکال دیں۔ اس میں احکامات کی پرسنٹیج بہت تھوڑی ہے اور باقی ساری کتاب پہلوں کے واقعات اور بہت سی ایسی سٹوری ٹیلنگ ٹیکنیک پر مشتمل ہے جس سے بالفرض آپ سمجھتے ہیں کہ آپ ریلیٹ نہیں کر پاتے تب بھی یہ دنیا کیسے ورک کرتی ہے اور ہمیشہ سے کرتی رہی ہے، اس کی comprehensive سمجھ یہ کتاب ہمیں دیتی ہے۔
دوسری کتاب یہ ہے اور اس سے میں نے بہت سے موقعوں پر ذہن میں فیصلے لیتے ہوئے یا دنیا کو سمجھتے ہوئے بہت زیادہ کنسلٹ کیا:
![]()
The 100: A Ranking of the Most Influential Persons in H…
In 1978, when Michael Hart’s controversial book The 100…www.goodreads.com
تیسری کتاب یہ ہے اور اس میں شمس تبریز کے کردار نے میرا دل موہ لیا اور پتہ نہیں کیوں میں نے اس سے بہت زیادہ ریلیٹ کیا زندگی میں متنوع انسانوں سے ڈیل کرتے ہوئے اور خود اپنے اندر جھانکتے ہوئے:
![]()
چوتھی کتاب جس نے مجھے زندگی میں انسانوں کے ہجوم میں اپنا راستہ بنانے میں مدد دی اور وہ اخلاقی قدر جسے میں سب سے اہم سمجھتی تھی اس کا معاشرے میں اطلاق نہ صرف یہ کہ سکھایا بلکہ یہ بھی واضح کیا کہ ایک authenticity وہ ہے جو ہم سمجھتے ہیں کہ ہم دے رہے ہیں، ایک authenticity وہ ہے جو لوگ لے رہے ہوتے ہیں اور ایک authenticity وہ ہے جو ان دونوں سے بے پرواہ اصل میں ہوتی ہے۔ یعنی authenticity بھی پیاز کی تہوں کی طرح ہے اور صرف اگر اسی کو ہی سمجھ لیں تو یہ دنیا اچھی خاصیinclusive اور مہربان جگہ بن سکتی ہے جب کہ یہ روز بروز ہم پورا حصہ ڈال کر جہنم بنائے جا رہے ہیں:
![]()
پانچویں کتاب شاید دی الکیمسٹ ہو، شاید حیاتیات کی ٹیکسٹ بک ہو، شاید فلسفے کی ہسٹری ہو، شاید کاؤنٹر سائیکولوجی کے نئے کانسیپٹس ہوں، شاید کسی کی آپ بیتی ہو، شاید کیا ہو۔ لیکن چلیں دی الکیمسٹ لکھ دیتی ہوں کیونکہ ایک لمبا عرصہ اس نے مجھے تحمل اور ٹرسٹ دا پروسیس وغیرہ سکھایا اور جب بڑی بے صبری ہوئی پھر اسی کو سوچا کہ کھوئی ہوئی چیزیں تو شاید سفر جہاں سے شروع کیا تھا وہیں لوٹ کر مل جائیں مگر اردگرد کی کہانیوں سے اور ان میں نبھائے جانے والے اپنے ممکنہ کردار سے سر منہ لپیٹ کر نہ پڑے رہو۔ جو نہیں ہے، ایک دن مل جائے گا کہیں۔ جو ہے وہ امتحان ہے اسے آرٹ کی طرح پرفارم کرو:
![]()
انسانوں سے کتب کی ریکمنڈیشن لینے میں کوئی ہرج نہیں لیکن اے آئی سے نہ لیں۔سچ کہوں تو گزشتہ چند برسوں میں بنی نوع انسان میں ایسا تنوع دیکھنے میں آیا ہے کہ اب ریکمنڈیشنز دیتے ہوئے ہچکچانے لگی ہوں۔ مزید یہ وجہ بھی ہے کہ اب اتنا زیادہ مواد دستیاب ہے کہ لوگوں کے لیے اپنے اپنے مخصوص ذوق پر کتب اور فلمیں وغیرہ نکال پانا آسان ہوگیا ہے، اب وہ کسی اور کی ریکمنڈیشن کو کوئی نہ کوئی ٹیگ لگا کر سائیڈ پہ ہو جاتے ہیں کہ ان کا ویو بلاک ہو رہا ہے۔ میرے ساتھ ایسا بہت ہوا ہے!
یہاں تو میں متفق ہوں کہ ریکمنڈیشن اے آئی سے نہ لیں ۔ اگر دماغ میں مکمل طور پر بُھس نہیں بھرا ہوا ۔انسانوں سے کتب کی ریکمنڈیشن لینے میں کوئی ہرج نہیں لیکن اے آئی سے نہ لیں۔
اچھا کیا لکھ دیا اسکو فہرست میں دیکھ کر یاز میاں کے کراماً کاتبین بھی سُکھ کا سانس لگ رہے ہونگے۔لیکن چلیں دی الکیمسٹ لکھ دیتی ہوں
لگے ہاتھوں اپنی (کم از کم) پانچ پسندیدہ موویز بھی بتائیے۔ چاہے پانچ سے زیادہ بھی ہوں، لیکن ترتیبِ صعودی میں رکھنے کی کوشش کریں۔
پہلے ان میں سے کوئی بھی پانچ دیکھ کر اطلاع دیں!پانچ موویز جو دیکھنے کو ریکمنڈ کریں گی(اگر درج بالا سے مختلف ہوں تو )۔